مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام بیدارئ شعور طلبہ اجتماع

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام سالانہ بیداری شعور طلبہ اجتماع ناصر باغ لاہور میں 19 نومبر 2011ء کو منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، عدم انصاف، فرسودہ نظام تعلیم اور موجودہ استحصالی انتخابی نظام کے خلاف ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ایک لاکھ طلبہ و طالبات نے بھر پور شرکت کر کے مقتدر طبقوں کو یہ پیغام دیا کہ اب وطن عزیز کے طلبہ اور نوجوان ملک بچانے کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

طلبہ اجتماع میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر محترم صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور سینئر نائب ناظم اعلیٰ محترم شیخ زاہد فیاض، ایم ایس ایم کے مرکزی صدر محترم تجمل حسین انقلابی، محترمہ شاکرہ چودھری (مرکزی صدر MSM طالبات)، نائب صدر محترم چوہدری عرفان یوسف، سیکرٹری جنرل محترم عبدالغفار مصطفوی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات محترم ضمیر مصطفوی، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے صوبائی صدر سندھ محترم بشیر مصطفوی، صوبائی صدر خیبر پختونخواہ محترم اسد اللہ الازہری، صدر آزاد کشمیر محترم عمیر مصطفوی، صوبائی صدر بلوچستان محترم نبی بخش سنجرانی، صدرگلگت بلتستان محترم چوہدری بابر اور سابق صدور MSM نے خصوصی شرکت کی۔

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر تجمل حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ طلبہ اجتماع ایک تاریخی منظر ہے ۔ جس میں ملک بھر سے طلبہ و طالبات نے شرکت کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ ملک میں شعوری تبدیلی کے پیامبر ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قیادت میں طلبہ یکجا ہیں، طلبہ ملک میں بیداری شعور اور انقلاب لانے کے لیے ہراول دستہ ہیں جو وطن عزیز کی ترقی اور سالمیت کے لیے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی پرامن قیادت میں متحد ہیں۔

اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے تاریخی ناصر باغ میں ایک لاکھ طلبہ نے شرکت کر کے شیخ الاسلام کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ طلبہ نے ثابت کردیا کہ وہ مثبت اور شعوری تبدیلی چاہتے ہیں۔ یہ تبدیلی انقلاب کی صبح بن کر طلوع ہوگی۔ منہاج القرآن نے ہمیشہ علم اور امن کا پرچم بلند کیا، جس کا واضح ثبوت آج کا یہ طلبہ اجتماع ہے ، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس ملک کے ہر طبقہ کے قائد ہیں۔ وہ دن دور نہیں، جب شیخ الاسلام کی قیادت میں انقلاب پاکستان کا مقدر بنے گا۔ آج کا اجتماع مستقبل قریب میں آنے والی تبدیلی کا گواہ بن گیا ہے۔

اجتماع سے جنرل سیکرٹری MSM محترم عبدالغفار مصطفوی، جملہ صوبائی صدور MSM، مرکزی صدر MSM طالبات محترمہ شاکرہ چودھری، محترم سعید عالم (سابق صدر MSM) اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ایس ایم ملک میں صحت مند تعلیمی کلچر کے ساتھ ساتھ غیرسیاسی تنظیم ہے جو بیداری شعور مہم کے ذریعے عوام کو شعور دلارہی ہے ۔ مصطفوی سٹوڈنٹس کا پیغام امن اور پاکستان کے لیے ترقی کی امید ہے جس میں ملک بھر کے طلبہ و طالبات اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ طلبہ کے لیے اس ملک کی تقدیر بدلنے کا مرحلہ آن پہنچا ہے ، کیونکہ ملک کے سیاسی لیڈران عوام کو بار بار الیکشن کے نام پر دھوکہ دے رہے ہیں۔ یہ ملک اب الیکشن کا متحمل نہیں رہا، اس لیے لوگوں کو اب بیداری شعور مہم میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کا ساتھ دینا ہوگا۔

خطاب شیخ الاسلام

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے ویڈیو کے ذریعے ’’تبدیلی‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

’’اس وقت پاکستانی قوم ایک منتشر اور پارہ پارہ قوم ہے۔ اس کو اتحاد و یگانگت کی سخت ضروری ہے۔ میری خواہش ہے کہ اس Scattered اور Disintegrated قوم کو Unity مل جائے۔ یہ دوبارہ وحدت کے رشتے میں پروئی جائے۔ مگر یہ کیسے ممکن ہے؟ اس کے لیے تبدیلی (change) چاہئے۔

قوم مایوس ہوچکی ہے۔ میں اس قوم کو مایوسی سے نکال کر امید کی نعمت اور یقین کے نور سے بہرہ مند دیکھنا چاہتا ہوں مگر یہ قوم مایوسی سے کیسے نکلے اور امید اور یقین کا نور ان کے چہروں پر کیسے پلٹ کے آ سکتا ہے؟ اس کے لیے بھی ایک بنیادی تبدیلی (change) کی ضرور ت ہے۔

یہ قوم بدقسمتی سے بے مقصدیت کا شکار ہوگئی ہے۔ اس قوم کے سامنے کوئی نصب العین نہیں رہا۔ جو ٹکڑے ٹکڑے ہو کر منتشر ہو جانے والے جتھوں کو جوڑ کر ایک اکائی میں دوبارہ بحال کر سکے۔ جو قوم کے کروڑوں لوگوں کو باعزت جینے اور مرنے کا سلیقہ سکھا سکے۔ ہم اس قوم کو دوبارہ مقصد کا شعور اور آگہی دینا چاہتے ہیں۔ ہم گزشتہ ۳۰ سالوں سے تحریک منہاج القرآن کے ذریعے بیداری شعور کا فریضہ نبھا رہے ہیں۔ اس بے مقصد قوم کو اب مقصد اور آگہی کا شعور کیسے ملے گا؟ اس کے لیے بھی ہماری غور و فکر کا نتیجہ یہی ہے کہ اس کے لئے بھی بنیادی تبدیلی (change) کی ضرورت ہے۔

اسی طرح یہ قوم بے سمت ہوگئی ہے۔ کراچی سے خیبرپختونخواہ تک اور کشمیر سے چمن کی سرحدوں تک من حیث القوم اس کی کوئی سمت نہیں رہی۔ اس کی سوچیں، وفاداریاں، بولیاں، مفادات، ترجیحات اور ایجنڈے سب متضاد ہیں۔ یہ ایک Directionless قوم بن چکی ہے۔ سترہ کروڑ بے ہنگم عوام کا ہجوم ایک قوم بن کر، ایک وحدت اور اکائی بن کر، ایک مقصد کے ساتھ ایک سمت کی طرف چل پڑے، لیکن یہ کیسے ممکن ہوگا؟ اس کے لیے ایک ہمہ گیر change کی ضرورت ہے اور وہ تبدیلی نظام میں تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔

یاد رکھیں! آپ کا دشمن وہ کرپٹ اور اِجارہ دارانہ نظامِ انتخاب ہے۔ وہ نظامِ سیاست ہے جو گزشتہ چھ دہائیوں سے مخصوص لوگوں کو اس ملک میں پال رہا ہے۔ مخصوص اجارہ داریوں کے نیچے جس کی پرورش ہو رہی ہے۔ جس نے اس قوم کے ننانوے فیصد عوام کو حقیقی جمہوریت سے محروم کر رکھا ہے اور جس نے ایک فی صد سے بھی کم پر مشتمل مخصوص طبقے کو حکومت کا پیدائشی اور موروثی حق دے رکھا ہے۔ اگلے سال پھر انتخابات کا اِمکان ہے اور اس کی دوبارہ تیاریاں بھی شروع ہوگئی ہیں۔ یہی وہ کرپٹ اِجارہ دارانہ نظام انتخاب (monopolistic electoral system) ہے جس کے اردگرد ملک کی پوری سیاست گھومتی ہے اور جس monopolistic electoral system کے نتیجے میں اس ملک میں ایک جعلی جمہوریت جنم لیتی ہے۔ موجودہ پاکستانی سیاست اِس فرسودہ اِجارہ دارانہ نظامِ اِنتخاب کے گرد گھومتی ہے اور اس نام نہاد monopolistic electoral system کے نتیجے میں جو حکومتیں وجود میں آتی ہیں بدقسمتی سے ان حکومتوں کا نام جمہوری حکومت (democracy) رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ سیاست میں بھی دھوکا ہے اور اس نام نہاد جمہوریت میں بھی دھوکہ ہے۔

آج پاکستان سیاسی بحران، معاشی بدحالی، مہنگائی کے طوفان اور عوامی مسائل سے دوچار ہے۔ جہاں حقیقی تبدیلی کیلئے طلبہ کو وہ تاریخی کردار ادا کرنا ہے جو تحریک پاکستان کے وقت کیا تھا۔ اس ملک کی دشمن سیاسی و مذہبی جماعتیں نہیں بلکہ ظالمانہ انتخابی نظام ہے جس نے ملک کے کروڑوں غریب عوام کو حقوق سے محروم کررکھا ہے۔ ملک بچانے کیلئے قوم انتخابی نظام کے خلاف بغاوت کردے۔ پاکستان کے نظام میں انقلابی تبدیلی نہ فوج لائے گی اور نہ موجودہ انتخابی نظام بلکہ تبدیلی سسٹم سے بغاوت کرنے سے آئے گی۔ آج اس ملک میں سپریم کورٹ آف پاکستان فیصلے دینے میں آزاد ہے مگر ان فیصلوں پر عمل درآمد کرانے میں قاصر نظر آتی ہے ۔جو حکمران غریبوں کا نام لے کر ملک کی خدمت کا جھوٹ بول رہے ہیں، وہ کروڑوں روپے سے قومی اسمبلی کے ایک حلقے کا الیکشن لڑتے ہیں۔ اس لئے ایسے لوگ قوم کی کیا خدمت کریں گے ؟ مخصوص خاندانوں کی حلقوں میں اجارہ داریاں ہیں۔ یہاں فراڈ سے اسمبلی تک پہنچنے کا نام جمہوریت ہے ۔ موجودہ نظام کے تحت منتخب ہونے والوں نے اس قوم کو خودکشیاں، بیروزگاری اور ملک و قوم کے وقار کی بربادی دی ہے۔ اس ملک کی نہ کوئی خارجہ پالیسی ہے نہ داخلہ، ہماری خود مختاری کو گرہن لگ چکا ہے۔ مغرب میں 2 پارٹی سسٹم اس لئے کامیاب ہے کہ وہاں مواخذے کا نظام سخت ہے۔ مگر ہمارا الیکشن کمیشن تو نابینا ہے۔ موجودہ انتخابی نظام میں ووٹر کی رائے کا احترام نہیں ہے ، سیاسی جماعتوں کے کلچر میں منشور اور جمہوری روح موجود نہیں ہے ، یہاں مقتدر طبقہ عوام کے ووٹ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

پاکستان بیرونی ممالک کی کالونی بنا دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کل بھی ربڑ سٹیمپ تھی آج بھی وہی حال ہے۔ ایک ایشو پکڑ کر سیاست کا گھناونا کھیل اس لئے کھیلا جاتا ہے کہ موجودہ نظام اسے سپورٹ کرتا ہے ۔ پاکستانی عوام کو اس انتخابی نظام سے کسی تبدیلی کی خوش فہمی میں مبتلاء نہیں ہونا چاہیے ۔ کیونکہ آئندہ الیکشن میں بھی پارلیمنٹ چوں چوں کا مربہ بنے گی۔ جس میں اس وقت اقتدار کے مزے لوٹنے والی تمام جماعتوں کو کم و بیش اتنی ہی اکثریت ملے گی۔ اس لیے عوام کو حقیقی تبدیلی کے لیے ملکی انتخابی نظام سے بغاوت کرنا ہوگی۔ اس فرسودہ انتخابی نظام نے دھاندلی کا پلندا دیا جو عوام کے گلے میں مسائل بن کر لٹک گیا ہے۔ اس ملک میں عوام تبدیلی کی صبح دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر فوری انتخابی نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجائیں کیونکہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت کوئی جماعت ملک دشمن نہیں، بلکہ انتخابی نظام ملک دشمن ہے۔ اس نظام انتخاب اور کرپٹ سیاسی نظام سے بغاوت نہ کی گئی تو اس قوم اور ملک کی تقدیر کبھی نہیں بدلے گی۔ آج ملک میں سیاسی انڈسٹری بن گئی ہے ۔ غریب کی بات کرنے والے سیاستدان پیسہ لگاتے اور پھر کماتے ہیں۔ پیسے اور کرپشن کا کلچر ملک کے ہر شعبے میں پھیلتا جارہا ہے ، حتی کہ سپورٹس بھی اس زد میں آ گئی ہے۔ اس ملک میں ہر شعبے میں زوال کی انتہاء ہے۔ جس کو تبدیلی کی ہوا سے ختم کرنا ہمارا فرض ہے ۔

اس ملک میں جمہوریت طاقتور اور مقتدر لوگوں کی لونڈی بن گئی ہے ، تبدیلی کا واحد راستہ پرامن ہونا چاہئے کیونکہ تبدیلی ڈنڈے کے زور پر نہیں آئے گی۔ ہم کسی فوجی آپریشن کے حامی نہیں ہیں۔ ہم ایک پرامن اور شعوری تبدیلی چاہتے ہیں۔ جس کے لیے عوام میں شعور کی بیداری بنیادی کردار ادا کرے گی۔