حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ جل جلالہ

امتِ احمد کو پھر ’’منہاج‘‘ وہ درکار ہے
جس پہ راهِ زیست کا ذرہ ہر اک گلزار ہے

یا الہٰی ہو یہی ’’منہاج‘‘ منزل آشنا
جس پہ چل کر قلبِ مسلم ضوفگن، ضوبار ہے

یا الہٰی! ہم سے دنیا بھی چھنی، دیں بھی گیا
جس طرف دیکھیں خدایا! کفر کی یلغار ہے

ہم بھلا بیٹھے ہیں اسوہ سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
ہم ہیں محبوسِ بلا، ہر سانس اب آزار ہے

ترک ہم نے کر دیا ہے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کو
اور ترے احکام کے باغی بنے، اقرار ہے

ہم برے ہیں یا بھلے، پھر بھی شہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والا کے ہیں
نسبتِ سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے، ہم سے بھی تجھ کو پیار ہے

عہدِ رفتہ کی بلندی بخش دے اسلام کو
تیرے ہیں سب ہی سوالی، تو ہی غم خوار ہے

ہے رضا بیمار، اک تیرے کرم کی آس ہے اس کے ہاتھوں میں تری ہی حمد کا ایثار ہے

(پروفیسر محمد اکرم رضا)

 

نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آؤ صمیمِ قلب سے حمد و ثنا کریں
آؤ کہ سب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عہدِ وفا کریں

آؤ زرِ متاعِ سکینت کریں تلاش
تجدیدِ اتباعِ حبیبِ خدا کریں

نعلینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جو رکھتے ہیں سر پہ تاج
سارے جہاں پہ شاہی وہی اولیاء کریں

نورِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کر کے فروزاں بجھے چراغ
اِک انقلاب ذہنِ بشر میں بپا کریں

میلاد کی خوشی میں چراغاں ہو کُوبکو
دھرتی کا کہکشاں سے بھی رتبہ سِوا کریں

گلپاشیاں کرو کہ ہے آمد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
آنکھیں فدائے جلوہ بدرِ دُجیٰ کریں

گھر گھر سجیں محافلِ میلادِ مصطفی
گھر گھر میں آؤ سنتِ یزداں ادا کریں

ہونٹوں پہ زمزے ہوں درود و سلام کے
مخمور نغمگی سے یہ ساری فضا کریں

کرتے ہیں اہتمام جو میلادِ پاک کا آؤ کہ اُن کے واسطے مل کر دعا کریں

وقتِ قبولیت ہے یہ میلاد کی گھڑی
آؤ خدا سے اپنا بیاں مدعا کریں

سلطان انبیاء کی شفاعت نصیب ہو آؤ خدا سے اپنے سبھی التجا کریں

الطاف خاکِ پائے رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے
آؤ کہ اپنے قلب و نظر کی جِلا کریں

(سید الطاف حسین گیلانی)