حمد باری تعالی و نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ جل جلالہ

اے خدائے جمال و زیبائی
خوب ہے تیری عالم آرائی

تو کہاں ہے کہاں نہیں ہے تو
محو حیرت ہے تاب گویائی

سب میں موجود اور سب سے جدا
کون سمجھے یہ رازِ تنہائی!

پارہ پارہ قبائے استدلال
ریزہ ریزہ ہے دام جویائی

کیا نظر آئے ما سوا کا جہاں
دیکھ کر تیری شان یکتائی

یاس میں، غم میں اور مشکل میں
تیری رحمت ہی سب کے کام آئی

اعظم اس نام سے ہے گلشن میں
زندگی، تازگی و رعنائی

(محمد اعظم چشتی)

نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

چلے ہوائے مدینہ بہار آ جائے
نظر کی عید ہو، دل کو قرار آ جائے

جلو میں ہوں مرے شمس و قمر مدینے کے
کچھ ایسی گردش لیل و نہار آ جائے

وہ نام سن کے مری روح میں دھنک اترے
قلم رواں ہو، سخن میں نکھار آ جائے

میں ان کی بات کروں تو دہن میں شہد اترے
میں ان کی نعت سنوں تو خمار آ جائے

میں دیکھتا ہی رہوں اور میرا جی نہ بھرے
مقام قرب نظر ایک بار آ جائے

میں جب سے کوچہ جاناں سے ہو کے آیا ہوں
تڑپ رہا ہوں کہ پھر سے بہار آ جائے

در حبیب پہ جو کچھ ہوا وہ یاد آئے
جو آ کے چھیڑے مرے دل کے تار، آ جائے

میں اپنی پلکوں سے چوموں نقوش پا ان کے
کبھی نصیب میں وہ رھگذار آ جائے

درود پڑھنا شراب طہور پینا ہے
پڑھو کہ نشہ موج قرار آ جائے

کٹھن سفر پہ نکلنا ہے، بے نوائی ہے
حضور در پہ یہ اک شرمسار آ جائے

وفور کرب ندامت، غم رضائے نبی
جو کر کے جائے مجھے اشکبار آ جائے

یقین ہے کہ بلا لیں گے اب حضور مجھے
جو آئے آخر شب اضطرار، آ جائے

سحر قریب ہے، سوئے حرم چلیں گے عزیز
اذن سفینہ پروردگار یاد آئے

(شیخ عبد العزیز دباغ )