حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

(شہزادی مجددی)

صل علیٰ کا ذکر ہے حمد و ثنا کے بعد
"اک مصطفی کا نام ہے نامِ خدا کے بعد"

ہوگا نصیب خُلد میں روزِ جزا کے بعد
ملتا ہے جو سرور خدا کی رضا کے بعد

کرتا ہے التفات وہ لطفِ مزید سے
عرضی جو بھیجتا ہوں نئی ہر دعا کے بعد

سنتا ہے سب کی عرض سمیع و بصیر خود
گو سیلِ التجا ہے ہر اک التجا کے بعد

جائے گا اس کے پاس جو توبہ کئے بغیر
ہوگا بری عذاب سے لیکن سزا کے بعد

توّاب ہے وہ ذات غفور و رحیم ہے
بخشش کی ہے امید اسی سے خطا کے بعد

کعبہ کے اردگرد فضائے مطاف میں
رحمت کا سلسلہ تھا کرم کی ہوا کے بعد

وقت اجل بھی حمد کی توفیق ہو مجھے
مدحِ نبی ہو لب پہ ثنائے خدا کے بعد

شہزاد کر وسیلہ صدیق اختیار
پہلے امام تو ہیں وہی مصطفی کے بعد

نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

(طاہر قیوم طاہر)

دربار محمد میں جاکر انداز بدلنا پڑتا ہے
خاموشی زُباں بن جاتی ہے اشکوں کو چھلکنا پڑتا ہے

اللہ کے کرم کا ہے یہ اثر اس پاک مقدس چوکھٹ پر
ہر آنکھ گراتی ہے موتی، ہر دل کو مچلنا پڑتا ہے

طیبہ کے سفر میں زادِ سفر کیا ہوتا ہے کیا بتلائوں
پلکوں کو بِچھا کر رستے میں، اس راہ پہ چلنا پڑتا ہے

بے بس ہوتا ہے عشق جہاں دہلیزِ عقیدت پر جاکر
سر پائوں وہاں بن جاتے ہیں، زائر کو سنبھلنا پڑتا ہے

فطرت انداز بدلتی ہے جب بات محمد کی آئے
ہوتے ہیں چاند کے دو ٹکڑے، سورج کو پلٹناپڑتا ہے

جا پائے گا کیسے تو طاہر طیبہ کی مقدس دھرتی پر
جہاں خاک کو پلکوں سے چن کر پھر منہ پہ ملنا پڑتا ہے