منہاج ایجوکیشن سٹی (کریں گے اہل نظر نئی بستیاں آباد)

تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ بیت چکاہے جب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 1981ء میں منہاج القرآن اِنٹرنیشنل (MQI) کی بنیاد رکھی۔ اِس تحریک کے تعمیراتی مقاصد کی تکمیل کے لیے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (LDA) سے 365 ایم بلاک ماڈل ٹاؤن میں واقع 2.5 ایکڑ قطعہ اَراضی جنوری 1983ء میں حاصل کیا گیا تاکہ دفاتر اور تعلیمی ادارہ جات قائم کیے جاسکیں۔ بعد ازاں MQI نے توسیع کے لیے میٹروپولیٹن شہری حدود کے اندر مزید 20 ایکڑ اراضی ٹاؤن شپ کے علاقہ میں حاصل کی۔ ان تین دہائیوں میں MQI نے کئی محاذوں پر کامیابی کے ساتھ عظیم الشان اَہداف حاصل کیے۔ منہاج یونی ورسٹی لاہور (MUL)، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز (COSIS)، منہاج کالج برائے خواتین (MCW)، جامع المنہاج، تحفیظ القرآن انسٹی ٹیوٹ، آغوش آرفن ہاؤس، صفہ ہال اور گوشہ درود کے لیے کئی نئی عمارات تعمیر کی گئیں۔ اِسی طرح منہاج ایجوکیشن سوسائٹی (MES)، منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن (MWF)، منہاج یوتھ لیگ (MWL)، مصطفوی اسٹوڈنٹس موومنٹ (MSM)، منہاج القرآن علماء کونسل (MUC) اور منہاج القرآن ویمن لیگ (MWL) جیسے کئی فورمز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دو درجن سے زائد مختلف نظامتیں (directorates) بھی قائم کی گئیں، جیسے نظامتِ اْمورِ خارجہ (DFA)، نظامتِ دعوت، نظامتِ تربیت، فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ، منہاج پروڈکشنز، منہاج القرآن پبلی کیشنز (MQP)، منہاج القرآن مارکیٹنگ اینڈ سیل سنٹر، منہاج پرنٹنگ پریس، منہاج انٹرنیٹ بیورو (MIB) اور منہاج ٹی وی وغیرہ اپنے اْمور سرانجام دے رہے ہیں۔ ان تمام ادارہ جات اور شعبہ جات کی ضروریات کی تکمیل کے سلسلے میں ماڈل ٹاؤن اور ٹاؤن شپ میں واقع جگہ بھی ناکافی ہوچکی ہے۔

بنا بریں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مذہبی و روحانی اور تعلیمی وفلاحی منصوبہ جات کی ترقی اور وسعت اب زیادہ جگہ کی متقاضی ہے۔ لہٰذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ 200 ایکڑ پر مشتمل مزید قطعہ اَراضی مضافاتِ لاہور میں حاصل کیا جائے تاکہ آنے والی دہائیوں کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔ تعلیم و تربیت اور کفالت کا یہ عظیم خطہ اَراضی ’’منہاج ایجوکیشن سٹی‘‘ کے نام سے موسوم ہوگا۔

اس سٹی کی تعمیر میں چودہ صدیوں پر محیط اسلامی تاریخ کا تعمیراتی ورثہ نمایاں کیا جائے گا۔ منہاج ایجوکیشن سٹی کا ویژن یہ ہے کہ اسلام کے تدریسی، تہذیبی اور روحانی تمدن کی گمشدہ تاریخی میراث کو ایک مقام پر پیش اور محفوظ کیا جائے۔ ہم اپنے اس شہر کو مختلف طریقوں سے امت مسلمہ کے عظیم ائمہ کے نام سے موسوم کرتے ہوئے پیش کریں گے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا پیغام

اس عظیم منصوبہ کے متعلق شیخ الاسلام نے پیغام دیتے ہوئے فرمایا:

میں نے 1981ء میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے محبت اور روحانی اقدار کے اصولوں پر استوار تحریک منہاج القرآن کی بنیاد رکھی تاکہ مذہبی رواداری کو فروغ ملے اور دین کے حقیقی تصورات و اَعمال کا اِحیاء ہوسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ میرا نظریہ یہ بھی تھا کہ مادی وسائل، سماجی مقام و مرتبہ اور جنس کا فرق روا رکھے بغیر مذہبی و غیر مذہبی تفریق سے ماوراء بہترین معیار کی تعلیم ہر ایک کی دست رس میں ہو۔ بحمد اللہ تعالیٰ ہم اس عظیم نظریہ کی تکمیل میں خاصی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ منہاج القرآن اپنے آغاز سے ہی دنیا کے بے شمار ملکوں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی محبت اور نسبت کے حوالے سے فروغ پارہا ہے۔اس نے دنیا بھر میں کسی بھی غیر سرکاری تنظیم کے تحت چلنے والا سب سے بڑا تعلیمی پراجیکٹ قائم کیا جس کے پوری دنیا میں اسکولز، کالجز، تعلیمی مراکز اور ایک چارٹرڈ یونیورسٹی مصروفِ کار ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے اب اپنے پراجیکٹ کا اگلا مرحلہ منہاج ایجوکیشن سٹی کے نام سے شروع کیا ہے۔ ہماری شدید خواہش ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں سب سے بڑا اور جامع تعلیمی کمپلیکس قائم کیا جائے جو نہ صرف اس خطہ کے لوگوں کے لیے مینارہ رْشد و نور ہو بلکہ پوری دنیا کے لوگ اس سے استفادہ کریں اور اس میں دنیا کی بہترین سہولیات بھی میسر ہوں۔ مسلمانوں کی آئندہ ترقی تعلیم و تحقیق کے تمام میدانوں میں آگے بڑھنے پر ہی منحصر ہوگی چاہے وہ مذہبی و سائنسی میدان ہو یا ادب و تاریخ اور فلسفہ و لسانیات کے شعبہ جات ہوں۔ مزید برآں ایسے تعلیمی اور تربیتی ادارے کی بھی ضرورت ہے جو آئندہ نسلوں کے لیے ہزاروں کی تعداد میں اسکالرز، امام اور خطباء و واعظین تیار کرے جو امن و آشتی، صلح پسندی، محبت اور انسانی حقوق کی بنیاد پر ایک روشن معاشرہ تشکیل دے سکیں؛ جس کے خد و خال ہم ہمیشہ اپنے افکار میں واضح کرتے چلے آئے ہیں۔ منہاج ایجوکیشن سٹی میں قائم ہونے والا یہ عظیم تعلیمی ادارہ ان شاء اللہ تعالیٰ ان ضروریات کو پوری کرے گا۔

اللہ تعالی کی توفیق اور اس کے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی نظر کرم سے منہاج ایجوکیشن سٹی انتہائی خوب صورت اور روح پرور ماحول میں جدید ترین سہولیات فراہم کرے گا۔ اس شہر بے مثال میں قدیم اسلامی روایات اور اس کے تعمیراتی ورثے کی جھلک بھی نمایاں ہوگی تاکہ امن و محبت پر مبنی ہمارے آفاقی پیغام کو فروغ ملے، اس کے طلباء کی تعلیمی ضروریات کی تکمیل ہو اور انسانیت کی بہتری کے لیے ان کی روحانی و سماجی ترقی بھی ہوسکے۔

منہاج ایجوکیشن سٹی میں شامل منصوبہ جات

منہاج ایجوکیشن سٹی میں درج ذیل منصوبہ جات شامل ہوں گے:

1۔ مسجد الصخراء

منہاج ایجوکیشن سٹی کا پہلا بڑا منصوبہ مسجد الصخراء کی تعمیر ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے زیرِ اِہتمام منعقد ہونے والے مختلف مذہبی و روحانی اِجتماعات کے شرکاء کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں سالانہ اِعتکاف میں معتکفین کی تعداد کنٹرول کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود چالیس سے پچاس ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔

رہائش کے محدود ہونے کے باعث گزشتہ پانچ سالوں سے تحصیلی سطح پر معتکفین کا کوٹہ مخصوص کیا جاتا رہا ہے تاکہ معتکفین کی جملہ ضروریات کی تکمیل اَحسن طریق پر ہوسکے۔ معتکفین کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث یہ حرمین شریفین کے بعد دنیا کی سب سے بڑی اعتکاف گاہ بن گئی ہے۔ اِس وقت برصغیر کی سب سے بڑی مسجد فیصل مسجد اسلام آباد ہے جس کا رقبہ 5000 مربع میٹر ہے جب کہ بشمول صحن اِس کا کل رقبہ 44000 مربع میڑہے۔ اس کے بڑے ہال میں 10 ہزار مسلمان بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں بارہ دریوں میں 24 ہزار، صحن میں 40 ہزار اور ملحقہ گراؤنڈز میں 2 لاکھ افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد لاہور کی بادشاہی مسجد پاکستان کی دوسری بڑی مسجد ہے جس میں 55 ہزار افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ منہاج ایجوکیشن سٹی میں تعمیر ہونے والی مسجد اور اس کے صحن کے لیے ایک لاکھ مربع میٹر رقبہ مختص کیا جائے گا جو اِن شاء اللہ برصغیر کی سب سے بڑی مسجد ہوگی۔ اِس میں بیک وقت لاکھوں نمازی خدا کے حضور سربسجود ہوسکیں گے۔ اِس کا مرکزی ہال قبہ صخرا کی طرز پر ہوگا۔ سنٹرل ہال کے گرد ایک بہت بڑا صحن ہوگا۔

2۔ جامعہ امام ابوحنیفہ

منہاج ایجوکیشن سٹی کا دوسرا بڑا منصوبہ جامعہ امام ابوحنیفہ کا قیام ہے۔ اس حقیقت سے کوئی اِنکار نہیں کرسکتا کہ اِس وقت روحِ اِسلام اِس اَمر کی متقاضی ہے کہ بہت سی ایسی تربیت گاہیں وجود میں لائی جائیں جو نہایت مؤثر انداز میں اَمن و محبت، برداشت اور متوازن سوچ پر مبنی فکر کو پروان چڑھا سکیں۔ اِندریں حالات یہ اِس لیے بھی ضروری ہے کہ شدت پسندانہ نظریات کی حامل بعض مذہبی تنظیمیں اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کو اِسلامی فکر و فلسفہ کے طور پر پھیلا رہی ہیں۔

یہ اِنتہائی پریشان کن صورت حال ہے کہ اِسلام کی روحانی اور اِعتدال پسند فکر کے حامل مدارس سے فارغ التحصیل طلباء ، علماء اور طلبہ کی کل تعداد چند ہزار سالانہ ہے جبکہ بعض مخصوص متعصب اور انتہا پسندانہ نظریات کے حامل اداروں سے سالانہ دو لاکھ سے زیادہ علماء و خطباء میدانِ عمل میں اتر رہے ہیں۔ دنیا کو انتہا پسندی سے محفوظ رکھنے کے لیے دینِ اِسلام کی صائب اور معتدل فکر کو اَفرادِ معاشرہ تک پہنچانے کے لیے مناسب اَفراد کی تیاری وقت کی اَہم ترین ضرورت ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اِس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ملتِ اِسلامیہ کی علمی و اِعتقادی ضروریات کی تکمیل کے لیے جامعہ الامام ابی حنیفہ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے کہ جس کا معروف نام ’’جامعہ الاعظمیہ‘‘ ہوگا۔ اس میں 25000 طلبہ کے قیام کی گنجائش ہوگی اور اس کی شاخیں پاکستان بھر میں قائم کی جائیں گی۔ اس میں طلبہ کی مفت تعلیم و رہائش اور دیگر تمام ضروریات کی کفالت کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس طرح یہ جامعہ ملک کا ایک بہت بڑا رفاہی منصوبہ بن جائے گا تاکہ معتدل مزاج اور اَمن پسند علماء کی ایسی کھیپ تیار کی جاسکے جو اِسلام کے نظریہ اَمن و آشتی اور متوازن سوچ کے حامل اِمام اور خطیب بن کر باغیانہ اور انتہا پسندانہ نظریات کا علم و تحقیق کے ہتھیاروں سے مقابلہ کر سکیں۔ عقائد اور ایمان کو برباد کردینے والے فلسفہ کے برعکس ایک سچا، امن پسند اور متوازن اسلامی نقطہ نظر ترویج پاسکے۔

ہشت پہلو طرزِ تعمیر اِختیار کیے ہوئے ہاسٹلز اور کلاس رومز مسجد کے بڑے ہال کے ارد گرد ہوں گے، جن کے نام حدیث، تفسیر، فقہ، عقیدہ اور تصوف کے اَئمہ کے ناموں پر ہوں گے۔ مختلف اسٹریٹس، پارکس، عمارات اور ہال وغیرہ چاروں خلفاء راشدین، ائمہ اہل بیت، مشاہیر جیسے عبد اللہ بن مسعود، عبد اللہ بن عمر، سیدہ زینب، امام زین العابدین، امام الباقر، امام جعفر صادق، امام موسیٰ کاظم، اویس قرنی، امام بخاری، امام مسلم، امام ابو دائود، امام ترمذی، امام نسائی، امام ابن ماجہ، ابن عربی، مولانا رومی رضوان اللہ علیہم اجمعین اور دیگر نام ور ہستیوں کے ناموں سے منسوب ہوں گے۔

ایسے تعلیمی و روحانی اور تحقیقی و تخلیقی ماحول میں تربیت پانے کے بعد ایسی نابغہِ روزگار اور عبقری ہستیاں پیدا ہوں گی جو نہ صرف رازی و غزالی، ابن رشد و ابن الہیثم اور عطار و رومی کے جانشین ہوں گے بلکہ تاریخِ اِسلام کی چودہ سو سالہ روایات کے بھی امین ہوں گے۔

یہاں مختلف عمارات تعمیر کی جائیں گی جن میں جامعہ کی مختلف کلیات (faculties) قائم کیے جائیں گے۔ چند ایک کلیات اور عمارات کا ذکر درج ذیل ہے:

  1. امام بخاری کلیۃ الحدیث
  2. امام سیبویہ کلیۃ اللغۃ والادب
  3. امام ابن اسحاق کلیۃ السیرۃ والتاریخ
  4. دار ارقم کلیۃ الدعوۃ واصول الدین
  5. امام طبری کلیۃ التفسیر
  6. امام طحاوی کلیۃ العقیدہ
  7. امام ابویوسف کلیۃ الفقہ
  8. بیت الحکمہ (لائبریری، ریسرچ و دارالترجمہ)
  9. عائشہ صدیقہ کلیۃ للبنات (گرلز کالج)

3۔ زاویہ الغوثیہ

منہاج ایجوکیشن سٹی کا تیسرا بڑا منصوبہ ’’زاویہ الغوثیہ‘‘ کے نام سے تعمیر کیا جائے گا۔ دنیا بھر میں بالعموم اور برصغیر پاک و ہند میں بالخصوص اسلا م کی ترویج و اِشاعت ان عظیم المرتبت صوفیاء کرام اور اولیاے عظام کی مرہون منت ہے جنہوں نے مخلوقِ خداکی بہتری کے لیے خانقاہی نظام کا اِجراء کیا۔ یہ خانقاہیں تصوف کی راہ کے طالبوں کے لیے تربیتی ورکشاپس کا درجہ رکھتی تھیں۔اِس نظام کے ذریعے اِنسانیت سے اِحترام و محبت کا درس دیا جاتا اور حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بجا لانے کو بھی پیش نظر رکھا جاتا؛ عالمی بھائی چارے اور پْراَمن بقاے باہمی کو برداشت، رواداری اور باہمی مکالمے سے فروغ دیا جاتا۔

شیخ الاسلام نے اپنی ساری زندگی اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ وہ آج بھی اَن تھک جد و جہد کے ذریعے اس مشن کو ساری دنیا میں پھیلا رہے ہیں۔

’زاویہ غوثیہ‘ اپنی تعمیر کے حوالے سے نہ صرف اِسلامی فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہوگا بلکہ یہ منہاج ایجوکیشن سٹی کی ایک ایسی عمارت ہوگی جسے دیکھتے ہی قلب و روح کو روحانی بالیدگی حاصل ہوگی اور اس کی زیارت باعثِ تسکینِ قلب و جاں ہوگی۔ اسے زاویہ الغوثیہ کہا جائے گا۔ زاویہ کے زیر اہتمام تزکیہ نفس، تصفیہ قلب، تجلیہ روح کے ذریعے تطہیرِ باطن کا بھی ساماں کریں گے، جب کہ عامۃ الناس کی روحانی و اَخلاقی تربیت کے لیے بھی زوایہ میں مختلف دورانیہ کے کورسز کروائے جائیں گے۔

4۔ منہاج یونیورسٹی

منہاج ایجوکیشن سٹی کا چوتھا بڑا منصوبہ منہاج یونیورسٹی کے لئے الگ کیمپس کا قیام ہے۔ منہاج یونی ورسٹی لاہور کو حکومت کی طرف سے 2005ء میں باقاعدہ چارٹر دیا گیا۔ اْس وقت سے اِس کی چھ Faculties کام کر رہی ہیں جن کے 30 سے زیادہ شعبہ جات (Department) ہیں۔ ان میں تین ہزار سے زائد طلبہ گریجوایشن، ماسٹر، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ معقول فیس پیکج اور اَعلیٰ معیار کی تعلیم کے باعث ملک بھر سے بے شمار طلبہ منہاج یونی ورسٹی سے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن موجودہ کیمپس میں محدود جگہ کے باعث وہ تمام داخلہ نہیں لے سکتے۔

یونی ورسٹی مزید faculties اور departments بھی شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ وہ اِس موجودہ جگہ پر ممکن نہیں ہے۔ اِسی لیے منہاج یونی ورسٹی کا نیو کیمپس منہاج ایجوکیشن سٹی میں تعمیر کیا جائے گا تاکہ طلبہ کے داخلے اور شعبہ جات میں توسیع کی جاسکے۔ علاوہ ازیں MEC میں مختلف کالجز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس میں ہر ایک شعبہ تدریسی میدان میں خصوصیت کا حامل ہوگا۔ درج ذیل مختلف کالجز منہاج یونی ورسٹی کے ڈپارٹمنٹ ہوں گے جو منہاج ایجوکیشن سٹی میں تعمیر کیے جائیں گے:

منہاج یونیورسٹی کے یہ ڈپارٹمنٹس اور کالجز 25000 سے زائد طلبہ کو بیک وقت تعلیم دینے کے حامل ہوں گے۔

  1. ابن سینا میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج
  2. زہراوی ٹیچنگ ہاسپٹل
  3. الہیثم کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی
  4. الکندی کالج آف ٹیکنیکل و ووکیشنل ایجوکیشن
  5. عمر بن خطاب کالج آف منیجمنٹ سائنسز
  6. غزالی کالج آف ایجوکیشن
  7. ابن خلدون سنٹرل لائبریری اور آڈیٹوریم
  8. فارابی کالج آف لاء
  9. قابوس کالج آف کامرس
  10. صغانی کالج آف میڈیا سٹڈیز
  11. حمزہ سپورٹس سنٹر

٭ ابن خلدون سنٹرل لائبریری اور آڈیٹوریم عظیم فلاسفر ابن خلدون کے نام سے موسوم ہوگی۔ جس میں اِبتدائی طور پر تمام موضوعات کو محیط پانچ لاکھ کتب میسر ہوں گی۔

5۔ سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن

منہاج ایجوکیشن سٹی کا پانچواں بڑا منصوبہ سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن کا قیام ہے۔ 365 ایم بلاک ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع موجودہ سیکرٹریٹ کا 30 سال پرانا سیٹ اپ ادارے کے پھیلاؤ اور عمومی و اْفقی ہر پہلو کی ترقی پذیری کے باعث ناکافی ہوچکا ہے۔ زمینی حقائق اِس سیکرٹریٹ کی ایسی توسیع پذیری کے متقاضی ہیں کہ کسی کمی کا سامنا نہ رہے۔ ہماری نظر صرف موجودہ نسل کی ضرورتوں کی تکمیل کی بجائے آنے والی نسلوں پر بھی ہے، لہٰذا منہاج ایجوکیشن سٹی میں مرکزی سیکرٹریٹ کی عمارت ایک ایسا شاہ کار ہوگی جسے تمام جدید سہولیات سے مزین کیا جائے گا۔ اِس میں اِنتظامیہ کے لیے انتظام و انصرام اور ترسیل و مواصلات کی تمام ضروریات میسر ہوں گی۔ MQI کی یہ کثیر المقاصد عمارت تمام نظامتوں (directorates) اور فورمز کے دفاتر اور کانفرنس ہالز اور میٹنگ رومز پر مشتمل ہوگی۔

6۔ ہاسٹلز برائے طلبہ و طالبات و رہائشی کالونی برائے سٹاف

منہاج ایجوکیشن سٹی میں ملک کے دور اْفتادہ علاقوں سے آنے والے طلبہ و طالبات کے لیے علیحدہ علیحدہ ہاسٹل بنائے جائیں گے۔

٭ منہاج ایجوکیشن سٹی کا ایک حصہ سٹاف کی رہائشی کالونی کے طور پر تعمیر کیا جائے گا۔ منہاج ایجوکیشن سٹی و منہاج یونی ورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں کام کرنے والے اسٹاف ممبران کی تعداد تقریبا 5000 ہوگی۔

مسلمانوں نے گزشتہ چودہ صدیوں میں زندگی کے ہر میدان میں کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں۔ علم و سائنس کی ہر شاخ کا نام مسلم اسکالرز میں سے ہی کسی نہ کسی سے موسوم ہے۔شہر فاس میں نویں صدی میں مسلمانوں کی قائم کردہ ایکراؤن یونی ورسٹی کو عصر جدید کی اولین ڈگری ایوارڈ کرنے والی یونی ورسٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اسلام کا نور حجاز مقدس سے طلوع ہوا اور شرق تا غرب ساری دنیا اس سے منور ہوئی۔ مسلمانوں نے پوری دنیا میں عظیم درس گاہیں قائم کیں بالخصوص بغداد، قاہرہ، دمشق، بخارا، سمرقند، تاشقند، فارس، قرطبہ، غرناطہ اور سسلی میں تاریخی جامعات تعمیر کیں۔ عظیم مسلم محققین کی ان گنت یادگاریں نہ صرف پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں بلکہ لائبریریوں اور کتب میں بھی ان کے حیات افروز تذکرے محفوظ ہیں۔ لہٰذا طے کیا گیا ہے کہ منہاج ایجوکیشن سٹی کا تعمیراتی پراجیکٹ ایسا ہو جس میں علم اور سائنس کے میدان میں پھیلا ہوا گزشتہ چودہ سو سالوں کا عظیم ورثہ سمو دیا جائے۔ اس شہر بے مثال میں عمارات قدیم اسلامی فن تعمیر کا شاہ کار ہوں گی۔ عمارات کے اندرونی و بیرونی مناظر ناظرین کو چودہ سو سالہ عظمت اسلام کی یاد دلا دیں گے۔ ایسے ماحول میں حصول علم کے لیے اپنی زندگی کا بیش قیمت وقت صرف کرنے والے طلباء نہ صرف شاندار تاریخ کے ساتھ مربوط ہوں گے بلکہ پر اعتماد ہوکر علم و تحقیق کی روشنی اگلی نسلوں کو بھی منتقل کرسکیں گے۔

اس عظیم تعلیمی منصوبہ کی تعمیر میں معاونت کی سعادت آپ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔