پاکستان عوامی تحریک کے زیرِاہتمام عالمگیر ورکرز کنونشن

رپورٹ: محمد یوسف منہاجین

تحریک اور اس کے جملہ فورمز کے انتخابات، کارکنان کا موجودہ مرکزی قیادت پر ہی بھرپور اعتماد کا اظہار

پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام 7 اپریل 2015ء کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود کارکنان کا عظیم الشان عالمگیر ورکرز کنونشن منعقد ہوا۔ جس میں قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بذریعہ منہاج ٹی وی خصوصی خطاب کیا۔ پاکستان میں یونین کونسل لیول تک 757 سے زائد مقامات اور دنیا بھر میں سینکڑوں مقامات پر کارکنان ویڈیو لنک کے ذریعے اس کنونشن میں شریک تھے۔ مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن میں محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی زیر صدارت پروگرام منعقد ہوا، جس میں لاہور کی تنظیم کے کارکنان و عہدیداران نے شرکت کی۔ محترم قاری اللہ بخش نقشبندی نے تلاوت کلام مجید اور محترم شکیل طاہر نے نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سعادت حاصل کی۔ سٹیج پر محترم صاحبزادہ فیض الرحمن درانی (چیف الیکشن کمشنر تحریک) اور الیکشن کمیشن تحریک کے جملہ ممبران تشریف فرما تھے۔ علاوہ ازیں محترم خرم نواز گنڈا پور، محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، محترم شیخ زاہد فیاض اور جملہ مرکزی قائدین و سٹاف ممبران بھی اس کنونشن میں خصوصی طور پر شریک تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض سیکرٹری الیکشن کمیشن تحریک محترم سید امجد علی شاہ نے انجام دیئے اور تقریب کے آغاز میں کارکنان کو کنونشن کے انعقاد کی غرض و غایت سے آگاہ کیا۔

کنونشن میں صدر سپریم کونسل محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے تحریک اور اس کے جملہ فورمز کے مرکزی انتخابات کے انتخابی عمل اور کے تمام مراحل کے حوالے سے تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا کہ ’’نومبر2014ء میں قائد انقلاب نے تحریک اور اس کے جملہ فورمز کے 22 مرکزی عہدوں کے انتخابات کروانے کا حکم دیا۔ اس پر 17 افراد پر مشتمل غیر جانبدار، شفاف اور ایماندار الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ یہ تمام افراد کسی بھی عہدے کے امیدوار نہ تھے اور نہ ان عہدوں میں سے اس وقت کسی عہدہ پر فائز تھے۔ ابتداء میں تمام تحصیلی تنظیمات سے 22عہدوں کے لئے نامزدگیاں طلب کی گئیں اور مرکز سے باقاعدہ نامزدگی فارمز ارسال کئے گئے۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن اور سینٹرل کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس میں صرف تنظیمات کے بجائے یوسی لیول تک کے کارکنوں کو بھی اس انتخابی عمل میں شریک کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور صرف تحصیلی و ضلعی تنظیمات سے ہی نہیں بلکہ یونین کونسل لیول تک کے کارکنان سے بھی ان عہدوں کے لئے نامزدگیاں طلب کی گئیں۔ نامزدگیاں حاصل کرنے کے لئے مرکزی الیکشن کمیشن کی طرف سے غیر جانبدار اور دیانت دار 80 ریٹرننگ آفیسرز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ ان ریٹرنگ آفیسرز کو فیلڈ میں بھجوانے سے قبل ان کی تربیت کے لئے ملک بھر میں 6 مقامات پر ٹریننگ ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ ان ریٹرنگ آفیسرز کو ذمہ داری دی گئی کہ اپنے ذمہ اضلاع، تحصیلات اور UC لیول تک کے کارکنان تک رسائی حاصل کرکے نامزدگیاں حاصل کریں اور ان تمام نامزدگیوں کو خفیہ انداز میں الیکشن کمیشن کے سپرد کریں۔ جملہ ریٹرنگ آفیسرز نے ایک ماہ میں اپنے ذمہ علاقہ جات میں کارکنوں اور رفقاء کے اجلاسوں میں نامزدگیاں حاصل کرکے الیکشن کمشن کو فراہم کردیں۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں قائم الیکشن کمیشن کے ممبران نے انہیں باقاعدہ مرتب کرکے سٹیئرنگ کمیٹی میں پیش کیا۔ سٹیئرنگ کمیٹی انتخابات کے انعقاد کو شفاف بنانے کے لئے ہر مرحلہ پر باقاعدہ مانیٹرنگ کرتی رہی‘‘۔

محترم ڈاکٹر حسن محی الدین کی ابتدائی گفتگو کے بعد قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج ٹی وی کے ذریعے اس عالمگیر ورکرز کنونشن میں شریک کارکنوں سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

’’17جون سے لے کر 21 اکتوبر دھرنے کے اختتام تک کارکنوں نے سفر انقلاب میں لازوال قربانیاں دیں، ہمیں ان قربانیوں پر فخر ہے۔ انہی قربانیوں کی بدولت ہی تحریک اس اعلیٰ مقام پر فائز ہے۔ قربانیاں دینے والے کارکنوں کی اکثریت کا تعلق گراس روٹ لیول سے ہے۔ تمام کارکن ہماری تحریک کا سرمایہ ہیں۔ آج کے دور میں پاک و ہند میں کسی جماعت کے پاس ایسے کارکن نہیں۔ کارکنان کی ان قربانیوں کے پیش نظر ہی میں نے مرکزی قیادت کے انتخاب کے لئے یونین کونسل لیول تک کے کارکنان کو اختیارات دینے کا فیصلہ کیا۔ اگرچہ تحریک کے آئین و دستور میں اس لائحہ عمل کو اختیار کرنے کا ذکر تک نہیں۔ یہ فیصلہ صرف ان کارکنان کی عزت افزائی اور تسکین کے لئے کیا کہ صرف تحصیلی و ضلعی عہدیداران کو نہیں بلکہ عام کارکن کو بھی یہ حق دیا کہ وہ مرکزی قیادت کے لئے نام نامزد کریں،یہ کارکنان کا حق ہے۔ صرف اس لئے کہ انہوں نے شہادتیں دیں، مالی قربانیاں دیں، گھر بار لٹایا، دھرنے میں 70 دن موجود رہے۔ ایسا کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت نے آج تک نہیں کیا۔

لہذا اس مقصد کے لئے سٹیئرنگ کمیٹی اور 17 افراد پر مشتمل الیکشن کمیشن مقرر کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے چیئرمین محترم صاحبزادہ فیض الرحمن درانی اور تمام ممبران کی غیر جانبداریت، امانت و دیانت مسلمہ ہے۔ اسی طرح انعقادِ الیکشن کے ضمن میں دیگر ذمہ داران بھی ایسے سینئر، بااعتماد اور تجربہ کار احباب ہیں جن کی غیر جانبداری پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی۔ الیکشن کمیشن کا سارا طریقہ کار نہایت غیر جانبدار، شفافیت اور ایمانداری کے ساتھ پورا کیا گیا۔ اس سارے طریقہ کار میں 3 ماہ لگ گئے۔ 161 تحصیلوں سے 22 عہدوں کے لئے UC لیول تک کارکنوں سے نامزدگیاں وصول کی گئیں۔ ہر ایک کارکن کو مرکزی قیادت کے لئے نام نامزد کرنے کی اجازت دی کہ وہ ان عہدوں کے لئے کن لوگوں کو موزوں سمجھتا ہے۔

تمام تحصیلات سے وصول شدہ نامزدگیوں کو مرتب کرنے کے بعد جو نتیجہ سامنے آیا اس کے مطابق پورے ملک کے کارکنان اور تنظیمات نے اکثریتی رائے سے پہلے سے موجود عہدیداران پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہی افراد کو مستقبل میں بھی انہی ذمہ داریوں پر برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ کارکنان اور تنظیمات نے اپنے ان بھائیوں پر جو اعتماد کا فیصلہ کیا ہے، مجھے اس پر خوشی ہے۔ اس پر میں تمام کارکنان و تنظیمات کو مبارکباد دیتا ہوں۔

مرکزی سیکرٹریٹ پر ذمہ داریاں سرانجام دینے والے تمام احباب کل وقتی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ پوری دنیا میں موجود تنظیمات و کارکنان کو یہاں سے مربوط و منظم کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ باقاعدہ تنظیمی نیٹ ورک موجود ہے۔ مرکز میں درجنوں نظامتیں، فورمز اور شعبہ جات قائم ہیں۔ پاکستان سمیت تمام ممالک کے کارکنان و تنظیمات تک تحریکی ہدایات، پیغام پہنچانے اور سرگرمیاں منظم کرنے کے لئے یہ عہدیداران 24 گھنٹے آن ڈیوٹی ہوتے ہیں۔ فیلڈ میں وزٹ ہے یا دفتری امور، تحریکی سرگرمیوں میں شرکت ہے یا سرکردہ افراد سے ملاقاتیں، مشن کے نت نئے منصوبوں کی تعمیر و تکمیل ہے یا نئے منصوبوں کے لئے انتظامات و انصرام، سیاسی، مذہبی، فلاحی، تعلیمی پروگرامز کا انعقاد ہے یا کہ دروس قرآن اور مشن کی دعوت کا فروغ، یہ مرکزی عہدیداران ان تمام کاموں میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔ تحریک کے نیٹ ورک کی وسعت اور ہمہ جہتی سرگرمیوں کی بناء پر مرکز پر خدمات سرانجام دینا جز وقتی نہیں بلکہ کل وقتی ذمہ داری ہے۔ مرکز میں آنے کے لئے قربانی دینا پڑتی ہے، اپنا ذاتی بزنس بھی چھوڑنا پڑتا ہے، اپنے گھر کی ذمہ داریاں بھی چھوڑنی پڑتی ہیں، بیوی اور بچوں کو بھی کم وقت دینا پڑتا ہے۔ مرکز میں جو لوگ ذمہ داریاں نبھارہے ہیں، وہ قربانیاں دے کر نبھارہے ہیں۔ ہمارا نظام بقیہ سیاسی و مذہبی جماعتوں سے مختلف ہے۔ یہ مت سمجھیں کہ منہاج القرآن صرف ایک جماعت ہے، نہیں بلکہ یہ ایک مشن اور ایک تحریک ہے۔ مشن کے لئے وقت اور نجی معاملات کی قربانی دینا پڑتی ہے۔

میں اور میری نسلیں تک مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشن کے لئے وقف ہیں، ہمارا اس مصطفوی مشن کے ساتھ ایک پائی کا بھی معاشی تعلق نہیں۔ بلکہ یہ آقا علیہ السلام کی نوکری ہے جو ہم بجا لارہے ہیں۔ یہی جذبہ مرکز اور ذیلی سطح تک خدمات سرانجام دینے والے احباب اپنے پیش نظر رکھیں۔

اس عظیم الشان عالمگیر ورکرز کنونشن کے موقع پر تحریک کے مستقبل کے پیش نظر درج ذیل فیصلہ جات کا اعلان کررہا ہوں، جن پر عملدرآمد فوری شروع کردیا جائے:

  1. بلدیاتی انتخابات میں شرکت: پاکستان عوامی تحریک آنے والے بلدیاتی الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی۔ لہذا تمام کارکنان و تنظیمات اس کی تیاری شروع کردیں۔ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے گراس روٹ لیول سے بھی نئی قیادت ابھر کر سامنے آئے گی جو اپنی صلاحیتوں اور استعداد کے مطابق مستقبل میں تحریک کی مختلف سطح کی قیادت کی ذمہ داری بھی انجام دے سکتے ہیں۔

اس ضمن میں یہ ذہن نشین رہے کہ بلدیاتی انتخابات میں مرکزی سطح سے امیدواران کی ہرگز کوئی مالی معاونت نہیں کی جائے گی بلکہ تمام امیدواران انتخابی اخراجات خود برداشت کریںگے۔ اپنے حلقہ میں اچھی ساکھ اور مضبوط پوزیشن رکھنے والے امیدوار اگر مالی حوالے سے کمزور ہیں تو مقامی تنظیم انتخابی اخراجات کے حوالے سے باہمی مشاورت کے بعد مناسب فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

  1. انتظامی زونز کا قیام: تحریک منہاج القرآن کے انتظامی ڈھانچہ کے لئے Devolution Plan بنایا ہے۔ ملک بھر میں تحریکی انتظامی زونز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ ہر زون میں موجود منہاج القرآن اسلامک سنٹر میں ابتدائی طور پر باقاعدہ سیکرٹریٹ قائم ہوں گے۔ یہ زونز مختلف ڈویژن پر مشتمل ہوں گے۔ جن کی تفصیل یہ ہے:

پنجاب کو 3 زونز میں تقسیم کیا جارہا ہے:

  1. جنوبی پنجاب: یہ ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن پر مشتمل ہوگا۔
  2. وسطی پنجاب: یہ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ساہیوال ڈویژنز پر مشتمل ہوگا۔
  3. شمالی پنجاب: یہ راولپنڈی اور سرگودھا ڈویژن پر مشتمل ہوگا۔

سندھ کو بھی 3 زونز میں تقسیم کیا جارہا ہے:

  1. کراچی
  2. حیدر آباد، میر پور
  3. سکھر، لاڑکانہ

خیبرپختون خواہ کو بھی 3 زونز میں تقسیم کیا جارہا ہے:

  1. ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، مالاکنڈ، مردان
  2. ڈیرہ اسماعیل خان
  3. بنوں

بلوچستان کو 4 زونز میں تقسیم کیا جارہا ہے:

  1. کوئٹہ
  2. نصیر آباد ،سبی
  3. ژوب
  4. قلات، مکران

ان زونز میں قائم تنظیمات کو صوبائی تنظیم کا درجہ حاصل ہوگا اور یہ براہ راست مرکز کی نگرانی میں خدمات سرانجام دیں گی۔

ہر زون پر زونل قیادت موجود ہوگی جو ڈویژن سطح تک کام کرے گی۔ یہ زونز نہ صرف صوبائی درجہ کے حامل ہوں گے بلکہ صوبہ لیول کے تمام اختیارات بھی ان زونز کے ذمہ داران کو تفویض کئے جائیں گے۔ بعد ازاں بتدریج ڈویژن سطح پر بھی سیکرٹریٹ قائم ہوں گے۔ اس طرح ہر ڈویژن پر ہیڈ کوارٹر موجود ہوگا۔ جہاں سے ضلع اور تحصیل لیول تک امور سرانجام دیئے جائیں گے۔

زونل سطح پر تنظیمات کے قیام سے ان بہت سے باصلاحیت، قابل اور تجربہ کار کارکنان کو زونل سطح پر خدمات دینے کا موقع بھی میسر آئے گا جو اپنی نجی مصروفیات اور ذمہ داریوں کی وجہ سے کل وقتی بنیادوں پر مرکز آکر خدمات نہیں دے سکتے۔ نیز تحریک کی قیادت کے معیار، صلاحیت اور استعداد کار میں بھی اضافہ ہوگا۔

  1. مرکزی قیادت: یونین کونسل لیول تک کے کارکنان کا مرکزی قیادت پر حد درجہ اعتماد اور متفقہ فیصلہ کے مطابق سابقہ ذمہ داریوں پر موجود عہدیداران کی ایک مرتبہ پھر ان ذمہ داریوں پر تقرری کا اعلان کرتا ہوں۔ اس فیصلہ کی روشنی میں درج ذیل احباب اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں گے:
  • محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی (صدرپاکستان عوامی تحریک)
  • محترم خرم نواز گنڈا پور (جنرل سیکرٹری PAT)
  • محترم حنیف مصطفوی (چیف آرگنائزر PAT)
  • محترم قاضی فیض الاسلام (سیکرٹری انفارمیشن PAT)
  • محترم ساجد محمود بھٹی (سیکرٹری کوآرڈینیشن PAT)
  • محترمہ عائشہ شبیر (ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن PAT)
  • محترم خرم نواز گنڈا پور (ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن)
  • محترم شیخ زاہد فیاض (ناظم اعلیٰ تنظیمات)
  • محترم احمد نواز انجم (نائب ناظم اعلیٰ تنظیمات)
  • محترم رانا محمد ادریس (نائب ناظم اعلیٰ دعوت و تربیت)
  • محترم رفیق نجم (ناظم تنظیمات)
  • محترم طیب ضیاء (سیکرٹری کوآرڈینیشن تنظیمات)
  • محترم علامہ اعجاز ملک (ناظم دعوت)
  • محترم علامہ غلام مرتضیٰ علوی (ناظم تربیت)
  • محترم سید فرحت حسین شاہ (ناظم علماء کونسل)
  • محترمہ فرح ناز (ناظمہ ویمن لیگ)
  • محترم عرفان یوسف (صدرMSM)

شفاف انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سٹیئرنگ کمیٹی کے سربراہ عزیزم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، جملہ ممبران سٹیئرنگ کمیٹی، چیف الیکشن کمشنر محترم صاحبزادہ فیض الرحمن درانی اور الیکشن کمیشن کے تمام اراکین کو پارٹی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے احسن انتظام و انصرام پر ایک مرتبہ پھر مبارکباد دیتا ہوں۔

اس موقع پر تمام مرکزی قائدین اور ذیلی سطح تک کے تمام عہدیداران و کارکنان کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی طبیعت میں نرمی پیدا کریں۔ غصہ و سختی انسانی فطرت میں شامل ہے لیکن اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کی وجہ سے آپ پر اس سے احتراز لازمی ہے۔ کارکنان کے معاملات سنیں، ان کے ساتھ پیار اور محبت کا رویہ اپنائیں۔ اپنا اور کارکنوں کے درمیان رشتہ مضبوط کریں۔ ہماری تحریک کارکنوں کی وجہ سے کامیاب ہے، اس لئے ان کی قربانیوں کا ان کو صلہ دیں۔ کسی کے ساتھ اختلافِ رائے کو احسن طریقہ سے ڈیل کریں۔

17 جون کے بعد 14 اگست تک محاصرہ اور دھرنا میں کارکنوں کی عظیم قربانیاں اور جذبے ہمارا سرمایہ ہیں۔ ہم اپنے مشن پر کامیابی کے ساتھ گامزن ہیں اور منزل کے حصول تک قائم رہیں گے۔ پیچھے کون ہٹا، کس نے معاہدے کئے، کس نے یوٹرن لئے، یہ دنیا جانتی ہے۔ ہم نے کوئی اعلانیہ یا خفیہ معاہدے اور ڈیل نہیں کی۔ ہماری جدوجہد جاری ہے، ہم ناکام نہیں ہوئے، ہم ابھی تک ڈٹے ہوئے ہیں۔ کوئی ہم پر الزام لگانے کی جرات نہیں کرسکتا۔ ہم اپنے مشن پر قائم ہیں اور 17 جون کے شہداء کا بدلہ لینے اور مصطفوی انقلاب کے حصول تک ڈٹے رہیں گے۔ ہم انتخابی و انقلابی طریق پر اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہیں گے۔ ہم کرسی کے لئے نہیں بلکہ 18 کروڑ مسائل کا شکار عوام کو ان کے آئینی حقوق دلوانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ آخری سانس اور فتح تک میں اور میرے کارکن ظالمانہ نظام سے لڑیں گے۔ میں ان شاء اللہ جلد پاکستان آئوں گا۔ استحصالی نظام کو بدلنے کے لئے اور انقلاب برپا کرنے کے لئے ہم اپنے موقف سے پیچھے ہٹے اور نہ ہی کوئی طاقت ہمیں ہٹاسکتی ہے۔ ہماری ثابت قدمی کے باعث ہمارے مخالفین نے ہم پر جتنی بھی الزام تراشی کی تھی وہ اپنی موت آپ مرچکی ہے۔ تحریک منہاج القرآن اور عوامی تحریک کی فکری تحریک میں اب شہداء کا لہو بھی شامل ہوچکا ہے۔ بے گناہوں کا خون بہانے والوں کی رعونت میں اضافہ ان کی رسی دراز ہونے کی نشانی ہے۔ ماڈل ٹائون کے شہداء کے خون کو نہ بھول سکتا ہوں اور نہ معاف کرسکتا ہوں، خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔ کارکن عوامی تحریک کے 10 نکاتی ایجنڈے کی روشنی میں گلی گلی جائیں اور عوام کو ظالم حکمرانوں اور ظالم نظام کے خلاف آواز اٹھانے پر آمادہ کریں۔ اللہ تعالیٰ اس تحریک و مشن کو کامیابی و عروج دے۔ کارکنان کو استقامت دے، اس ملک کو وہ نظام دے جس کی اسے ضرورت ہے اور قربانیاں دینے والے کارکنان پر مصطفی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین کا سایہ ہمیشہ قائم رہے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم