حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

منبع ہے تو ہی جودو کرم، لطف و عطا کا
خالق ہے تو اے مالکِ کُل ارض و سما کا

تارِ رگِ جاں اور یہ سر رشتہ انفاس
ہے ہاتھ میں تیرے ہی فنا اور بقا کا

دکھلاتا ہے منزل کا نشان بھٹکے ہوؤں کو
گمراہوں کو دیتا ہے پتا راہِ ہدیٰ کا

ہیں مست تِرے ذکر سے مرغانِ سحر خیز
ہے زمزمہ خواں تیرا ہی ہر جھونکا ہوا کا

مانا تِری رحمت کی نہیں کوئی نہایت
ظالم پہ مگر قہر بھی ہے تیرا بلا کا

آہِ دلِ مظلوم ہلا دیتی ہے پل میں
پایہ سرِ افلاک تِرے عرشُ علیٰ کا

دیتے ہیں تجھے واسطہ ہم بارِ الہٰ
سرکارِ دو عالم کا شہِ ہر دو سرا کا!

ہر نقش کفِ پا تِرے محبوب کا یارب
ہے قبلہ مقصودِ نظر اہلِ وفا کا

مقبول دعا ہو زرہِ لطف خدایا!
صدقہ شہِ سادات امام الشہداء کا

نے قوتِ اظہار ہے نے طاقتِ گفتار
حق کیسے ہو نیّر سے ادا تیری ثناء کا

{ضیاء نیّر}

 

نعت بحضور سرورِ کونین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

میری سانسوں میں ہے وہ کربِِ رضا کا لمحہ
مجھ پہ اترا تھا جو احساسِ خطا کا لمحہ

میرا بیمار وطن طالبِ رحمت ہے حضور
آپ کی نگہِ کرم، ایک شفا کا لمحہ

سرِ مژگاں جو تھا اک سیلِ چراغاں شب بھر
کہکشاں ہو گیا توفیقِ ثنا کا لمحہ

زمزمِ نعت کی خوشبو سے شرابور رہا
جو مدینے میں ملا جود و سخا کا لمحہ

ایک لمحہ ہی تو جینا ہے مجھے موت تلک
اُن کے قدموں میں کھڑے، اُن کی ثنا کا لمحہ

مجھے تحقیر میں تکریم دکھانے وال
چُھو کے گذرا مجھے تردیدِ اَنا کا لمحہ

جھلملاتی ہے نگاہوں میں ثنا کی شبنم
چشمِ نمناک میں قلزم ہے دعا کا لمحہ

رقصِ بیخود میں مچلتی ہے تمنا میری
جب بھی آتا ہے مدینے کی ہوا کا لمحہ

وصلِ حق، عفو و عطا، اُن کی شفاعت کی گھڑی
اور اک ساعتِ دیدار، قضا کا لمحہ

جب تصور درِ اقدس پہ مچلتا ہے عزیز
مجھکو مل جاتا ہے توفیقِ ثنا کا لمحہ

میں اُسی لمحہ تسکین میں زندہ ہوں عزیز
التفاتِ شہِ لولاک لما کا لمحہ

{شیخ عبدالعزیز دباغ}