حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

کتاب حکمت و دانش کی ابتدا ادراک
خدائے لوح و قلم کا کرم عطا ادراک

میانِ عابد و معبود رابطے کی سبیل
حصولِ فیضِ الہٰی کا واسطہ ادراک

ہنر دیا ہے اسی نے قلم چلانے کا
اسی کا فضل ہیں علم، آگہی، نوا، ادراک

دلِ بشر پہ وہ کرتا ہے منکشف اسرار
ہے اس کے لطف و نوازش کا سلسلہ ادراک

شہِ رسل کی حقیقت سے آشنا ہے وہی
اور اس کی ذات کا رکھتے ہیں مصطفی ادراک

زمینِ روح پہ برسا کے بارشِ الہام
مجھے بھی بخش دے اپنا مرے خدا ادراک

فضائے حمد میں شہزاد جب بھی سانس لی
تجلیات سے معمور ہوگیا ادراک

{شہزاد مجددی}

اہتمامِ نعت

پہلے وضو کروں گا میں عرق گلاب سے
پھر دھوؤں گا قلم کو میں زم زم کے آب سے

دل کی سبھی آلائشوں کو دور کرکے میں
حرمِ دل و نگاہ کو پرنور کرکے میں

دنیا تصورات کی دل میں سجا کے میں
عجز و نیاز مندی سے سر کو جھکا کے میں

کمرے کے سب ماحول میں عطر و گلاب سے
خوشبو بکھیر دوں گا میں مشک و عناب سے

کونے میں بیٹھ جاؤں گا اذنِ حضور سے
لذت میں ڈوب جاؤں گا کیف و سرور سے

عالم ہو بے خودی کا میرے جسم و جان پر
نظریں جمی ہوں محترم صاحب قرآن پر

نعتوں میں ہو حسان کا انداز ہُو بہُو
وہ سوز و سازِ مستی و گداز سُو بسُو

حرمت کے یہ تقاضے جو کامل تمام ہوں
ادرعین میرے رُوبرُو خیرالانام ہوں

پھر میں قلم اٹھا کے جو قرطاس پر رکھوں
اور لذتِ تحریرِ نعت آپ میں چکھوں

اس طرح نعت لکھنے کا وہ لطف آئے گا
کہ حرف حرف نعت کا دل میں سمائے گا

یہ ہدیہ سلام میں بھیجوں بہ احترام
اس رحمۃ للعالمین خیرالویٰ کے نام

{احسان حسن ساحر}