اجلاس فیڈرل کونسل پاکستان عوامی تحریک

پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کا خصوصی اجلاس 29 جولائی 2016ء کو مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ جس میں سیکرٹری جنرل PAT محترم خرم نواز گنڈاپور، محترم خواجہ عامر فرید کوریجہ، محترم فیاض وڑائچ، محترم بریگیڈئر(ر) محمد مشتاق، محترم مخدوم ندیم ہاشمی، محترم خالد درانی، محترم بختیار احمد، محترم عطا بگٹی، محترم حاجی ظہور احمد چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے کور کمیٹی کے ممبران، ضلعی صدور و جنرل سیکرٹریز اور شعبہ خواتین، یوتھ لیگ، علماء کونسل، عوامی لائرز ونگ، اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی قائدین اور پاکستان بھر سے اس فورم کے معزز ممبران نے خصوصی شرکت کی۔

محترم خرم نواز گنڈا پور نے معزز ممبران فیڈرل کونسل کو خوش آمدید کہا اور استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے اجلاس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ بعد ازاں مرکزی قائدین نے سانحہ ماڈل ٹاؤن اور حالات حاضرہ پر اظہار خیال کیا۔

قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ ممبران مجلس سے اظہار خیال کرتے ہوئے قائد انقلاب نے فرمایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 2سال گزر گئے انصاف ملنا دور کی بات انصاف کی طرف پیش رفت بھی نہیں ہو سکی۔ ملک نازک دور سے گزررہا ہے۔ یہ فیصلوں کی گھڑی ہے، خاموشی کے بھیانک نتائج نکلیں گے۔ اپوزیشن آج ملک بچانے اور انصاف کے بول بالا کیلئے جو کردار ادا کرے گی وہ تاریخ کا حصہ بنے گا۔ عوام کو بھی اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی۔ گھر کی دہلیز پر بیٹھ کر آنسو بہانے اور آہ وزاری کرنے سے حالات نہیں بدلیں گے۔ ہم پر مسلط ٹولہ انتہائی عیار، مکار، قارونی دولت اور فرعونی طاقت کا حامل ہے۔اس وقت تک ہمارے حالات کوئی نہیں بدلے گا جب تک ہم خود اپنے حالات کو بدلنے کیلئے جدوجہد نہیں کرینگے۔

اجلاس میں درج ذیل قرار دادیں پیش کی گئیں:

  1. اجلاس میں فیڈرل کونسل کے ممبران نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے قائد انقلاب کو حکومت کے خلاف تحریک قصاص چلانے اور اس کے تمام فیصلہ جات کرنے کا اختیار دیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کروانے میں مدد کرنے والے آرمی چیف انصاف بھی دلوائیں۔ قرار داد میں قائد انقلاب کو بقیہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر احتجاجی تحریک کی تاریخ اور طریقہ کار طے کرنے سے متعلق مکمل اختیار دیا گیا۔
  2. قائد انقلاب نے کامیاب آپریشن ضرب عضب پر آرمی چیف کو ’’مرد آہن‘‘ کا لقب دیا اور کہا کہ دہشتگردی اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کے حوالے سے انکے موقف اور ارادے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اب ٹھوس اقدامات اٹھانے کا وقت آگیا ہے۔
  3. فیڈرل کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور حکمرانوں کے منافقانہ طرز عمل کی مذمت کی گئی۔
  4. اجلاس میں مہنگائی اورلوڈشیڈنگ میں اضافہ کی مذمت کی گئی۔ بے تحاشا غیر ملکی قرضے لینے، سوئس بینکوں میں پڑے کالے دھن کو واپس لانے میں دانستہ گریز، میگا مالی سکینڈل اورکھربوں روپے کے قرضے معاف کرانے کے قومی جرائم پر ملکی اداروں کی طرف سے خاموشی پر گہری تشویش کااظہار کیا گیا۔
  5. اجلاس میں پنجاب میں لاء اینڈ آرڈر کی بدترین صورتحال، پولیس کے دہشتگردانہ رویے اور بچوں کے اغواء کے ہوشربا کیسز پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
  6. اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے کسانوں، کلرکوں، اساتذہ اور نرسز کے مطالبات کی حمایت کی گئی۔