قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیر صدارت اپوزیشن کا قومی مشاورتی اجلاس

پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام 31جولائی 2016ء کو مرکزی سیکرٹریٹ تحریک پر پاکستان بھر کی 25 اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ قومی مشاورتی اجلاس قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی کی طرف سے محترم سردار لطیف کھوسہ، محترم میاں منظور وٹو، سربراہ عوامی مسلم لیگ محترم شیخ رشید، تحریک انصاف کی طرف سے محترم میاں محمود الرشید، محترم مراد راس، محترم میاں اسلم اقبال، ق لیگ کی طرف سے محترم کامل علی آغا، محترم بشیر چیمہ، محترم میاں منیر، محترم راجہ بشارت، محترم چوہدری ظہیر الدین، سنی اتحاد کونسل کی طرف محترم صاحبزادہ حامد رضا، جمیعت علمائے پاکستان نورانی گروپ کی طرف سے محترم صاحبزادہ ابولخیر زبیر، ایم کیو ایم سے محترم منیر احمد، قاری محترم افتخار، محترم علی عباس، مجلس وحدت المسلمین کی طرف سے محترم ناصر شیرازی، محترم اسد عباس نقوی، محترم سید احمد اقبال رضوی، جماعت اسلامی کی طرف سے محترم حافظ ساجد انور، محترم مولانا محمد غیاث، عوامی مسیحی پارٹی کی طرف سے محترم جے سالک، عوام لیگ کی طرف سے محترم ریاض فتیانہ، جمیعت علمائے پاکستان نیازی گروپ کی طرف محترم پیر سید معصوم حسین نقوی، تحریک ہزارہ کی طرف سے محترم سلطان العارفین مجددی، سندھ ترقی پسند پارٹی کی طرف سے محترم گلزار محمد سومرو، پاک سر زمین پارٹی کی طرف سے محترم رضا ہارون، محترم عثمان راٹھور، اے این پی، اے پی ایم ایل کے وفود، محترم رانا جاوید اقبال، محترم ڈاکٹر پرویز اقبال، محترم محمد خان لغاری، محترم امجد گولڈن، محترم محمد اسلم، عوامی تحریک کے رہنماؤں محترم خرم نواز گنڈاپور، محترم خواجہ عامر فرید کوریجہ، محترم بشارت جسپال، محترم فیاض وڑائچ، محترم مطلوب احمد وڑائچ و دیگر رہنماؤں اور ونگز کے مرکزی صدور نے شرکت کی۔

اس اجلاس میں حکومت کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قصاص اور پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے 6 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا۔ یہ اعلان قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپوزیشن جماعتوں کے قومی مشاورتی اجلاس کے بعد کیا، جس کی تمام جماعتوں نے تائید کی۔ حکومت کے خلاف متفقہ احتجاجی تحریک چلانے کیلئے قومی ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کے رابطہ انچارج محترم شیخ رشید احمد کو مقرر کیا گیا۔

  • اس موقع پر قائد انقلاب نے اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ اگست سے شروع ہونے والی تحریک قصاص پر اپوزیشن کی تمام جماعتیں متفق ہیں اور مل کر اس جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کیا گیا ہے۔ اس تحریک میں ملک بھر میں احتجاجی جلسے، ریلیاں اور علامتی دھرنے ہوں گے۔ احتجاج کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کا اعلان جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں اور قومی خزانے کے ڈاکوؤں کے خلاف اپوزیشن کی یہ مشترکہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ شریف برادران کرپشن کے ڈویلپر ہیں ان کا کوئی نظریہ اور آئیڈیالوجی نہیں ہے۔ آل شریف کے اقتدار کے خاتمے کیلئے تمام اپوزیشن کو متحد ہونا ہو گا۔
  • محترم سردار لطیف احمد کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں جو ظلم ہوا اسکی مثال ہلاکو اور چنگیز سے بھی نہیں ملتی۔ عوامی تحریک کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں بالخصوص سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہونا چاہیے۔
  • محترم شیخ رشید نے کہا کہ اس جوائنٹ تحریک کے ضرور نتائج نکلیں گے۔ حکومت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ 2016ء میں شریف حکومت سے جان نہ چھوٹی تو پھر سمجھ لیں یہ اللہ کا عذاب ہے اور اللہ اس قوم سے ناراض ہے۔
  • محترم صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پہلے بھی ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے ساتھ تھے اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کی پھانسی کا منظر بھی اکٹھے دیکھیں گے۔
  • محترم کامل علی آغا نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف عوامی تحریک کا ساتھ دیا اور دیتے رہیں گے۔ فیصلہ کن تحریک کیلئے سربراہان کو ایک میز پر بیٹھنا ہو گا۔
  • جمیعت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر محترم ابو الخیر زبیر نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اپنی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ شہداء کو انصاف دیا جائے۔
  • محترم رضا ہارون (پاک سرزمین پارٹی) نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے حوالے سے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔

اعلامیہ قومی مشاورتی اجلاس

اجلاس کے اختتام پر درج ذیل اعلامیہ جاری کیا گیا:

آج کے قومی مشاورتی اجلاس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ پانامہ لیکس سے مترشح کرپشن کی تحقیقات دہشتگردی، ناانصافی، لاقانونیت کے خاتمے اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے جو آئندہ کے متفقہ لائحہ عمل کو مشاورت کے ساتھ طے کرے گی اور مشترکہ جدوجہد بروئے کار لائے گی۔

  1. تمام جماعتوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف اور قصاص کی حمایت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کی جائے اور نامزد ملزمان سے قانون کے مطابق تفتیش کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ شرکاء اجلاس نے 6 اگست سے شروع ہونے والے عوامی تحریک کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔
  2. کانفرنس کے شرکاء نے ملک میں جاری کرپشن اور اداروں کی غیر فعالیت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اپوزیشن کے متفقہ ٹی او آرز کی روشنی میں وزیراعظم اور ان کے خاندان سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
  3. مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر حکومت کے منافقانہ طرز عمل پر گہری تشویش اور غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کشمیر کے حوالے سے اپنی موجودہ پالیسی ترک کرے، مقبوضہ وادی میں ریاستی تشدد بند کروانے کے لئے عالمی سطح پر اپنا موثر کردار ادا کرے اور استصواب رائے کے لئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کروایا جائے۔
  4. ملک بھر میں مذہبی، سیاسی، مسلکی، لسانی و نسلی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
  5. آج کی کانفرنس آپریشن ضرب عضب کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھنے پر افواج پاکستان، افسران، جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، بالخصوص دہشتگردی کے خاتمے کی اس قومی جنگ میں افسروں، جوانوں اور ہزاروں کی تعداد میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے شہریوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ آپریشن ضرب عضب کی مکمل کامیابی کے لئے قومی ایکشن پلان پر اس کی حقیقی روح کے مطابق بلا امتیاز عملدرآمد کروایا جائے۔ پنجاب میں آپریشن کا آغاز کیا جائے۔
  6. جملہ شرکائے اجلاس لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ روکنے میں حکومت کی ناکامی اور غیر سنجیدہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بالخصوص پنجاب میں ہر روز لاء اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورتحال اور دیگر جرائم جن میں چوریوں، ڈکیتیوں، سٹریٹ کرائم میں اضافہ اور بچوں، بچیوں کے اغوا کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
  7. اقتصادی راہداری کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات کا ازالہ کیا جائے۔
  8. معیشت کے لئے لائف لائن کسانوں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے۔