شیخ الحدیث حضرت علامہ محمد معراج الاسلام ؒ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

رپورٹ: طالب حسین سواگی

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں مورخہ 18 مئی 2017ء کو شیخ الحدیث حضرت علامہ محمد معراج الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔ اس تعزیتی ریفرنس کی صدارت چیئرمین سپریم کونسل محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کی جبکہ حضرت شیخ الحدیث کے صاحبزادگان محترم مصباح الاسلام اور محترم وقار الاسلام مہمان خصوصی تھے۔ امیر تحریک منہاج القرآن محترم صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، محترم علامہ احسان الحق صدیقی پرنسپل محمدیہ غوثیہ، محترم مفتی عبد القیوم ہزاروی، محترم ڈاکٹر خان محمد ملک، محترم ڈاکٹر محمد اکرم رانا، محترم ڈاکٹر ممتاز احمد سدیدی، اساتذہ شریعہ کالج، جملہ مرکزی قائدین تحریک، مشائخ و علماء، طلبہ اور عوام الناس کی اکثریت نے خصوصی شرکت کی۔ نقابت کے فرائض محترم علامہ فرحت حسین شاہ نے ادا کئے۔ تعزیتی ریفرنس میں درج ذیل مقررین اور مقالہ نگاران نے شیخ الحدیث حضرت علامہ محمد معراج الاسلام کی علمی و فکری خدمات اور ان کی شخصیت کے مختلف گوشوں بارے اظہار خیال کیا:

  1. محترم ڈاکٹر شفاقت علی بغدادی
  2. محترم علامہ محمد حسین آزاد الازہری (منہاج القرآن علماء کونسل)
  3. محترم محمد افضل قادری (FMRi)
  4. محترم ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی (وائس پرنسپل شریعہ کالج)
  5. محترم ڈاکٹر علی اکبر الازہری (یونیورسٹی آف لاہور)
  6. محترم مفتی عبدالطیف سیالوی (صدر ضیاء الامت فائونڈیشن)
  7. محترم علامہ پروفیسر محمد نواز ظفر (شریعہ کالج)
  8. محترم مفتی بدرالزمان قادری (پرنسپل جامعہ ہجویریہ)
  9. محترم مفتی محمد رمضان سیالوی (خطیب جامع مسجد داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ )
  10. محترم پروفیسر محمد الیاس اعظمی (شریعہ کالج)

اس موقع پر مقررین و مقالہ نگاران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علامہ معراج الاسلام صاحبِ علم ہونے کے ساتھ ساتھ پیکرِ عمل بھی تھے۔ انہوں نے ساری زندگی قرآن و حدیث کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ نفاست، لطافت انکا طرہ امتیاز تھی اور اپنے شاگردوں سے خاص شفقت کرتے تھے۔ آپ علم و عمل کے بحر بیکراں اور ناموس حدیث کے پاسبان تھے۔ انکی شخصیت بادہ توحید سے مست اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرشار تھی۔

حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے محترم وقار الاسلام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں شکریہ ادا کرتا ہوں نوجوان طلبہ کا جو قبلہ والد گرامی کی بیماری کے ایام میں باقاعدگی سے تیمارداری کرتے رہے اور ایک لمحہ کے لئے بھی مجھے تنہائی محسوس نہ ہونے دی۔ قبلہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اکثر قبلہ والد گرامی کی بذریعہ فون تیمارداری کرتے رہے اور وفات پر خصوصی اظہار تعزیت کیا۔ میں اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہماری فیملی اصل آپ اور منہاج القرآن والے ہیں۔ قبلہ والد گرامی کی منہاج القرآن کے ساتھ وابستگی زندگی کی آخری سانس تک قائم رہی اور وہ اس پر باقاعدہ فخر کا اظہار فرمایا کرتے تھے۔

تعزیتی ریفرنس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ علم دوست اور علم پرور شخصیات زمین پر اللہ کا خاص انعام ہوتی ہیں۔ حضرت علامہ معراج الاسلام رحمۃ اللہ علیہ انہی شخصیات میں سے ایک تھے۔ وہ ایک درویش اور انتہائی نفیس انسان تھے، انہوں نے آخری سانس تک قرآن و حدیث کے علوم کو عام کیا۔ حضرت شیخ الحدیث کے اندر وہ خوبیاں تھیں جو آج کے زمانے میں بہت سی علمی شخصیات میں دکھائی نہیں دیتیں۔ ان میں صدق و اخلاص کمال درجہ کا تھا، ریاکاری نہ تھی، سراپا اخلاص تھے، ظاہر و باطن سچائی ہی سچائی تھی۔ سادگی تھی، کبھی عیش و آرام اور دنیا کی راحتوں کے طلبگار نہ ہوئے۔ انہوں نے قرون اولیٰ اور ہم سے پہلے جو دینی و روحانی شخصیات گزریں ان کو نمونہ بنا رکھا تھا۔ ان کے لباس کے ساتھ ساتھ میں نے ان کے اخلاق، عادات و طور اطوار کو بھی کبھی میلا نہ دیکھا۔ ان میں استغناء و بے نیازی تھی، زہد کے مالک تھے، دنیا کا حرص و لالچ ان میں نہ تھا۔ وہ حالتِ صبر میں ہوتے یا حالتِ شکر میں ہوتے۔

حضرت قبلہ شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ 27 سال کا عرصہ استقامت کے ساتھ تحریک اور جامعہ کے ساتھ منسلک رہے۔ اس مشن کے ساتھ ان کی محبت، یکسوئی، وفاداری اپنے کمال پر تھی۔ قیادت کے ساتھ وابستگی اور مشن کی حقانیت و صداقت پر یقین کمال درجہ پر تھا۔ مشن کی حقانیت پر ایک لمحہ بھی متزلزل نہ ہوئے۔ جس جذبہ کے ساتھ پہلے دن تشریف لائے تھے آخری لمحہ تک اس جذبہ کے ساتھ قائم رہے۔ تحریک کے ساتھ وارفتگی اور محبت کمال و عروج پر تھا۔ تحریک کی حقانیت پر ان کا اعتقاد تھا۔ استقامت میں یہ کمال کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ آپ تحریک کا عظیم اثاثہ تھے، ایسے لوگ طویل عرصہ بعد پید اہوتے ہیں اور ان کا خلا آسانی سے پر نہیں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں صدیقین، انبیائ، شہداء کی معیت نصیب فرمائے۔ وہ یقینا اللہ تعالیٰ کے انعام یافتہ بندوں میں شامل تھے۔

محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کا شمار ایسے عرفاء میں ہوتا ہے جو قرآن و حدیث کی تعلیمات کے حسن کا اپنے اوپر اطلاق کرتے ہیں۔ علامہ معراج الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن و حدیث کا علم نہ صرف پڑھا، پڑھایا بلکہ اس کو اپنی ذات اور شب و روز میں بھی ڈھالا۔ آپ پر جو نعمت اللہ تعالیٰ نے بصورتِ علم عطا کی آپ اس کے آئینہ دار بھی تھے۔ علماء کی زندگیاں کچھ اور ہوتی ہیں جبکہ عرفاء کی زندگیاں مختلف ہوتی ہیں، اس لئے کہ انہوں نے قرآن و سنت کو اپنے اوپر مزین بھی کیا ہوتا ہے اور حضرت شیخ الحدیث ان میں سے تھے۔ اللہ جب اپنے کسی بندے کو کسی نعمت سے نوازتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ وہ نعمت اس بندے پر جھلکتے ہوئے نظر بھی آئے اور وہ اس نعمت کا مصداق اور عکاس نظر آئے۔ علماء وہ ہوتے ہیں جو قرآن و حدیث کی تعلیمات کو اپنے اوپر طاری کرلیتے ہیں۔ پہلے علم کی مثال خود بنتے ہیں۔ حضرت شیخ الحدیث بھی باعمل عالم تھے۔ علم سیکھا اور پھر اپنی ذات تک محدود نہ رکھا بلکہ اسے فروغ دیا۔ انہوں نے خدا کی عطا کردہ نعمت اپنے تک روکے نہ رکھی بلکہ آگے اس کو فروغ دیا۔ شیخ الحدیث، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث کے بھی مصداق تھے کہ جن لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث و سنت کی ترویج کے سبب اپنے خلفاء قرار دیا تھا۔

حضرت عبداللہ بن عباس کا یہ فرمان حضرت شیخ الحدیث کی شخصیت پر بھی پورا اترتا دکھائی دیتا ہے کہ تم میں سے کوئی اگر علم اٹھتا دیکھنا چاہتے ہے تو وہ دیکھ لے کہ باعمل علماء کا دنیا سے رخصت ہوجانا، علم کے اٹھنے کے مترادف ہے۔ حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ کی صورت میں ہم سے بہت بڑا علم اٹھالیا گیا ہے۔ ان کی کمی ہم ہمیشہ محسوس کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔