حمدِ باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

مصّلے پر مری نمناک آنکھوں نے دعا لکھّی
تمناؤں نے ہونٹوں پر مسلسل التجا لکھّی

مدینے اور مکّے کی ہواؤں نے پسِ مژگاں
خدائے آسماں کی عجز سے حمد و ثنا لکھّی

نبی کے شہرِ دلکش میں ورق پر حمد سے پہلے
قلم نے عجزِ پیہم کی مسلسل انتہا لکھّی

زمیں سے آسماں تک خوشبوئیں سجدے میں رہتی ہیں
صبا کے ہاتھ پر پھولوں نے تمجیدِ خدا لکھّی

الہٰی! دے مجھے گرد و غبار وادیٔ بطحا
طبیبوں نے مرے نسخے میں ہے خاکِ شفا لکھّی

شعورِ بندگی یا رب! عطا ہو میری نسلوں کو
مرے بچّوں نے ہر تختی پہ تیری ہی رضا لکھّی

کھُلے توحید کے پرچم قلم کے لالہ زاروں میں
خدا نے نورِ اقرا سے شبِ غارِ حرا لکھّی

مَیں اس کے بعد کیا مانگوں خدائے روز و شب تجھ سے
مری قسمت میں جب تُو نے ردائے مصطفی لکھّی

شرف دے کر دعاؤں کو قبولیت کا اللہ نے
غلامِ بے نواکی شہرِ طیبہ میں قضا لکھّی

ریاض آؤ خدا سے عافیت کا سائباں مانگیں
یہ کیا دشت و صحرا میں ہمیں نے کربلا لکھّی

{ریاض حسین چودھری}

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آؤ رب کے یار کی باتیں کریں
بے مثل شاہکار کی باتیں کریں

نبیوں کے سردار کی باتیں کریں
احمدِ مختار کی باتیں کریں

جن کے فرمودات موہ لیتے دِل
اُس حسیں گفتار کی باتیں کریں

جو رہے عشقِ نبی میں مضطرب
اُس دلِ بیمار کی باتیں کریں

یوں تو دنیا میں ہزاروں غار ہیں
اِقراء والی غار کی باتیں کریں

جن کا ذکرِ خیر خود اللہ کرے
کیوں نہ اُس سرکار کی باتیں کریں

جیسا خُلق و پیار خود آقا میں تھا
ویسے خُلق و پیار کی باتیں کریں

غم زدوں کے ہمدم و مونس رسول
ساحر اُس غم خوار کی باتیں کریں

(احسان حسن ساحر)