26 واں سالانہ شہرِ اعتکاف 2017 (رپورٹ)

رپورٹ: عین الحق بغدادی

تزکیہ نفس، فہم دین، اصلاح احوال، توبہ اور آنسوؤں کی بستی

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سنگت میں 26 واں سالانہ شہرِ اعتکاف2017ء

امسال بھی تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام مکۃ المکرمہ اور مدینۃ المنورہ کے بعد دنیا کے سب سے بڑے اعتکاف کا اہتمام کیا گیا تھا۔ تحریک منہاج القرآن کے لوگ بالخصوص اور عامۃ الناس بالعموم پورا سال رمضان کے آخری عشرے میں منعقدہ اس اجتماعی اعتکاف کے انتظار میں رہتے ہیں۔ اس انتظار کی سب سے بڑی وجہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سنگت میں تعلق باللہ، ربطِ رسالت اور رجوع الی القرآن کے پیغام کی طرف متوجہ ہونے کے خوبصورت لمحات کا حصول ہوتا ہے۔ دوسری کئی وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ انفرادی واجتماعی طور پر روحانی و اخلاقی تربیت کااہتمام ہے جو شرکاء اعتکاف کو آنے والے اعتکاف تک انفرادی، عائلی اور اجتماعی زندگی اسلامی اصولوں کے مطابق گزارنے کیلئے مہمیز کا کام دیتا ہے۔ زندگیوں میں عشق و محبت الٰہی کی شمع روشن ہوتی ہے اور اخلاقی و روحانی تربیت کا بندوبست ہوتا ہے۔ یہ شیخ الاسلام مجدد رواں صدی کا طرہ امتیاز ہے کہ انہوں نے اجتماعی اعتکاف کی طرح ڈالی، جس میں آنے والا ہر فرد اجتماع میں رہ کر بھی انفرادی تربیت کے مراحل سے گزرتا ہے۔ تعلق باللہ اور ربطِ رسالت سے لو لگانے کے بعد دنیاکی رنگینیوں اور ہوسِ نفس کے پیچھے بھاگنے والوں کی صف میں شامل ہونے کے بجائے اپنے آپ کو خلوت میں محسوس کرتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے اس کا تعلق بغیر کسی دنیاوی لالچ کے قائم ہوتا ہے۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی اعتکاف کی سب سے اہم خصوصیت شیخ الاسلام کے خطابات تھے جن سے نہ صرف شرکائے اعتکاف مستفید ہوتے ہیں بلکہ دیگر افراد بھی اپنی علمی پیاس بجھاتے ہیں۔ اس سال کے اعتکاف کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ شیخ الاسلام کے خطابات سے نہ صرف شرکاء اعتکاف مستفید ہوتے رہے بلکہ پاک نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن کی وجہ سے آپ کے خطابات گھروں میں بیٹھے ہر جگہ سنے جارہے تھے۔ اس بار خطابات کا موضوع وقت کے تقاضوں کے مطابق معاشرے کی اخلاقی ابتری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بیماری کے تدارک کیلئے ’’اخلاق حسنہ‘‘ رکھا گیا تھا۔ جو 9 دن جاری رہا۔ ہرخطاب اپنی ضرورت کے تحت اتنا اہم تھا کہ اس کی اہمیت کے پیش نظر مجلہ منہاج القرآن کے ایڈیٹوریل بورڈ نے فیصلہ کیا کہ ان خطابات کی سمری رپورٹ دو حصوں میں ان صفحات پر شائع کی جائے گی (اِن میں سے ایک حصہ آپ گذشتہ صفحات پر ملاحظہ فرماچکے ہیں) اور بعد ازاں ہر ماہ ان خطابات کو سلسلہ وار شائع بھی کیا جائے گا۔ لہٰذا خطابات کے علاوہ شہرِ اعتکاف کے باقی امور ہماری اس رپورٹ کا حصہ ہوں گے۔

اس سال اعتکاف کی لائیو کوریج کا اہتمام ایک اہم پیش رفت تھی جس کی وجہ سے پاکستان و بیرون ملک تحریکی و غیر تحریکی افراد براہ راست اس اعتکاف سے منسلک تھے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ اعتکاف کے شرکاء صرف وہ ہزاروں لوگ نہیں تھے جو جسمانی و ذہنی طور پر اعتکاف گاہ میں موجود تھے بلکہ وہ لاکھوں افراد بھی اس اجتماعی اعتکاف میں شریک تھے جو پاک نیوز کی لائیو نشریات کے ذریعہ اس روحانی اجتماع کی برکتوں اور شیخ الاسلام کے خطابات سے مستفید ہورہے تھے۔ نشرو اشاعت اور تبلیغ اسلام میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا درست استعمال بھی مجدد رواں صدی کا خاصہ ہے کہ وہ دنیا کے جس بھی کونے میں ہوں وہیں بیٹھے پوری دنیا کو اپنے گرد جمع کر لیتے ہیں۔

اس اعتکاف کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی تھی کہ شرکاء کی زیادہ تعداد خواتین ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ اور یوتھ لیگ کے پلیٹ فارم سے شرکت کرنے والے نوجوانوں پر مشتمل تھی۔خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت ان کی دین، تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام کے ساتھ محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اعتکاف کے ان دس دنوں کو منظم کرنے کیلئے متعکفین کومکمل ضابطہ مہیا کیا جاتا ہے جس میں صبح جاگنے سے رات کے سونے تک کا ٹائم ٹیبل دیا جاتا ہے جس میں ذکر و اذکار، تلاوت قرآن، نمازیں اور دیگر انفرادی و اجتماعی وظائف و محافل کا بندوبست ہوتا ہے۔ مرکزی نظامت اجتماعات کے ذریعہ مختلف کمیٹیوں کی صورت میں اعتکاف گاہ کو منظم کرنے کیلئے مختلف بلاکس اور حلقہ جات میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں ہونے کے باوجود اکا دکا شکایت کا موقع بھی نہ ملنا اچھے انتظامات کی علامت ہے۔

شہرِ اعتکاف کی جملہ راتوں میں بالعوم اور طاق راتوں میں بالخصوص محافل قرات و نعت کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک بھر سے قراء اور نعت خواں حضرات نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ شہرِ اعتکاف میں یوں تو تحریک منہاج القرآن کی ہر نظامت اور ہر فورم مستعد ہوتا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو احسن طور پر سرانجام دینے کے لئے کوشاں نظر آتا ہے مگر نظامتِ دعوت، تربیت اور تنظیمات کے ذمہ داران کی مصروفیات شہر اعتکاف میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔ نظامت دعوت و تربیت کے ناظمین جملہ شرکاء اعتکاف کی علمی، فکری اور اخلاقی رہنمائی کے لئے حلقہ جات کا انعقاد کرنے، شہرِ اعتکاف کے روحانی ماحول کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے اور معتکفین کو شیڈول کے مطابق معمولات کی پابندی کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

محترم مفتی عبدالقیوم خاں ہزاروی کی فقہی نشست شرکائِ اعتکاف کے لئے اپنے دنیاوی و دینی معاملات کی انجام دہی کے لئے راہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح نظامتِ تنظیمات کے جملہ ذمہ داران بھی تمام معتکفین سے فرداً فرداً رابطے میں رہتے ہیں، اس لئے کہ انہی احباب کی کاوشوں سے ہی شہر اعتکاف میں ہزاروں کی تعداد میں معتکفین کی شرکت یقینی ہوتی ہے۔

اسی طرح شہرِ اعتکاف میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، محترم صاحبزادہ حماد مصطفی المدنی، محترم خرم نواز گنڈا پور اور جملہ نائب ناظمین اعلیٰ تحریک نے شرکائِ اعتکاف سے علاقائی بنیادوں پر بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

اجتماعی اعتکاف کے انتظامی امور پر مزید قاضی مجیب کی لکھی تحریر جسے سوشل میڈیا پر بڑی پذیرائی ملی کا خلاصہ پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ لکھتے ہیں:

’’چند دن شہر اعتکاف لاہور کا وزٹ کیا ۔ میں شہر اعتکاف کو تنقیدی نقطہ نظر سے دیکھنے گیا تھا لہذا میں نے اعتکاف کے لئے مخصوص وزٹنگ کارڈ لینے سے انکار کر دیا، جس پر سکیورٹی نے مجھے روکا۔ میں نے سوچا تھا مجھے بہت سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا مگر میں حیران رہ گیا مجھے عزت سے صوفے پر بٹھا کر انہوں نے خود میرا کارڈ بنوایا ،گویا ابتدا ہی اچھی ہوئی۔مجھے بتایا گیا کہ اس شہر اعتکاف میں ہزاروں لوگ معتکف ہیں، لہذا پہلے دن میں ان کی افطاری دیکھنا چاہتا تھا۔ سینکڑوں دیگیں پکی تھیں، ہر حلقے(کمرے)کا نمائندہ لائن میں کھڑا تھا اور اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔ میرے ذہن میں اچانک ایک چال آئی میں نے ایک بالٹی اٹھائی اور لائن کو چیرتے ہوئے آگے چلا گیا، میرے ذہن میں اس کا ردعمل بھی تھا اور میں اس کے لیے تیار بھی تھا، سب نے نظریں اٹھا کر میری طرف دیکھا اور مسکرا کر ایک ایک قدم سب پیچھے ہوگئے۔ میں حیرت زدہ تھا مگر ان کو اشتعال دلانا چاہتا تھا۔ مجھ سے دیگ سے سالن ڈالنے والے نے پوچھا آپ لائن توڑ کر آگے کیوں آئے؟ میں نے انتہائی سخت لہجے میں اس کو کہا کہ مجھ سے انتظار نہیں ہوتا۔ اس نے ایک لڑکے کو بلایا اور اس کو کہا سر کے کمرے میں افطاری دے کر آؤ اور مجھ سے کہنے لگا میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں آپ کو ہماری وجہ سے انتظار کرنا پڑا۔ میرے پاس کوئی الفاظ نہیں تھے ۔میں نے افطاری کے وقت کسی کو جھپٹتے نہیں دیکھا، ہر کوئی ایک دوسرے کی خدمت کر رہا تھا، اپنا نوالہ دوسرے کو دے رہا تھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ کیا وہ انہی لوگوں کا حصہ نہیں جو ولیمے اور شادیوں میں کھانے کے لیے ایک دوسرے کی جان کے درپے ہوتے ہیں۔ رات کا وقت ہو گیا اور نماز تراویح کے وقت سخت بارش ہو رہی تھی۔ میں نے صف توڑی اور آغوش کی بلڈنگ میں آگیا، سوچا تھا، بارش کی وجہ سے لوگ نماز چھوڑ کر بلڈنگ میں آ گئے ہوںگے مگر وہاں میرے دوست اور انتظامیہ کے چند لوگوں کے علاوہ کوئی نہ تھا ۔ تراویح کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا خطاب تھا، وہ مسجد کے ہال میں تشریف لائے جہاں تقریباً دو ہزار لوگ آسکتے تھے۔ انہوں نے آتے ہی آرڈر دیا کہ سمٹ جاؤ، پھر کیا تھا دو ہزار لوگوں کے ہال میں جگہ ہی جگہ ہو گئی کوئی شخص مکمل آرام سے نہیں بیٹھا تھا، ہر کوئی دوسرے کو ویلکم کر رہا تھا۔ مجھے سخت حبس محسوس ہوئی، میں ہال سے اٹھ کے باہر آگیا، باہر سخت بارش تھی اور ساؤنڈ سسٹم کی آواز بھی باہر نہیں آرہی تھی مگر لوگ سخت بارش میں صرف ڈاکٹر صاحب کے دیدار کے لیے کھڑے تھے۔ یہ کیسا عشق تھا کہ پوری رات میں نے لوگوں کو جگہ کم ہونے کی وجہ سے ایک پاؤں پر کھڑا دیکھا۔ ڈاکٹر صاحب نے عشق پر خطاب کیا ۔ سحری کا ٹائم ہو گیا مگر خطاب جاری رہا ۔میں نے سوچا اب لوگ بھاگیں گے مگر کوئی شخص گھڑی کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کر رہا تھا حتی کہ روزہ بند ہونے سے 25 منٹ پہلے خطاب ختم ہوا ۔اب میں نے سوچا پاکستانی رنگ نظر آئے گا مگر یہ ڈاکٹر صاحب کی ایسی آرمی تھی کہ کوئی لائن نہیں توڑ رہا تھا، ہر شخص دوسرے کو راستہ دے رہا تھا‘‘۔

اس اعتکاف کا ایک امتیاز یہ بھی تھا کہ پاک نیوز کی لائیو نشریات کی وجہ سے ’’شیخ الاسلام کے مہمان‘‘ کے نام سے عصر تا مغرب ایک پروگرام شروع کیا گیا تھا، جس میں علماء کرام کے علاوہ سیاسی و سماجی اور صحافی شخصیات بھی بطور مہمان شریک ہوئے اور مختلف معاشرتی ضرورت کے موضوعات پرگفتگو کرتے رہے۔ ان پروگرامز میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، چیئرمین سپریم کونسل محترم ڈاکٹر حسن محی الدین، محترم صاحبزادہ احمد مصطفی المدنی اور محترم خرم نواز گنڈا پور بھی خصوصی طور پر شریک رہے اور معاشرتی موضوعات پر سامعین و ناظرین کو راہنمائی فراہم کرتے رہے۔

محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے پاک نیوز کی لائیو نشریات میں شرکت کے علاوہ بھی شہرِ اعتکاف میں متعدد مرتبہ اظہار خیال فرمایا۔ جمعۃ الوداع کا خطاب اور علاقائی بنیادوں پر شرکاء اعتکاف سے ملاقاتوں کے موقع پر علمی و فکری اظہار خیال اپنی مثال آپ تھا۔

کئی مہمان جنہوں نے اس اجتماعی اعتکاف کے بارے میں سنی سنائی باتوں پر کچھ اور طرح کا تصور قائم کیا ہوا تھا وہ اعتکاف گاہ کی صورت حال دیکھ کر یکسر بدل گئے اور اعتراف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ اعتکاف کے آنکھوں دیکھے حال پر ممتاز صحافی و دانشور جناب اجمل نیازی صاحب نے قلم 25 جون 2017ء نوائے وقت میں ’’شہر اعتکاف میں چند لمحے ‘‘کے عنوان سے کالم لکھا، لکھتے ہیں:

’’شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری ممتاز عالم دین اور بے مثال لیڈر ہیں۔ پاکستان اور عالم اسلام میں ان کی بڑی عزت ہے۔اللہ نے انہیں قوت گویائی کے کئی کرشمے عطا کیے ہیں۔ ان جیسا خطیب پورے پاکستان میں نہیں۔ وہ عالم اسلام میں ایک منفرد عالم دین و دنیا ہیں۔ ایک دنیا ان کی عقیدت مند ہے۔ وہ دنیا والوں کے لیے ایک نئی اور انوکھی دنیا تلاش کر چکے ہیں۔

علامہ صاحب لوگوں کے لیے ایسی فضا بناتے ہیں کہ لوگ جان و دل سے ان کے فرمودات کو قبول کرتے ہیں اور ہر قربانی کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔اعتکاف ایک ایسی سرگرمی ہے جو عملی عبادت میں شمار ہوتی ہے۔ ہم نے چند ایک آدمیوں کو اپنی مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھتے دیکھا ہے مگر شیخ الاسلام کا کمال دیکھیں کہ انہوں نے ایک شہر اعتکاف بسا کے دکھا دیا۔ کئی دوستوں نے شہر اعتکاف میں آ کے یہ ایمان افروز منظر دیکھا۔ ان کی آنکھوں میں رسول کریم حضرت محمدaکی عقیدت کے ساتھ علامہ قادری صاحب کی محبت بھی دیکھی۔ ان کے چہروں پر عجیب سی روشنی تھی۔ سارا ماحول منور ہو رہا تھا۔ انہوں نے ان کا خوبصورت اور دل میں اتر جانے والا خطاب سنا تھا۔ اعتکاف کے پورے دس دن یہ چند لمحے ان کے لیے سب سے قیمتی اور بیش بہا ہیں۔ شیخ الاسلام نے خود بتایا کہ کبھی معتکفین سینکڑوں تھے،اب ہزاروں ہیں اور کبھی لاکھوں میں ہوں گے ۔شوکت بسرا بھی اس افطار محفل میں ہمارے ساتھ تھے۔ اس کے علاوہ دوسرے دوستوں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ شہر اعتکاف میں افطار سے پہلے ایک ٹی وی پروگرام کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ اسامہ غازی اینکر تھے۔ انہوں نے بہت سلیقے سے اور خوبصورتی سے اس بہت اہم پروگرام کو آگے بڑھایا۔ ایک محفل افطار میں مجھے بھی بلایا گیا۔ وہاں ڈاکٹر طاہر القادری بھی موجود تھے۔ انہوں نے مختصر اور خوبصورت گفتگو کی۔ افطار سے پہلے لوگوں کا انتظار دلکش ہو گیا۔برادرم نور اللہ اور برادرم حفیظ الرحمن نے ہر معاملے کو بآسانی اور بخوبی تکمیل تک پہنچانے میں پورا کردار ادا کیا۔ وہ دونوں شہر اعتکاف کو آباد رکھنے میں سرگرم رہتے ہیں۔ افطار کے بعد یوں لگتا تھا جیسے نیکیوں کا میلہ لگا ہوا ہو۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی وساطت سے ولولہ انگیز صورتحال میں کچھ دیر رہنے کا موقع مل جاتا ہے‘‘۔

یہ تو تھے شہر اعتکاف کے بارے میں اجمل نیازی صاحب کے تاثرات مگر حقیقی تصویر اس سے بھی بہت بلند ہے۔ شہر اعتکاف کی رونقیں تحریک منہاج القرآن کی مرکزی نظامتوں اور فیلڈ سے آئے ورکروں پر مشتمل کمیٹیوں کی شب و روز کی محنت کا نتیجہ تھیں جن کی خدمات کو شیخ الاسلام کی طرف سے ایک خصوصی پروگرام میں سراہا گیا۔ شہر اعتکاف میں مشن کے لئے اعلیٰ خدمات کی انجام دہی پر مرکزی نائب صدر TMQ، مرکزی ناظم اعلیٰ، جملہ نائب ناظمین اعلیٰ اور ناظم اجتماعات کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹریٹ پر گریڈ C میں خدمات سرانجام دینے والے منتخب افراد کو تمغہ ہائے استقامت اور حسن کارکردگی بھی دیئے گئے۔ بعد ازاں مشن کے لئے اعلیٰ خدمات پربیرون ملک موجود تنظیمات کو بھی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ان ناموں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ صفحات کی کمی کے پیش نظر بیان کرنا مشکل ہے مگر اتنا ضرور لکھوں گا کہ ان کے نام میرے قلم سے تو رہ سکتے ہیں مگر عند اللہ(اللہ تعالیٰ کے ہاں) ان کا اندراج ہو چکا ہے۔

امسال 27 ویں شبِ رمضان ہونے والا عالمی روحانی اجتماع بھی فقیدالمثال رہا۔ لاکھوں لوگ اس بابرکت رات میں انوار و تجلیات الہٰیہ سمیٹنے کے لئے حاضر تھے۔ صلوٰۃ التسبیح، قرأت اور محفل نعت عجب نورانی رنگ سموئے ہوئے تھی۔ محترم صاحبزادہ حماد مصطفی المدنی اور دیگر نعت خواں حضرات نے خوب سماں باندھا۔ شیخ الاسلام نے اس موقع پر ’’ارادہ اور محبتِ الہٰی کے ثمرات‘‘ کے موضوع پر علمی، فکری اور روحانی خطاب فرمایا۔

26 واں مرکزی اجتماعی اعتکاف ڈاکٹر حسن محی الدین اور ڈاکٹر حسین محی الدین کی سرپرستی، خرم نواز گنڈا پور کی سربراہی، حضرت پیر سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی قربت اور شیخ الاسلام کی سنگت میں تحریک منہاج القرآن کی جملہ نظامتوں کی کاوشوں سے منعقد ہوا۔ جن میں مرکزی نظامت اجتماعات،نظامت تنظیمات، منہاج ویلفیئر سوسائٹی،منہاج ویمن لیگ، منہاج القرآن یوتھ لیگ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، پاکستان عوامی تحریک، نظامت مالیات، نظامت تربیت، نظامت دعوت، منہاج علماء کونسل، منہاج یونیورسٹی، نظامت تمویلات و پبلک ریلیشنز، نظامت ممبر شپ، نظامت پریس اینڈ پبلیکیشن اور سیکیورٹی کے شعبہ، منہاج ایجوکیشن سوسائٹی، آئی ٹی بیورو، سوشل میڈیا، منہاج ٹی وی اور نظامت امور خارجہ کا اہم رول رہا۔یاد رہے کہ منہاج القرآن ویمن لیگ بالخصوص قابل تحسین ہے جنہوں نے الگ سے شہر اعتکاف بسایا اور پورے پاکستان سے کثیر تعداد میں خواتین کی شرکت ممکن بنائی۔ شیخ الاسلام کی طرف سے احسن انتظامات پر جملہ فورمز اور کمیٹیوں کے جملہ افراد کی کاوشوں کو سراہا گیا اور شاباش دی گئی۔

شہر اعتکاف میں ہر روز پاک نیوز پر نشر ہونیوالے عصر تا مغرب لائیو پروگرام میں شیخ الاسلام کے خصوصی مہمان بننے والے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اپنے خیالات کااظہار ان الفاظ میں کیا:

قومی کرکٹ ہیرو عبدالقادر نے دورے کے موقع پر کہا کہ اخلاق حسنہ کے جس موضوع پر ڈاکٹر طاہر القادری سلسلہ وار خطاب کررہے ہیں، اس تربیت کی نوجوانوں کو ضرورت ہے۔ اسلام حسن خلق، نرم گرفتاری اور سچائی کا درس دینے ولا دین اور ضابطہ حیات ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چودھری نے کہا کہ شہر اعتکاف آکر بہت خوشی ہوئی، محترمہ بینظیر بھٹو تحریک منہاج القرآن کی لائف ممبر تھیں اور وہ ڈاکٹر صاحب کی ماڈریٹ اسلامک سوچ سے بہت متاثر تھیں۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما صمصام بخاری نے دورہ کے موقع پر کہا کہ نوجوانوں کی تربیت، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جتنا ڈاکٹر طاہر القادری بولے یا لکھا اتنا کام کسی اور نے نہیں کیا۔ ہم ڈاکٹر طاہر القادری کی ملی و قومی خدمت کے معترف ہیں۔ شہر اعتکاف، علمی، تحقیقی اوراخلاقی حوالے سے اصلاح احوال کا قابل تقلید نمونہ اور ماڈل ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میاں منظور احمد وٹو نے شہر اعتکاف کے دورہ کے موقع پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکنوں کا ڈسپلن دیکھ کر دل بہت خوش ہوتا ہے۔ سیاسی احتجاج ہو یا شہر اعتکاف کا انعقاد، ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں مگر ڈسپلن قائم رہتا ہے۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری آئندہ نسلوں کیلئے اپنا علمی، تحقیقی سفر کامیابی کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حکیم الامت علامہ محمد اقبال کے پوتے ولید اقبال نے شہر اعتکاف کے دورہ کے موقع پر کہا کہ پوری دنیا میں تحریک منہاج القرآن کی دھوم ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کی تحریک کے اس مقام اور مرتبے کے پیچھے دہائیوں کی پر خلوص محنت ہے۔ میں جب سوچتا ہوں تو میرا دل دکھتا ہے کہ پوری دنیا میں پیار ، محبت اور امن کا پیغام پہنچانے والے ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکنوں کو 17 جون 2014 ء کے دن قتل کیا گیا اور ظلم و زیادتی کی انتہا کی گئی۔

علامہ امین شہیدی نے شہر اعتکاف کے دورہ کے موقع پر شیخ الاسلام اور پوری تحریک منہاج القرآن اور اس کے کارکنوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب مختلف انداز میں اسلام کی خدمت کررہے ہیں۔

معروف سنگر وارث بیگ نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی خدمات کو سراہا اور کہا کہ مجھے شہر اعتکاف میں آکر بے حد خوشی ہوئی۔ ڈاکٹر طاہر القادری ملک و قوم اور عالم اسلام کا بیش قیمت اثاثہ ہیں۔

معروف صحافی اینکر پرسن بریگیڈیئر فاروق حمید نے کہا کہ شہر اعتکاف میں 10 ہزار سے زائد متعکفین ہیں۔ اتنے لوگوں کو سنبھالنے کیلئے کم از کم 2 میجر جنرل رینک کے آفیسر اور افسران کی بڑی تعداد چاہیے، مگر خوشی ہوتی ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کارکنوں کی ایسی تربیت کی ہے کہ ہزاروں افراد اپنے معاملات احسن طریقے سے انجام دیتے ہیں۔

شہر اعتکاف کا دورہ کرنے والوں میں صاحبزادہ سید وسیم الحسن، احمد رضا قصوری، بیرسٹر عرفان قادر، جنرل (ر) غلام مصطفی، میاں عمران مسعود، پروفیسر ڈاکٹر منور اقبال، جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ، پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی میاں اسلم اقبال، بریگیڈیئر غضنفر علی، علامہ مزمل حسین، مفتی بدرالزماں، علامہ سعید احمد فاروقی، پروفیسر ڈاکٹر ارشد نقشبندی اور سید ہدایت رسول شامل تھے۔