حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

میرے رب! کُل کا آسرا تو ہے
سب ہیں مخلوق، اک خدا تو ہے

گلستانوں کو تو نے مہکایا
اور صحراؤں کی بقا تو ہے

تو نے روشن کیا ستاروں کو
مہ و خورشید کی ضیا تو ہے

وحدہ لاشریک ذات تری
حَیّ و قَیوم اے خدا تو ہے

تو ہی رازق ہے کل جہانوں کا
ساری خلقت کو پالتا تو ہے

سارے نبیوں نے دی یہی تعلیم
لائقِ سجدہ کبریا تو ہے

ہر کڑے وقت میں مرے معبود
اپنے عابد کا آسرا تو ہے

(ڈاکٹر خواجہ عابد نظامی)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مُضطرِب رُوح عجب کیف و سکوں پا تی ہے
جب مری گُنبدِ خضرٰی پہ نظر جا تی ہے

دیکھ رضو اں! شہِ کو نین کے روضے کی بہار
زینتِ جنّتِ فردوس کو شرما تی ہے

قافلے چلتے نظر آئیں جو سُو ئے طیبہ
بے قرا ری مری آنکھو ں میں اُتر آتی ہے

بخت پہ اُس کے فِدا کو ثر و تسنیم و جنا ں
چھُو کے جو گُنبدِ خضرٰی سے ہو ا آتی ہے

زا ئرِ طیبہ کو جب حُکمِ ودا ع ہوتا ہے
خو فِ مہجو ری سے بس جا ں ہی نکل جا تی ہے

اُمتی ایک بھی دو زخ میں نہ جا نے دیں گے
مُجھ کو "یُعطیک فترضٰی" سے سمجھ آتی ہے

یا خُدا پھر سے حضوری کی ہو توفیق نصیب
فرقت ِ شہرِ نبی روح کو تڑپا تی ہے

سامنے جاؤں گا کس منہ سے دمِ حشر ان کے
فکر ہمذا لی یہ دن را ت مجھے کھا تی ہے

(انجنیئر اشفاق حسین ہمذالی)