شیخ الاسلام کی تعلیمی، تربیتی اور انقلابی مصروفیات

محمد یوسف منہاجین

اسلام کی حقیقی تعلیمات کے فروغ اور امن و سلامتی کے قیام کے لئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہمہ وقت مصروف عمل رہتے ہیں۔ اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے آپ اپنے آرام کو بھی تج کرتے ہوئے امت مسلمہ کی بہتری و بھلائی کے لئے خدمات سرانجام دیتے نظر آتے ہیں۔ آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ علمی و فکری زریں کارنامے مرتب کرتا نظر آتا ہے۔ سال گذشتہ 2017ء بھی آپ کی صلاحیتوں کا ایک ایسا عملی اظہار تھا جس نے قومی و بین الاقوامی سطح پر انمٹ نقوش ثبت کئے۔ ذیل کی سطور میں 2017ء میں کی گئی آپ کی علمی ، فکری، فلاحی اورانسانی حقوق کی بحالی کے لئے کی جانے والی خدمات اور سرگرمیوں پر مبنی رپورٹس نذرِ قارئین ہیں:

علمی، فکری و اصلاحی خدمات

1۔ تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام 26 واں سالانہ شہر اعتکاف 2017ء

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام اصلاحِ احوال، تزکیہ نفس، فہم دین، توبہ اور آنسوؤں کی بستی ’شہر اعتکاف‘ میں16جون 2017ء کو ہزاروں لوگ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سنگت میں اعتکاف بیٹھے۔ شہراعتکاف کے روحانی ماحول میں شیخ الاسلام نے روزانہ نماز تراویح کے بعد اخلاق حسنہ کے موضوع پر دروس دئے جو پاک نیوز اور منہاج ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے گئے۔ اس شہر اعتکاف کو حرمین شریفین کے بعد دنیا کے سب سے بڑے شہر اعتکاف ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

2۔ عالمی روحانی اجتماع 2017ء

منہاج القرآن انٹرنیشنل کے شہراعتکاف میں 27 ویں شب رمضان لیلۃ القدر کا عالمی روحانی اجتماع 22 جون 2017ء کو جامع المنہاج بغداد ٹاون میں منعقد ہوا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صاحبزادہ حماد مصطفیٰ قادری اور صاحبزادہ احمد مصطفیٰ العربی نے پروگرام میں خصوصی شرکت کی۔ مرکزی قائدین سمیت ملک بھر سے علمائ و مشائخ اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے معزز شخصیات بھی مہمانوں میں شامل تھیں۔ شہراعتکاف کے ہزاروں معتکفین کے ساتھ ملک بھر سے عشاقان مصطفیٰ کی بڑی تعداد نے عالمی روحانی اجتماع میں جوق در جوق شرکت کی۔ منہاج ٹی وی نے عالمی روحانی اجتماع براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا جبکہ پاک نیوز نے ’’شب توبہ‘‘ کے ٹائٹل سے براہ راست نشر کیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے ’’عشق الہی‘‘ (ارادہ اور محبت) کے موضوع پر گفتگو فرمائی۔

3۔ الھدایہ کیمپ 2017 ناروے

تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ناروے، یورپ میں دہشت گردی، انتہا پسندی کے خاتمے اور امن کے فروغ کے حوالے سے اپنی نوعیت کا پہلا الہدایہ کیمپ اگست 2017ء میں منعقد ہوا۔اس الہدایہ کیمپ میں یورپ کے 11 ممالک میں سے 450 سے زائد برٹش مسلم، نوجوان شریک ہوئے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تصوف ،روحانیات کے موضوع پر تفصیلی بات چیت کی۔ امن ،محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمہ کے پیغام اور عنوان سے منعقدہ اس کیمپ کو برٹش مسلم یوتھ، سول سوسائٹی میں بے حد پذیرائی ملی اور شرکاء کی طرف سے اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے تربیتی کیمپ باقاعدگی سے منعقد ہونے چاہئیں تاکہ نئی نسل فتنہ خوارج اور دہشت گردی کی فکر کو پروان چڑھانے والے امن کے دشمنوں کے مذموم عزائم سے آگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے تدارک اور سدباب کیلئے فکری ونظریاتی سطح پر اپنا اسلامی، ملی، بین الاقوامی کردار ادا کر سکیں۔ الہدایہ کیمپ ناورے کے پہلے سیشن میں ناروے حکومت کے وفاقی اور علاقائی سرکاری حکام ،ریسرچ سکالرز اور قومی میڈیا ہائوس کے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔

4۔ الھدایہ کیمپ 2017ء برطانیہ

تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام اہم ملی و بین الاقوامی ایشوز کے ضمن میں نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے الہدایہ پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا جس کے پہلے کامیاب کیمپ کا انعقاد ناروے اور دوسرا سہ روزہ کیمپ 26 تا 28 اگست 2017 کیلی یونیورسٹی انگلینڈ میں ہوا۔اس کیمپ میں شریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 5 سو سے زائد برٹش مسلم نوجوانوں سے مختلف موضوعات پر خصوصی خطاب کیا۔ شیخ حماد مصطفیٰ القادری اور سسٹر ڈاکٹر غزالہ حسن قادری خصوصی طور پر کیمپ میں شریک ہوئیں۔ سہ روزہ الہدایہ کیمپ میں دہشت گردی، انتہا پسندی کے متبادل بیانیہ پر بطور خاص لیکچرز دئیے گئے۔ کیمپ میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف اور امن کے فروغ پر عالمگیر جدوجہد کرنے پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور تحریک منہاج القرآن کی اسلامی، ملی و بین الاقوامی خدمات کو سراہا گیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے لیکچرز میں دہشتگردوں کی شناخت اور متبادل بیانیہ کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی۔

5۔ شہادت امام حسین کانفرنس

تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں 30 ستمبر کو منعقدہ ’’شہادت امام حسین علیہ السلام کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معرکہ کربلا دو فلسفوں کا ٹکراؤ ہے۔ ایک طبقہ کہتا ہے طاقت ہی حق ہے اس کا ساتھ دو جبکہ دوسرا طبقہ کہتا ہے حق ہی طاقت ہے اس کا ساتھ دو۔ طاقت کو حق ماننا یزیدیت اور حق کو طاقت ماننا حسینیت ہے۔ معرکہ کربلا انسانیت اور بربریت، امانت اور خیانت، عدل اور ظلم، صبر اور جبر، وفاء اور جفا، مساوات ایمانی اور مطلق العنانی کے درمیان جنگ تھی۔ یزید ظلم و جبر، آمریت، سفاکیت، خیانت، مطلق العنانیت اور کرپشن کا بانی تھا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس نظام ظلم و جبر کے خلاف حق کا علم بلند کیا۔

6۔ سہ روزہ دورہ علوم الحدیث

منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراِہتمام جامع المنہاج، بغداد ٹاؤن لاہور میں 7 تا 9 اکتوبر سہ روزہ دورہ علوم الحدیث کا انعقاد کیا گیا جس میں پورے پاکستان سے علماء کرام و مشائخ عظام، شیوخ الحدیث، متعدد مدارس و یونیورسٹیز کے پروفیسرز، ڈاکٹرز، لیکچرار، اساتذہ کرام، معلمات اور منتہی کلاسز کے طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سہ روزہ دورہ علوم الحدیث میں حجۃ المحدثین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری علوم الحدیث کے درج ذیل موضوعات پر اظہار خیال فرمایا:

  1. سہ روزہ دورہ علوم الحدیث کے پہلے روز مصطلحات الحدیث، اقسام الحدیث اور الحدیث الصحیح کو موضوعِ سخن بنایا گیا۔ اگرچہ بظاہر یہ اِصطلاحات معروف ہیں تاہم ان کی صرف وہ اَبحاث لی گئیں جو بالعموم پڑھی پڑھائی نہیں جاتیں۔
  2. دوسرے روز مراتب الحدیث الصحیح، عدم استیعابہ فی الصحیحین اور الحدیث الضعیف کی چنیدہ ابحاث پر توجہ مرکوز کی گئی۔
  3. سہ روزہ دورہ علوم الحدیث کے آخری روز حکم الحدیث الضعیف، مراتبِ سنن اَربعہ اور قواعد الجرح والتعدیل پر علمی ابحاث کی گئیں۔ حجۃ المحدثین مدظلہ العالی نے ان جیسی دیگر ضروری فنی مباحث و اَحکام کے ذیل میں ایسے نادر اور اچھوتے نکات بیان کیے کہ حاضرین میں موجود تیس چالیس سال سے علوم الحدیث پڑھانے والے اَجل اساتذہ اور شیوخ الحدیث نے بھی برملا اِظہار کیا کہ ہمارے لیے یہ تمام اَبحاث اور معلومات بالکل نئی ہیں اور ہم اس کا بہت قلیل حصہ پہلے جانتے تھے۔ انتہائی دقیق اَبحاث کو جس نظم اور اِجمال و اِکمال سے حجۃ المحدثین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بیان فرمایا، بلا شبہ یہ انہی کا خاصہ ہے۔

7۔ تاجدارِ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 11 اور 12 ربیع الاول کی درمیانی شب 30 نومبر 2017ء کو مینار پاکستان گریٹر اقبال پارک لاہور میں ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ منعقد ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی جبکہ جنوبی افریقہ سے آنجہانی نیلسن منڈیلا کے پوتے اور رکن پارلیمنٹ چیف مانڈلا منڈیلا مہمان خصوصی تھے۔ ان کے ہمراہ ساؤتھ افریقہ میمن کمیونٹی کے چیئرمین ڈاکٹر احمد ولی محمد، زید نورڈین، اسماعیل عبدالحسن خطیب، طاہر رفیق نقشبندی بھی کانفرنس میں خصوصی طور پر شریک ہوئے۔

ختم نبوت کانفرنس منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی زیرنگرانی منعقد ہوئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

حکمرانوں نے عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کرکے مسلمانوں کے ایمان کو قتل کرنا چاہا اور رات کے اندھیرے میں حلف نامہ تبدیل کرکے ناموس رسالت پر حملہ آور ہوئے۔ اس تمام واردات کا مقصد یہ تھا کہ اس طرح یہ حکمران بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل کرسکیں اور اقتدار پر براجمان رہ سکیں۔ آج کی یہ عالمی کانفرنس اس بات کا اظہار ہے مسلمان ناموس رسالت پر کوئی Compromise نہیں کرسکتا۔ ان کرپٹ لوگوں نے سازش کرکے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہا مگر پاک فوج نے عقلمندی سے ان کے ناپاک عزائم کو سبوتاژ کیا۔ ہم آج میلاد النبیa کے موقع پر پاک افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ ہماری افواج ملک کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ایمان کی اساس کی بھی حفاظت کررہی ہے۔

اس موقع پر شیخ الاسلام نے حضور نبی اکرمa کے اخلاقِ حسنہ کے موضوع پر تفصیلی خطاب فرمایا۔

8۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام ’’کڈز میلاد فیسٹول‘‘ میں شرکت

منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی پروجیکٹس ایگرز اور وائس کے زیراہتمام لیڈیز چلڈرن کمپلیکس لاہور میں 2 روزہ ’’کڈز میلاد فیسٹول‘‘ مؤرخہ 10 دسمبر 2017 کو منعقد ہوا، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فیسٹیول کے آخری روز دورہ کیا اور مختلف سٹالز پر گئے۔ شرکائے کڈز فیسٹول سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ صحت مند، تربیتی، اصلاحی، تعمیری، تفریحی سرگرمیوں کی آج ضرورت ہے پہلے نہیں تھی، بالخصوص بچوں اور خواتین کی تعلیمی، تفریحی سرگرمیوں پر اشد توجہ کی ضرورت ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے آج سے 35 سال قبل خواتین کی امپاورمنٹ کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں جدوجہد کا آغاز کیا اور اسلام کا یہ پیغام دیا کہ معاشرتی ترقی کیلئے خواتین کا مردوں کے شانہ بشانہ تعلیمی، علمی، صنعتی، فلاحی کردار ناگزیر ہے۔ والدین کے رویے اخلاقی، تعلیمی معیار کا بچے کی صحت اور رویوں پر گہرا عصر ہوتا ہے۔ بچے سب سے پہلے والدین اور پھر سوسائٹی سے سیکھتے ہیں۔ ایک اچھے، مہذب اور ترقی یافتہ معاشرہ کی تشکیل کے لئے اچھی مائیںناگزیر ہیں۔

9۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام پہلی عالمی اسلامی اقتصادی کانفرنس 2018ء

منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام 2 روزہ پہلی عالمی، اسلامی، اقتصادی کانفرنس 3 جنوری 2018ء کو پرل کانٹی نیٹل ہوٹل لاہور میں شروع ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی۔ کانفرنس کے کو چیئرز وائس چیئرمین منہاج یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر حسین محی الدین اور ڈاکٹر محمد اسحاق بھٹی تھے۔ عالمی اسلامی، اقتصادی اور فنانس کانفرنس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ اقتصادی ماہرین شریک تھے۔ عالمی کانفرنس میں منہاج یونیورسٹی لاہور اورپرائیویٹ سیکٹرز کی مختلف یونیورسٹیز کے سینئر طلباء و طالبات چیمبر آف کامرس اور تاجر تنظیموں کے 500 سے زائد نمائندہ افراد نے بھی خصوصی شرکت کی۔

شیخ الاسلام نے اسلامک بینکنگ کی ترقی کیلئے تقلید المذاہب کا اصول بطور حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کو گائیڈ لائن مہیا کرنے کیلئے تمام فقہی مذاہب کے علماء پر مشتمل گلوبل شریعہ گائیڈنس اتھارٹی قائم ہونی چاہیے۔ اتھارٹی میں تمام فقہی مذاہب کے علماء ، اسکالرز کو یکساں نمائندگی حاصل ہو اور کسی ایک فقہی مذہب کے پاس کسی ایک بینکنگ پروڈکٹ کو ویٹو کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ عالم اسلام کے فقہی سکالرز اقتصادی، معاشی ماہرین کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیے اور اسلامک بینکنگ سیکٹرکے رولزکی تیاری کے ضمن میں ہر قسم کی عدم مطابقت کو ختم کرنا چاہیے، علاقائی اور بین الاقوامی سٹینڈرڈ یکساں ہوناچاہیے۔

اس کانفرنس سے انڈونیشیا سے آئے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر مسعود العالم چودھری، ملائیشیا کے پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف، یو ایس اے کے پروفیسر ڈاکٹر کبیر حسن، ڈاکٹر پال ڈاسن، سعودی عرب کے پروفیسر معصم باللہ، پروفیسر ڈاکٹر نسیم شاہ شیرازی، آسٹریلیا سے آئے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اسحاق بھٹی، برطانیہ سے آئے ہوئے پروفیسر ہمایوں ڈار، ڈاکٹر نجم عباس، متحدہ عرب امارات سے پروفیسر ڈاکٹر حسام الدین الملکاوی نے بھی خطاب کیا اور کامیاب کانفرنس کے انعقاد پرشیخ الاسلام اور ڈاکٹر حسین محی الدین القادری کو مبارکباد دی۔

10۔ شیخ الاسلام کی 2017ء میں شائع ہونے والی نئی کتب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مصروفیات کا ایک دائرہ کا ر آپ کی علمی،فکری اور تحقیقی خدمات بھی ہیں۔ سال 2017ء میں آپ نے جہاں مذکورہ بالا امور کی طرف توجہ مبذول فرمائی وہاں آپ کی تصنیفی و تالیفی سرگرمیاں بھی جاری و ساری رہیں۔ 2017ء میں آپ کی درج ذیل15 کتب زیور طباعت سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آئیں :

  1. عاشقوں کا سفر (رِحْلَةُ الْعَاشِقِیْن إِلَی الْبَلَدِ الْمُبَارَکِ الْأَمِیْن)

  2. قَرَابَةُ النَّبِيّ صلی الله علیه وآله وسلم

  3. اَربعین: حدیثِ ثقلین

  4. ذِکرِ شہادتِ اِمام حسین علیه السلام (احادیثِ نبوی کی روشنی میں) ذِکْرُ مَشْهَدِ الْحُسَیْن علیه السلام مِنْ أَحَادِیْثِ جَدِّ الْحُسَیْن صلی الله علیه وآله وسلم
  5. فَرْحَةُ الْمُؤْمِنِیْن فِي طُرُقِ الْحَدِیْثِ: {فَاطِمَةُ سَیِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِیْنَ} (63 طرقِ حدیث کا بیان)
  6. الرُّطبُ الْجَنِيِّ فِي طُرُقِ الْحَدِیْثِ :{فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي} (طرقِ حدیث اور محدثین کا بیان)
  7. جَلَاءُ الْغُمَّة مِنْ طُرُقِ الْحَدِیْثِ: {الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّة} (101 طرقِ حدیث کا بیان)
  8. مختلف مہینوں اور دنوں کے فضائل و برکات (غَایَةُ الْإِنْعَام فِي فَضَائِلِ الشُّهُوْرِ وَالْأَیَّام)
  9. بچوں کی پرورش اور والدین کا کردار (رَحمِ مادِر سے ایک سال کی عمر تک)
  10. علم اور مصادرِ علم
  11. اِسلام دینِ اَمن و رحمت ہے
  12. اِسلام: دینِ اَمن یا دینِ فساد؟
  13. الإرهاب وفتنه الخوارج (فتوٰی)

  1. Islam: The Religion of Peace or Terror?

  2. The Book on Divine Oneness (Kitab al-Tawhid)

حقوق انسانی کی بحالی کے لئے 2017ء میں کی گئی جدوجہد پر ایک نظر

1۔ تقریب رونمائی یاد گار شہدائے انقلاب

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی یاد میں 30 جون کو منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں رول آف لاء ہوتا تو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء 3 سال بعد بھی انصاف سے محروم نہ ہوتے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو شفاف تحقیق کیلئے غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کے حق سے محروم رکھا گیا۔ عوامی تحریک کے غیور اور غیرت مند غریب کارکنوں نے حکومت کی کروڑوں کی پیشکش کو پاؤں کی ٹھوکر مار دی۔ ان کا آج بھی مطالبہ ہے کہ ہمیں قصاص کی شکل میں انصاف چاہیے۔ تقریب کے اختتام پر تمام رہنماؤں نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور شہدا کے ورثاء کے ہمراہ یادگار پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور دعائے مغفرت کی۔ 23شہدائے انقلاب کی یہ یادگار منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے مرکزی دروازے پر قائم کی گئی ہے۔ یادگار شہداء پر شہداء انقلاب کے اسماء گرامی بھی کنندہ کئے گئے ہیں۔

2۔ مال روڈ پر احتجاجی جلسہ

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مال روڈ پر15 جولائی کو عوامی تحریک کے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2013ء میں انتخابی اصلاحات اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے کے لیے لانگ مارچ کیا تھا، 5 دن وزیراعظم ہاؤس کے سامنے بیٹھے رہے، انتخابی اصلاحات اور آرٹیکل 62 اور 63 پر سپریم کورٹ ہماری درخواست منظور کر لیتی تو قوم کو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ ہمارے کارکنوں نے اس ظالم نظام کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے جانیں دیں، ہزاروں کو حبس بے جا میں رکھا گیا۔ سیکڑووں آج بھی دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات بھگت رہے ہیں، مگر ہمارے موقف میں کوئی نرمی نہیں آئی۔ 3 سال میں آخر کوئی تو ایسا شخص ہے جو آئین، قانون اور عدالت سے زیادہ طاقتور ہے اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف نہیں ملنے دے رہا۔ اس لئے ہم نظام بدلنے کی بات کرتے ہیں تاکہ کوئی طاقتور فرد اداروں کو ڈرا نہ سکے، خرید نہ سکے اور اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کا ذریعہ نہ بنا سکے۔

3۔ ناصر باغ پر استقبالیہ ریلی

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 8 اگست 2017ء کو وطن واپسی کے بعد ناصر باغ پر استقبالیہ ریلی کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ 3 سال سے 14 لاشیں کندھوں پر اٹھائے پھر رہے ہیں۔ 14 قتل کرا کے بھی ہمیں ہمارا حق نہیں دیا گیا اور ہم عدل و انصاف کے لیے دربدر دھکے کھا رہے ہیں۔سانحہ ماڈل ٹاون کے استغاثہ کیس میں 126 افراد نامزد ہیں لیکن ان میں ایک شخص بھی جیل میں نہیں۔ الٹا ہمارے کارکن جیلوں میں گئے اور ضمانتوں پر رہا ہیں۔ کیا جمہوریت اس عمل کا نام ہے۔ قومی اداروں سے کہتا ہوں کہ اگر ملک میں ایک انا پرست شخص سے نجات نہ دلائی گئی تو پورا ملک تباہ و برباد ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ جے آئی ٹی کو ماڈل ٹاون کا کیس دیا جائے، تاکہ فیصلہ ہو جائے کہ ماڈل ٹاون کے قتل کس نے کروائے۔ سانحہ ماڈل ٹاون میں اگر ہم بدلہ لینے کا سوچتے تو قاتلوں کے جسم کی بوٹی بوٹی کروا دیتے لیکن ہم جمہوریت، انسانیت اور قانون کے ساتھ امن پر یقین رکھتے ہیں۔

4۔ شہدائے ماڈل ٹاون کے ورثا کا مال روڈ پر دھرنا

مؤرخہ 16 اگست 2017ء کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین نے لاہور میں استنبول چوک ناصر باغ مال روڈ پر دھرنا دیا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں، قائدین نے بھرپور شرکت کی۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے لواحقین، فیملیز اور اظہار ہمدردی کے لیے خواتین کی بڑی تعداد احتجاجی دھرنا میں شریک ہوئی۔ تمام معزز مہمانوں نے سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے لواحقین کیساتھ اظہار یکجتی کیا۔ اس موقع پر قائد انقلاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والے مظلوم خاندانوں کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور خاندان احتجاجی دھرنے میں بیٹھے ہیں۔ ہیومن رائٹس کے لوگ اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین یہاں جمع ہیں۔ شہداء کے لواحقین آج بھی اپنی ایمان کی طاقت کیساتھ کھڑے ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت انہیں خرید نہیں سکی۔ ہم شہداء کو یقین دلاتے ہیں کہ دنیا کی کوئی طاقت آپ کو انصاف سے دور نہیں کر سکتی۔

5۔ باقر نجفی رپورٹ کی اشاعت پر پریس کانفرنس

لاہور ہائی کورٹ کے حکم سے 6 دسمبر کوجسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس رپورٹ میں شائع کئے گئے نکات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا پبلک ہونا مظلوموں کو انصاف کی فراہمی کی طرف اہم قدم ہے۔ اللہ کی مدد اور ورثاء کی استقامت سے ہی یہ سب کچھ ممکن ہوا۔

جسٹس باقر نجفی نے اپنی رپورٹ میں لکھ دیا پولیس نے وہی کیا جس کا اسے حکم دیا گیا تھا، انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے تمام ذمہ داران حقائق چھپانے اور ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کرتے رہے۔ رپورٹ میں جگہ جگہ ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔کمیشن کی رپورٹ کے صفحہ 68 پر لکھا ہے حالات بتاتے ہیں کہ پیچھے کوئی آرڈر دینے والا تھا جس کی تعمیل کے سب پابند تھے۔ انہیں یہ ٹاسک دے کر بھیجا گیا تھا کہ ہر حال میں مقصد حاصل کرنا ہے چاہے کتنی ہی لاشیں کیوں نہ گرانی پڑیں۔ سچ کو دفن کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ جسٹس باقر نجفی نے صفحہ 69 پر لکھا حقائق حکومتی موقف کے برعکس نظر آتے ہیں۔ انہوں نے رپورٹ کے آخر میں ایک اہم جملہ بھی لکھا کہ رپورٹ پڑھنے والا خود ذمہ داری فکس کر لے گا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار کون ہیں۔

6۔ شیخ الاسلام سے ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین کی ملاقاتیں

باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد شہداء ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لئے اظہار یکجہتی اور پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ انصاف کئے حصول کے مشترکہ جدوجہد کا عزم لئے ملک بھر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے درج ذیل قائدین نے اپنے اعلیٰ سطحی وفود کے ہمراہ ماہ دسمبر2017ء میں شیخ الاسلام سے ملاقاتیں کیں اور شہداء ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لئے ہر صورت تعاون اور شانہ بشانہ چلنے کا عہد کیا:

  1. پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری
  2. تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنماؤں کا وفد
  3. پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال
  4. پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی صدر چودھری شجاعت حسین
  5. مجلس وحدت المسلمین کے علامہ راجہ ناصر عباس
  6. عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد
  7. مسلم کانفرنس آزاد کشمیر کے سربراہ سردار عتیق احمد
  8. جمعیت علماء اسلام کے مولانا اجمل قادری
  9. یورپین پارلیمنٹ کے رکن واجد خان
  10. تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان
  11. سجادہ نشین تونسہ شریف خواجہ عطاء اللہ تونسوی
  12. گلگت بلتستان کے سابق وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ
  13. JUP نورانی گروپ کے قاری محمد زوار بہادر
  14. سربراہ حلقہ سیفیہ پاکستان صاحبزادہ پیر احمد یار سیفی
  15. جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ کے پیر معصوم نقوی

علاوہ ازیں تاجر برادری اور سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والی نمائندہ شخصیات نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

7۔ آل پاکستان وکلاء کنونشن

پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام 14 دسمبر کو آل پاکستان وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ مظلوموں کی جنگ میں ملک بھر تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ہمارے ہمراہ ہونگی۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کیلئے وکلاء کے اظہار یکجہتی سے حوصلے پہلے سے کئی گنا بڑھ گئے، وکلاء کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔ پولیس نے جتنی بھی بربریت کی وہ بیریئر ہٹانے کیلئے نہیں تھی ہماری تحریک کو ہٹانے کیلئے تھی، اشرافیہ نے اپنے عرصہ اقتدار میں جمہوریت، اخلاقیات، انسانیت، شرافت، صداقت اور دیانت کی اقدار کا قتل عام کیا۔ آل پاکستان وکلاء کنونشن میں ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندگان نے خطابات کئے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لئے ہر ممکن اور سطح پر تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔ اس موقع پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے پانچ نکاتی مطالبات پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

8۔ تاجر برادری و سول سوسائٹی کے کنونشن سے خطاب

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے19 دسمبر کو تاجر برادری، سول سوسائٹی اور دیگر مذہبی و سیاسی قائدین کے مشترکہ اجلاس میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور نامزد افسران استعفے دے کر خود کو قانون کے سامنے سرنڈر کر دیں ورنہ فیصلہ کن نتائج کیلئے تیار رہیں۔ نواز، شہباز سن لیں انہیں معصوم شہریوں کے قتل عام کا بدلہ دینا ہوگا۔اب انصاف میں تاخیر برداشت نہیں کروں گا۔ ٹیلیفون کالز اور ڈکٹیشن کے مطابق فیصلہ نہ آنے پر نواز شریف کی عدلیہ کے خلاف الزام تراشی اور انصاف کا خون کرنے کے طعنے ریاست اور آئین سے بغاوت ہے، یہ ملک میں بغاوت کاماحول پیدا کررہے ہیں، ان کی ہرزہ سرائی پر ادارے خاموش کیوں ہیں؟ اس موقع پر تاجر برادری اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے کہا کہ یہ انسانیت کے خلاف ناقابل معافی جرم ہے، ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور ان کی تحریک کے ساتھ ہیں۔

9۔ پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس کی قرارداد

پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام 30 دسمبر2017ء کو ڈاکٹر طاہرالقادری کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لئے بھرپور تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ APC میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ (ق)، عوامی مسلم لیگ، جماعت اسلامی، پی ایس پی، مجلس وحدت المسلمین، مسلم کانفرنس، سنی اتحاد کونسل، جمیعت علماء پاکستان، جمعیت علمائے پاکستان (نیازی)، جمیعت علمائے پاکستان (نورانی)، جمیعت اہلحدیث پاکستان (محمد علی یزدانی)، پاکستان عوامی راج پارٹی (جمشید احمد دستی)، جمعیت علماء اسلام نظریاتی (محمد زبیر البازی) بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی و دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔ APC میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کو ان کے حکومتی عہدوں سے برطرف کرنے اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ کانفرنس میں موجود تمام قائدین نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لئے مشترکہ جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا۔

10۔ قصور میں معصوم زینب کی نماز جنازہ میں شیخ الاسلام کی شرکت

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے10 جنوری کو 7 سالہ بیٹی زینب جسے درندہ صفت عناصر نے اغواء کے بعد قتل کر دیا تھا کی قصور میں نماز جنازہ پڑھائی ۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ساتھ شہدائے قصور کا بھی انتقام لیں گے، عوام کے جان و مال اور پھول جیسے بچوں بچیوں کے تحفظ میں ناکام حکمرانوں کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس نے انصاف کیلئے آواز اٹھانے والے نہتے طلباء پر ڈائریکٹ فائرنگ کر کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تاریخ دہرائی، جب تک یہ درندہ صفت، سفاک، قاتل حکمران مسلط رہیں گے، پھول جیسے بچے اور بچیاں قتل ہوتی رہیں گی۔ معصوم زینب کا قتل انسانیت کی تذلیل ہے اس کے ذمہ دار قاتل اعلیٰ پنجاب اور ان کی غنڈہ پولیس ہے۔وزراء کہتے ہیں یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ایسے واقعے کئی سال سے ہورہے ہیں، اس قسم کا جواب دینے پر انہیں شرم آنی چاہیے، یہ سیاستدان نہیں پیشہ ور مجرم، قاتل اور بھیڑیے ہیں۔

بعد ازاں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے11 جنوری کو مختلف سکولوں کے بچوں اور بچیوں کی طرف سے ’’جسٹس فار زینب‘‘ احتجاجی مارچ کی قیادت کی۔

11۔متحدہ اپوزیشن کا شہداء ماڈل ٹاؤن و قصور کے انصاف کے لئے عوامی احتجاج

سانحہ ماڈل ٹاون اور سانحہ قصور میں حصول انصاف کے لیے متحدہ اپوزیشن کا عوامی احتجاج قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی میزبانی میں 17 جنوری 2018ء کو مال روڈ لاہور پر ہوا۔ احتجاج کے پہلے سیشن کی صدارت آصف علی زرداری جبکہ دوسرے سیشن کی صدارت عمران خان نے کی۔

احتجاجی جلسہ کے پہلے مرحلہ میں محترمہ نجمی سلیم (چیئرپرسن آل پاکستان مینارٹیز آلائنس)، لیاقت بلوچ (سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی)، عبداللہ ملک (سول سوسائٹی ایکٹویسٹ)، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، عامر سعید راؤ (رہنماء لاہور ہائی کورٹ بار)، صاحبزادہ حامد رضا خان (چئیرمین سنی اتحاد کونسل)، راجہ پرویز اشرف (پاکستان پیپلز پارٹی و سابق وزیراعظم)، راجہ ناصر عباس (مجلس وحدت المسلمین)، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر (سربراہ جمعیت علمائے پاکستان) چوہدری سرور (تحریک انصاف)، چوہدری پرویز الٰہی (مسلم لیگ قاف)، میاں محمود الرشید (تحریک انصاف) میاں منظور احمد وٹو (مرکزی صدر پنجاب پیپلز پارٹی) ، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ، آصف علی زرداری اور قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطابات کئے۔

احتجاج کے دوسرے سیشن کا آغاز نماز مغرب کے بعد ہوا، جس میں جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے راہنماء قاری زوار بہادر، مصطفیٰ کمال (پی سی پی)، قمر زمان کائرہ (پیپلز پارٹی)، شاہ محمود قریشی (تحریک انصاف)، باجی تنزیلہ شہید کی بیٹی محترمہ بسمہ، چوہدری اعتزاز احسن (پیپلز پارٹی)، شیخ رشید احمد (عوامی مسلم لیگ) ، عمران خان اور قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطابات کیے۔

جملہ مقررین نے سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داران میاں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو قرار دیتے ہوئے ان کی خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہدا کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مل کر جدوجہدجاری رکھیں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا اکٹھا ہونا دراصل شہداء ماڈل ٹاؤن، مظلوموں، زینب، شازیہ، تنزیلہ اور دھرتی کے معصوم بچے بچیوں کے خون کا کمال ہے کہ ان کے انصاف کے لیے آج سب ایک ہیں۔ یہ تحریک جسٹس فار زینب کی تحریک ہے، یہ جسٹس فار نیشن کی تحریک ہے۔ یہ جسٹس فار ماڈل ٹاون کی تحریک ہے۔ یہ آئین و جمہوریت کی بحالی کی تحریک ہے۔ ریاستی ادارے آزادی اور غیرجانبداری سے کام لیں تاکہ لوگوں کو تعلیم، صحت اور انصاف ملے۔ ہم لوگوں کے چہروں پر انصاف کی کرن دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم ماڈل ٹاون کے شہداء اور قصور کے شہداء کا انصاف لینا چاہتے ہیں۔ ورنہ تاریخ معاف نہیں کریں گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے سلسلہ میں اس احتجاج کے میزبان پاکستان عوامی تحریک ہیں، لیکن اب یہ میزبانی مشترکہ ہو چکی ہیں۔ اب یہ ساری قوم کی آواز بن چکی ہے۔ اب کوئی فیصلہ تنہا نہیں کریں گے۔ اب ہماری مشترکہ جنگ ہے۔ جو فیصلہ ہو گا، مشترکہ اونرشپ پر ہو گا۔ اب یہ طے ہو چکا ہے کہ تم جائو گے۔ دنیا کی کوئی طاقت تمہارا اقتدار نہیں بچا سکتی، اب تمہیں جانا ہوگا۔ فتح کامیابی مجبور اور مظلوم کی ہو گی اور ان ظالموں کا عبرتناک انجام پوری دنیا دیکھے گی۔