حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

میٹھی نیند سلاتا ہے تو، دن کو ہمیں جگاتا ہے تو
چیر کے سینہ ظلمتِ شب کا، نیا سویرا لاتا ہے تو

اپنی حمد کے نغمے مولا، خود ہی ہمیں سناتا ہے تو
اپنا ہر دم آپ تعارف، بندوں سے کرواتا ہے

پھر بھی تو بے رنگ ہے مولا، گو سب رنگ بناتا ہے تو
اپنی جانب آنے والے، رستے سب سمجھاتا ہے تو

کس حسنِ تدبیر سے یارب، کائنات چلاتا ہے تو
گلشن گلشن پھول کھلا کر، روئے ارض سجاتا ہے تو

تو رحمن رحیم خدایا، مشکل میں کام آتا ہے تو
تو دیتا ہے سب کو روزی، سب منگتے ہیں داتا ہے تو

تیرے نام کا ورد رکھے جو، اس کی شان بڑھاتا ہے تو
جل تھل ہوجاتی ہے دھرتی، بارش جب برساتا ہے تو

ہوتی ہے جس وقت ضرورت، میرا رزق بڑھاتا ہے تو
پیاس لگے جب صحراؤں کو، پانی انہیں پلاتا ہے تو

تیرا در میں کیسے چھوڑوں، میرے من کو بھاتا ہے تو
تجھ سے ہے ایماں کی حرارت، جذبوں کو گرماتا ہے تو

کسی کسی کو پاس بلاکر، اپنا آپ دکھاتا ہے تو
تو ہے ہفت افلاک کا خالق، سورج شرق سے لاتا ہے تو

ہو شہزاد پہ فضل الہٰی
اَرْحَم خود کہلاتا ہے تو

(شہزاد مجددی)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

دعا ہے تا دمِ آخر رہوں جاکر مدینے میں
ثنائے پیکرِ رحمت کروں جاکر مدینے میں

وہاں جنت کی نہروں میں یہی تو بہہ رہا ہوگا
جو ملتا ہے غلاموں کو سکوں جاکر مدینے میں

مدینے کی ہوائیں دل کے تالے توڑ دیتی ہیں
تمنا ہے ہوا بن کر چلوں جا کر مدینے میں

میں جب بھی آنکھ کھولوں گنبدِ خضریٰ نظر آئے
کبوتر روح کا بن کر اڑوں جا کر مدینے میں

خدا کے اور فرشتوں کے درودوں کا ترنم ہو
میں اُس محفل میں آنکھیں نم کروں جا کر مدینے میں

رسولِ پاک کے اصحاب کی محفل بھی ہوتی ہے
رہوں میں اُن کے قدموں میں نگوں جا کر مدینے میں

مرے بچوں کے دکھ، احباب کے غم ختم ہوجائیں
میں یوں شام و سحر روتا رہوں جا کر مدینے میں

عزیز ان کی رضا کا غم ہے وہ راضی خدا راضی
میں توبہ کی دعا کرتا رہوں جا کر مدینے میں

(شیخ عبدالعزیز دباغ)