حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

دوسرا کون ہے، جہاں تو ہے
کون جانے تجھے، کہاں تو ہے

لاکھ پردوں میں، تو ہے بے پردہ
سو نشانوں میں بے نشاں تو ہے

تو ہے خلوت میں تو ہے جلوت میں
کہیں پنہاں، کہیں عیاں تو ہے

نہیں تیرے سوا یہاں کوئی
میزباں تو ہے، مہماں تو ہے

نہ مکاں میں نہ لامکاں میں کچھ
جلوہ فرما یہاں وہاں تو ہے

رنگ تیرا چمن میں، بو تیری
خوب دیکھا تو، باغباں تو ہے

محرم راز تو بہت ہیں امیر
جس کو کہتے ہیں راز داں تو ہے

(امیر مینائی)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

چھاگئے ابر کرم، ہوگئے ختم ستم
مٹ گئے رنج و الم، آگئے شاہ امم
للہ اب کردو کرم
چھوڑ کر آپ کا در، جائیں سرکار کدھر
صدقہ حسنین کا دو ورنہ مرجائیں گے ہم
للہ اب کردو کرم
اے میرے سرور دیں، آپ سا کوئی حسیں
دونوں عالم میں نہیں، حسن یوسف کی قسم
للہ اب کردو کرم
آیا سدرہ کا مقام، بولا آقا سے غلام
کہ آگے بڑھ سکتا نہیں تیرے قدموں کی قسم
للہ اب کردو کرم
رک گئے روح الامیں، بولے یہ سرور دیں
کہ تیری منزل ہے یہی آگے اب جائیں گے ہم
للہ اب کردو کرم
آئے دن پھر سے بھلے قافلے طیبہ چلے
سب گئے رہ گئے ہم
للہ اب کردو کرم
ہوگا جب حشر بپا، انبیاء دیں گے صدا
مصطفی نظر کرم، مصطفی نظرم کرم

(سید نصیرالدین نصیر)