حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

وہی مجھ کو قلم دے گا، وہی حرفِ ثنا دے گا
وہی اوراقِ تشنہ کو سمندر کی ہوا دے گا

کرم کے پھول رکھّیں گے وہ ہر سائل کے ہاتھوں پر
شفاعت کا علم مَحشر کے دن اُن کو خدا دے گا

محمد کے وسیلے سے مَیں جب مانگوں گا تو مالک
مجھے طشتِ محبت میں زرِ خاک شفا دے گا

مرے کھیتوں پہ ہریالی کی دے کر پھول سی چادر
مرے گندم کے خوشوں کو ستاروں کی ضیا دے گا

کبھی تو جاگنا ہوگا مرے اندر کے انساں کو
وگرنہ وقت ہر پہچان کی مشعل بجھا دے گا

غبارِ روز و شب سے وہ نکالے گا مجھے اک دن
مرے زندہ مسائل کی وہ دیواریں گرا دے گا

سکھائے گا مجھے آداب پیغمبر کی محفل کے
مجھے بھی جاں نثارانِ نبی کی اقتدا دے گا

مری نسلوں کو رکھّے گا حصارِ ابرِ رحمت میں
مرے بچّوں کو وہ عشقِ امام الانبیاء دے گا

تلاشِ عظمتِ رفتہ میں نکلوں تو سہی گھر سے
مجھے وہ ہر قدم پر روشنی کا دائرہ دے گا

وہی پھولوں سے بھر دے گا جلی شاخوں کے دامن کو
وہی بستی کے ہر نادار کو صبر و رضا دے گا

وہی ابنِ علی کی استقامت کے حوالے سے
ریاض آدم کے بیٹوں کو شعورِ کربلا دے گا

(ریاض حسین چودھری)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تیرے غم میں جو نہ گزرے بے کار زندگی ہے
تجھے یاد کرتے رہنا یہی شانِ بندگی ہے

اے مرے کریم مجھ پر بھی کرم نوازیاں ہوں
کہ تیرے کرم کا چرچا گھر گھر گلی گلی ہے

عرب و عجم کے والی، میں نہ جاؤں در سے خالی
ترے در پہ جو بھی آیا، اسے ہر خوشی ملی ہے

ترے رخ پہ کیا سجے ہیں یہ، تجلیوں کے سہرے
جو ہے رونقِ دو عالم، ترا حسنِ سرمدی ہے

شبِ غم کے گیسوؤں نے مجھ پر کیا تھا سایہ
تیرا نام لب پہ آیا تو مری شامِ غم ٹلی ہے

دامن سجا کے جائیں اشکوں کے موتیوں سے
دربارِ مصطفی میں جس جس کی حاضری ہے

ہیں یہ نام مصطفی کی سبھی عزتیں نیازی
ورنہ تیرے جہاں میں اچھوں کی کیا کمی ہے

(عبدالستار نیازی)