35 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس 2018ء

رپورٹ

تحریک منہاج القرآن کی روایت ہے کہ ماہِ میلاد اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کے دن کو دنیا بھر میں انتہائی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔ امسال بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ماہ ولادت ربیع الاول کی آمد کے ساتھ ہی نہ صرف تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور بلکہ دنیا بھر میں موجود منہاج القرآن اسلامک سنٹرز، تعلیمی اداروں اور تنظیمی دفاتر پر چراغاں کا خصوصی اہتمام کیا گیا۔ تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ پر واقع گوشہ درود، جامع مسجد منہاج القرآن، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سٹڈیز، قائد تحریک منہاج القرآن کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن سے متصل گلی بازاروں میں بھی خصوصی چراغاں اور لائٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ ربیع الاول کا چاند نظر آنے کا اعلان ہوتے ہی منہاج القرآن کا مرکزی سیکرٹریٹ ’’آمدِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرحبا مرحبا‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں یکم ربیع الاول سے 12 ربیع الاول تک روزانہ ضیافت میلاد کا بھی حسبِ سابق اہتمام کیا گیا۔ مرکزی سیکرٹریٹ سے روزانہ نماز مغرب سے عشاء تک شریعہ کالج کے طلبہ کی خصوصی شرکت کے ساتھ میلاد جلوس کا بھی باقاعدگی کے ساتھ اہتمام کیا جاتا رہا۔

  • تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام35 ویں عالمی میلاد کانفرنس 20 نومبر 2018ء کو گریٹر اقبال پارک مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہوئی، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے بھی عالمی میلاد کانفرنس میں خصوصی شرکت کی۔ کانفرنس میں لاکھوں فرزندان اسلام و عشاقانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جوق در جوق شرکت کی جبکہ ہزاروں خواتین بھی کانفرنس میں شریک ہوئیں۔

کانفرنس میں صوبائی وزیراوقاف و مذہبی امور پنجاب صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ گیلانی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سردار لطیف احمد خان کھوسہ، مسلم لیگ قاف کے رہنماء چودھری سالک حسین، صوبائی وزراء میاں اسلم اقبال، مراد راس، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما چودھری منظور احمد، حسن مجتبیٰ، بیرسٹر عامر حسن، ممتاز شاعر زاہد فخری، معروف ثناء خوان پروفیسر عبدالرئوف روفی، سرور حسین نقشبندی، ممتاز نقیب صاحبزادہ تسلیم احمد صابری سمیت ملک بھر سے مختلف شعبہ جات کی ممتاز و معروف شخصیات، مشائخ، علمائ، مختلف مذاہب کے نمائندگان، اسکالرز، مختلف مذہبی، سیاسی جماعتوں کے قائدین اور وفود نے بھی خصوصی شرکت کی۔

ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور نے استقبالیہ کلمات پیش کئے۔ نقابت کے فرائض علامہ غلام مرتضی علوی، نظامت تربیت کے عہدیداران اور شریعہ کالج منہاج یونیورسٹی کے طلبہ نے سرانجام دیئے۔ کانفرنس میں پروفیسر عبدالرئوف روفی، صاحبزادہ تسلیم احمد صابری، سرور حسین نقشبندی، الحاج محمد افضل نوشاہی، شہزاد حنیف مدنی، بلالی برادران، خرم شہزاد برادران، ڈاکٹر سرور صدیق اور دیگر ثناء خوانوں نے نہایت ہی خوبصورت انداز میں ہدیہ عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔

خطاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

عالمی میلاد کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’حقیقتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، متابعت رسول اور اسوۂ حسنہ‘‘ کے موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ اور سیرت مطہرہ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ انسان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جس شان کا ادراک نہیں کر سکتا ہے، اس شان کا نام ’’حقیقتِ محمدیہ‘‘ ہے، جو انسان کی عقل سے ماروا ہے۔ تمام انبیاء کو حقیقتِ محمدیہ کا فیض ملا۔ ہر نبی کو حقیقتِ محمدی کے ساتھ جتنی موافقت و مطابقت تھی، اس کو اتنا ہی حقیقتِ محمدی جاننے کا فیض ملا۔ اسی طرح حقیقتِ محمدیہ کا فیض اولیاء کاملین کو بھی ملا۔

بشریت اور نورانیت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام نہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو شانیں ہیں، جن کے ذریعے عالمِ بشریت اور عالمِ نورانیت کو فیضیاب کرنا مقصود تھا۔ حقیقتِ محمدیہ ان دونوں شانوں سے کئی بڑھ کر ہے جس کا ادراک کرنے سے ہم قاصر ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر اس لیے ہیں کہ اگر بشریت کا دروازہ نہ کھولا جاتا تو ہم آقا علیہ السلام سے جڑ نہ سکتے۔ بشریت کے پردے نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہم سے جوڑا۔ بشریت سے ہی اسوۂ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لیے سنت بنا۔ بشریتِ محمدی کے صدقہ سے اسوۂ مصطفی بنا۔ اگر بشریت کے پردے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ظہور نہ ہوتا تو نہ کوئی آپ کو دیکھ سکتا اور نہ سن سکتا۔ جو کچھ عالمِ نورانیت میں ہے، وہ آقا علیہ السلام کے ساتھ بطریقِ نورانیت جڑ جاتا ہے۔ ہمارے لیے مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طریقِ نبوت سے جو وصول کیا وہ بھی ہمیں یعنی مخلوق کو دے دیا اور جو کچھ طریقِ نورانیت سے وصول کیا، وہ بھی ہمیں ہماری استطاعت کے مطابق عطا فرما دیا۔ بشر اور انسان میں اتنی طاقت ہی نہیں کہ وہ عالمِ نورانیت اور نورِ الہی کو دیکھ سکے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو بشریت کے رنگ میں مخلوق کو دے دیا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بشری کیفیات صرف ہمارے لیے وارد کیں، تاکہ ہمیں زندگی گزارنے کے لیے اسوۂ کامل مل سکے، اسی کو سنت کہتے ہیں۔ حقیقتِ محمدی کا نور بشریت پر بھی آیا اور عبدیت کا نور بھی بشریت پر آیا، نبوت اور محبوبیت کا نور بھی بشریت پر اترا، اب ان چاروں طریقہ سے جب نور نے ذاتِ محمدی کو گھیر لیا تو وہ ذاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سراسر اور سراپا نور بن گئی۔ یہی وجہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پسینہ مبارک سے خوشبو آتی۔ جسم پر مکھی نہ بیٹھتی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نہ تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بشری پیکر بھی عالمِ نورانیت سے بلند تر ہو گیا۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج پر لے جایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی بشری پیکر کے ساتھ معراج نصیب ہوئی۔ جہاں فرشتوں کا نور اور جبرائیل کا نور بھی نہیں جا سکا تو وہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بشری جسم کے ساتھ گئے۔

آج ہم نے آقا علیہ السلام کی اتباع و اطاعت چھوڑ دی، جس بناء پر ہمارا مقدر گراوٹ اور ذلت بن گیا۔ ہم نجی زندگی میں بھی برباد ہوئے اور قومی و بین الاقوامی زندگی میں بھی ذلیل ہوئے۔ جو آدمی ہے ہی دنیا پرست، جسے آقا علیہ السلام سے جڑنے کا شوق نہیں، اگر وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لا تعلق ہوجائے تو اس پر وبال کم آئے گا، کیونکہ اس نے دعویٰ ہی نہیں کیا تھا لیکن وہ لوگ جو آج دین کا دعوی کرتے ہیں، دین کے مبلغ بنتے اور عالم کہلواتے ہیں، جو دین کا نمائندہ تصور ہوتے ہیں، دنیا انہیں علمِ دین کا نمائندہ جانتی ہے، یہ جڑنے کا دعویٰ کرنے والے اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کٹ جائیں تو ان پر وبال زیادہ آئے گا۔

جو لوگ دین کا نمائندہ اور دین کی شناخت بن جائیں، جو دین کے عالم اور خادم کہلوائیں، لیکن دین ان کی زندگی اور دین ان کے چال چلن میں نظر نہ آئے تو ان کی بدعملی سے اللہ کے دین کو نعوذ باللہ برا بھلا کہا جاتا ہے، اسی بناء پر پھر ان پر عذاب آئے گا کہ وہ اللہ کے دین کی بدنامی کا باعث بنے۔

اگر دنیا بہت بڑی شے ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے دشمنوں کو دنیا نہ دیتا جبکہ دوسری طرف اللہ تعالیٰ آخرت اپنے دوستوں کو دیتا ہے، پرائے کو نہیں دیتا۔ آج جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جڑ جائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ اور سنت کے ساتھ جڑ جائے، تو اس کے قلب و باطن کو نور مل جاتا ہے۔ اسی لیے حکم دیا گیا کہ اگر اللہ سے جڑنا چاہتے ہو تو میرے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جڑ جائو اور ان کی غلامی اختیار کرو۔ آج ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنا تعلق محبت قائم کر لیں تو پھر ہمیں دنیا و جہان کی کامیابیاں ملیں گی۔

  • عالمی میلاد کانفرنس میں ڈاکٹر منوہر چند (چیئرمین پاکستان ہندو کونسل)، سردار رنجیت سنگھ (پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی)، فراز ملک گرفن (پریس پریسٹیرین چرچ آف پاکستان)، عرفان یوسف (صدر ایم ایس ایم)، مظہر محمود علوی (صدر منہاج یوتھ لیگ)، علامہ حاجی امداد اللہ خان قادری (صدر علماء کونسل) اور محترمہ سدرہ کرامت (ناظمہ منہاج وویمن لیگ) نے بھی خیالات کا اظہار کیا۔ علامہ سید فرحت حسین شاہ نے شیخ الاسلام کی نئی آنے والی کتب کا تعارف پیش کیا۔
  • کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب بذریعہ منہاج ٹی وی پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں براہ راست دکھایا گیا۔ شیخ الاسلام نے کانفرنس کے بہترین انتظام و انصرام پر سربراہ عالمی میلاد کانفرنس خرم نواز گنڈاپور، نائب صدر تحریک بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، سیکرٹری عالمی میلاد کانفرنس جواد حامد، جملہ ذیلی انتظامی کمیٹیوں، تحریک منہاج القرآن، منہاج القرآن یوتھ لیگ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، منہاج القرآن علماء کونسل، منہاج القرآن ویمن لیگ اور دیگر فورمز، نظامتوں اور شعبہ جات کے عہدیداران کو مبارکباد دی اور دعائوں سے نوازا۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس (کراچی) سے خطاب

تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیراہتمام مورخہ 17نومبر 2018ء کو باغ قائد میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی۔

اس میلاد کانفرنس میں تمام مکاتب فکر و مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت اہم سیاسی، سماجی، مذہبی و دینی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین، نائب ناظم اعلیٰ احمد نواز انجم، تحریک منہاج القرآن کے صدر علامہ نعیم انصاری، ناظم تحریک مرزا جنید علی، سید امجد علی شاہ، فیصل حسین، وقار قادری، عامر خواجہ، قیصر اقبال قادری، سجاد وارثی، فہیم خان، وسیم اختر، خانہ فرہنگ ایران، مجلس وحدت المسلمین سمیت علماء و مشائخ اور دیگر جماعتوں کے قائدین کی بڑی تعداد اسٹیج پر موجود تھی۔ ہزاروں خواتین و حضرات نے تحریک منہاج القرآن کی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس میں خصوصی شرکت کی۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجدار کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمۃ للعالمین خاتم النبیین اور پیغمبرِ امن بن کر تشریف لائے۔ تعلیماتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانیت کو جہالت کے اندھیروں سے نکالا اور اسلام کی روشنی سے پورے عالم کو منور کیا۔ انسانیت کی خدمت ہی عظیم عبادت ہے، وہ انسان کبھی مومن نہیں ہو سکتا جس کے ہاتھ اور زبان کے شر سے دوسرے مسلمان محفوظ نہ ہوں۔ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر انسانیت کے حقوق کا سب سے بڑا اور واضح منشور پیش کیا۔

اسلام امن، محبت، سلامتی اور بھائی چارے کا دین ہے۔ اسلام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے ساتھ جوڑنا تعصب اور بددیانتی ہے۔ ہم سب کا ایک خدا، ایک رسول، ایک قرآن، ایک نبی، ایک کعبہ اور دین اسلام ہے۔ پھر ہم الگ الگ کیوں ہیں؟

نوجوان مسلم امہ کا سرمایہ ہیں، ان پر بھاری ذمہ داری ہے۔ نوجوان، انتہا پسندی اور تفرقوں سے دور رہیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیں۔ مادیت پرستی، بد تہذیبی نے مسلم نوجوانوں کو جکڑ رکھا ہے، اس وقت نسل نو کی صحیح سمت رہنمائی ضروری ہے۔ منہاج القرآن اس صدی کی تجدید احیائے اسلام کی تحریک ہے جس کا مقصد دینِ اسلا م کی سر بلندی، معاشرے سے انتہا پسندی کا خاتمہ، اتحاد بین المسلمین و اتحاد امت، اصلاحِ احوال اور علم وشعور کی آگہی ہے اور الحمدللہ تحریک اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقہ سے ادا کررہی ہے۔

علماء انبیاء کے وارث ہیں، لہذا علماء محراب و منبر، خطاب اور اپنی تحریر کو معاشرے کی اصلاح کیلئے استعمال کریں اور نئی نسل کو گمراہی سے بچائیں۔ علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ امت کو تفرقوں، نفرتوں، کفر کے فتووں سے بچائیں اور امن و محبت ایثار، قربانی، اتحاد و یکجہتی کا درس دیں اور ایک دوسرے کے افکار کا احترام کریں۔

تحریک منہاج القرآن اسلام آباد کے زیر اہتمام میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس سے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا خطاب

تحریک منہاج القران اسلام آباد کے زیراہتمام 18 نومبر 2018ء کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت تحریک منہاج القرآن کے مرکزی صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کی اور خصوصی خطاب کیا۔ کانفرنس میں نامور مشائخ، جید علمائے کرام، ممتاز ثناخوان، سیاسی و سماجی شخصیات، وکلاء اور تاجر تنظیموں کے وفود اور خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص نبوت میں سے ایک نمایاں ترین خصوصیت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرکزِ ہدایت ہیں۔ آپ کا دین قیامت تک کُل انسانیت کے لیے ہدایت و نجات کا واحد ذریعہ ہے۔ تاریخِ انسانی میں یہ امتیاز صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہے کہ آپ کی انفرادی، معاشرتی اور قومی زندگی کا ایک ایک لمحہ محفوظ اور اہلِ ایمان کیلئے مینارہ نور کی صورت میں موجود ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت کے لاتعداد گوشے ہیں جن کا احاطہ انسانی عقل نہیں کر سکتی۔ اس رحمت کا دائرہ کار صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ تمام عالمین کو محیط ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک آمد سے لسانی، علاقائی، نسلی اور قومی چوہدراہٹ کے بُت پاش پاش کر دیئے گئے۔ افتادہ و پسماندہ طبقات کو جتنا تحفظ و احترام رسولِ رحمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عطا فرمایا، دنیا کے کسی بھی آئین و قانون میں اسکی نظیر نہیں ملتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کا ہر پہلو روشن، تابندہ، رخشندہ، درخشندہ اور چمکدار نظر آتا ہے۔

انٹرنیشنل رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس میں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا خطاب

حکومت پاکستان کے زیراہتمام دو روزہ انٹرنیشنل رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس مورخہ 20 نومبر 2018ء کو اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے خصوصی شرکت کی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق سمیت ممبران اسمبلی، سینٹرز، کابینہ اراکین، حکومتی وزراء و شخصیات کے علاوہ ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر سے علماء و مشائخ، محققین، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور عالمی اسکالرز نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے تحریک منہاج القرآن کی نمائندگی کی اور خصوصی خطاب کیا۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجدار کائنات نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو انقلاب آشنا فرمایا۔ کسی بھی معاشرہ میں جب طبقاتی تقسیم رنگ و نسل اور ذات پات کی بنیادوں پر ہو تو وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل مدینہ کو سماجی انقلاب عطا کیا۔ آقا علیہ السلام نے معاشرہ عرب کو رنگ و نسل کی قید سے نکال کر برابری اور تقویٰ کی بنیاد پر قائم کر دیا۔

تاجدار کائنات نے ریاستِ مدینہ میں معاشی انقلاب بھی بپا کیا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معیشتِ مدینہ کو ایسا استحکام بخشا کہ سیدنا ابوبکر صدیقg کو جب ریاست نے پکارا تو وہ اپنا سارا مال پیش کر دیتے ہیں۔ آقا علیہ السلام کا معاشی انقلاب یہاں تک نہیں رکا بلکہ یہ مواخات کی تاریخ اور معجزہ ہی تھا کہ وہ انصار مدینہ جو کل تک کسی کو جانتے نہ تھے، وہ اپنے مہاجر بھائیوں کو نصف مال کا مالک بنا رہے تھے۔ یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معاشی انقلاب کی ایک جہت ہے۔

آقا علیہ السلام نے ریاستِ مدینہ میں سیاسی انقلاب بھی بپا کیا۔ آقا علیہ السلام نے نظامِ سیاست میں میثاق مدینہ کی شکل میں انسانی تاریخ کا پہلا تحریری دستور عطا فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امتِ واحدہ کا لقب دیا، جو آج ’’ون کنٹری ون نیشن‘‘ بن گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کی ریاست کو دارالامن بنا کر قیامت تک کے لیے ترقی کی منازل طے کرنیوالی ریاست بنا دیا۔