منہاج یونیورسٹی لاہور، کانووکیشن 2018

رپورٹ: طاہر شکیل

منہاج یونیورسٹی لاہور کا کانووکیشن 25نومبر 2018ء کو یونیورسٹی میں منعقد ہوا، جس کی صدارت چیئرمین بورڈ آف گورنرز شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور مہمان خصوصی تھے۔ حجۃ الاسلام وائس چانسلر آف رضوی اسلامک سائنس یونیورسٹی ایران ڈاکٹر سید محمد حسن وحدتی شبیری، ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر نظام الدین، وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری، ناظم اعلیٰ MQI خرم نواز گنڈا پور، پرووائس چانسلر ڈاکٹر شاہد سرویا، ڈاکٹر ہرمن روبوک اور کرنل (ر) محمد احمد شامل تھے۔

سٹیج سیکر ٹری کی ذمہ داری میڈم ثمرین خرم آفتاب (ڈائریکٹر سوشل میڈیا) نے ادا کی۔ تلاوت اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد رجسٹرار منہاج یونیوسٹی کرنل (ر)محمد احمد نے کانووکیشن کا باقاعدہ آغاز کیا۔

  • وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر اَسلم غوری نے استقبالیہ کلمات پیش کیے اور جملہ مہمانانِ گرامی کو خوش آمدید کہتے ہوئے یونیورسٹی کی کارکردگی کے حوالے سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی کا قیام 1986ء میں عمل میں آیا، اس وقت سے لے کر آج تک وقت کی ضرورت اور تقاضوں کے مطابق یہ اِدارہ اپنی سماجی ،تعلیمی ،عملی اور مذہبی ذمہ داریا ں نہایت جانفشانی اور توجہ سے نبھا رہا ہے اور ان شاء اللہ آگے بھی نبھا تا رہے گا۔ منہاج یو نیورسٹی میں بارہ Faculties موجود ہیں، جن میں تجربہ کار اور روشن خیال اساتذہ طلباء و طالبات کی ذہنی اور روحانی تربیت کررہے ہیں۔ منہاج یونیورسٹی میں جہاں تعلیمی معیار اعلیٰ سطح کا ہے وہیں طلباء کی روحانی تربیت کے لئے بھی انتظام موجود ہے۔ہم روایت اور جدت کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔
  • وائس چانسلر رضوی اسلامک یونیورسٹی ایران ڈاکٹر حسن شبیری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عالمی میلاد کانفرنس کے انعقاد اور منہاج یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی عالمی بین المذاہب کانفرنس کے عظیم اقدامات پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو مبارکباد پیش کی اور منہاج یونیورسٹی کے اعلیٰ تعلیمی معیار، کارکردگی اور اکیسویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے منہاج یونیورسٹی کے تعلیمی پراجیکٹس کو خراج تحسین پیش کیا۔
  • گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اسلام، تعلیم اور سماجی شعبے میں عوامی خدمات کا معترف ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انتہا پسندی کے خاتمے اور فروغ امن کے لئے اسلام کا نقطہ نظر پیش کیا اور ان کے پیش کیے گئے بیانیہ کے بعد ہم بیرونی دنیا میں فخر کے ساتھ یہ کہنے کے قابل ہوئے کہ اسلام ہر قسم کی انتہا پسندی اور نفرت سے پاک دین ہے۔ میں خوش ہوں اور متاثر بھی کہ آج منہاج یونیورسٹی پاکستان میں تعلیمی چیلینجز کو حل کرنے کیلئے نہایت سرگرم عمل ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ صادر فرمایا اور مسلمانوں کا ایک مثبت اور پر امن چہرہ عالمی سطح پر پیش کیا۔ امتِ مسلمہ کا ایک مثبت امیج بنانے میں ڈاکٹر صاحب کا کردار قابلِ تعریف ہے۔

طلبہ و طالبات علمی و عملی طور پر اپنے آپ کو مضبوط کریں، اچھے انسان بنیں، معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں، روحانیت کو مادیت پرستی پر ترجیح دیںکیونکہ یہی انسانیت کی معراج ہے۔

  • ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا منہاج یونیورسٹی کے طلباء دنیا کے مختلف ملکوں میں پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ تربیت ہمارا امتیاز اور خصوصیت ہے۔ ڈگری حاصل کرنا بڑی کامیابی نہیں بلکہ علم حاصل کرنے کے بعد ذمہ دار شہری بننا اصل ہد ف ہے۔ منہاج یونیورسٹی عصری علوم کی فراہمی کے ساتھ روحانیت کا بھی مرکز ہے۔

ایک پڑھا لکھا آدمی وہ نہیں ہوتا جس کا مقصد صرف ڈگری لیناہے بلکہ پڑھا لکھا آدمی وہ ہے جسے اس کی تعلیم شعور بخشے اور وہ ایک ذمہ دار شہری بن کر معاشرے کی ترقی میں مددگار ثابت ہو۔ منہاج یونیورسٹی اسی سوچ کا حامل ادارہ ہے یہاں آپ کو صرف کتابی علم ہی نہیں دیا جاتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو روحانی تربیت اور عملی زندگی کے حوالے سے راہنمائی بھی فراہم کی جاتی ہے۔ منہاج یونیورسٹی ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی دوسری یونیورسٹیز سے آگے ہے ۔یہاں کی لائبریری میں دنیا بھر کی کتب موجود ہیں ، انٹر نیٹ کی سہولت سے لے کر Digital Laboratories بھی ہمارے ادارے کا حصہ ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا وژن اس یونیورسٹی کا نصب العین ہے ۔ 1986ء میں شیخ الاسلام کی سربراہی میں بننے والا یہ ادارہ آج ترقی کی منازل تیزی سے طے کر رہا ہے۔

School of Peace and Counter Terrorism اور School of Religion and Philosophy منہاج یونیورسٹی کے ایسے شعبے ہیں جو اپنی مثال آپ ہیں ۔ان شعبہ جات کا آغاز صرف منہاج یونیورسٹی نے کیا ہے جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ اسی سال

3G Award for Social Responsibility بھی منہاج یونیورسٹی کے حصے میں آیاہے۔ اس کامیابی پر ہم اللہ پاک کے نہایت شکر گزار ہیں ،یہ اعزازات ہم سب کے لئے باعثِ فخر ہیں۔

  • چیئرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر نظام الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منہاج یونیورسٹی کے طلبہ ایک منفرد یونیورسٹی کا حصہ ہیں ،یہاں نہ صرف جدید تعلیم دی جاتی ہے بلکہ یہاں پر دینی لحاظ سے بھی طلباء و طالبات کو تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ یہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی معاشرے کیلئے قابل ذکر کاوش ہے۔ رزق حلال کیساتھ ساتھ معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا بھی طلبہ کی معاشرتی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے زیر سایہ ان تمام چیزوں کی تربیت یہاں ہوتی ہے۔ ان کا اس معاملے میں کردار سراہے جانے کے قابل ہے۔
  • شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہر القادری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام طلبہ و طالبات تحسین و مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی کاایک اہم اعزازحاصل کر لیا ہے۔ یاد رکھیں! تعلیم اور علم میں فر ق ہے۔ Education ایک روایتی طریقہ ہے جو آپ کو علم (Knowledge) کی طر ف لے جاتا ہے۔ جب انسان مختلف چیزوں کو جاننا چاہتا ہے تو اس کی سوچ کا زاویہ تبدیل ہوجاتا ہے، اس لیے کہ علم آپ کو شعور دیتا ہے۔ جب مختلف سوچ کے زاویے جمع ہوتے ہیں تو اسی وقت ہی علم آپ پر عیاں ہوتا ہے۔

آپ تعلیم حاصل کر چکے ہیں یعنی ایک مرحلہ طے ہوگیا ہے دوسرا مرحلہ علم کا ہے اور اس سے آگے معرفت کا قدم ہے۔ جو چیز آپ کو پڑھائی گئی ہو وہ اگر آپ کو سمجھ آجائے تو یہ معرفت کا درجہ ہے۔ یہ Understanding آپ کو حقیقت کے ادراک کیلئے غوروفکر کرنے پر ابھارتی ہے۔ آپ کو ان چیزوں کو حاصل کرنے کیلئے عشق و جنون میں جانا پڑتا ہے۔

علم اور نخرہ اکھٹے نہیں ہوتے، نخروںسے علم نہیں ملتا۔ لہذا علم کیلئے پہلا دروازہ عاجزی ہے۔ میں تین تین دن فاقہ کشی کے بعد کتابوں کیلئے پیسے بچاتا اور ان سے استفادہ کرتا تھا۔ بھوک مجھے محسوس نہیں ہوتی تھی کیونکہ میرے دل اور روح کوعلم سیراب کرتا تھا۔ میں کھانے کے پیسے بچاتا اور ان سے غریبوں کی مدد کرتا یا پھر کتابیں خریدتا، یہ عمل میری بھوک کو مٹادیتا تھا۔ علم تب ہی اپنا آپ دوسروں پر ’’وا‘‘کرتا ہے جب کوئی جنون سے اس کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جنون اور عشق علم حاصل کرنے کیلئے نہایت ضروری ہے۔

اہل علم بھی دوطرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جو لکھے ہوئے کو Explainکرتے ہیں، یہ لوگ توجیہی علم کے محتاج ہوتے ہیں۔ لکھا ہوا چھین لیا جائے تو وہ گونگے ہیں۔ دوسرے اہلِ علم وہ ہیں جو علم تخلیق کرتے ہیں، وہ لکھے ہوئے کے محتاج نہیں ہوتے بلکہ اللہ ان کے دلوں اور دماغوں میں علم کے چشمے جاری کر دیتا ہے، جس سے وہ بنجر اذہان کوسیراب کرتے ہیں۔ Creative لوگ نئے علم دریافت کرتے ہیں، اس لیے کہ ہر لمحہ ایک نئی تخلیق ہوتی ہے خدا کی تخلیق میں کبھی بھی Repetetion نہیں ہوتی، بظاہر چیز ایک جیسی لگتی ہے لیکن اندر سے وہ مختلف ہوتی ہے۔ سورج کا نکلنا اور غروب ہونا بھی ایک مثال ہے جو بظاہر تو روز ایک طرح کا لگتا ہے مگر روزانہ مختلف وقت پرنکلتا اور غروب ہوتا ہے جو کہ خداکی تخلیق کا شاہکار ہے۔

اہلِ علم تنگ نظر نہیں ہوتے، جو تنگ نظر ہیں، اصل میں وہ علم کو اپنے اندر داخل ہی نہیں کر پائے۔ علم وسعت کا نام ہے، جس طرح ربوبیت میں وسعت ہے اسی طرح اس کے عطا کردہ علم میں بھی وسعت موجود ہوتی ہے۔ اسی طرح جوجامد ہوجائے وہ بھی علم نہیں ہے۔ علم طہارت ہے جو علم متحرک ہوجائے اس کی طہارت سے سارا جہاں فیض یاب ہوتا ہے۔ علم دہشتگردی کا نہیں بلکہ امن کا درس دیتا ہے، جو دہشتگردی کا درس دے، وہ علم نہیں بلکہ جہالت ہے۔

عزیز طلبہ! آپ نے یونیورسٹی سے ڈگری لے لی اب آپ نے وہ ڈگری حاصل کرنی ہے جو زندگی کے امتحان سے ملے گی اور وہ ڈگری اچھا انسان بننے کی ڈگری ہے۔ علم کو ہدایت میں تبدیل کریں۔ آپ اب ایک باشعور، با علم اور با کردار انسان کے طور پرابھریں اور اپنی عملی زندگی میں اخلاق اور نیک کردار کو شامل کریں۔ میں آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ کے اچھے مستقبل اور علم کی آپ کی زندگی میں مثبت شمولیت کیلئے دعا کرتا ہوں، اس لیے کہ علم تب ہی فائدہ مند ہے جب وہ آپ کو اچھا کردار اور اخلاق دے ۔

  • کانووکیشن میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری، محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور وائس چانسلر محترم ڈاکٹر اسلم غوری نے اعلیٰ تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات کو اسناد اور گولڈ میڈل دئیے۔

کانووکیشن میں 1701طلباء وطالبات میں ڈگریاں تقسیم کی گئیں ، گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی تعداد 45تھی ،رول آف آنرز حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد 140جبکہ میرٹ سرٹیفیکیٹ 158کامیاب طلباء و طالبات نے حاصل کیا ۔

  • منہاج یونیورسٹی لاہور کے کانووکیشن میں بریگیڈیئر (ر) محمد اقبال، ڈاکٹر شاہد منیر وائس چانسلر یونیورسٹی آف جھنگ، ڈاکٹر رفیق بلوچ، پروفیسر ڈاکٹر خلیق الرحمن، ڈاکٹر زاہد ضیاء ، مسٹر نعیم اقبال، مسٹر ساجد لطیف، مسٹر محمد عزیر شاہ، مسٹر میجر (ر) عبدالرزاق، محمد سہیل، مسٹر ثاقب مجید، جمشید اقبال چیمہ، سعدیہ سہیل رانا، شوانہ بشیرایم پی اے، سابق وفاقی سیکرٹری تعلیم قیصر شہزاد، بیرسٹر عامر حسن، فیصل بٹر،ڈائریکٹر Academics ڈاکٹر خرم شہزاد، ڈائریکٹر ایڈمن کرنل (ر)مبشر، ڈائریکٹر مارکیٹنگ میڈم رابعہ علی، چیئر پرسن سکول آف ماس کمیونیکیشن میڈم روبینہ سعید، چیئر مین Examination ڈیپارٹمنٹ صبیح صلاح الدین اور ہر طبقہ زندگی کی نمایاں شخصیات نے بھی خصوصی شرکت کی اور طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے منہاج یونیورسٹی کے تعلیمی معیار اور کارکردگی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔