2018ء میں شائع ہونے والی شیخ الاسلام کی کتب کا تعارف

محمد فاروق رانا

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے اَعلیٰ اور بے مثال مقام و مرتبے کا سارا جہان معترف ہے۔ ان کا بنیادی وصف یہ ہے کہ وہ ہر علمی نکتہ ٹھوس، جامع اور قاطع دلائل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے قرآن اور حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر دلیل کا محور و مرکز بنایا، مضبوط اِستدلال کو اپنی شناخت بناتے ہوئے محققانہ، مدبرانہ اور مفکرانہ انداز سے علمی نکات بیان فرمائے۔ اسی بنا پر اپنا ہویا غیر ہر کوئی مجددِ رواں صدی ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی ثقاہت، تحقیقی وجاہت اور فکری صائبیت کو تسلیم کرتا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ہمہ جہت شخصیت کا یہ کمال ہے کہ وہ بیک وقت مختلف محاذوں پر مصروفِ عمل رہتے ہیں اور کسی بھی محاذ کو نظر انداز نہیں ہونے دیتے۔ دعوت و تبلیغ ہو یا سیاست کا میدانِ کارزار، اُمت کی فلاح و بہبود ہو یا خدمتِ اِنسانیت، تحقیق و تصنیف ہو یا خطابت کی جولانیاں، آپ ہمہ وقت تمام میادین میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے نظر آتے ہیں۔

حسبِ روایت گزشتہ سال 2018ء میں بھی فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi) کے زیرِ اِہتمام مجددِ رواں صدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی و تحقیقی اور فکری موضوعات پر مختلف تصانیف زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر منظرِ عام پر آئی ہیں۔ اِن انقلاب آفریں کتب کا مختصر تعارف نذرِ قارئین کیا جا رہا ہے:

اَلْمَوْسُوْعَةُ الْقُرْآنِیَّة: قرآنی اِنسائیکلوپیڈیا (مجموعہ مضامینِ قرآن): 8 جلدیں

اِس موضوع پر راقم کا تفصیلی مضمون ماہِ دسمبر 2018ء کے شمارے میں ملاحظہ فرمائیں۔ نیز اِسی شمارہ کے گزشتہ صفحات میں بھی اِس پر تفصیلی مضمون موجود ہے۔

2۔ عظمتِ صحابیت اور حقیقتِ خلافت [مَکَانَةُ الصُّحْبَة وَحَقِیْقَةُ الْخِلَافَة]

پیغمبر اسلام علیہ التحیۃ والسلام نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں ہی ایسے افراد کی ایک وقیع اور قابلِ ذکر جماعت تیار کر لی تھی جس نے آگے جا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دائمی اور ابدی تعلیمات کے فروغ کے لیے خدمات سر انجام دینا تھیں۔ اس خوش بخت طبقے کو چونکہ حالتِ ایمان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنگت و معیت میسر آئی تھی اس لیے انہیں صحابہ (نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لطفِ صحبت سے مستفید ہونے والے) کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید نے مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِط وَالَّذِیْنَ مَعَهٗٓ فرما کر انہیں مجالست و مصاحبت اور رَضِیَ اللهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ فرما کر مقامِ رضا کا شرف بخشا ہے۔ یہ نفوسِ قدسیہ علمِ نبوی کے وارث ہونے کی وجہ سے اُمت کے لیے حجت اور منبع و مصدر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اب کوئی شخص ان سے بے نیاز ہو کر دین کے چشمۂ صافی سے سیراب نہیں ہو سکتا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مَکَانَةُ الصُّحْبَة وَحَقِیْقَةُ الْخِلَافَة کے عنوان سے کتاب میں انہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی عظیم المرتبت شخصیات کے تذکار، اَفکار اور اَنوار کی تجلیات کو علمی و تحقیقی انداز سے قلم بند کیا ہے۔ اس تصنیفِ لطیف میں آپ نے واضح فرما دیا ہے کہ رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد خلافتِ راشدہ علی منہاج النبوۃ قائم رہی۔ آپ نے مشاجراتِ صحابہ (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے باہمی اِختلافات) کو ایسے حکیمانہ انداز میں بیان کیا ہے کہ نفسِ مسئلہ بھی واضح ہو جاتا ہے اور عصمتِ صحابہ پر بھی کوئی تعریض واقع نہیں ہوتی۔

یہ تحقیقی کام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی عظیم تاریخی کاوش ہے۔ اس اعتبار سے انہوں نے اِفراط و تفریط سے بالاتر اور وابستگی و تعصب کو پسِ پشت ڈال کر حقائق کو روایت و درایت کی کسوٹی پر پرکھتے ہوئے اسلام کے حقیقی نظریے کو واضح کیا ہے۔ اس حوالے سے یہ تاریخی کاوش بالخصوص نسلِ نو کی نظریاتی آب یاری کرے گی۔

3۔ مراحلِ آخرت

قرآن حکیم میں بڑی کثرت کے ساتھ قیامت اور اَحوال آخرت کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان ہوش ربا اور عبرت انگیز حالات و واقعات کو بیان کرنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ انسان اس عالمِ رنگ و بو میں کھونے کی بجائے اپنے مقصدِ حیات پر توجہ دے۔ اُخروی فوز و فلاح کے لیے اس دار الامتحان کو دائمی قرار گاہ نہ سمجھے بلکہ ہر لمحہ زادِ راہ کی فکر میں لگا رہے۔ دنیا کی متاعِ قلیل کے لیے روزِ حشر کی رسوائیوں کو مول نہ لے۔ قرآن ہر لمحہ یہ ندا دے رہا ہے کہ:

اِسْتَجِیْبُوا لِرَبِّکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ ﷲِط مَا لَکُمْ مِّنْ مَّلْجَاٍ یَّوْمَئِذٍ وَّمَا لَکُمْ مِّنْ نَّکِیْرٍo

’’تم لوگ اپنے رب کا حکم قبول کر لو قبل اِس کے کہ وہ دن آجائے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے، نہ تمہارے لیے اُس دن کوئی جائے پناہ ہو گی اور نہ تمہارے لیے کوئی جائے انکار۔‘‘

الشوریٰ، 42/47

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زیرِ نظر تصنیف کا موضوع بھی فکرِ آخرت ہے۔ مراحلِ آخرت کے تفصیلی بیان کے ذریعے دراصل قلوب و اَذہان میں فکرِ آخرت جاگزیں کرتے ہوئے آخرت کو دنیا پر فوقیت دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اِس مایہ ناز تصنیف میں واضح کیا گیا ہے کہ ہمارے تمام مسائل کا بنیادی سبب فکرِ آخرت کا دلوں سے مٹ جانا اور اِمتحانِ آخرت کے لیے خود کو تیار نہ کرنا ہے۔ کتاب میں بڑے حکیمانہ اور َتنذِیری اُسلوب میں قاری کے قلب میں فکرِ آخرت کا بیج بونے، دنیا کی بے ثباتی کا درس دینے اور دونوں جہانوں کی کامیابیاں سمیٹنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

نُوْرُ الْقَمَرَیْن فِي فَضَائِلِ الْحَرَمَیْن {فضائلِ حرمین شریفین}

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے فضائلِ حرمین شریفین کے موضوع پر نُوْرُ الْقَمَرَیْن فِي فَضَائِلِ الْحَرَمَیْن کے عنوان سے جس اچھوتے انداز سے قلم اٹھایا ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس کتاب میں حج اور عمرے کے فضائل اور ان کے مناسک پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ مدینہ منورہ کی دیگر شہروں پر حرمت و تکریم کو آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ نبویہ کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت اور مزارِ پُر نور کی حاضری کے آداب قرآن و حدیث، اَقولِ اَسلاف اور اَہلِ سنت کے چاروں فقہی مذاہب کے اَئمہ کے اقوال کی روشنی میں بیان کیے گئے ہیں۔ اِس پر مستزاد روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور منبرِ مبارک کی درمیانی جگہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ والی حدیثِ مبارک کو متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے روایت کیا گیا ہے۔ بعد ازاں مکہ مکرمہ کے فضائل پر اور اس کی بے حرمتی کی ممانعت سے متعلق آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ مبارکہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ نیز رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مکہ مکرمہ سے قلبی محبت کے حسین جذبات کا بھی بھرپور اظہار کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جلیل القدر انبیاء کرام علیہم السلام کے حجِ کعبہ کی ادائیگی کے تذکار اور ایک ہزار انبیاء کرام علیہم السلام کے مزارات کا اَحوال بھی تحقیقی انداز سے تحریر کیا گیا ہے۔ واضح کیا گیا ہے کہ ایک ہزار سے زائد انبیاء کرام  علیہم السلام  کا سفرِ مکہ اور یہاں قیام کا مقصد صرف نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شوقِ دیدار اور ان سے بے پناہ محبت کا بھرپور اظہار تھا۔

نَضْرَةُ النُّور فِي فَضْلِ الطُّهُوْر {طہارت اور پاکیزگی کی فضیلت اور اَحکام: احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں}

اپنے موضوع کی یگانگت اور منفرد اُسلوبِ نگارش کے سبب نَضْرَةُ النُّور فِي فَضْلِ الطُّهُوْر کے عنوان سے یہ ایک فقید المثال تصنیف ہے۔ اِس کتاب میں طہارت کے فقہی پہلوؤں پر مشتمل مستند احادیث مع تحقیق و تخریج مرتب کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نفسِ موضوع سے متعلقہ آیات کو فصل کے شروع میں ’القرآن‘ کے ذیل میں درج کیا گیا ہے، جب کہ احادیث کو ’الحدیث‘ کی سرخی کے تحت الگ درج کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے شروحاتِ حدیث کے ذریعے مذکورہ موضوع کی وضاحت اور اس سلسلے میں علمی اِشکالات کا بطریقِ اَحسن ازالہ بھی کیا گیا ہے۔

عُمْدَةُ التَّصْرِیْح فِي قِیَامِ رَمَضَانَ وَصَلَاةِ التَّرَاوِیْحِ {قیامِ رمضان کی فضیلت اور بیس رکعات نمازِ تراویح کا اِثبات}

عُمْدَةُ التَّصْرِیْح فِي قِیَامِ رَمَضَانَ وَصَلَاةِ التَّرَاوِیْحِ کے عنوان سے اس کتاب میں قیامِ رمضان کی فضیلت اور بیس رکعات نمازِ تراویح کو قرآن و حدیث سے ثابت کیا گیا ہے۔ مذکورہ تالیف میں نمازِ تراویح کی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معمولاتِ رمضان پر مستند احادیث کا گلدستہ مزین کیا ہے۔ اس کتاب میں نہ صرف نمازِ تراویح کو بطور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سنتِ صحابہ و تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین ثابت کیا گیا ہے بلکہ مستند اور ثقہ روایات سے بیس رکعات تراویح کے حوالے سے پھیلائے گئے مغالطوں کا محدثانہ، عالمانہ اور محققانہ انداز میں ازالہ بھی کیا گیا ہے۔ احادیث کی تحقیق و تخریج اور ترتیب و تبویب نے اس مختصر مگر جامع تالیف کو مزید مدلل اور محققہ بنا دیا ہے۔

عَوْنُ الْمُغِیْث فِي طَلَبِ عِلْمِ الْحَدِیْث {حصولِ علم کے لیے سفر، مذاکرہ اور کتابتِ حدیث}

اس تالیف میں سب سے پہلے حصولِ علم اور طلبِ احادیث کے لیے صحابہ کرام و تابعین عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین، ائمۂ کرام اور سلف صالحین کے طویل، مشکل، کٹھن لیکن مبارک اَسفار کے احوال بھی بیان کیے گئے ہیں۔ اِس کے بعد مذاکرۂ حدیث کی اَہمیت پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین و تبع تابعین کے اَحوال درج کیے گئے ہیں۔ اِس ضمن میں اَوائلِ عہدِ نبوی میں کتابتِ حدیث کی ممانعت کے حکم پر مفصل تحقیقی بحث کی گئی ہے۔ بعد ازاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو حدیث و سنت تحریر کرنے کی اجازت اور حکم فرمانے پر کافی و شافی دلائل دیے گئے ہیں۔ کتابتِ حدیث کے حوالے سے اکابر صحابہ کرام l کے اَقوال و معمولات بھی درج کیے گئے ہیں۔ آخر میں تدوینِ حدیث میں حضرت عمر بن عبد العزیز اور امام ابنِ شہاب زہری کی عظیم خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔

8۔ فقہ القلوب: قلبی حیات و ممات [ناروے میں ہونے والے سہ روزہ تربیتی و اِصلاحی کیمپ ’الہدایہ یورپ 2017‘ میں ہونے والے دروس کا مرتبہ مجموعہ]

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی یہ عظیم کتاب دراصل ناروے میں منعقد ہونے والے سہ روزہ تربیتی و اِصلاحی کیمپ - الہدایہ یورپ 2017ء - میں ہونے والے دروس کا مرتبہ مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں شیخ الاسلام نے حیاتِ قلبی کے مختلف دقیق نکات پر انتہائی آسان انداز سے روشنی ڈالی ہے۔ حیاتِ قلبی کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کہ حیاتِ قلبی سے کیا مراد ہے؟ زندہ اور مردہ دل میں کیا فرق ہے؟ حضورِیِ قلب کیا ہے؟ حضورِیِ قلب کیسے نصیب ہوتی ہے؟ صاحبانِ حضورِیِ قلب کا مقام و مرتبہ کیا ہے؟ زندہ قلوب کیسے موت کا شکار ہوتے ہیں؟ یہ اور اس طرح کے متعدد سوالات کے جوابات انتہائی سہل اور آسان فہم انداز سے تحریر کیے گئے ہیں۔ کتاب کے آخر میں مردہ قلوب کی علامات اور قلوب کو مردہ ہونے سے بچانے کی حفاظتی تدابیر کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔

9۔ سلسلہ تعلیماتِ اِسلام (12): بچوں کی تعمیر شخصیت {11 سے 16 سال کی عمر تک}

یہ سلسلۂ تعلیماتِ اسلام کی 12ویں کتاب ہے جو 11 سے 16 سال کی عمر تک کے بچوں کی تعمیرِ شخصیت کے حوالے سے ہے۔ اس کتاب میں شیخ الاسلام کی ہدایات کی روشنی میں مذکورہ عمر کے بچوں کی تربیت کے حوالے سے مختلف پہلوئوں کو زیرِ بحث لا کر بچوں کی دینی و اخلاقی اور سماجی و نفسیاتی حوالے سے تربیت بارے معلومات دی گئی ہیں۔ یہ دراصل ایک گائیڈ بک ہے جو نسلِ نو کو ایک اچھا مسلمان اور ذمہ دار شہری بناتی ہے۔

10. Kitab al-Bid‘a (The Concept of Innovation in Islam)

حکمتِ دیں سے عاری بعض لوگ فرمانِ رسول - کُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ - کا غلط اطلاق کرتے ہوئے عوام الناس کو گمراہ کرتے رہتے ہیں کہ دین میں ہر نیا کام بدعت ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔

تصورِ بدعت کے بارے میں پائی جانے والی اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے اِس نئی انگریزی کتاب میں یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ ہر بدعت ناجائز اور حرام نہیں ہوتی بلکہ صرف وہ بدعت ناجائز ہوتی ہے جس کی کوئی اصل، مثال یا نظیر کتاب و سنت یا آثارِ صحابہ میں موجود نہ ہو اور وہ واضح طور پر شریعت کے کسی حکم سے مخالف اور متضاد ہو۔ لیکن اس کے برعکس جو نیا کام اَحکامِ شریعت کے خلاف نہ ہو بلکہ ایسے اُمور میں داخل ہو جو اصلًا حسنات و خیرات اور صالحات کے زمرے میں آتے ہیں تو ایسے جملہ نئے کام محض لغوی اعتبار سے ’’بدعت‘‘ کہلائیں گے کیونکہ ’’بدعت‘‘ کا لغوی معنی ہی ’’نیا کام‘‘ ہے ورنہ وہ شرعًا نہ تو بدعت ہوں گے اور نہ ہی مذموم اور نہ باعثِ ضلالت ہوں گے بلکہ وہ مبنی بر خیر ’’اُمورِ حسنہ‘‘ تصور ہوں گے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس کتاب میں تصورِ بدعت پر وارد ہونے والے ممکنہ اِعتراضات کا جواب کتاب و سنت، آثارِصحابہ اور اَقوالِ ائمہ و محدثین کی روشنی میں ایسے محققانہ اور مجتہدانہ انداز میں دیا ہے کہ طویل مدت سے تصورِ بدعت پر پڑی ہوئی اِبہام و تشکیک کی گرد ہمیشہ کے لیے صاف ہوگئی ہے۔

11. The Ruling on Taking Narrations from the People of Innovations

(حُکْمُ السَّمَاع عَنْ أَهْلِ الْبِدَعِ وَالْأَهْوَاء)

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ قیامت تک لوگوں کی راہنمائی کے لیے مبعوث ہوئے ہیں اس لیے لازم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَقوال و اَفعال اور اَحوال و معاملات بھی محفوظ رہیں۔ یہ ایک مسلمہ اَمر ہے کہ کائنات کے پہلے انسان سے لے کر آج تک سب سے زیادہ محفوظ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حالات اور تعلیمات ہیں۔ مسلمانوں کے اس کارنامے کو اپنے بیگانے سب تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَقوال و اَفعال اور حالات کے ایک ایک جزء کو نہایت اَحسن انداز سے محفوظ کیا ہے۔ اگرچہ جرح و تعدیل کا کام عہدِ صحابہ l سے ہی شروع ہو چکا تھا مگر خوارج و روافض اور اَہلِ بدعت کے ظہور کے بعد اچھی طرح چھان پھٹک اور تحقیق و تفتیش کرکے روایت قبول کی جاتی تھی۔ امام ابن سیرین فرماتے ہیں کہ صحابہ و تابعین اِسناد کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے مگر جب فتنوں کا دور شروع ہوا تو حدیث لیتے وقت اَہلِ سنت اور اَہلِ بدعت کی پرکھ کی جاتی تھی اور اَہلِ بدعت کی روایات ترک کر دی جاتی تھیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس کتاب میں نہایت عالمانہ اور اُصولی انداز میں اَہلِ بدعت کا ظہور، بدعتی کی روایت کا حکم، علماء کا ان کے ساتھ تعامل اور ان کی روایات قبول کرنے کے لیے علماء کی کڑی شرائط بیان کی ہیں۔ اس کتاب کا نہایت اہم اور بصیرت افروز حصہ وہ ہے جس میں شیخ الاسلام نے اَہلِ بدعت سے تخریجِ حدیث میں شیخین یعنی امام بخاری اور امام مسلم کا منہج بیان کیا ہے۔ نفسِ مسئلہ کی تمام جزئیات کے اِحاطہ کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت مفید ہوگا۔

12. Standardisation in the Islamic Banking & Financial System Through Shifting from one Opinion to the Other within Four Juristic Schools: al-Intiqâl bayn al-Madhahib [Methodology of Expansion]

عصر حاضر میں اسلامی معیشت کے اِرتقاء میں سب سے بڑی رکاوٹ فقہی و فکری جمود ہے۔ بعض لوگ جدید دور میں پیش آمدہ معاشی مسائل کو قرآن و حدیث میں دی گئی ابدی ہدایات کی بجائے ثانوی مصادر سے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے نہ صرف یہ کہ مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ لوگوں کے ذہن میں دین کی عملیت کے بارے میں شکوک و شبہات جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس کتاب میں منفرد تحقیق بیان کی ہے کہ کسی ایک فقہی مذہب کے ساتھ غیر لچک دار وابستگی اسلامی نظامِ معیشت خصوصاً اِسلامی نظامِ بینکاری کے اِرتقاء میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اِس مسئلہ کا حل صرف گنجائش پذیراور لچک دار جدید فقہی فکر میں ہے۔ یہ زاویۂ فکر قرآنی اُصولِ تیسیر اور فقہی اُصول توسّع پر مبنی ہے۔ اس فکر کو الانتقال بین المذاہب (مذاہبِ اَربعہ میں سے ایک فقہی رائے کا دوسرے کی طرف منتقل ہونا) کہا جاتا ہے۔ کتاب میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر معاملہ انفرادی اور شخصی نوعیت کا ہو تو کسی ایک فقہی مکتبِ فکر کے ساتھ وابستگی یعنی تقلید المذہبکو ترجیح دی جائے گی، تاہم اگر مسئلہ قومی و عالمی نوعیت کا ہو اور اس کا دائرۂ اثر اتنا وسیع و عریض ہو کہ اس کے اثرات عالمی سطح پر مترتب ہو رہے ہوں تواس سے نمٹنے کا طریقہ بھی عالم گیر، روشن خیال، جدید اور ہمہ گیر نوعیت کا ہوگا۔ لہٰذا قرآن و حدیث کی روح کو قائم رکھتے ہوئے جدید فقہی اور مالی مسائل میں دیگر مذاہبِ فقہ سے استفادہ نہ صرف جائز بلکہ بسا اوقات ناگزیر ہوجاتا ہے۔

یہ کتاب اِسلامی بینکاری اور اِسلامی معیشت کے اساتذہ اور طلباء کے لیے اَز حد ضروری ہے۔ اِس کتاب کا پس منظر یہ ہے کہ 3 اور 4 جنوری 2018ء کو منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اِہتمام پہلی World Islamic Economics & Finance Conference کا انعقاد کیا گیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کانفرنس کا اِفتتاح فرماتے ہوئے کلیدی خطاب میں اپنا تحقیقی مقالہ الانتقال بین المذاہب کے موضوع پر پیش کیا تھا۔ یہ تحقیقی مقالہ بعد ازاں 2018ء کی Global Islamic Finance Report (GIFR) میں Special Invited Chapter کے طور پر طبع ہوا۔ پھر اس تحقیقی کاوش کو ضروری اضافہ جات کے ساتھ کتابی صورت میں طبع کیا گیا۔

13. Interest-Free Banking in Islamic Perspective

اِسلام نے سود کی قبیح لعنت کو کلیتاً حرام قرار دیا ہے۔ قرآن مجید کے مطابق سود کا لین دین کرنے والوں کے خلاف اﷲ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کھلا اِعلانِ جنگ ہے۔ سود دراصل شرک کی طرح ہے اور سود خور کو روزِ قیامت سخت ترین عذاب دیا جائے گا۔سود کے حوالے سے ابتدائی تفصیلات بیان کرنے کے بعد کتاب ہٰذا میں جدید دور میں بلا سود بینکاری کے حوالے سے ٹھوس بنیادیں فراہم کی گئی ہیں۔

اِسلام قیامت تک کے لیے بطور قابلِ عمل دین بن کر آیا ہے۔ بنا بریں یہ قیامت تک کے پیش آمدہ مسائل کا کافی و شافی حل فراہم کرتا ہے بشرطیکہ کوئی اس کی گہرائیوں میں غوّاصی کرکے حکمت کے گوہر ہاے مایہ تلاش کرنے والا ہو۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس کتاب میں عصر حاضر کے اِس اَہم ترین مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس تجاویز فراہم کی ہیں کہ کس طرح جدید بینکاری نظام کو اِسلامی اُصولوں سے اُستوار کرکے سود کی لعنت سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ اِس کتاب میں صرف علمی و تحقیقی دلائل ہی نہیں دیے گئے بلکہ عملی حل بھی پیش کیا گیا ہے۔

یہ کتاب 3 اور 4 جنوری 2018ء کو منہاج یونی ورسٹی لاہور کے زیر اِہتمام منعقد ہونے والی پہلی World Islamic Economics & Finance Conference کے موقع پر طبع ہوئی تھی۔

حرفِ آخر!

قارئین کرام! کسی بھی اِنقلابی فکر کے مخاطبین اس کے صرف ہم عصر اَفراد ہی نہیں، بلکہ اس کا ہدف آئندہ صدیوں میں آنے والی نسلیں بھی ہوتی ہیں۔ چنانچہ ضرورت اِس اَمر کی ہوتی ہے کہ اِنقلابی قائد اپنی فکر کو تحریری صورت میں قوم کے سامنے پیش کرے تاکہ یہ آئندہ نسلوں کے لیے بھی محفوظ رہ سکے۔ اس حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی شخصیت بے حد نمایاں ہے۔ موجودہ دور میں وہ نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ صاحبِ تصانیف و تالیفات ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ ان کی اردو، انگریزی اور عربی زبان میں لکھی 1,000 کتب میں سے اب تک 551 کتب شائع ہو چکی ہیں جب کہ دیگر کئی زبانوں میں چھپنے والے تراجم ان کے علاوہ ہیں۔ بلا شبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری عصر حاضر کے مؤسس اور تابندہ و روشن مستقبل کی نوید ہیں۔

مذکورہ تمام کتب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جانب سے اُمتِ مسلمہ کی رُشد و ہدایت کے لیے علم و نور سے معمور تحائف ہیں۔ دعا ہے کہ اﷲ رب العزت اِس مردِ قلندر کی اِن عظیم کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کا سایہ اُمتِ مسلمہ کے سروں پر تادیر قائم رکھے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)