شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی او آئی سی کانفرنس میں شرکت، خطاب

رپورٹ: نوراللہ صدیقی

9 اور 10 اپریل2019ء سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں او آئی سی کے زیر اہتمام دہشت گردی اور انتہا پسندی کے سدِّباب کے لیے ایک کانفرنس بعنوان:

"The international conference on the role of education in preventing Extremism and terrorism" انعقاد پذیر ہوئی۔ اس دو روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن پر ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا نام لے کر ان کی خدمات پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ بالخصوص 2010ء میں دہشت گردی اور خودکش دھماکوں کے خلاف جو فتویٰ دیا گیا تھا اور 2015ء میں فروغِ امن نصاب مرتب کیاگیا، اس پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی بین الاقوامی خدمات کو بھی قرارداد کے ایک پیراگراف میں سراہا گیا۔

یہ بات ہر قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور منہاج القرآن انٹرنیشنل نے گزشتہ دو دہائیوں میں انسدادِ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے جتنا تحریری، تقریری، تصنیفی اور عملی کام کیا، دنیا کی کوئی تحریک اور ادارہ یہاں تک کہ ریاستی سطح پر بھی اتنا کام نہیں ہوا ہو گا۔

شیخ الاسلام کی ان ہی علمی و فکری خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے او آئی سی کی طرف سے اس کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ فروری 2019ء کے پہلے ہفتے موصول ہوا۔ کانفرنس کی اہمیت اور موضوع کے اعتبار سے افادیت کے پیش نظر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس کانفرنس میں شریک ہونے کی حامی بھری۔

جیسا کہ ان کے قریبی حلقے اور تحریک کے ذمہ داران بخوبی جانتے ہیں کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کسی بھی سطح کی تقریب یا کانفرنس ہو، وہ اس کی بھرپور تیاری کرتے ہیں اور اپنے اور دوسروں کے وقت کو انتہائی قیمتی سمجھتے ہوئے اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ سننے والے علم و عمل کے اعتبار سے نئی معلومات اور پیغام کے ساتھ رخصت ہوں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مجالس العلم میں بیٹھنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ صدیوں پرانے موضوعات پر نئی بات اور نئی تحقیق لے کر آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ چار دہائیوں سے علم و عمل کی وادی میں مصروفِ عمل ہیں اور ہر دور میں ہر طبقہ فکر کے لوگ ان سے رہنمائی لیتے ہیں۔ بالخصوص نوجوان نسل ان کی فکر اور نظریات کے قریب ترین ہے اور سب سے زیادہ نوجوان ان سے مانوس ہیں۔ یہ بات بھی بطورِ خاص قابلِ ذکر ہے کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات اور کیے ہوئے خطاب کو نہیں دہراتے اور یہی خصوصیت انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔ مثال کے طور پر 14 سو سال سے قرآن حکیم پر تحقیق اور تفسیر کا سفر جاری ہے اور اس باب میں بڑی بڑی بلند پایہ شخصیات نے خدمتِ قرآن کے حوالے سے اپناعلمی حصہ ڈالا مگر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا تالیف کردہ قرآنی انسائیکلوپیڈیا فہمِ قرآن کے ضمن میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہ قرآنی انسائیکلوپیڈیا نئے ابواب اور مضامین کے ساتھ منصہ شہود پر آیا اور خاص و عام میں ریکارڈ پذیرائی حاصل کررہا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے او آئی سی کانفرنس کے شرکاء کی Conceptual clarity کیلئے ایک ماہ کی قلیل مدت میں انگریزی میں تین کتب: تصورِ جہاد، اسلام میں غیر مسلموں کا تحفظ اور بغاوت اور دہشتگردی کے عنوانات سے تصنیف کیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں 10 اپریل 2019ء کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 11 بجے خطاب کیا جو 25 منٹ سے زائد دورانیہ پر محیط تھا۔ انہوں نے اس خطاب میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی وجوہات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی نے راتوں رات جنم نہیں لیا۔ تنگ نظری سے انتہا پسندی اور پھر دہشت گردی جنم لیتی ہے۔ یہی وہ سٹیج ہوتی ہے جہاں اس کا علم اور تربیت کے ذریعے علاج کرنا آسان ہوتا ہے۔ لیکن جب اس مرحلہ کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے تو پھر یہ دہشت گردی کی شکل میں سامنے آتی ہے اور پھر اس سٹیج پر صرف ریاستیں ہی اپنا فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہیں، جسے کائونٹر ٹیررازم کہا جاتا ہے۔ اس آخری مرحلہ پر دہشت گردی میں ملوث گروپوں اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کو تو پکڑا یا مارا جا سکتا ہے لیکن طاقت کے بے رحم استعمال سے اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا جو ایسے جان لیوا واقعات کے پیچھے کارفرما ہوتا ہے چونکہ کوئی بھی نظریہ یا سوچ کسی بھی شخص کے ذہن پر راتوں رات یا دنوں میں اثرات نہیں چھوڑتی بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل پراسیس ہوتا ہے جس سے ذہن سازی ہوتی ہے اور دہشتگردی کا جراثیم آنکھ مچولی کرتا رہتا ہے، کبھی پسِ منظر میں چلا گیا اور جیسے ہی موقع ملا پوری طاقت کے ساتھ منظر عام پر آگیا۔ ریاست جب لاء اینڈ آرڈر کی بحالی کی سوچ کے ساتھ طاقت کا استعمال کرتی ہے تو دہشت گرد عناصر پسِ منظر میں چلے جاتے ہیں اور کچھ عرصہ تک اسی جزوی کامیابی کو پائیدار امن و امان کے قیام یا دہشت گردی کے ختم کر دینے کا دعویٰ کیا جاتا ہے مگر پھر یکا یک دہشت گرد متحرک ہو جاتے ہیں اور پھر سے ریاستیں انسدادِ دہشت گردی کے لیے غور و خوض میں الجھ جاتی اور پلان بناتی نظر آتی ہیں ۔ یہی کھیل اب تک ہم دیکھتے چلے آرہے ہیں۔

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ خوارج ہر دور میں پیدا ہوتے رہیں گے، ان کا خاتمہ بھی ہوتا رہے گا اور آخری خارجی گروہ دجال کی سرپرستی میں ظاہر ہوگا۔ اس لیے یہ سمجھ لینا کہ ایک خاص وقت میں ایک خاص گروہ کو طاقت سے ختم کر دینے سے یہ خارجیت جڑ سے اکھڑ جائے گی، ایسا نہیں ہے۔ حدیثِ نبوی ہے کہ اس فتنے کا بار بار ظہور ہو گا اور ہر بار اس سے لڑنا عین اسلام ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مسئلے کو ریاستی سطح پر اس کے حقیقی تناظر میں آج تک دیکھا اور سمجھا ہی نہیں گیا۔ اس کے لیے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ناگزیر ہے اور اس حوالے سے جو بہترین سٹیج ہے وہ بچپن کی ہے۔ بچوں کو تعلیمی اداروں اور گھریلو ماحول کے اندر علم، امن اور احترامِ انسانیت سکھایا جانا چاہیے، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نفرت سکھائی جانی چاہیے اور اس کے لیے ایک ’’امن نصاب‘‘ (Peace Curriculum) اور والدین کی تربیت کی ضرورت ہے۔

شیخ الاسلام نے فرمایا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ زخم کے ناسور بننے کا انتظار کیا جاتا ہے، جس طرح بیج سے پودا بنتا ہے اور پھر پودے سے تن آور درخت بنتا ہے، اسی طرح اگر دہشت گردی کے اس درخت کی بیج کے مرحلہ پر ہی بیخ کنی ہو جاتی تو پھر درخت بننے کا مرحلہ نہ آتا۔ بیج کو ختم کرنا آسان ہوتا ہے جبکہ درخت جو اپنی شاخیں بھی نکال لیتا ہے اسے کاٹنا مشکل ہوجاتا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی کے عفریت کے متعلق دیگر وجوہات کا ذکر بھی کیا جن میں غربت اور ناانصافی سرفہرست ہے۔ دہشت گرد غریب اور مایوس نوجوانوں کو سہولت کے ساتھ اپنی مذموم سرگرمیوں کا حصہ بنا لیتے ہیں، جہاں غربت ہو گی وہاں انتہا پسندی بھی ہو گی اور دہشت گردوں کے لیے افرادی قوت بھی دستیاب ہوگی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 25منٹ تک خطاب کرتے رہے اور اس دوران او آئی سی کانفرنس کے شرکاء کو انتظامیہ کی طرف سے ’’قدآدم‘‘ ڈیجیٹل سلائیڈ پر منہاج القرآن کے عالمگیر علمی، تحقیقی اور فلاحی کاموں پر مشتمل تصویری جھلکیاں بھی دکھائی جاتی رہیں۔ اوآئی سی حکام کی طرف سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری کو منہاج القرآن اور اس کی ذیلی باڈیز کے متعلق معلومات فراہم کرنے اورمنہاج القرآن کے عالمگیر کردار پر روشنی ڈالنے کی درخواست بھی کی گئی۔ او آئی سی کانفرنس کی ایڈمنسٹریشن کی طرف سے منہاج القرآن کے اصلاحی، فلاحی، علمی عالمگیر کام پر تعارف کروانے کی خواہش کا اظہار بلاشبہ تحریک کے 38 سالہ سفر کا ایک یادگار واقعہ ہے کہ عالمِ اسلام کے سب سے بالاتر فورم کی طرف سے منہاج القرآن کی عالمگیر خدمات پر معلومات حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔

اس حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بتایا کہ بین المذاہب ہم آہنگی فروغِ امن، اصلاحِ احوال اور خارجی فکر سے نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کیلئے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے نام سے ایک پلیٹ فارم تیار کیا گیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل واحد تنظیم اور تحریک ہے جس کے تنظیمی، تعلیمی، تربیتی دائرہ کار میں ابتدائی عمر کے بچے سے لے کر 60 کی دہائی کے بزرگ سبھی شامل ہیں اور ہر ایج گروپ کو اس کے نفسیاتی میلان اور رجحان کے مطابق تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ ان تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی فورم ’’ایگرز‘‘ اور ’’سیکرز‘‘ کام کرتے ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ انٹرنیشنل کے مختلف فورمز اس حوالے سے مقامی ضروریات کے مطابق رہنمائی مہیا کرتے ہیں۔ اس تربیتی مقصد کو پورا کرنے کیلئے خصوصی نصاب مرتب کیا گیا ہے، تربیت کا یہ مرحلہ ’’پری برتھ‘‘ سے ’’پوسٹ برتھ‘‘ تک جاری رہتا ہے۔

منہاج ویمن لیگ کا یوتھ اور ٹین ایجرز کیلئے خصوصی بین الاقوامی تربیتی پروگرام ’’الہدایہ ‘‘کے نام سے کام کرتا ہے۔ یہ یونیورسٹیز اور ان کے کیمپسز میں موسم گرما کی تعطیلات میں منعقد کیا جاتا ہے اور اس کے ایک کیمپ میں پانچ سو سے 2 ہزار تک شرکاء ہوتے ہیں۔ اب تک یہ کیمپ یو کے اور یورپ کے کئی شہروں سمیت کینیڈا میں منعقد ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دو سال سے یہ خصوصی کیمپ یو کے، ناروے، ڈنمارک اور ہالینڈ میں منعقد ہورہے ہیں۔ پیس کے حوالے سے خصوصی ڈپلومے بھی کروائے جاتے ہیں۔ یہ تربیتی کورسز، 3 دن، 7 دن، 15 دن، 30 دن سے 3 ماہ کے عرصہ پر محیط ہوتے ہیں۔ ان ٹریننگ کیمپس کیلئے منہاج القرآن ماسٹر ٹرینر تیار کرتی ہے۔ خواتین کے الگ کیمپس بھی ہوتے ہیں اور جوائنٹ سیشن بھی منعقد ہوتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن کے عالمگیر کردار کے حوالے سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایک پروگرام ’’پیس اینڈ ایجوکیشن ‘‘ (PEP) پروگرام ہے، اس کے تحت ہر ایج گروپ کیلئے پیس اورکائونٹر ٹیررازم کا نصاب تیار کیا جاتا ہے۔ ہمارے ماسٹر ٹرینر سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر لوکل گورنمنٹ کے تعاون سے سرکاری اداروں میں ٹریننگ کی سہولیات مہیا کرتے ہیں۔ اسی طرح منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام پاکستان بھر میں تقریباً 700 پبلک سکول کام کررہے ہیں۔ ان سکولوں کی انفرادیت یہ ہے کہ یہاں پر مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، آرٹس، اکنامکس، بزنس اور بنکنگ کی تعلیم بھی مہیا کی جاتی ہے اور اسلام کا ماڈریٹ ویژن بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بتایا کہ ہمارا ایک پروگرام منہاج یونیورسٹی کا ہے۔ اس یونیورسٹی کا امتیاز اور خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید علوم کے ساتھ ساتھ سکول آف پیس اینڈکائونٹر ٹیررازم بھی قائم کیا گیا ہے جہاں پر انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے تعلیم دی جاتی ہے۔ منہاج یونیورسٹی اس مضمون کے پڑھائے جانے کے حوالے سے پاکستان کی بانی یونیورسٹی ہے۔ منہاج یونیورسٹی پیس اور ٹیررازم کے سبجیکٹ پر ماسٹر، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری آفر کرتی ہے۔ اسی طرح منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام برٹش انسٹیٹیوٹ آف پیس، انٹرفیتھ ڈائیلاگ، منہاج پبلیکیشنز، قرآنک سٹڈیز آن پیس اینڈ کائونٹر ٹیررازم شامل ہیں۔ اسی طرح حدیث سٹڈیز کاایک سپیشل پروگرام بھی ہم آفرکرتے ہیں۔ منہاج ویلفیئر فائونڈیشن کے زیرا ہتمام غربت کے خاتمے کا بھی ایک عالمگیر پروگرام منہاج القرآن کے ذیلی فورم میں شامل ہے۔ منہاج ویلفیئر فائونڈیشن غریب بچوں اور خاندانوں کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کیلئے وظائف مہیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ منہاج ویلفیئر فائونڈیشن غریب خاندانوں کی بہبود اور مالی تعاون کے بھی متعدد پروگرام چلاتی ہے اور یہ سب کسی سرکاری یا غیر سرکاری تنظیم کی فنڈنگ کے بغیر ہوتا ہے۔اس کا کنٹری بیوشن منہاج القرآن کے کارکنان اپنی مدد آپ کے تحت کرتے ہیں۔

منہاج القرآن کاایک شعبہ منہاج یوتھ لیگ ہے۔ منہاج یوتھ لیگ کے کارکنان کی پاکستان بھر میں ہر شہر میں یو سی کی سطح پر تنظیمات ہیں۔ یوتھ لیگ کے کارکنان امن کے سفیر بن کر کام کرتے ہیں۔ یوتھ لیگ نے پاکستان میں دہشت گردی کی خطرناک لہر کے موقع پر ’’ضربِ امن‘‘ مہم چلائی اور اس کے تحت پاکستان بھر میں سیمینارز کیے، ریلیاں نکالیں اور عوامی توجہ حاصل کرنے کیلئے مختلف کھیلوں کے مقابلے اور سائیکل ریلیز بھی نکالی گئیں۔ قیامِ امن کے حوالے سے سالہا سال سیمینارز کاانعقاد ہوتا ہے اور منہاج یوتھ لیگ سیاست سے بالاتر ہو کر تمام طبقات کی نمائندہ یوتھ کے ساتھ انٹرایکشن رکھتی ہے اور نوجوانون کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے بچانے کیلئے ایک نصاب کے تحت اپنی سرگرمیوں کو سالہا سال جاری رکھتی ہے۔

اسی طرح منہاج القرآن انٹرنیشنل کاایک فورم مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ ہے۔ ایم ایس ایم کے طالب علم مختلف کالجز اور یونیورسٹیز میں فروغِ امن کیلئے سیمینار منعقد کرتے ہیں، تعلیمی اداروں کو اسلحہ اور انتہا پسندی سے پاک کرنے کیلئے اپنا کردار اد کرتے ہیں اور انتہائی پرامن طریقے سے امن کا پیغام ہر طالب علم تک پہنچاتے ہیں۔ ایم ایس ایم کے طالب علم کالجز اور یونیورسٹیز میں کام کرتے ہیں ان کی امن پسندی اور مثبت سوچ کی وجہ سے انہیں ہر کالج اور یونیورسٹی میں ویلکم کیا جاتا ہے۔

منہاج القرآن کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس نے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے نام سے منہاج یونیورسٹی لاہور کے تحت ایک کالج بھی قائم کررکھا ہے جو طالب علموں کو دینی اور دنیاوی تعلیم فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح دیارِ غیر میں مقیم ای لرننگ پروگرام کے تحت بچوں کو قرآن و سنت کی ابتدائی تعلیم آن لائن فراہم کی جارہی ہے اور اس وقت 40 ممالک کے بچے اور بچیاں ای لرننگ کلاسز سے مستفید ہورہے ہیں۔

او آئی سی کی دو روزہ کانفرنس میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور منہاج القرآن انٹرنیشنل ویمن لیگ کی صدر ڈاکٹر غزالہ حسن قادری بھی شیخ الاسلام کے ہمراہ تھیں۔ کانفرنس کے اختتام پر اسلامی ممالک کے وزراء، سفراء اور بین الاقوامی شہرت یافتہ یونیورسٹیوں کے سربراہان نے شیخ الاسلام سے ملاقات کی اوران کی علمی خدمات پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔