علم کے فروغ میں MES کا کردار

راشد حمید کلیامی

آئین پاکستان کا آرٹیکل 25 اے 5 سے 16 سال کی عمر کے ہر بچے کو تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے گارنٹی فراہم کرتا ہے۔ 25 اے 2010ء میں منظور ہوا مگر 9 سال گزر جانے کے بعد بھی آئین کے اس آرٹیکل پر ضروری قانون سازی تو ہوئی مگر محکمانہ قوانین اور لائحہ عمل نہیں بن سکا۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی تعلیمی صورت حال پر نگاہ ڈالی جائے تو پنجاب میں 11 ملین بچے سکول نہیں جاتے، 87 فیصد بچے پرائمری سکولوں میں ہر سال داخل ہوتے ہیں سیکنڈری تک یہ تعداد 51 فیصد تک گر جاتی ہے۔ سیکڑوں سکول آج بھی ایسے ہیں جو پانی، بجلی، صاف پانی اور چاردیواری کی سہولت سے محروم ہیں۔ ہرحکومت تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیتی ہے لیکن عملاً کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ سکول نہ جانے والے کروڑوں بچوں کو سکولوں میں لانا بہت بڑا چیلنج ہے۔

یہاں ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے تعلیمی ویژن کا ذکر کریں گے کہ انہوں نے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کی بنیاد رکھ کر پاکستان کے ان علاقہ جات میںسکول قائم کیے جہاں سرکاری سکول نہ تھے اور اس طرح عصری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نصاب بھی تیار کروایا۔ الحمدللہ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام قائم ساڑھے 6 سو سکولوں میں لاکھوں بچے زیور علم سے آراستہ ہورہے ہیں، اس حوالے سے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کی کارکردگی پر مبنی خصوصی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں:

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی تحریک منہاج القرآن کا ایک انتہائی اہم اور فعال ڈیپارٹمنٹ ہے۔ یہ ڈیپارٹمنٹ وطنِ عزیز میں خواندگی کی شرح بڑھانے کے لیے ملک کے ساتوں انتظامی یونٹس میں اپنے 650 سے زائد تعلیمی اداروں کی نگرانی اور ان کے اندر تعلیمی قدروں کے احیائ، معیارِ تعلیم کی بلندی اور شعور کے فروغ کے لیے کام کررہا ہے۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی اپنے ان اداروں میں بچوں کی تربیت ’’علم، محبت، کردار، امن‘‘ کے سلوگن کے تحت کر رہی ہے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے تعلیمی فلسفہ اور نظریات کو پروان چڑھانے کے لیے اپنی پوری مساعی بروئے کار لا رہی ہے۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے اب تک پورے ملک کے اندر کئی لاکھ طلبہ و طالبات کو غیر تجارتی بنیادوں پر زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا اور ان کو معاشرے کا مفید، کارآمد اور ذمہ دار شہری بنایا۔ منہاج ایجوکشن سوسائٹی کے تحت چلنے والے 650 سے زائد سکولز میں سے اکثر ملک کے ان پسماندہ علاقوں میں موجود ہیں جہاں پر قریب قریب تعلیمی سہولیات میسر نہیں ہیں اور ایسے علاقے جہاں نہ تو کوئی سرکاری اور نہ ہی کوئی پرائیویٹ سکول کام کر رہا ہے، یہ علاقے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے لیے قابلِ ترجیح ہوتے ہیں کہ یہاں پر منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیرِ اہتمام کیمپس قائم کیا جائے۔

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت چلنے والے سکولزمیں اساتذہ کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کا ایک خاصہ یہ ہے کہ اپنے قیام سے لے کر آج تک اس کے کیمپسز میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات نے اپنے اپنے متعلقہ تعلیمی بورڈز اور اپنے اپنے اضلاع اور تحصیلوں میں نمایاں پوزیشنز حاصل کیں ہیں۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت چلنے والے سکولز اگرچہ کمیونٹی کے دیگر سکولز کے مقابلے میں محدود وسائل رکھتے ہیںاور ان کے پیچھے کوئی انویسٹرز نہیں اور نہ ہی کوئی سرمایہ کار ادارے کام کررہے ہیں، یہ ادارے اپنی مدد آپ کے تحت کام کرتے ہیں اور جس حد تک ممکن ہو سکے طلبہ و طالبات کو معیاری سہولیات سے آراستہ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان اداروں میں پڑھنے والے بچے حالات کی سختیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت زیادہ رکھتے ہیں۔ یہ ایک طرف تعلیم اور شعور کی منزلیں طے کر رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف کٹھن حالات سے مقابلہ کرنے کی تربیت حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کئی جہتوں پر کام کر رہی ہے مثال کے طور پر تدوینِ نصاب منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کا ایک اہم شعبہ ہے، اس شعبہ کے تحت منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے اب تک 105 سے زائد درسی کتابیں مرتب کر کے شائع کی ہیں۔ یہ کتابیں قومی تعلیمی پالیسی سے ہم آہنگ ہیں اور ملک بھر کے منہاج سے الحاق شدہ سکولز کے نصاب کا حصہ ہیں۔ اس وقت کمیونٹی کے عام سکولز کی ایک بہت بڑی تعداد منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے اس شائع کردہ نصاب کو اپنا رہی ہے۔

اس نصاب میں سوسائٹی نے اس امر کو ملحوظِ خاطر رکھا ہے کہ آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج تربیتِ افراد ہے، معاشرے کے اخلاق کو سنوارنا اور ان کو معاشرے کا ایک با عمل شہری بنانا ہے۔ اپنی ان کتب کے ذریعہ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے اس فریضہ کو بخوبی سرانجام دیا ہے کہ ان کتابوں کو پڑھ کر طلبہ کے اخلاق اور ان کے آداب سنور رہے ہیں اور معاشرے میں ان کی قبولیت عام ہو رہی ہے۔ معاشرے میں تعلیم کو ذہنی ترقی کا ذریعہ بنانے کی بجائے محض عبارتیں رٹنے کا سلسلہ عام ہو گیا ہوا تھا۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے ایسے ماہرینِ تعلیم کی خدمات حاصل کیںجو تعلیم کی حقیقی قدروں سے روشناس تھے اور ان کی مدد سے ایسی کتابیں مرتب کیںجن سے بچے رٹہ لگانے کی بجائے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ جس کا نتیجہ گذشتہ چند سالوں سے یوں ظاہر ہونا شروع ہو گیا کہ منہاج گروپ آف سکولز کے طلبہ و طالبات کی ذہنی سوچ کی صلاحیت اور ان کی فکری کشادگی نمایا ںطور پر ان کی شخصیت میں نظر آنا شروع ہوگئی۔ سوسائٹی کا نصاب، تشکیلِ کردار میں نمایا ںطور پر ممد و معاون ثابت ہو رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ معاشرے میں نفرتوں سے بھرے ماحول اور کدورتوں سے آلودہ سوچوں کو محبت آفریں افکار میں بدلنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ نصاب طلبہ و طالبات میں قومی و ملی ہم آہنگی، دوسرے کی سوچ اور روش کو برداشت کرنا، معاشرے میں اتفاق اور اتحاد کے ساتھ زندگی گزارنا،دوسروں کے حقوق کو سمجھنااور دوسروں کی رائے کا احترام کرنا بھی سکھاتا ہے۔

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت پورے ملک کے اندر سرکاری اور غیر سرکاری سطح پہ خواندگی کی شرح کو بڑھانے کے لیے جو کوششیں ہو رہی ہیں ان کوششوں کواسی طور پر کارآمد قرار دیا جا سکتا ہے جب یہ کوششیں اس انداز سے ہوںکہ طلبہ محض الفاظ اور فارمولے رٹنے کی بجائے تعلیم کے ذریعہ اپنے شعور اور آگاہی کو آگے بڑھائیں۔ یہ بات بڑے دکھ کا باعث ہے اور افسوس کے سوا کیا بھی کیا جا سکتا ہے کہ مختلف فورمز کے سروے کے مطابق پاکستان کے اندر اس وقت اڑھائی کڑور سے زائد ایسے بچے ہیں جن کو اپنی عمر کے لحاظ سے کسی نہ کسی سکول میں ہونا چاہیے تھا لیکن وہ تعلیم حاصل کیے بغیر اپنی زندگی مختلف ورکشاپس میں گزار رہے ہیں یا پھر گلیوں میں آوارہ گھوم رہے ہیں۔ خواندگی کے فروغ کے لیے سرکاری سطح پر کی جانے والے کوششیں بہر طور ناکافی ہیں۔

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے اپنے طور پر اپنی قوم کو ایک آبرو مند قوم بنانے کے لیے، ملک کو ایک مستحکم ملک کے طور پر متعارف کرانے کے لیے، معاشرے کو ایک مہذب اور تہذیب یافتہ معاشرہ بنانے کے لیے اورخواندگی کی شرح کو بڑھانے کے لیے اپنی سکت سے زیادہ کردار ادا کیا ہے۔ اس وقت پورے ملک میں پھیلے ہوئے منہاج گروپ آف سکولز کئی لاکھ طلبہ و طالبات کی علمی آبیاری کر رہے ہیں۔ وقت کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے تربیتِ اساتذہ کے نام سے اپنے ایک موثر ذیلی شعبہ کو پروان چڑھایا۔ اس شعبہ نے انتہائی فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پورے ملک کے نہ صرف منہاج گروپ آف سکولز کے اساتذہ کو تربیت فراہم کی بلکہ کمیونٹی کے دیگر سکولز کے اساتذہ کو بھی یہ شعبہ اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ یہ شعبہ اساتذہ کو پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی ذہن سازی اس طور پر بھی کر رہا ہے کہ وہ طلبہ و طالبات کو جدید چیلنجز کا سامنا کرنے کے قابل بنا سکیں اور افراتفری، ہنگامہ خیزی اور بے راہ روی کے اس بگاڑ میں طلبہ و طالبات اپنا آپ سنبھالتے ہوئے اپنے آپ کو ایک ذمہ دار شہری کے طور پر منواتے ہوئے وطنِ عزیز کو آبرومند بنائیں۔

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے پیٹرن انچیف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے قیام کے وقت ہی اس کے مقاصد بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ وہ پوری قوم کو با شعور بنانا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش یہ ہے کہ پاکستانی قوم دنیا کے اندر اور قوموں کی برادری میں ایک ایسا مقام حاصل کرے جس کے بل بوتے پر وہ قوموں کی قیادت کرنے کے قابل ہوجائے۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے اپنے پیٹرن انچیف کی اس بنیادی خواہش اور سوچ کا پورا پورا خیال کیا اور اس وقت ملک کے طول و عرض میں خواندگی کے فروغ اور نا خواندگی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ہر ضلع ہر تحصیل ہر قابلِ ذکر قصبے اور گائوں میں منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیرِ اہتمام ادارے قائم ہیں جن سے نہ صرف ایک طرف پاکستان مضبوط ہو رہا ہے بلکہ پاکستانی قوم آنے والے وقت میں اپنے روشن مستقبل کو بھی دیکھ رہی ہے۔ جو ادارے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے قائم کیے انھوں نے کم ترین وسائل کے اندر رہتے ہوئے گذشتہ 25 برسوں میں انتہائی اعلیٰ اور شاندار نتائج دیے۔ یہ نتائج ان درسگاہوں اور اداروں سے بہت بہتر ہیں جن درسگاہوں اور اداروں میں بچے سالانہ لاکھوں روپے واجبات کی صورت میں ادا کرکے پڑھنے جاتے ہیں۔

  • اگر ہم سال 2019ء کے نتائج پر نظر ڈالیں تو منہاج ماڈل سکول گلفشاں کالونی فیصل آباد کے طالبعلم عمیر شاہد نے فیصل آباد بورڈ میں جنرل گروپ میں 1016 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی، اسی طرح منہاج ماڈل سکول کالووال ضلع جہلم کے طالبعلم محمد ذکریا نے راوالپنڈی بورڈ میں جنرل گروپ کے اند ر 953 نمبر حاصل کر کے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ منہاج گروپ آف سکولز کے طلبہ کی کامیابیوں کا سلسلہ صرف یہاں پر ہی نہیں رک جاتا، اگر اس کی جھلک ہم سامنے لانا چاہیں تو یوں لا سکتے ہیں کہ سال 2019ء میں پاکستان بھر کے مختلف تعلیمی بورڈز میں ہمارے سکولز کے طلبہ و طالبات جو سیکنڈری سکولز کے امتحانات میں شامل ہوئے ان کی کامیابیوں کی مجموعی شرح 95 فیصد رہی جو کہ پاکستان بھر میں سیکنڈری سکول لیول تک کام کرنے والی تمام چینز کے مقابلہ میںسب سے بلند شرح ہے۔ موجودہ تعلیمی سال میںہمارے طلبہ کا GPA 4.23 فیصد رہا۔ مجموعی نمبرز میں سے 1000 سے زائد نمبر حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات ایک، دو نہیں بلکہ سیکڑوں میں ہیں جبکہ +A گریڈ حاصل کرنے والوںکی تعداد کا اندازہ مشکل ہے۔

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ فی زمانہ ہر تعلیمی ادارہ جس طرح نمبرز کی دوڑمیں شریک ہے وہ کسی طرح بھی طلبہ و طالبات کی شحصیت سازی اور تعمیرِ کردار سے موافق نہیں۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی اس ساری صورتحال سے پوری طرح با خبر ہے اور طلبہ و طالبات کو ایک طرف اچھے رزلٹ دکھانے کے لیے تیار کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف انہیں معاشرے کا ایک با عمل شہری بنانے کے لیے پورے طور پر کوشاں ہے۔ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کا یہ سفر اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین کے توسل، شیخ الا سلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی اور چیئرمین منہاج ایجوکیشن سوسائٹی ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی زیرِ نگرانی جاری رہتے ہوئے پاکستان سے ناخواندگی کے خاتمے میں سب سے بڑا کردارادا کرے گا۔