حمد باری تعالیٰ و نعت رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

تری حمد میں کیا کروں اے خدا
مرا علم کیا ہے، مری فکر کیا

میں ہوں بے خبر، مری فکر کیا
میں حادث ہوں اور ذات تیری قدیم

مکاں ہے ترا، لامکاں ہے ترا
زمیں ہے تری، آسماں ہے ترا

تجھی سے صبا ہے تجھی سے سموم
زمین پر ہیں گل، آسماں پر نجوم

ضیائے رخِ زندگی تجھ سے ہے
جہاں بھی ہے رخشندگی تجھ سے ہے

محیط دو عالم ہے قدرت تری
ہے کثرت کے پردے میں وحدت تری

ترے زمزمے آبشاروں میں ہیں
تیری عظمتیں کوہساروں میں ہیں

(احسان دانش)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی
ہم فقیروں کو مدینے کی گلی اچھی لگی

دور تھے تو زندگی بے رنگ تھی بے کیف تھی
اُن کے کوچے میں گئے تو زندگی اچھی لگی

میں نہ جاؤں گا کہیں بھی در نبی کا چھوڑ کر
مجھ کو کوئے مصطفی کی چاکری اچھی لگی

ناز کر تو اے حلیمہ سرورِ کونین پر
گر لگی اچھی تو تیری جھونپڑی اچھی لگی

رکھ دیئے سرکار کے قدموں پہ سلطانوں نے سر
سرورِ کون و مکاں کی سادگی اچھی لگی

مہر و مہ کی روشنی مانا کہ اچھی ہے مگر
سبز گنبد کی مجھے تو روشنی اچھی لگی

آج محفل میں نیازی نعت جو میں نے پڑھی
عاشقانِ مصطفی کو وہ بڑی اچھی لگی

(عبدالستار نیازی)