حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

ہر اشک ترے سامنے تفسیرِ دعا ہے
احساسِ ندامت میں نہاں تیری عطا ہے

ہر کام کا مقصود مجھے تیری رضا ہو
ہر لمحہ یہ احساس ہو تو دیکھ رہا ہے

حیرت بھی ترے در پہ ہے اک رنگِ عبادت
دربار میں تیرے تو خموشی بھی صدا ہے

امیدِ کرم جس سے ہے وہ ذات ہے تیری
میں کس سے کہوں کون مرا تیرے سِوا ہے

مخلوق پہ رہتا ہے ترا سایۂ رحمت
تو خالقِ کونین ہے، تو سب کا خدا ہے

جو شے ہے زمانے میں ہے مصروفِ عبادت
ہر دل میں تری یاد ہے ہر لب پہ ثنا ہے

یہ تیری عطا تیرے کرم کی ہے نشانی
حافظ سا گنہگار ترا حمد سرا ہے

(حافظ لدھیانوی)

آمدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرحبا مرحبا

آمدِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا
خاتم الانبیا مرحبا مرحبا
آپ ہی وجہِ تخلیقِ ارض و سما
اے حبیبِ خدا مرحبا مرحبا

آپ آئے تو دل جگمگانے لگے
سب اندھیرے جہاں کے ٹھکانے لگے
آپ شمس الضحیٰ آپ بدر الدجیٰ
جلوۂ حق نما مرحبا مرحبا

آپ کے دم سے عالَم کی ہیں رونقیں
ہر طرف آپ کی رحمتیں برکتیں
بزمِ کون و مکاں آپ ہی سے سجی
سرورِ دوسرا مرحبا مرحبا

بےسکوں تھے جو ان کو سکوں مل گیا
غم زدہ بھی ہوئے غم کدوں سے رہا
آپ سے زندگی کو قرار آگیا
مژدۂ جاں فزا، مرحبا مرحبا

ذکر جن کا ازل ہی سے ہے چل رہا
جن کی خاطر نبوت کا تھا سلسلہ
جن کی آمد پہ جھوم اُٹھے حور و ملک
انبیا نے کہا مرحبا مرحبا

کوُ بہ کوُ دھوم آقا کے میلاد کی
چار سو ہے صدا یا نبی یا نبی
تو بھی ہمذالی رہ محوِ ذکرِ نبی
بول صلِّ علیٰ، مرحبا مرحبا

(انجینئر اشفاق حسین ہمذالی)