شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی نئی کتب کا تعارف

محمد فاروق رانا

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی نے 80ء کی دہائی کے آغاز میں جب عالمی سطح پر تجدید و اِحیاء اسلام کا آغاز کیا تو سب سے پہلے تحریر کو فوقیت دی۔ لہٰذا اُمتِ مسلمہ کی رہنمائی اور رشد و ہدایت کے لیے عصری تقاضوں کے عین مطابق جو علمی و تحقیقی کام شروع کیا اس کے نتیجے میں آپ کی سب سے پہلی کتاب ’’نظامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ایک اِنقلاب آفریں پیغام‘‘ کے عنوان سے 1978ء میں منظر عام پر آئی۔

یہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا اعجاز اور معنوی کرامت ہے کہ اِس وقت تک اُردو، عربی اور انگریزی میں ان کی 596 کتب طبع ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں۔ ان کتب کے صفحات سوا لاکھ (1,25,000) سے زائد ہیں۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر واقع فرید ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi) حضرت شیخ الاسلام کے رُشحاتِ قلم اور خطابات کی کتابی شکل میں طباعت کے لیے شب و روز کوشاں ہے۔ شیخ الاسلام کی طرف سے کتاب کی تکمیل کے بعد قبل اَز طباعت اُمور کی تکمیل ایک ہی چھت تلے کی جاتی ہے۔

فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi) کا باقاعدہ قیام 7 دسمبر 1987ء کو عمل میں لایا گیا۔ اس شعبے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ شعبہ براہِ راست مجددِ رواں صدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی کی زیر نگرانی فرائض سرانجام دیتا ہے اور تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اس کی سرپرستی فرماتے ہیں اور اس وقت یہ شعبہ آپ کی زیرِ نگرانی انتہائی مستعدی سے اپنے اَہداف کے حصول کی جانب گامزن ہے۔

36 ویں عالمی میلاد کانفرنس کے موقع پر شیخ الاسلام کی درج ذیل کتب زیورِ طبع سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آئیں:

1۔ نزولِ مسیح ابن مریم علیہ السلام (عُمْدَةُ الصَّفَاء فِی نُزُوْلِ الْمَسِیْحِ ابْنِ مَرْیَمَ مِنَ السَّمَاء)

فی زمانہ منکرینِ ختمِ نبوت اور جھوٹے مدعیانِ نبوت نے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے قریب لانے اور ان کے ایمان کو غارت کرنے کے لیے نیا لبادہ اوڑھ لیا ہے۔ جس شخص کو نبی ثابت کرتے ہیں، پہلے اُسے مسیح موعود بنا کر پیش کرتے ہیں۔ حالاں کہ حضور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسیح موعود کی نشانیاں واضح طور پر بیان فرما دی ہوئی ہیں اور یہ علامات احادیثِ صحیحہ میں وارِد ہوئی ہیں۔ قربِ قیامت میں جس شخصیت پر یہ علامات ظاہری و معنوی طور پر صادق آئیں گی وہ سیدنا عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ہوں گے اور انہی کو مسیح موعود کہا گیا ہے۔

چالیس احادیث پر مشتمل اِس اَربعین میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حوالے سے وارد شدہ احادیث مبارکہ اور آثارِ صحابہ کے ذریعے مسیح موعود کا جھوٹا دعوی کرنے والوں کو بے نقاب کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ مسیح موعود صرف سیدنا عیسی ابن مریم علیہ السلام کی ذاتِ اقدس ہے۔

2۔ حقیقتِ مشاجراتِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین (دَفْعُ الْاِرْتِیَابِ فِیْمَا وَقَعَ مِنَ الْمُشَاجَرَةِ بَیْنَ الْاَصْحَاب رضوان الله علیهم اجمعین)

اس کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مابین بشری تقاضوں اور وقتی فتنوں کے باعث واقع ہونے والے تنازعات کی حقیقت کو بیان کیا ہے۔ یہ کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے:

پہلے باب میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اِن مشاجرات کی وجہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر زبانِ طعن دراز کرنا ہرگز جائز نہیں، اِن معاملات میں اُمت کو معتدل، متوازن اور مناسب رویہ اختیار کرتے ہوئے طعن سے اجتناب کرنے کا حکم ہے۔

دوسرے باب میں احادیث نبوی، آثارِ صحابہ اور اُصول الدین کے ائمہ کے اَقوال کی روشنی میں بتلایا گیا ہے کہ ان مشاجرات میں اور بالخصوص سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے باہمی تنازعہ میں چوتھے خلیفہ راشد امیر المؤمنین سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہی حق پر تھے اور آپ کی خلافت علی منہاج النبوہ قائم تھی۔

کتاب کے آخری باب میں جملہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے وجوبِ تعظیم اور لعن و طعن کی سخت ممانعت کے حوالے سے احادیث نبویہ اور اَقوالِ ائمہ پیش کیے گئے ہیں۔

اس شاہ کار تصنیف میں شیخ الاسلام نے زیر بحث معاملہ میں اُمت کے عقیدہ صحیحہ کو واضح کیا ہے۔

3۔ خُلقِ عظیم کا پیکر جمیل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (أَطْیَبُ الشِّیَم مِنْ خُلُقِ سَیِّدِ الْعَرَبِ وَالْعَجَم صلی الله علیه وآله وسلم)

اس کتاب میں شیخ الاسلام کا اپنا تحریر کردہ ایک جامع مقدمہ بھی شامل ہے جس میں اِس موضوع کے دقیق نکات کو انتہائی سہل انداز میں سلجھایا گیا ہے۔ یہ کتاب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق اور اُسوہ کے بارے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے فرمان -کَانَ خُلُقُهُ الْقُرْآن- کی تفصیلات کا نہ صرف احاطہ کرتی ہے بلکہ انہیں مزید کھول کر بیان کرتی ہے۔

اس کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَخلاقِ حسنہ اور عاداتِ مبارکہ کے ایک سَو سے زائد پہلو مع اُردو ترجمہ اور حوالہ جات بیان کیے گئے ہیں۔

4۔ امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی علمِ حدیث میں خدمات پر 5 کتب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی اِمام اَعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی علم الحدیث میں اِمامت و ثقاہت اور خدمات پر 5 کتب طبع ہوکر منظر عام پر آئی ہیں:

  1. مرویاتِ اِمامِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ
  2. اِمامِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ کی عدیم المثال اِمامت و ثقاہت (اَئمہ و محدّثین کی نظر میں)
  3. اِمامِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ کے شیوخ میں اَکابر محدّث تابعین
  4. اِمامِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ کے تلامذہ میں جلیل القدر اَئمہ حدیث
  5. اِمامِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ کا علم الحدیث میں عظیم تبحُّر

ان پانچ کتب میں - جیسا کہ ان کے نام سے ظاہر ہے - امام اَعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے علم الحدیث میں عظیم تبحر اور مہارت، علم الحدیث کے لیے ان کی گراں قدر خدمات اور ائمہ و محدثین کی نظر میں امام اعظم کے عدیم المثال امامت و ثقاہت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں امام اعظم کے تلامذہ میں جلیل القدر اَئمہ حدیث کا بھی تفصیلی بیان ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہ نہ صرف علم الحدیث میں بلند پایہ مقام رکھتے تھے، بلکہ انہوں نے اِس میدان میں عظیم تلامذہ بھی تیار کیے ہیں۔ اب جس ہستی کے تلامذہ اتنے عظیم ہوں، اس کے شیوخ کا کیا عالم ہوگا۔ لہٰذا ایک کتاب صرف اس موضوع پر ہے کہ اِمامِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ کے شیوخ میں اَکابر محدّث تابعین کتنے تھے اور کون کون تھے۔

5. حُکْمُ السَّمَاع عَنْ أَهْلِ الْبِدَعِ وَالْأَهْوَاء

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ قیامت تک لوگوں کی راہنمائی کے لیے مبعوث ہوئے ہیں اس لیے لازم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَقوال و اَفعال اور اَحوال و معاملات بھی محفوظ رہیں۔ یہ ایک مسلمہ اَمر ہے کہ کائنات کے پہلے انسان سے لے کر آج تک سب سے زیادہ محفوظ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حالات اور تعلیمات ہیں۔ مسلمانوں کے اس کارنامے کو اپنے بیگانے سب تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَقوال و اَفعال اور حالات کے ایک ایک جزء کو نہایت اَحسن انداز سے محفوظ کیا ہے۔ اگرچہ جرح و تعدیل کا کام عہدِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ہی شروع ہو چکا تھا مگر خوارج و روافض اور اَہلِ بدعت کے ظہور کے بعد اچھی طرح چھان پھٹک اور تحقیق و تفتیش کرکے روایت قبول کی جاتی تھی۔ امام ابن سیرین فرماتے ہیں کہ صحابہ و تابعین اِسناد کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے مگر جب فتنوں کا دور شروع ہوا تو حدیث لیتے وقت اَہلِ سنت اور اَہلِ بدعت کی پرکھ کی جاتی تھی اور اَہلِ بدعت کی روایات ترک کر دی جاتی تھیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس کتاب میں نہایت عالمانہ اور اُصولی انداز میں اَہلِ بدعت کا ظہور، بدعتی کی روایت کا حکم، علماء کا ان کے ساتھ تعامل اور ان کی روایات قبول کرنے کے لیے علماء کی کڑی شرائط بیان کی ہیں۔ اس کتاب کا نہایت اہم اور بصیرت افروز حصہ وہ ہے جس میں شیخ الاسلام نے اَہلِ بدعت سے تخریجِ حدیث میں شیخین یعنی امام بخاری اور امام مسلم کا منہج بیان کیا ہے۔ نفسِ مسئلہ کی تمام جزئیات کے اِحاطہ کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت مفید ہوگا۔

6. فَلْسَفَةُ الْحَیَاةِ فِي الْإِسْلَام

اس کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے زندگی کو قرآنی ہدایت کے تابع رکھ کر گزارنے کا نصب العین عطا فرمایا ہے اور فلسفہ زندگی کا ایک وسیع تصور پیش کیا ہے۔ شیخٰ الاسلام کی یہ تصنیف اسلامی فلسفہ زندگی کی درج ذیل جہات کو بیان کرتی ہے:

  • شیخ الاسلام نے ہدایت کے مدارجِ ثلاثہ، عرفان الغایۃ، اراءۃ الطریق اور ایصال الی المطلوب پر تفصیلی بحث قلمبند کی۔
  • قرآنی ہدایت کے ذریعے انسانی زندگی کا مقصدِ تخلیق بیان کیا گیا ہے۔
  • انفرادی زندگی کے نصب العین اور اس کی غرضِ تخلیق کے شعور کو اجاگر کیا گیا ہے۔

شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ انسان کی انفرادی زندگی کا نصب العین اخلاقی کمال ہے اور اخلاقی کمال کی اعلیٰ ترین صورت رضائے الٰہی کا حصول ہے۔ شیخ الاسلام نے حصولِ نصب العین کی عملی اساس ’’انفاق فی المال‘‘ کو قرار دیا ہے اور اسکی عملی مثال ’’مواخاتِ مدینہ‘‘ کی دی ہے۔ اسی طرح حصولِ نصب العین کی جد و جہد کا نمونہ کمال اور معیارِ عمل اُسوۂ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور انعام یافتہ بندوں کو قرار دیا گیا ہے۔

یہ کتاب انسان کو اس کے مقصدِ تخلیق اور نصب العین کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور حصولِ مقصد کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔