بندۂ کبریا طاہرالقادری۔۔۔عاشقِ مصطفیٰ طاہرالقادری

بندۂ کبریا، طاہرالقادری
عاشقِ مصطفی، طاہر القادری

حیدریؓ زور ہے اس کے افکار میں
پنجتن کا گدا، طاہر القادری

قادریت کا سر پہ ہے جھومر سجا
خادمِ اولیاء، طاہر القادری

چاہتے ہو اگر مصطفی کا نظام
مان لو رہنما، طاہر القادری

تجھ کو زیبا لقب شیخ الاسلام کا
خوب تجھ پہ سجا، طاہر القادری

آندھیاں تھک گئیں ہیں بجھاتے جسے
تو ہے ایسا دیا، طاہر القادری

حسن ظاہر بھی ہے، حسن باطن بھی ہے
دلنشیں، دلربا، طاہر القادری

آرہی ہیں صدائیں جدھر دیکھئے
مرحبا مرحبا، طاہر القادری

حاسدوں کا خدا، عقل دے ہوش دے
وہ کجا، تو کجا، طاہر القادری

لاکھ حائل ہوئیں مشکلیں، آفتیں
تو کہیں نہ رکا، طاہر القادری

تیرے دیوانوں نے خوب اپنائی ہے
تیری اک اک ادا، طاہر القادری

ہاتھ باندھے کھڑے ہیں ترے سامنے
منطق و فلسفہ، طاہر القادری

مجتہد بھی ہے تو اور مجدّد بھی ہے
وقت کا فیصلہ، طاہر القادری

طے کیا جرأت و استقامت کے ساتھ
تو نے ہر مرحلہ، طاہر القادری

گفتگو میں، خطابت کے انداز میں
رنگ تیرا جدا، طاہر القادری

تجھ پہ سایہ فگن ہی رہے عمر بھر
رحمتوں کی ردا، طاہر القادری

ہدیۂ حرف لایا ہے تیرے لیے
سرورِؔ بے نوا، طاہر القادری

(سرور حسین نقشبندی)