حمد باری تعالیٰ و نعت رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

نہ شہرت کی خواہش نہ دولت کی حاجت
ہے درکار مجھ کو فقط تیری رحمت
میں عصیاں میں کامل سراپا گھرا ہوں
اے مولا! گنہ گار بندہ ترا ہوں
مجھے ہے تیرے آسرے کی ضرورت
ہے درکار مجھ کو فقط تیری رحمت

کئی بار توبہ کی توڑ ڈالی
یہ عادت سی میں نے ہے اپنی بنالی
ہے جھولی میری تیری رحمت سے خالی
تیرے آستانے کا میں ہوں سوالی
ہو نظرِ کرم کردے مجھ پہ عنایت
ہے درکار مجھ کو فقط تیری رحمت

قلب میں بھی تُو ہے نظر میں بھی تُو ہے
نجم میں بھی تُو ہے قمر میں بھی تُو ہے
شجر میں بھی تُو ہے حجر میں بھی تُو ہے
یہاں تک کہ مولا حشر میں بھی تُو ہے
ازل سے ہے تُو اور ہے تا قیامت
ہے درکار مجھ کو فقط تیری رحمت

(احسان حسن ساحرؔ)

آمدِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرحبا مرحبا

کوئی جہاں میں نہیں ان سے بڑا رئوف
جن کو خدائے پاک نے خود کہہ دیا رئوف

مولائے کل، شفیع امم بن کے آگئے
محشر میں ان کو سب نے پکارا رئوف

دل سے ہر اک خوف اچانک نکل گیا
جب سے سنا ہے ہم نے لقب آپ کا رئوف

شایاں ہے جب شفاعت کبریٰ حضورؐ کو
پھر کون ہے جہاں میں ان کے سوا رئوف

ان کے طفیل بن گیا سامانِ مغفرت
کیسے کہے نہ پھر انہیں خلقِ خدا رئوف

بیچارگی میں چارۂ عصیاں ہے ان کی ذات
جس کے لئے خدا نے انہیں کردیا رئوف

جس کے کرم سے قطبؔ زمانہ ہے فیض یاب
اس کو ہی لاج ہے کہ وہی ہے مرا رئوف

(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)