ڈاکٹرز اور پروفیسرز کے اجلاس سے شیخ الاسلام کا آن لائن خصوصی خطاب

قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 4 جولائی 2020ء کو 8 سو سے زائد ڈاکٹرز، پروفیسرز، نرسز، میڈیکل سٹوڈنٹس اور پیرا میڈیکل سٹاف کو ایک آن لائن اجلاس کے دوران خطاب کیا۔ یہ اجلاس کورونا وائرس کی وباء کے دوران ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے تناظر میں منعقد کیا گیا۔ آن لائن اجلاس کا اہتمام ایم ایس ایم سسٹرز پاکستان نے کیا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ کورونا وائرس کی وباء میں ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر دوسروں کی جانوں کا تحفظ کیا۔ اللہ نے فرمایا ہے جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ انسانی صحت اور جان کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرنے والے ڈاکٹرز انسانیت کی خدمات کے ساتھ ساتھ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات بھی بجا لاتے ہیں،ان کی قدرکی جائے۔

انہوں نے کورونا وائرس کی و باء کے دوران بے مثال خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے جذبہ خدمت انسانی کو سراہا اور خراج تحسین پیش کیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ غیر اسلامی دنیا کے ڈاکٹر انسانیت کی خدمت اور بقاء کے لئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں جبکہ مسلم دنیا کے ڈاکٹرز انسانیت کی خدمت اور بقاء کے ساتھ ساتھ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے طبی خدمات انجام دیتے ہیں۔ شعبہ طب دکھی انسانیت کی خدمت کا بہترین اور باوقار راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کو بعض اوقات اپنے تمام تر اخلاص کے باوجود نامساعد اور ناپسندیدہ رویوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے جہاں یہ بہت ہی فضیلت والا شعبہ ہے وہاں ایک تھینکس لیس جاب بھی ہے کیونکہ جن کا کوئی پیارا دوران علاج اپنے وقت مقررہ پر دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو لواحقین اس کا ذمہ ڈاکٹرز کو ٹھہراتے ہیں۔ بسااوقات ڈاکٹرز بھی اپنی تمام تر خدمت اور محنت کے باوجود دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں۔ ایسے تمام ڈاکٹرز کیلئے میں کہوں گا کہ آپ اپنا اجر اللہ سے مانگیں، آپ ایک انسان کی جان بچاتے ہوئے درحقیقت پوری انسانیت کو بچارہے ہوتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اللہ رب العزت کا شکر ہے جس نے اپنے خاص فضل و کرم سے ہمیں یہ توفیق عطا فرمائی ہے کے جہاں تک ممکن ہو سکا ہم نے انسانیت کی خدمت کی ہے۔ زندگی میں انسان کسی بھی کام کے لئے اپنے کردار اور اہداف کا تعین کرتا ہے اور پھر ان اہداف کو حاصل کرنے کیلئے بتدریج آگے بڑھتا ہے اور وہ تمام کوششیں بروئے کار لاتا ہے جو اس کی زندگی کا مقصد و محور ہوتی ہیں۔ ڈاکٹرز ہماری مسلم سوسائٹی میں بھی ہوتے ہیں اور ڈاکٹرز مغربی دنیا میں بھی ہوتے ہیں۔ مغربی دنیا کے ڈاکٹرز کی سوچ مکمل طور پر سیکولر ہوتی ہے وہ ہر کام کو انسانیت کی خدمت کے تناظر میں انجام دیتے ہیں۔ اسلامی سوسائٹی میں اس بات کا ایک خاص امتیاز ہے کہ مسلم سوسائٹی کا ڈاکٹر انسانیت کی خدمت کے ساتھ ساتھ مذہب اور اس کے روحانی پہلوئوں کو بھی پیش نظر رکھتا ہے یعنی اس کے پیش نظر دنیا کے ساتھ ساتھ دین بھی ہوتا ہے اور اخروی امور کو بھی مسلم سوسائٹی کا ڈاکٹر پیش نظر رکھتا ہے۔

آئیے قرآن و سنت کی روشنی میں ایک ڈاکٹر کے منصب اور وقار کا جائزہ لیتے ہیں۔ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 32 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔ اس سے طب کے شعبے اور ڈاکٹر کی قدر و منزلت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹرز اپنی زندگی میں سیکڑوں، ہزاروں افراد کی جانیں بچاتا ہے، ان کا علاج کرتا ہے جبکہ قرآن مجید کہہ رہا ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔

آئیے فرامین نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں انسانی جان اور اس کی حرمت جانتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن کعبہ کا طواف فرمارہے تھے اور طواف کے دوران آپ نے کعبتہ اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے کعبہ تو کتنا پاک ہے اور تیری فضا کتنی خوشگوار ہے تو کتنا عظیم المرتبہ ہے اور تیری حرمت اور عزت کتنی عظیم ہے، یہ سب کچھ کہہ کر فرمایا: اللہ کی عزت کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، ایک مومن کی جان اور مال اور اس کی حرمت اور عزت اللہ کے ہاں تیری عزت اور حرمت سے زیادہ ہے۔ یہ ایسے ہے جیسے ایک انسان کی جان بچ گئی تو اللہ کے گھر کعبہ پر حملہ اور اسے پامال یا منہدم ہونے سے بچا لیا۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ اگر زمین و آسمان کسی ایک شخص کی جان لینے کے عمل میں شریک ہوجائیں تو اللہ تمام کو جہنم میں پھینک دے گا کیونکہ ایک بے گناہ انسان کی جان ہر چیز سے زیادہ قیمتی اور محترم ہے۔

ڈاکٹرز حضرات ایک انسان کی جان بچانے کے لئے ہمہ وقت مصروف عمل رہتے ہیں، یعنی اللہ نے ایک شخص کی جان ضائع کرنا گوارا نہیں کیا۔

آئیے اب صحت کی اہمیت کا فرامین نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انسان کی جان اور صحت بچانا اللہ کو اپنے قرآنی احکامات سے بھی زیادہ عزیز ہے آپ یوں سمجھیں جان ہوگی تو ایمان ہوگا۔ نماز کا حکم آیا،نماز پڑھنا بہت ضروری ہے لیکن بیماری کے لئے نرمی کا حکم دیا یعنی کوئی شخص کھڑا ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو بیٹھ کر پڑھ لے، بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر اشاروں سے پڑھ لے یعنی اللہ نے اپنے احکامات کو انسان کی صحت کے تناظر میں تبدیل کر دیا اور تخفیف کر دی۔ اسی طرح جو شخص بیمار ہے روزہ نہیں رکھ سکتا، سفر میں ہے روزہ نہیں رکھ سکتا تو اسے ریلیف دے دیا، اگر کوئی وضو نہیں کر سکتا، شرعی عذر ہے تو اسے تیمم کی سہولت دے دی، اس سے انسانی صحت کی اہمیت اور حرمت کا اندازہ ہوتا ہے۔

ایک صحابی وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک روز حاضر نہیں ہوئے، وہ بیمار تھے، آپ نے پوچھا تو وہ موجود نہیں تھے جب بعد میں وہ صحابی حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غیر حاضری کی وجہ پوچھی تو انہوں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے غسل کی ضرورت تھی اور میں بیمار تھا اور پانی بہت ٹھنڈا تھا مجھے خیال گزرا کہ اگر ٹھنڈے پانی سے غسل کیا تو کہیں مر نہ جائوں تو میں غسل نہیں کر سکا، اس لیے میں نے مناسب نہیں جانا کے آپ کے کجاوے کو ہاتھ لگاؤں آقا علیہ سلام یہ سن کر مسکرا دئیے اور اسی وقت جبریل امین آیت تیمم لے کر نازل ہوگئے۔

اگر آپ بیمار ہیں، پانی ٹھنڈا ہے، اس سے آپ کے مرض کے بڑھنے کا ڈر ہے تو وضو نہ کرنے اور تیمم کر لینے کی سہولت مہیا کی گئی۔ اسی طرح انسانی جان اور صحت کے تحفظ کے لئے وباء کے دوران نماز مسجد میں آ کر پڑھنے کی بجائے گھروں میں پڑھنے کی سہولت مہیا کی گئی۔ صحت کی اہمیت کا اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ مدینہ منورہ میں مساجد کو طبی مراکز کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ڈاکٹرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کرونا وائرس کے دور میں جب ابھی اس کا علاج دریافت نہیں ہوا جس کو ہوتا ہے اسے اپنی موت نظر آتی ہے، ہر کوئی بے بس ہوجاتا ہے سو اس بے بسی کے عالم میں ڈاکٹرز اپنی جان دائو پر لگا کر متاثرین کا علاج کررہے ہیں۔ یہ بات بھی تکلیف دہ ہے کہ ڈاکٹرز کو مطلوبہ حفاظتی اشیاء بھی فراہم نہیں کی جا رہیں، اس کے باوجود ڈاکٹرز متاثرین کا علاج کررہے ہیں، یہ بہت بڑی خدمت ہے اور اللہ کے ہاں اس کا اجر بھی بڑا عظیم ہے۔

آقا علیہ سلام نے فرمایا: جو شخص کسی کی پریشانی کو رفع کرتا ہے، قیامت کے دن اللہ پاک اس کی پریشانی کو دور کردے گا ۔حضرت انس فرماتے ہیں جو شخص کسی کی پریشانی دور کرنے کے لئے ایک قدم چلتا ہے اللہ رب العزت اس کے پہلے قدم سے لے کر آخری قدم تک اس کے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھتے ہیں اور اس کے سارے گناہ معاف کردیتے ہیں۔ یہ حدیث پڑھ کر ایسے لگا کے آقا علیہ سلام نے آج کا زمانہ دیکھ یہ سب فرمایا۔ آج ڈاکٹرز دوسروں کی پریشانی دور کرنے کے لئے چلتے ہیں، خوشدلی کے ساتھ مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد کرتے ہیں۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاحیات طیبہ کا مدینہ منورہ کا آخری خطاب ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مریض کا علاج کرے اورپوری ایمانداری کے ساتھ اس کے لئے جدوجہد کرے، اللہ نے فرمایا اس کے گناہ اس طرح معاف کر دئیے جاتے ہیں جیسے بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شرکائے اجلاس، جملہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو تحریک منہاج القرآن کی طرف سے انسانیت کی بے لوث خدمت پر مبارکباددی اور ان ڈاکٹرز کے لئے درجات کی بلندی کی دعا کی جو کورونا وائرس کی وباء کے دوران خالق حقیقی سے جا ملے۔ اجلاس سے نائب صدر تحریک منہاج القرآن بریگیڈیئر(ر) اقبال احمد خان، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور، ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز، ناظمہ سدرہ کرامت اور ایم ایس ایم سسٹرز پاکستان کی صدر قراۃ العین فاطمہ نے بھی خطاب کیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے شاندار اجلاس کے انعقاد پر ایم ایس ایم سسٹرز پاکستان کو مبارکباد دی۔