تحریک منہاج القرآن کا 40 واں یوم تاسیس

رپورٹ: عبدالحفیظ چودھری

تحریک منہاج القرآن عالمی سطح پر علمی و فکری، اخلاقی و روحانی، تعلیمی و شعوری، معاشی و سماجی اور معاشرتی و ثقافتی انقلاب بپا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ تحریک منہاج القرآن کا مصطفوی انقلاب چار حصوں پر مشتمل ہے: اس میں دعوت و تبلیغِ حق، تجدید و احیائے دین، اصلاحِ احوالِ امت، ترویج و اقامتِ اسلام شامل ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی ہمہ گیر جدوجہد کا معروف عنوان مصطفوی انقلاب ہے جو ایک ہمہ جہت تبدیلی سے عبارت اور بیک وقت دعوت، اصلاح، تجدید، ترویج اور اقامت کے مراحل پر محیط ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے اپنے 40 سالہ سفر کے دوران پاکستان سمیت دنیا کے ہر براعظم میں اپنی تحریکی، دعوتی، اصلاحی، فلاحی خدمات انجام دی ہیں۔ اس عالمگیر دعوتی، اصلاحی اور فلاحی پروگرام سے لاکھوں افراد بلاواسطہ اور کروڑوں بلواسطہ مستفید ہوئے ہیں اور اصلاحِ احوال اور اصلاحِ معاشرہ کا یہ سلسلہ پوری آب و تاب کے ساتھ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیرسرپرستی اور فکری رہنمائی میں جاری و ساری ہے۔

تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے نظریاتی اور فکری اثاثوں کے وارث چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری تحریک کی فکر اور جملہ مساعی کی سرپرستی کررہے ہیں۔ الحمدللہ تحریک منہاج القرآن ہر شعبے میں نمایاں خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ کامیابی بھی سمیٹ رہی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے روح رواں اور ریڑھ کی ہڈی اس کے کارکنان ہیں جو تحریک اور قائد تحریک کے سفیر بن کر پاکستان سمیت دنیا بھر میں تحریک کے پیغام کو عام کررہے ہیں۔

17 اکتوبر 2020ء کو منہاج القرآن نے اپنے 40 سال مکمل کئے اور اس موقع پر مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی۔ اس تقریب میں جملہ مکاتبِ فکر کے جید علماء اور مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 40 ویں یوم تاسیس کی تقریب سے فکر انگریز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منہاج القرآن ایک نظریاتی تحریک ہے۔ بدقسمتی سے آج نظریات کی جگہ مفادات نے لے لی ہے۔ نظریاتی تحریکوں کو ہر دور میں سخت مزاحمت اور سنگین نتائج کا سامنا رہا ہے۔ اسلام کے احیاء کے نام پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا تو منہاج القرآن نے اعتدال، توازن اور رواداری کی اسلامی تعلیمات کو عام کیا۔ دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کی ہر اندرونی و بیرونی سازش کا علم اور دلیل کی بنیاد پر موثر جواب دیا۔ نوجوانوں کو کتاب اور قلم سے محبت کرنا سکھایا۔خواتین کے حقوق کے حوالے سے قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں اجاگر کیا۔ دینی امور کے اظہار میں جذبات کی بجائے تحقیق کا راستہ اختیار کیا۔

یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں ڈاکٹر صاحب کی علمی کاوشوں پر فخر ہے۔ منہاج القرآن کے 40 ویں یوم تاسیس پر اس کے سرپرست اور جملہ کارکنان کو دل و جان سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مغرب میں بیٹھ کر مغرب کی زبان میں اسلام کی تعلیمات کو فروغ دیا ہے، یہ ایک بہت بڑی خدمت ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے امن اور رواداری کا راستہ اختیار کیا ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب سے مل کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی، فلاحی، جمہوری مملکت بنائیں گے۔ میں ڈاکٹر طاہرالقادری سے قلبی تعلق رکھتا ہوں ان کی صحت و تندرستی اور ان کے ادارہ منہاج القرآن کی ترقی و استحکام کیلئے دعا گو ہوں۔ اللہ انہیں عمر دراز عطا کرے تاکہ وہ اپنے تصنیف و تالیف کے کام کو مکمل کر سکیں۔

یوم تاسیس کی تقریب سے میاں منظور احمد وٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو اللہ نے دین و دنیا کے علم اور انتظامی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ منہاج القرآن کا پوری دنیا میں تنظیمی نیٹ ورک قائم ہونا ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا مظہر ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے ماحول میں مذہبی رواداری کو پروان چڑھایا ہے اور امن کیلئے اٹھنے والے ہر قدم کے ساتھ قدم ملایا ہے۔

مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ منہاج القرآن میرا گھر ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے کارکنوں کی بڑی عظیم الشان تربیت کی ہے۔ جب وقت کے یزیدوں نے ماڈل ٹاؤن کا محاصرہ کیا تھا تو یہاں بچوں، بوڑھوں، جوانوں سب کی استقامت اور حوصلہ دیدنی تھا۔ میری دعا ہے کہ تمام تر ناہمواریوں کے باوجود منہاج القرآن ترقی کا سفر طے کرتا رہے۔جس تحریک کے شجر طیبہ کی آبیاری خون سے ہوجائے تو پھراس پر کبھی خزاں طاری نہیں ہو سکتی۔ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ یہ پاکیزہ تحریک دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے۔

متحدہ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں میں اہل حدیث، اہل سنت دیوبند، اہلسنت بریلوی، اہل تشیع تمام فکر کے طلبہ پڑھتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ منہاج القرآن کسی ایک مسلک کا نہیں مسلمانوں کا گھر ہے۔ پاکستان میں کسی بھی ادارے میں چلے جائیں منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل لوگ ملتے ہیں۔ حکومت اور اس کے ادارے آج بین المذاہب رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کیلئے سوچ رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری 40 سال قبل اس فکر کو لے کر اٹھے تھے۔

سینئر صحافی، دانشور، تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر طاہرالقادری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ منہاج القرآن نے مسلک سے بالاتر ہو کر اسلام اور انسانیت کی خدمت کی ہے۔ منہاج القرآن کی دین اسلام کیلئے خدمات ہر اعتبار سے مثالی ہیں۔ ان خدمات کا اعتراف لوگ آج بھی کرتے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔ منہاج القرآن کی علمی اور فلاحی خدمت سے ہر عمر کے افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ نوجوانوں کی تربیت اور تعلیمی ادارے ڈاکٹر طاہرالقادری کے ادارے منہاج القرآن کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے جس سے آئندہ نسلیں بھی مستفید ہوتی رہیں گی۔ مستقبل میں جو کامیابیاں اس ادارے کیلئے لکھی گئی ہیں، وہ ایک کے بعد ایک ظاہر ہوتی رہیں گی۔

ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ منہاج القرآن نے اپنے قیام کے چند سالوں میں لندن میں بین المذاہب رواداری کے موضوع پرایک عظیم الشان کانفرنس کروائی جس میں دنیا بھر سے علماء مشائخ شریک ہوئے اور سب حیران ہو گئے تھے کہ ایک نوزائیدہ تحریک نے اتنا بڑا کارنامہ سر انجام دے دیا۔ منہاج القرآن نے اپنی ابتدا علم اور رواداری سے کی اور یہ علمی سفر جاری و ساری ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ یہ سفر اسی طرح جاری رہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلاف کے علمی کلچر کا احیاء کیا ہے۔

بیرسٹر عامر حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت کم لوگ ہیں جو خواب دیکھتے ہیں اور پھر اس کی تعبیر کیلئے جدوجہد کرتے ہیں اور انتہائی قلیل لوگ اپنی جدوجہد کے بل بوتے پر اپنے خوابوں میں تعبیر کے رنگ بھرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری ان معدودے چند لوگوں میں سے ایک ہیں جو سوسائٹی میں خیر بانٹتے ہیں اور اس بٹتی ہوئی خیر کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

پیر آف کوٹ مٹھن شریف خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ نے یوم تاسیس کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی دینی فکر میں جامعیت ہے۔ انہوں نے اسلام کو انتہا پسندی سے جوڑنے کی ہر سازش ناکام بنائی۔ اس کے ساتھ ساتھ حقیقی تصوف کا بھی احیاء کیا ہے۔ فی زمانہ ڈاکٹر طاہرالقادری ہی ایک ایسی شخصیت ہیں جو علماو مشائخ کو جمع کر کے پھر سے علم، امن، محبت کی فضا قائم کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ہمیشہ امن، بھائی چارے، برداشت کی بات کی اور یہی طریق صوفیاء کا تھا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری جیسی ہستیاں صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں اور صدیاں ان پر ریسرچ کرتی ہیں۔

صاحبزادہ علامہ حسین رضا قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ منہاج القرآن پر اللہ کا خاص کرم ہے۔ یہاں خلوص ہے، یہاں ہر کام اللہ کی رضا کیلئے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا قلم عشق مصطفی ﷺ، صحابہ کرام سے وفا اور اہل بیت کی گداگری کی روشنائی میں ڈوبا ہوا ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی زہرا نقوی نے کہا کہ 40 سال شعور کی بلوغت کا عرصہ ہے۔ منہاج القرآن کے کریڈٹ پر بے مثال کارنامے ہیں بالخصوص خواتین میں علم و شعور اور آگہی کیلئے منہاج القرآن نے بڑی خدمت انجام دی ہے۔ اللہ رب العزت نے فرمایا کہ ایمان پر رہتے ہوئے جو صالح اعمال اختیار کرے گا، اسے ایک پاکیزہ زندگی عطا کی جائے گی۔ منہاج القرآن نے انسانی زندگی میں پاکیزگی لانے کا جو بیڑا اٹھایا، وہ اس میں کامیاب رہی ہے۔ میں تحریک منہاج القرآن کا 40 سالہ سفر مکمل ہونے پر ڈاکٹر طاہرالقادری کو مبارکباد دیتی ہوں۔

معروف ادیبہ، شاعرہ، کالم نویس صوفیہ بیدار بخت بٹ نے کہا کہ میں تین دہائیوں سے منہاج القرآن آ رہی ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری ایک منظم اور اعلیٰ منتظم شخصیت ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ قوم کی تربیت کی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ہی ہمیں آج بتایا کہ آج نظریہ کی جگہ مفادات نے لے لی اور جس قوم کا کوئی نظریہ نہیں ہوتا اس کی کوئی سمت نہیں ہوتی۔ یہ بات آج کے سیاستدانوں، دانشوروں اور اہل قلم کو کرنی چاہیے تھی لیکن اس تاریخی فکری بحران کی طرف بھی توجہ ڈاکٹر طاہرالقادری ہی مبذول کروا رہے ہیں۔ ایسی شخصیات کا وجود اللہ کی نعمت ہوا کرتا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کے ادارے ایک پڑھی لکھی نوجوان نسل پروان چڑھا رہے ہیں۔

تحریک منہاج القرآن کے 40 ویں یو م تاسیس کے حوالے سے نامور سیاسی، سماجی، صحافتی مذہبی، حکومتی شخصیات نے مبارکباد دی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ

منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی اور فکری رہنمائی میں ہر قسم کی تفرقہ بازی سے بالاتر ہو کر اسلام اور انسانیت کی خدمت کا فریضہ انجام دیا ہے اور منہاج القرآن اپنی عالمگیر قرآنی، روحانی فکر کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنا دعوتی کردار ادا کررہی ہے اور دنیا کے ہر براعظم میں منہاج القرآن کے مراکز موجود ہیں جہاں سے لاکھوں افراد فیض یاب ہو رہے ہیں۔

40 ویں یوم تاسیس پر خصوصی پیغامات ارسال کرنے والوں میں محترم چودھری محمد سرور (گورنر پنجاب)، محترم چودھری پرویز الٰہی (سپیکر پنجاب اسمبلی)، محترم سید یوسف رضا گیلانی (سابق وزیراعظم پاکستان)، محترم سردار عتیق احمد خان (سابق وزیراعظم آزاد کشمیر)، محترم مولانا طارق جمیل (مذہبی سکالر)، محترمہ بیگم سیدہ عابدہ حسین (سابق وفاقی وزیر، سابق سفیر)، محترم ڈاکٹر فاروق ستار (سینئر سیاستدان)، محترم میاں منظور احمد وٹو (سابق وزیراعلیٰ پنجاب)، محترم سردار محمد لطیف کھوسہ (سابق گورنر پنجاب)، محترم میاں محمد اظہر (سابق گورنر پنجاب)، محترم علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی (ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ)، محترم علامہ محمد امین شہیدی ( چیئرمین اتحاد امت)، محترم مجیب الرحمن شامی (سینئر صحافی، تجزیہ کار، دانشور)، محترم اوریا مقبول جان (دانشور، تجزیہ کار، کالم نویس، استاد)، محترم مظہر برلاس (سینئر صحافی، تجزیہ کار، کالم نویس)، محترم سہیل وڑائچ (سینئر صحافی، تجزیہ یار، اینکر پرسن)، محترم عارف حمید بھٹی (سینئر صحافی، اینکر پرسن)، محترم مبشر لقمان (سینئر صحافی، اینکر پرسن)، محترم اسداللہ خان (اینکر پرسن)، محترم رضا ہارون (سینئر سیاستدان)، محترم محسن لغاری (صوبائی وزیر آبپاشی)، محترم صابر شاکر ( سینئر صحافی، اینکر پرسن)، محترم سید ارشاد احمد عارف (سینئر صحافی، تجزیہ کار، کالم)، محترم ابرار الحق (چیئرمین حلال احمر)، سید صمصام علی بخاری (صوبائی وزیر وائلڈ لائف)، محمد افضل خان (جان ریمبو سینئر اداکار)، محترم حسن صابر (سیکرٹری جنرل پی ایس پی)، محترم عبداللہ حمید گل (چیئرمین تحریک نوجوانان پاکستان)، محترم یاسر ہمایوں سرفراز (صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن)، محترم شہباز سینئر (سابق کپتان قومی ہاکی ٹیم)، محترم ایس ایم ظفر (سینئر قانون دان)، محترم خواجہ غلام قطب الدین فریدی (سجادہ نشین گڑھی شریف)، محترم خلیل الرحمن قمر (مصنف، ہدایتکار، ڈرامہ نگار)، محترم حسن نثار (سینئر صحافی، تجزیہ کار، دانشور)، محترم عثمان پیرزادہ (سینئر اداکار، ہدایتکار)، محترم صلاح الدین صلو (سابق چیف سلیکٹر پی سی بی)، محترم احمد شاہ (صدر کراچی آرٹس کونسل)، محترم صاحبزادہ کاشف محمود (بیٹا واصف علی واصفؒ)، پروفیسر ڈاکٹر چارلس رمزے (یونیورسٹی آف ٹیکساس USA)، ربی ہرشل گلوک (جیوز سکالر، لندن)، سردار مکرم مجہل (چیئرمین ورلڈ کونسل سکھ افیئرز) شامل ہیں۔

یوم تاسیس کی تقریب میں منہاج القرآن کی مذہبی، سماجی، فلاحی، تعلیمی، تربیتی خدمات پر مشتمل ڈاکومنٹری شرکائے تقریب کو دکھائی گئی۔ چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مہمانوں کو مرکزی سیکرٹریٹ میں خوش آمدید کہا۔ نائب ناظم اعلیٰ کوآرڈینیشن انجینئر محمد رفیق نجم نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض علامہ میر آصف اکبر، وقاص خالد، علامہ غلام مرتضی علوی اور سدرہ کرامت نے ادا کئے۔ انوار المصطفیٰ ہمدمی نے نظم پیش کی، بین الاقوامی شہرت یافتہ قاری نور محمد چشتی نے تلاوت قرآن پاک کی سعادت حاصل کی اور نعت رسول مقبول ﷺ  محمد افضل نوشاہی اور حمزہ نوشاہی نے پیش کی۔