نظام المدارس پاکستان کا قیام

رپورٹ: علامہ عین الحق بغدادی

حکومتِ پاکستان نے منہاج القرآن انٹرنیشنل کو ’’ نظامُ المدارس پاکستان ‘‘کے نام سے بورڈ کا سٹیٹس دے دیا ہے۔ ’’نظامُ المدارس پاکستان‘‘ مدارسِ دینیہ کا واحد بورڈ ہے جو پاکستان سمیت بیرون ممالک میں بھی مدارس قائم کر سکے گا اور اُن مدارس کو جاری ہونے والی ڈگری حکومتی اداروں میں قابلِ قبول ہو گی۔ ناظمِ اعلی تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور نے بورڈ کا درجہ ملنے کے بعد نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ’’نظامُ المدارس پاکستان‘‘ کے صدرعلامہ مفتی امداد اللہ قادری اور ناظمِ اعلیٰ علامہ مفتی میر آصف اکبر کے ہمراہ قومی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان اور اس کے عوام کو پہنچا۔ انہوں نے اس موقع پر نئے بورڈ تشکیل دئیے جانے کے حکومتی فیصلے کو قابلِ تحسین قرار دیا۔

رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے جو انسانیت کو اعتدال، برداشت، رواداری اور عفو و درگزر کی تعلیم دیتا ہے۔ اگر یہ اسلامی اور انسانی اقدار پروان نہیں چڑھ رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے ہمارے نظامِ تعلیم میں نقص ہے جسے نصابی اصلاحات کے ذریعے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انتہاپسندی، فرقہ واریت، عدمِ برداشت اور دہشت گردی کا نقصان ہمارے کسی دشمن کو نہیں پہنچا بلکہ ان عوارض کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچا۔ وقت آگیا ہے کہ نصابِ تعلیم اور نظامِ تعلیم میں اصلاحات کے ذریعے انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی بیماریوں کو جڑ سے کاٹ دیا جائے۔

ہزاروں مدارس کے لاکھوں بچوں کو قومی تعلیمی اور ترقی کے دھارے سے الگ رکھنا بہت بڑی زیادتی ہے۔ مدارس کے بچوں کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ بھی قومی ترقی اور تعلیم کے مرکزی دھارے میں شامل کئے جائیں۔ مدارس کے طلبہ تعلیم مکمل کر کے فقط ائمہ مساجد بن کر حالات کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور نہ ہوں۔ مدارس کا نظامِ تعلیم اور نصاب اس قابل بنانا ہو گا کہ یہاں سے پڑھنے والے بچے ہر سطح کے مقابلوں کے امتحانات میں بیٹھ سکیں اور اپنی خداداد صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرسکیں۔ ہم چاہتے ہیں مدارس کے طلبا بہترین عربی بولیں اور اس کے ساتھ ساتھ انگریزی، ریاضی اور دیگر سائنسی علوم پر بھی دسترس حاصل کریں، تبھی جا کر سوسائٹی کے اندر ان کے لئے ایک کھلی سپیس پیدا ہو سکے گی۔

تحریک منہاج القرآن مدارس کے علمی مقام و مرتبہ اور وقار کا احیاء چاہتی ہے۔ جس طرح جامعہ الازہر مصر پوری دنیا کے طلبہ کی توجہ کا مرکز ہے، ہم چاہتے ہیں ہمارا نظامِ تعلیم اور نصاب بھی اس نہج پر توجہ کا حامل ہو۔ ان شاء اللہ نظامُ المدارس پاکستان کے پلیٹ فارم سے قومی تعلیمی مقاصد کا حصول یقینی بنائیں گے۔ مدارس اور ان کے طلبہ کا سیاسی سرگرمیوں سے کوئی واسطہ نہیں ہونا چاہیے، حکومت کی طرف سے مدارس کی رجسٹریشن اور اکاونٹس کی دیکھ بھال کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دین کی خدمت کے جذبہ کے ساتھ مدارس کا نظام چلانے والوں کو چیک اینڈ بیلنس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔

ناظمِ اعلیٰ منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور نے اس سے قبل وفاقی وزارت تعلیم کے ہیڈ کوارٹر میں بورڈ کے سٹیٹس کا نوٹیفکیشن دئیے جانے کی تقریب سے بھی خطاب کیا اور کہا کہ مدارسِ دینیہ کے نئے وفاق قائم کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔اس تاریخی فیصلہ سے 40 سالہ جمود ٹوٹا ہے۔ وہ جمود جو نصاب کی اصلاح میں رکاوٹ تھا۔ اسلام دینِ امن و سلامتی ہے۔ دینی مدارس زیرِ تعلیم بچوں کو کمپیوٹر اور جدید سائنسز کے مضامین پڑھائیں تاکہ مدارس کے فارغ التحصیل طلبہ دین کی خدمت کے ساتھ ساتھ ایک پروفیشنل کی حیثیت سے باعزت روزگار کما سکیں اور ملک و ملت کے مفید شہری بن سکیں۔ الحمدللہ منہاج القرآن کے دینی و تعلیمی اداروں میں عربی، انگریزی اور جدید مضامین کی تعلیم اول روز سے لازم ہے۔ منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دینی اور دنیوی تعلیم کو ایک چھت کے نیچے جمع کیا اور یہ ایک کامیاب تجربہ اور ماڈل ہے۔ نئے وفاق بنانے سے دینی مدارس کے علمی وقار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

خرم نواز گنڈا پور نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ مدارس کی رجسٹریشن، فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کی فراہمی، مدارس کے لیے بنک اکاؤنٹ کھولنے کے طریقہ کار، عصری مضامین کی دینی مدارس کے نصاب میں شمولیت، غیر ملکی طلبہ کے لیے جامع ویزا پالیسی اور شکایات کے ازالہ کے لیے شکایت سیل کے قیام سے مدارس کو قومی دھارے میں لانے اور خدمتِ دین کے ان علمی مراکز کے وقار کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ہائر ایجوکیشن شفقت محمود، وفاقی وزیر مذہبی امور پیر ڈاکٹر نور الحق قادری اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سینئر افسران موجود تھے، انہوں نے خرم نواز گنڈاپور کے خیالات کو سراہا۔

خرم نواز گنڈاپور نے ’’نظامُ المدارس پاکستان‘‘ کی مشن سٹیٹمنٹ کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’نظام المدارِس پاکستان‘‘ عصرِ حاضر کے عظیم محقق، مفسّر، محدّث، ماہرِتعلیم اور اِدارہ منہاج القرآن کے بانی و سرپرستِ اَعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی و فکری اورنظریاتی راہ نُمائی میں کام کرے گا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنی تجدیدی و اِجتہادی بصیرت کو عملی جامہ پہنانے اور علومِ عصریہ و شرعیہ کو یکجا کرنے کے لئے 1986ء میں علوم و فنون کے ثقافتی مرکز لاہور میں ’’جامعہ اِسلامیہ منہاج القرآن‘‘ کی بنیاد رکھی، جسے یونی ورسٹی گرانٹس کمیشن پاکستان نے مراسلہ نمبری 10-2/Acad/92 مجریہ بتاریخ 28 اپریل 1992ء کے تحت ایم۔ اے عربی اور علومِ اِسلامیہ (MA Arabic and Islamic studies) کے مساوی الشہادۃ العالمیۃ فی العلوم العربیۃ والإسلامیۃ کی ڈگری جاری کرنے کا اِختیار دیا۔ بعد ازاں ہائر ایجوکیشن کمیشن اِسلام آباد نے مراسلہ نمبری 8-16/HEC/A&A/2003/415 مجریہ بتاریخ 8 اپریل 2003ء کے تحت اِس کی توثیق کرتے ہوئے اسے برقرار رکھا۔ جامعہ اِسلامیہ منہاج القرآن کی 35 سالہ بے مثال تعلیمی و تربیتی خدمات کے بعد ’’نظامُ المدارِس پاکستان‘‘ کی بنیاد رکھی گئی ہے، جس کے ساتھ اِلحاق کے بعد مدارِس و جامعات اپنے زیرِ تعلیم طلبہ و طالبات کو دینی و عصری علوم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اِتحاد و یک جہتی، اَمن و محبت، اِعتدال اور رواداری کی تعلیمات کو عام کرنے کے قابل بنا سکیں گے۔

انہوں نے ’’نظامُ المدارس پاکستان‘‘ کے انتظامی خدوخال کے حوالے سے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’نظامُ المدارِس پاکستان‘‘ اپنے تعلیمی، تدریسی اور اِنتظامی اُمور ایک اَعلیٰ اِختیاراتی بورڈ کے ذریعے انجام دے گا، جس کا نام ’’مجلسِ اَعلیٰ( Board of Governors)‘‘ ہوگا۔ ’’نظامُ المدارِس پاکستان‘‘ کے سرپرست ڈاکٹر حسن محی الدین قادری مجلسِ اَعلیٰ (Board of Governors) کے چیئرمین ہوں گے۔

نظامُ المدارس کے اہداف و مقاصد

قرآن و سنت کی تعلیمات؛ اِتحاد و یگانگت، باہمی اُخوت، تحمل و برداشت اوراِعتدال و میانہ روی کا درس دیتی اور ہر نوع کی فرقہ واریت اور فتنہ و فساد کی نفی کرتی ہیں۔ اِسلام کی نظریاتی، اَخلاقی اور فکری عمارت لَا تَفَرَّقُوْا‘ اور ’أُمَّۃً وَّسَطًا‘ کی بنیاد پر اُستوار ہے۔ اِسلام کی اِسی جامع فکر اور اِنسانیت نواز نظریات کو فروغ دینے اور دینی اور عصری تعلیمی، اَخلاقی و روحانی اور تربیتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ’’نظامُ المدارِس پاکستان‘‘ نے پاکستان اوربیرونِ ملک درج ذیل تعلیمی اور تربیتی اَہداف و مقاصد کا تعین کیا ہے:

1۔ بانی و سرپرستِ اَعلیٰ اِدارہ منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے تعلیمی اَفکار و نظریات کی روشنی میں دینی نظامِ تعلیم کی جدید خطوط پر اِصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔

2۔ ’’نظامُ المدارِس پاکستان‘‘ کا ہر عہدے دار اپنے حلقۂ اثر اور دائرہ اِختیار میں باہمی اُخوت و محبت، تحمل و برداشت اور اِحترامِ اِنسانیت کے جذبات کو خلوصِ نیت کے ساتھ فروغ دے گا۔ نیز خود کو اور اپنے تعلیمی اِدارہ کو غیر قانونی، غیر اَخلاقی اور سیاسی سرگرمیوں سے دور رکھے گا۔

3۔ ’’نظامُ المدارِس پاکستان‘‘ اور اِس سے منسلک اور ملحقہ مدارِس/جامعات/اِدارہ جات کے ماحول کو ہر قسم کی اِنتہا پسندانہ، متشدّدانہ، فرقہ وارانہ سوچ سے پاک رکھا جائے گا۔

4۔ طلبہ و طالبات کی ایسی اَخلاقی اور روحانی تربیت کا اِہتمام کیا جائے گا جس کے زیرِ اثر وہ تعمیرِ شخصیت، تقویٰ و طہارت، اِحترامِ اِنسانیت، حب الوطنی اور خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار ہو کر اِسلام کی حقیقی فکر کو فروغ دے سکیں گے۔

5۔ نوجوان نسل کی ایسی فکری اور نظریاتی تربیت کا اہتمام کیا جائے گا جس کے نتیجے میں وہ ہر نوع کی تنگ نظری، تعصب اور اِنتہا پسندی سے بالاتر اور مذہبی رواداری اورتحمل و برداشت کے اَوصاف سے متصف ہو کر عالمی سطح پر کتاب و سنت کی حقیقی تعلیمات کی ترویج و اِشاعت اور اِتحاد و یگانگت کے لیے اپنا مؤثر اور مفید کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔

6۔ ’’نظامُ المدارِس پاکستان‘‘ کے تحت علم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو اِسلامی اور عصری علوم و فنون سے بہرہ ور کیا جائے گا تاکہ وہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر معاشرے میں باعزت، مؤثر اور مثبت کردار ادا کر سکیں اور آئندہ نسلوں کو صحیح دینی راہ نُمائی فراہم کر سکیں۔

7۔ طلبہ و طالبات کیلئے پیشہ ورانہ فنی تربیت (vocational training) کے حصول کے مواقع مہیا کیے جائیں گے تاکہ وہ عملی زندگی میں باوقار طریقے سے اپنے قدموں پر کھڑے ہوسکیں اور معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

8۔ طلبہ و طالبات کو کمپیوٹر سائنس کی بنیادی تعلیم دی جائے گی تاکہ وہ دین کی اِشاعت و تبلیغ میں جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کر سکیں۔

9۔ ہر مدرسہ/جامعہ/اِدارہ عمرانی علوم (Social Sciences)، عملی انگریزی (Functional English)، جنرل سائنس اور ریاضی کے مضامین ترجیحاً پڑھائے گا تاکہ وہ جدید اَذہان تک اِسلامی تعلیمات مؤثر طریقے سے پہنچا سکیں۔

10۔ ہر مدرسہ/جامعہ/اِدارہ اَمن و اِعتدال اور بین المذاہب رواداری کو فروغ دینے والی تعلیمات پر مشتمل مضامین ترجیحاً پڑھائے گا تاکہ اِن اِداروں کے اسکالرز پُراَمن سوچ، معتدل فکر کے حامل اور بین المذاہب رواداری کے پیامبر بن سکیں۔

11۔ ہر مدرسہ/جامعہ/اِدارہ طلبہ و طالبات کے لیے عربی زبان میں بول چال میں مہارت کے لیے اِقدامات کرے گا تاکہ عالمی سطح پر اپنے مافی الضمیر کو بیان کرسکیں۔

12۔ ’’نظام المدارِس پاکستان‘‘کے زیرِ اِنتظام ضلعی سطح پر ماڈل مدارِس کا قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ دیگر مدارس کے لیے رول ماڈل کا کردار ادا کرسکیں۔