حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول ﷺ

حمد باری تعالیٰ

رگوں میں خون کے دوران کے حوالے سے
میں مانتا ہوں تجھے، جان کے حوالے سے

تری صفات کا ہر رنگ منفرد دیکھا
زمیں کے رشتے سے، انسان کے حوالے سے

ہر ایک ثانیہ ہے، پھیلتے محیط ایسی
یہ کائنات تری شان کے حوالے سے

کوئی بھی راہ ہو، رہبر ترا صحیفہ ہو
بسرکریں ترے قرآن کے حوالے سے

متاعِ دیں ہے حلاوت نما، سُرور افزا
حُب آشنا ہیں ہم ایمان کے حوالے سے

کچھ اور پھیلتی، بڑھتی، ہمکتی جاتی ہے
علوئے شاں تری، ہر آن کے حوالے سے

ہنر میں خیر ہے، لحن و بیاں میں برکت ہے
اُسی رحیم اور رحمن کے حوالے سے

دلوں کی روشنی، ہونٹوں کی چاندنی ٹھہرا
کلام، حمد کے عنوان کے حوالے سے

’بلیٰ بلیٰ‘ لبِ ہر ذرّہ کا ہے وِرد ریاضؔ
اسی الست کے پیمان کے حوالے سے

{پروفیسر ڈاکٹر ریاض مجید}

نعتِ رسولِ مقبول ﷺ

مدحت سرا حضورؐ کا معبود کائنات
نازاں ہے اُن کے حسن پہ مسجودِ کائنات

توصیفِ مصطفیؐ سے ہیں یوں شاد جان و دل
پایا ہو جیسے جلوۂ محمودِ کائنات

تخلیقِ کائنات ہوئی جن کے نور سے
ہے معجزہ کہ وہ بھی ہیں موجودِ کائنات

کعبہ بھی سرنگوں ہوا آمد پہ آپؐ کی
پایا جو اُس نے گوہرِ مشہودِ کائنات

جن کے قدم کی خاک بھی صد رشکِ آسماں
’’وہ شاہکارِ حُسن وہ مقصودِ کائنات‘‘

منظور ہے بفیضِ نبیؐ سب کی بہتری
منشورِ دینِ حق ہے جو بہبودِ کائنات

مامور اکتسابِ فیوضِ نبیؐ پہ ہے
ارشدؔ! حدودِ دہر میں ہر جودِ کائنات

{حکیم ارشد محمود ارشد}