ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی علمی و تحقیقی خدمات

ڈاکٹر مختار احمد عزمی

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری ایک بالغ نظر سیاسی مفکر، ماہر معیشت دان، اعلیٰ تعلیمی منتظم اور منصوبہ ساز، چشمِ بینا رکھنے والے دینی سکالر اورایک اُبھرتے ہوئے عملی فلاسفرہیں۔ آپ ایک عظیم علمی و دینی خانوادے کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے دادا حضرت فریدِ ملت ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کا فیضِ روحانی آپ کا ورثہ ہے۔ آپ نے شبانہ روز تربیت و برکت اپنے والدِ گرامی مجددِ عصر، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دامانِ صحبت میں حاصل کی ہے۔ آپ نے جدید سائنسز میں اعلیٰ مہارت کے ساتھ ساتھ شریعہ اور اسلامک سائنسز کا علم بھی وقت کے نامور اساتذہ کرام سے حاصل کیا ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، بورڈ آف گونرز منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین اور منہاج القرآن انٹر نیشنل کے صدر ہیں۔ آپ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی جو کہ پاکستان میں 650 سے زائد سکولز اور کالجز چلانے والا ادارہ ہے، اس کے بھی چیئرمین ہیں۔ آغوش (یتیم بچوں کا کفالتی ادارہ (Orphan care Home) کے چیئرمین، المواخات اسلامک مائیکرو فنانس کے چیئرمین اور منہاج حلال سرٹیفکیشن پاکستان کے بھی چیئرمین ہیں۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ اکنامکس اینڈ فنانس میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مختلف موضوعات پر 40 وقیع کتب کے مصنف ہیں۔ اہم عنوانات پر 100 سے زائد تحقیقی مقالات لکھ چکے ہیں۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری 24 اکتوبر 1982ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم، پاکستان کے ایک انتہائی باوقار تعلیمی ادارے، ایچیسن کالج لاہور سے حاصل کی۔ اگلی جماعتوں کی تعلیم لاہور ہی کے دیگر تعلیمی اداروں سے حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے کینیڈا کی یارک (York) یونیورسٹی آف ٹورانٹو سے انڈر گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی۔ اُس وقت آپ کے اہم مضامین معاشیات اور سیاسیات تھے۔ سٹوڈنٹس یونین کے انتخابات میں حصہ لیا اور شاندار فتح حاصل کرکے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 2005ء میں آپ فرانس چلے گئے جہاں پیرس کی ایک نمایاں سرکاری یونیورسٹی، سائنسزپو (Sciences Po) سے عالمی معیشت میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

پاکستان واپسی پر 2007 ء میں ایک سال لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) سے وابستہ رہے۔ 2008ء میں آپ معاشیات میں پی ایچ ڈی کی تکمیل کے لئے، وکٹوریا یونیورسٹی ملبورن آسٹریلیا چلے گئے۔ یہاں دوران تعلیم آپ دوبار پوسٹ گریجویٹ سٹوڈنٹس کے صدر منتخب ہوئے۔ ’’وسطِ ایشیائی مسلم ریاستو ں /ایکو ممالک کے مابین تجارت کا بہائو اور فری ٹریڈ ایریا کے بھرپور امکانات کا تجزیہ‘‘ An analysis of trade flow among ECO member countries and potential for free trade area کے اہم موضوع پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے سرفراز ہوئے۔

مزید براں آپ نے ہاورڈ یونیورسٹی امریکہ سے بھی ’’کارپوریٹ استحکام اور جدت(Corporate sustainability and innovation) میں سرٹیفکیٹ حاصل کیاہے۔ ستمبر 2019ء میں ’’اسلامی معاشیات اور فنانس‘‘ میں اُن کی قابلِ قدرخدمات کی بنا پر اُن کو ’’گلوبل اسلامک فنانس ایوارڈ‘‘ دیا گیا۔ آپ یونیورسٹی آف ملبورن آسٹریلیا کے ساتھ 2015ء سے تا حال بہ طورسینئر فیلو وابستہ ہیں۔

علمی، فکری اور تحقیقی دلچسپیاں

آپ کی دلچسپی کے اہم شعبے درج ذیل ہیں:

1۔معاشی حکمت عملی۔ 2۔بین الاقوامی تجارت۔ 3۔معاشیات اور قدرتی وسائل۔ 4۔ماحولیاتی معاشیات۔ 5۔بین الاقوامی تعلقات۔ 6۔تعلیم۔ 7۔فلسفہ۔ 8۔بین المذاہب مطالعات۔ 9۔امن اور انسدادِ دہشت گردی۔ 10۔سماجی نفسیات۔ 11۔خلائی سائنسز۔ 12۔الٰہیات۔ 13۔تصوف۔ 14۔اُصولِ فقہ۔ 15۔علم الحدیث۔ 16۔اجتہاد۔ 17۔اسلامی فلسفہ۔ 18۔اسلام اور جدید سائنس۔ 19۔اسلامی فکر۔ 20۔اسلامی معاشیات۔ 21۔ تجارتی مسابقت (Trade Competitiveness)۔ 22۔اسلامی اخلاقیاتِ تجارت۔ 23۔اسلامی بنکنگ اور فنانس۔ 24۔قدرتی وسائل اور زرعی معیشت۔ 25۔بین المذاہب ہم آہنگی اور ارتباط (Integration and Religious Harmony)۔ 26۔زراعتی کاروبار (Agrobusiness)۔ 27۔اسلامی معاشیات بہ مقابلہ سرمایہ داری اور سوشلزم۔ 28۔اسلام اور مینجمنٹ۔

تخلیقی اور انتظامی صلاحیتیں

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے 2013ء میں بہ طور ڈپٹی چیئرمین بورڈ آ ف گورنرز منہاج یونیورسٹی لاہور چارج سنبھالا اور مختصر عرصے میں آپ نے حسبِ ذیل منفرد شعبہ جات اور ادارے قائم کیے ہیں:

1۔ شعبہ مطالعاتِ امن اور انسدادِ دہشت گردی

School of Peace and Counter Terrorism studies کے نام سے قائم یہ منفرد شعبہ پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں میں سے صرف منہاج یونیورسٹی پاکستان میں موجود ہے۔

2۔ شعبہ مذہب اور فلسفہ

School of Religion and Philosophy کے نام سے قائم یہ شعبہ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی ایک اور منفرد تخلیق ہے۔ اس پروگرام میں پاکستان کے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو یکساں مواقع دیے جاتے ہیں۔ یہاں ہر مذہب کے ماننے والے اپنے مذہب کے مطابق تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

3۔ شعبہ اسلامی معاشیات، بنکنگ اور فنانس

School of Islamic Economics, Banking and Finance(SIEBF) کے نام سے یہ شعبہ پاکستان میں اسلامی معاشیات، بنکنگ اور فنانس کی ایک نہایت اہم درسگاہ کے طور پر اُبھرا ہے۔

4۔ بین الاقوامی مرکز برائے تحقیق ِاسلامی معاشیات

International center of Research in Islamic Economics (ICRIE)۔ اس سنٹر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسلامی معاشیات کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شُدہ سب سے بڑی اور سب سے زیادہ سالانہ علمی کانفرنسز اس سنٹر کے زیرِ انتظام منعقد کی گئی ہیں۔

5۔ منہاج حلال سرٹیفیکیشن

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے 2018ء میں ملک میں حلال کاروباری اور صنعتی اخلاقیات کو بڑھاوا دینے کے لیے منہاج حلال سرٹیفیکیشن کو متعارف کرایاہے۔ جسے ہر مکتبۂ فکر نے سراہا ہے۔

6۔ المواخات اسلامک مائیکروفنانس

یہ ایک سماجی انٹر پرائز ہے۔ ملک سے غربت اور بے روزگاری کو کم کرنے کے لیے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے 2014ء میں ’’المواخات اسلامک مائیکرو فنانس‘‘ کے نام سے ایک سماجی بہبود کا منصوبہ شروع کیا ہے۔

7۔ اسلامک آرٹ اینڈکرافٹ سنٹر

اسلامی مصوری، خطاطی اور فائن آرٹس کے دیگر شعبوں کے فروغ و تحفظ کے لیے اِس سنٹر کا آغاز 2019ء میں کیا گیا۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی فائن آرٹس سے محبت کا مظہر یہ سنٹر اہلِ نظر اور اہلِ ہنر کے لیے مرکزِ نگاہ بنتا جارہا ہے۔

8۔ تحقیقی مجلات

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی سرپرستی اور رہنمائی میں درج ذیل تحقیقی مجلات (Research Journals) کا اجرا کیا گیا ہے:

  1. جرنل آف پروفیشنل ریسرچ ان سوشل سائنسز (JPRSS)
  2. منہاج جرنل آف اکنامکس اینڈ آرگنائزیشنل سائنس (MJEOS)
  3. انٹرنیشنل جرنل آف اسلامک اکنامکس اینڈ گورننس (IJIEG)
  4. دی سائوتھ ایشین جرنل آف ریلیجن اینڈ فلاسفی (SAJRP)
  5. ضوریز(زبان واد ب میں پروفیشنل تحقیق کا مجلہ)

9۔ سکولوں اور کالجوں کا سلسلہ

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے سکولوں اور کالجوں کے ایک کثیرالمقاصد (Multi purpose) سلسلے کی بنیاد رکھی ہے، جیسے لارل ہومز انٹر نیشنل سکولز،پاک اردو سکولز، منہاج کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی۔

10۔ گرین پروفیشنل ٹیکنالوجیز

منہاج یونیورسٹی لاہور میں قائم اس شعبہ کے ذریعے سافٹ ویئر ہاوس، ڈیجیٹلائزیشن، آٹومیشن، بزنس انٹیلیجنس، موبائل ایپس، ویب ڈویلپمنٹ ڈیٹاانلسز، بزنس انیلیٹکس، ڈیجیٹل کامرس، ای آر پی اینڈسی آر ایم سلوشنز، کیریئر ایکسپلوریشن اور سکل ڈویلپمنٹ بارے خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔

11۔ شیخ الاسلام انسٹیٹیوٹ برائے روحانی مطالعات

اس ادارے کا مقصد،علمی،ادبی اور سماجی سرگرمیوں کے ذریعے اسلام کے صحیح روحانی پہلوئوں کو اُجاگر کرنا ہے۔ طلبہ کو اسلام اور تصوف کی محض نظریاتی تعلیم کی بجائے حقیقی اور عملی پہلوئوں سے روشناس کرانا ہے۔

12۔ بین الاقوامی مرکزِ مہارت

International center of Excellence (ICE) کے تحت نئی نسل کو مختلف مہارتیں سکھائی جاتی ہیں تاکہ وہ باوقار روزگار کمانے کے ساتھ ساتھ اپنی موجودہ مہارتوں میں اضافہ بھی کر سکیں۔

13۔ انٹر نیشنل کانفرنسز کا انعقاد

ڈاکٹر حسین محی الدین قادر ی کی سربراہی میں درج ذیل سالانہ انٹر نیشنل کانفرنسیں منعقد ہو چکی ہیں:

1. International Conference on Transformation of Knowledge Repository into Knowledge Economy.

2. International Conference on Science,Reason and Religion

3. World Islamic Economicsand Finance Conference

4. National Language and Literature Conference

14۔ انٹرنیشنل فورمز پر انٹرویوز

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری بین الاقوامی سطح پر اسلامی معیشت اور فنانس کے حوالے سے اور ماہر تعلیم کے طور پر تعلیمی میدانِ عمل کی ایک با اثر شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ عالمی سطح پر اسلامی معاشیات اور فنانس کے ایک رجحان ساز مدبرکے طور پر اُبھر ے ہیں۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت سے ٹی وی چینلز اور اخبارات و رسائل نے اُن کے خصوصی انٹرویوز نشر کیے ہیں۔ عالمی سطح پر عہدِ حاضر کے ایک بہت بااثر پندرہ روزہ جریدہ ISFIRE نے اگست 2020ء میں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا ایک تفصیلی انٹرویوٹائٹل سٹوری کے ساتھ شائع کیا ہے۔ گلوبل اسلامک فنانس انڈسٹری کا باریک بینی سے تجزیہ کرتے ہوئے جریدے نے نمایاں اداروں اور نمایاں افرادکی اعلیٰ کاکردگی کو شائع کیا ہے۔ اسلامک بنکرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ جریدے کے طور پر یہ شمارہ اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس پروفیشنلز کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری دینی،سیاسی،سماجی اور معاشی موضوعات پر سیکڑوں لیکچرز دے چکے ہیں اور ان موضوعات پر کثیر مضامین لکھ چکے ہیں۔ آپ کو ’’اکنامک سوسائٹی آف آسٹریلیا‘‘، ’’رائل اکنامک سوسائٹی‘‘ اور ’’انٹرنیشنل سوسائٹی برا ئے سوشیالوجی آف ریلیجنز‘‘ (ISSR) کی باقاعدہ رکنیت حاصل ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی تصنیفات و تالیفات

اس وقت ڈاکٹرحسین محی الدین قادری کا قلم پورے جوبن پر ہے (ماشا ء اللہ)۔ ابھی ہم اُن کی کسی تازہ تصنیف و تالیف کا مطالعہ کررہے ہوتے ہیں کہ ایک نئی،تازہ تر اور زیادہ پُر کشش کتاب ہماری آنکھوں کو طراوت بخشنے لگتی ہے ۔مختصر وقفوں کے بعد نئی سے نئی باتیں(Developments ) ہمارے سامنے آرہی ہیں۔ بہ قولِ شاعر؎

لگا رہا ہوں مضامینِ تازہ کا انبار
خبر کرو مرے خرمن کے خوشہ چینوں کو

ذیل میں ان کی کتب کی انفرادیت اور امتیازات کو بیان کیا جارہا ہے:

1۔ نقشِ اوّل

یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے تصنیفی سفر کا آغاز شاعرسے ہوا۔’ نقشِ اوّل‘ آپ کی پہلی کتاب ہے۔ یہ اولین شعری مجموعہ پہلی بار 2007ء میں اور دوسری بار 2011ء میں شائع ہوا۔ ایک نوجوان شاعر کا شعری مجموعہ چار سال کے اندر دوسری بار شائع ہونا پاکستان میں اور اردو شعر و ادب کے تناظر میں ایک اعزاز ہے۔

یہ کلام شباب کی نشانی ہے مگر کمال حیرت ہے کہ اردو ادب کی روشِ عام سے ہٹ کر ہے۔ اس میں ایک مثالی مسلمان نوجوان کے خوبصورت جذبات موجزن نظر آتے ہیں۔ معروف استادِ ادبیات جناب، ضیاء نیّرنے ’شاعرکا تعارف‘ پیش کیا ہے۔ اردو کے عالمی شہرت یافتہ نعت گو شاعر جنابِ ریاض حسین چودھری اس کتاب کا ’حرفِ اوّل‘ لکھتے ہوئے کہتے ہیں:

’’حسین نے بڑے فلاسفروں کی طرح عظمتِ آدم کے گیت گائے ہیں۔۔۔۔ آزاد نظم لکھتے ہیں تو وادیٔ فکروخیال کی حدود مزید پھیل جاتی ہیں۔۔۔ ڈکشن بھی اپنا ہے۔۔۔ اسلوب انتہائی دلکش ہے۔۔۔ جذبوں کی آنچ پر پگھلنے کا شعور رکھتے ہیں۔۔۔ ان کی شاعری آمد اور آورد کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔‘‘

راقم نے 2015ء میں لکھا تھا:

’’ حمد، نعت، منقبت، پابند نظم ،آزادنظم اور غزل ،غرض یہ کہ بیشتر شعری اصناف اور تمام بڑے موضوعات ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی شاعری میںموجود ہیں۔’ نقشِ اوّل‘ عمدہ شاعری کی مثال ہے۔‘‘

(مختار عزمی، پهچان کے زاویے، ص: 19)

کاش یہاں ہم ان کے کلام سے زیاد انتخاب پیش کر سکتے۔ ایک اُبھرتے ہوئے شاعر کے تیور دیکھنے کے لیے صرف ایک شعر دیکھئے:

گر کر بلندیوں سے رہتے ہیں ہم سلامت
لیکن نظر سے گرنا محشر سے کم نہیں ہے

2. Strate'gie de diversification d'EDF 'a l'e'tranger

نقشِ اوّل گویاFirst Impression تھا۔ اِس کے بعد،ایسا لگتا ہے کہ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا رہوار قلم قومی مسائل اور سنجیدہ تحقیق کی طرف مڑ گیا یا موڑ دیا گیا۔ یہ آپ کی دوسری تصنیف ہے، جو فرانس میں قیام اور حصولِ تعلیم کے دوران مشاہدات و تجربات پر مبنی ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی یہ پہلی تحقیقی کتاب ہے اور فرانسیسی زبان میں ہے۔یہ فرانس کی سب سے بڑی نیم سرکاری تنظیم EDF کے حوالے سے اہم اور مستند معلومات کی حامل ہے۔ اس کا تحقیقی معیار بھی عالمی سطح کا ہے جو ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے مستقبل کے اعلیٰ تحقیقی عزائم کا غماز ہے۔

3۔’’پاکستان میں شکرسازی کی صنعت (ایک تحقیقی جائزہ) ‘‘

یہ آپ کی تیسری کتاب ہے جو 2008ء میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب ایک اہم قومی مسئلے کے اسبا ب، نتائج اور حل کی نشاندہی کرتی ہے۔ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی پہلی تینوں کتابوں سے اُن کی مسلسل پروان چڑھتی ہوئی قومی اور بین الاقوامی سوچ اور انفرادیت (Variety) کا انداز لگایا جا سکتا ہے۔

4. Sugarcane Ethnal as an Alternate Fuei Source for Pakistan

یہ کتاب بھی 2008ء میں شائع ہوئی۔ اس میں گنّے کے ایتھنول سے بجلی پیدا کرنے کے بارے میں آپ کی تجاویز کو حکومتی سطح پر بھی سراہا گیا۔ کچھ شوگر ملز اس نسخے پر عمل کرکے نہ صرف اپنے تئیں خود کفیل ہیں بلکہ گردو نواح کی ضروریات بھی پوری کر رہی ہیں۔

5. SAARC & Globalization: Issues, Prospects & Prescriptions

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی پانچویں کتاب 2008ء میں ایک بالکل نئے موضوع پر آئی۔ جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے، یہ کتاب سارک ممالک کے مسائل اور اُن کے حل کے لیے قابل ِعمل تجاویز کا احاطہ کرتی ہے اور مصنف کی بالغ نظری، وژن اور جنوبی ایشیاکے بارے سنجیدہ غوروفکر کی غماز ہے۔

6۔ پاکستان میں بجلی کا بحران اور اس کا حل

2008ء میں پاکستان کے نااہل حکمرانوں کی بدولت بجلی کا بحران قہرِ خدواندی بن کر ٹوٹا۔کمالِ حیرت ہے ہمیں خبر نہ ہوئی اور چین نے ہمارے آنے والے بحران کا قبل از وقت اندازہ لگا لیا۔ جونہی شدید لوڈ شیڈنگ ہوئی، چین نے لاکھوں جنریٹر پاکستان کی مارکیٹوں میں پہنچا دیے۔ کوچہ وبازار جنریٹروں کے شور، گیس کے بے تحاشا استعمال اور دھوئیں کی آلودگی سے بھر گئے۔ اس موقع پر نوجوان رہنما ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اس کتاب کے ذریعے بجلی کے قومی بحران سے نکلنے کا راستہ دکھایا۔

اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا

7۔ بچّوں کا استحصال (ایک معاشرتی المیہ)

2009ء میں شائع ہونے والی یہ کتاب ایک نازک اور اہم معاشرتی المیے کواور نوجوان محقق کے ہمہ پہلواحساس اور فکر کو بیان کرتی ہے۔حالیہ برسوں میں پاکستان میں بچّوں کے اغوا، جسمانی استحصال اور قتل و بربریت نے مصنف کے بیان کردہ تلخ حقائق پر مُہرِ تصدیق ثبت کردی ہے۔

8۔ پاکستان میں گندم کی پیدا وار (طلب اور رسد کا تقابلی جائزہ)

یہ کتاب 2009ء میں شائع ہوئی۔ پاکستان جیسا زرعی ملک جو گندم میں نہ صرف خودکفیل ہے بلکہ برآمد بھی کرتا ہے، کبھی کبھی گندم کے بحران کا شکا ر بھی ہو جاتا ہے۔مصنف نے گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے ٹھوس تجاویز پیش کی ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ فاضل محقق اپنے محترم المقام رہنما کے زیرِ فرمان حساس قومی مسائل پر دادِ تحقیق دے رہے ہیں۔ راقم نجومی تو نہیں لیکن دور سے آتی ہوئی ایک آواز سُن رہا ہے کہ قدرت ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو مختلف النوع شعبوں کے مسائل اور اُن کے ممکنہ حل کی تحقیق کے ذریعے کسی بڑی ذمہ داری کے لیے تیارکر رہی ہے۔

9. Economics of Agriculture Industry in Pakistan

پاکستان کے ایک اہم ترین معاشی موضوع پر 2009ء اور 2010ء میں دو جلدوں میں لکھی جانے والی یہ کتا ب زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی ریفرنس بُک قرار دی گئی ہے۔ مصنف کہ جس کا بچپن اور لڑکپن لاہور شہر اور دنیا کے بڑے شہروں میں گزراہے، بڑی دل سوزی کے ساتھ کھیت کھلیان کے مسائل اور بہتر پیداوار کے طریقوں پر ٹھوس اعداد و شمار کے ساتھ بات کرتا ہے۔

10۔ اجتماعی تحریکی زندگی (مقاصد اور لائحہ عمل)

2011ء میں شائع ہونے والی یہ کتاب تحریک منہاج القران کے کارکنان اور ذمہ داران کے لیے ایک گائیڈ بُک ہے۔

11۔ اسلام اور تحفظِ ماحول

ماحولیات،اکیسویں صدی کا اہم ترین مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔نوجوان محقق ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اس حوالے سے 2011ء میں یہ کتاب لکھی۔ اس میں نہ صرف مسئلے کی گھمبیرتا کو واضح کیا بلکہ اسلام کے خوبصورت اور ماحول دوست پہلوئوں کوبھی اُجاگر کیا۔

12۔ فلسفۂ تحریک (فکری وحدت،اجتماعیت اور منہج و مقصد)

کسی بھی تحریک کی کامیابی کے لیے فکری وحدت اور بنیادی فلسفے سے آگہی اظہر من الشمس ہے۔ 2012ء میں شائع ہونے والی اس کتاب میں تمثیلی پیرائے میں موضوعِ بحث کو اجاگر کیا گیا ہے۔

13. Islam and Envirinmental Protection

یہ اسلام اور تحفظِ ماحول پر اُردو میں لکھی گئی کتاب کا انگریزی میں ترجمہ ہے جو 2015ء میں شائع کیا گیا۔

14. Muslim Commonwealth:The Way Foward

2016ء میں اشاعت پذیر ہونے والی اس کتاب میں مسلم ممالک کی اقتصادی تنظیمECOکی اہمیت اور خدوخال کو مدلل انداز سے واضح کیا گیا ہے۔یہ نوجوان محقق کے پی ایچ ڈی مقالہ کا موضوع ،انکا فکری محور اور علامہ اقبالؒ کے خواب (ایک ہوں مسلم۔۔۔)کی تعبیری کاوش ہے۔

15. Stray Impressions: An Anthology of Social Issues

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ نوجوان محقق کے متفرق مقالات کا مجموعہ ہے جو 2007-13ء کے دوران لکھے گئے۔یہ زیادہ تر جدید معاشی نظریات اور پاکستان کے اہم مسائل کے بارے میں ہیں۔ یہ کتاب 2016ء میں شائع ہوئی۔

16. Rational to Brawl The Irrational(Pursuing The Revolution, Through Education)

آپ کا یہ تحقیقی مقالہ2017ء میں جرمنی کی Lambert Academic Publishing نے شائع کیا۔ اس میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے نظامِ تعلیم کو بہ طور کیس سٹڈی لیا گیا ہے۔

17. The Journey of Revolution(Social & Spirtiual Aspects)

اس کتاب میں انقلاب کی تیاری کے حوالے سے قائدِ انقلاب اورکارکنوں کے باہمی تعلقات کی اہمیت ، استقامت اورایمان و یقین کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب 2017ء میں شائع ہوئی۔

18. O Brother!

2017ء میں یہ کتاب انگریزی زبان میں شائع ہوئی۔ یہ حضرت امام غزالیؒ کی کتاب ’ ا یھا الولد‘ کی طرز پر نوجوانوں کی تربیت کے لئے لکھی گئی ہے۔

19۔ پاکستان کا نظامِ تعلیم ( متشدد رجحانات اور مدارسِ دینیہ)

ایک نہایت اہم اور نازک مسئلے پر مصنف نے چشم کشا حقائق کا تجزیہ اورمعاشرے کو انتہا پسندانہ سوچ سے نجات دلانے کے لیے ایک جامع لائحہ عمل پیش کیا ہے۔ یہ کتاب 2017ء میں شائع ہوئی۔

20. Islamic Banking in Pakistan Theoriretical, Practical & Legal Development.

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی علمی اور عملی تحقیقات کا ایک اہم دائرہ جدید اسلامی معاشیات، فنانس اور غیر سودی بنکاری ہے ۔یہ اہم کتاب بھی ان کے اسی مبارک مشن کا پرتو ہے۔ یہ 2017ء میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ انٹرنیشنل سنٹر برائے تحقیق اسلامی معاشیات(ICRIE ) کی طرف سے شائع کی گئی۔ اس میں اسلامی معاشیات اور اسلامی بنکاری پرسیر حاصل بحث کی گئی ہے۔

21۔ اسلام میں خدمتِ خلق کا تصور

2018ء میں شائع ہونے والی اس کتاب میں اعداد و شمار کی روشنی میں پاکستان کے چند منتخب مزاراتِ اولیاء کرام پر جاری خدمت ِ خلق کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری ؒ، حضرت بہائولدین زکریا ؒ، حضرت بابا فریدالدین گنج شکرؒؒ، حضرت بابا بلھے شاہؒ اور حضرت شاہ رکنِ عالم ؒ کے مزارات پر ہونے والی روحانی، معاشی اور سماجی سرگرمیوں بارے کئی دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔

22۔ مقالاتِ عصریہ ( جدید تحقیقی مباحث) (جلد اوّل)

اِس گرانقدر تحقیق میںبنی نوع انسان، مختلف قبائل و اقوام، مہذب معاشرہ، اسلامی فنون، حقوقِ نسواں، تعدد ازدواج اور عصر حاضر کے دیگر مسائل اور ان کے حل پر دادِ تحقیق دی گئی ہے۔ یہ کتاب 2018ء میں منظرِ عام پر آئی۔

23۔ اسلامی اخلاقیاتِ تجارت

2019ء میں شائع ہونے والی یہ ضخیم کتاب اپنے موضوع کے لحاظ سے منفرد ہے۔ فاضل محقق نے انسانی اخلاقیات اور اسلامی اقدار کی روشنی میںمعاشی مسائل اور اُن کا حل پیش کیا ہے۔ حقیقی ترقی اسلامی اخلاقیاتِ تجارت کی پاسداری میں ہی ہے۔

24۔ اسلامی فلسفہ اور مسلم فلاسفہ

اپنے موضوع کے حوالے سے یہ ایک خود مکتفی کتاب ہے۔فلسفہ کے آغازوارتقا، مسلم فلاسفہ کے اہم کارناموں کا عہدِ حاضر تک جائزہ لیا گیا ہے۔نوجوان محقق خود بھی ایک عملی فلسفہ کی راہ پر گامزن نظر آتے ہیں۔ یہ کتاب 2019ء میں شائع ہوئی۔

25۔کرۂ ارضی سے انسانی ہجرت اور یا جوج ماجوج کی حقیقت (اسلام اور جدید سائنس کی روشنی میں)

2019ء میں شائع ہونے والی اردو میں اپنی نوعیت کی یہ نہایت اہم اور منفرد کتاب ہے۔ انسان ہمیشہ سے پُراسرار دنیائوں کی تلاش میں رہا ہے۔ کرۂ ارضی سے اوپر اٹھ کر چاند، مریخ اور دوسرے سیاروں تک رسائی حاصل کررہا ہے۔اسی طرح یاجوج ماجوج اور سدِ سکندری کی تلاش میں ہے۔ اس کتاب میں ان سارے سوالوں کے جواب جدید سائنسی تحقیق کی مدد سے جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

26. Islamic Marketing (Philosophy and Principles)

اس کتاب میں اسلامی مارکیٹنگ اور اسلامی مالیاتی اداروں کو درپیش چیلنجز اور ان کے مؤثر حل پر مدلل اور دلچسپ پیرائے میں تحقیق کی گئی ہے۔ یہ کتاب 2019ء میں منظر عام پر آئی۔

27. The Growth of Islamic Finance and Banking: Innovation, Governance and risk Mitigation

یہ کتاب نامور ماہرِ معاشیات ڈاکٹر اسحق بھٹی کے اشتراک سے 2019میں ترتیب دی گئی ہے۔ اسے بین الاقوامی شہرت یافتہ اشاعتی ادارے Routledge نے شائع کیا ہے۔ اس میں ایک اہم تحقیقی مضمون شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا بھی شامل ہے۔ یہ ضخیم کتاب اپنے موضوع، اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس (IBF) کا ایک اہم حوالہ بن چکی ہے۔

28. Business Ethics in Islam

یہ اردو میں شائع ہونے والی کتاب ’’ اسلامی اخلاقیاتِ تجارت‘‘ کا انگریزی ترجمہ ہے جو 2019ء میں سامنے آیا۔ آزاد منڈی کی بے لگام تجارت اور سودی نظام کے مقابلے پر فاضل مصنف نے حد درجہ ایمان و یقین کے ساتھ دنیوی اور اُخروی نجات کے حامل سلامی نظامِ تجارت کی مدلل وکالت کی ہے۔

29. Hearken to the call of Duty:The Philanthropic approach of Sufi Masters

2020ء میں شائع ہونے والی کتاب ’’اسلام میں خدمتِ خلق کا تصور‘‘ کا انگریزی ترجمہ ہے۔

30۔ منہاج السالکین ( اصلاحِ احوال اور روحانی تربیت کا نصاب)

یہ عام صوفیانہ مسلک سے ہٹ کر لکھا گیا روحانی تربیت کا نصاب ہے جس میں اسلام کا صحیح فلسفۂ تصوف واضح کرنے کی ایک مؤثر علمی، عملی اور تحقیقی کاوش کی گئی ہے ۔ بہ قولِ مصنف: ’’منہاج السالکین اپنے ہم نفسوں کوعلم، محبت، خلوصِ نیّت اور تقویٰ اختیار کرنے، برائیوں سے پرہیز کرنے اور توبہ و استغفار، ندامت اور فرمانبرداری کے ذریعے روح کو پاک کرنے اور نیکی کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھنے کی ایک برادرانہ دعوت ہے۔‘‘ یہ کتاب 2020ء میں منظر عام پر آئی۔

31۔ فلسفہ آواگون اور نفوسِ سبعہ (تحقیقی موازنہ)

فاضل محقق نے 2020ء میں اس کتاب میں توحید پسند مذاہب اور کثرت پسند مذاہب کی وضاحت اور ممکنہ مشترکات کا کھوج لگانے اور جنم کے سات چکروں کو نئے تناظر میں پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

چند مزید کتب یہ ہیں:

32 ۔ Zakat and Microfinance : A Blended Model of Islamic Social Finance to Allevate Poverty in Pakistan (2020)

33۔ Islamic Philosophy and Muslim Philosophers (2021)

34۔Islamic Financial Contracts : a Research Companion (2021)

35۔Contemporary Issues in Islamic Finance (2021)

  • محترم قارئین! ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے احوال و آثار کو پیشِ نظر رکھیں اور پھر ان کی تصنیفات و تالیفات پر ایک نظر ڈالیں تو زبان سے بے اختیار نکلتا ہے ’’سبحان اللہ‘‘ 2007ء میں اُن کی پہلی کتاب شائع ہوئی (اور اب ماشاء اللہ وہ 39 برس کے ہوچکے ہیں، اللہ کریم آپ کو صحت و سلامتی والی لمبی عمر عطا فرمائے، آمین) اور آج2021ء میں اُن کی تصنیفی زندگی 15 سال بنتی ہے۔ ان 15 برسوں میںوہ 35کتابوں کے مصنف بن گئے ہیں، قومی اور بین الاقوامی اہم ذمہ داریوں کے ساتھ یہ رفتار حیران کُن اور قابلِ صد آفرین ہے۔

معاملہ صرف مقدار کا نہیں بلکہ اہم تر معاملہ معیار اور اعتبار کا ہے۔ان تصنیفات میں سے بعض ایسی ہیں کہ انہیں سوچنے ،لکھنے اور پھر شائع کرنے میں پانچ سات سال کا عرصہ لگ جانا معمول کی بات ہے۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے تصنیفی و تحقیقی کام کی مقدار اور معیار کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اُن کے ذہن ودل پر اور قرطاس وقلم پر اللہ کریم اور سیدالانبیاءa کی رحمتِ خاص کا نزول ہوتا ہے۔ انھیں آپ کے دادا فریدِ ملّت حضرت ڈاکٹر فریدالدین ؒاور روحانی مرشد حضور سیدنا طاہر علائوالدین کی غیبی توجہ حاصل ہے۔ڈاکٹر حسین محی الدین قادری وہ خوش قسمت ہیں کہ اُ ن کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی براہِ راست توجہ، تربیت اور دعا حاصل ہے۔ منہاج القران پبلیکیشز ایسامضبوط اشاعتی ادارہ میسر ہے اورفریدِ ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ بھی آپ کے زیرِ فیضان ہے۔ یہ سارے عوامل مل کر ایک قومی اور بین الاقوامی معیار بنتے ہیں۔ان کتب کے معیار کا اندازہ اِن کی قبولیت اور باربار شائع ہونے سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔

مذکورہ بالا کتب علمی معیار اور عملی افادیت ، دونوں پہلو رکھتی ہیں۔ ہر کتاب علمی نکات کے ہیرے جواہرات اور عملی افادیت کے خزانے لیے ہوئے ہے۔ یہ کتابیں صرف مصنف بننے کے شوق میں اور اپنے CVکو زرخیزبنانے کے لیے نہیں لکھی گئیں بلکہ اِن کے پیچھے گہری سوچوں میں مصروف ایک بڑا ذہن اور قومی و بین الاقوامی مسائل ومشکلات کے حوالے سے ایک بے قرار دل موجود ہے۔ بہ قولِ علامہ اقبال

کبھی سوز و سازِ رومی ،کبھی پیچ وتابِ رازی

ایک اور خاص بات اِ ن کتابوں کے موضوعات کی رنگا رنگی (Variety) ہے۔ اِس سے نوجوان محقق کے کثیرالجہت ہونے کا پتا چلتا ہے۔ اگرچہ آج کا زمانہ تخصیص (Specialization) کا ہے لیکن بین العلومی مہارت (Inter Disciplinary Specialization) بھی کچھ جینئس لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری بھی ایک ایسے ہی جینئس ہیں۔ اُن کے موضوعات کی ورائٹی اُن کی کئی شعبوں میں گہری دلچسپی و مہارت اور مستقبلیات (Futuristic studies) پر بھی ان کی گہری نظر ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی تصنیفات و تالیفات کئی زبانوں اور کئی ممالک سے شائع ہورہی ہیں۔ اِس سے ان کے پھیلتے ہوئے حلقۂ قارئین اور معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اکثر کتابیں انٹرنیشنل سٹینڈرڈ بُک نمبر(ISBN) کے ساتھ شائع ہورہی ہیں۔

دُعا ہے کہ اللہ کریم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے قلم کو سلامت رکھے اور انہیں اُس مصطفوی انقلاب کا تعبیر خواں بنادے جس کا خواب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی چشمِ بصیرت نے دیکھا ہے۔