حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول ﷺ

حمد باری تعالیٰ

ایسا عمدہ خیال دے مولیٰ
جو مرا دِل اُجال دے مولیٰ

فکر کی پختگی عطا کردے
نطق کا بھی کمال دے مولیٰ

تیرے پیاروں کا واسطہ تجھ کو
مجھ کو اچھوں میں ڈال دے مولیٰ

میرے ہر خامشی کے لمحے کو
اپنی یادوں میں ڈھال دے مولیٰ

صدقۂ چادرِ بتول تجھے
سرِ برہنہ کو شال دے مولیٰ

امتِ مصطفیؐ کو بخش عروج
ظالموں کو زوال دے مولیٰ

ایسی قوت ہمیں عطا فرما
جس کی دنیا مثال دے مولیٰ

ماضی جیسا بنادے مستقبل
بہتریں ہم کو حال دے مولیٰ

قلبِ ازہرؔ کو دیں کی ضو دے کر
حُبِّ دنیا نکال دے مولیٰ

{محمد اویس ازہرـؔ مدنی}

نعتِ رسولِ مقبول ﷺ

دنیا کی آرزو ہے نہ نمود کی طلب ہے
مرا نام ہے ملامت، شرمندگی نسب ہے

مجھے خواہشوں نے گھیرا، مجھے لذتوں نے مارا
میرا طُربیہ عجب ہے، میرا المیہ عجب ہے

مرا خوف گنہگاری، میرا چین آہ و زاری
مری جستجو مدینہ، مری آرزو ادب ہے

مرا غم تری رضا ہے، یہی غم مری خوشی ہے
اسی غم سے دن ہے روشن، تابندہ میری شب ہے

جاں سے گزر کے ہوگی تری دید تک رسائی
یونہی بے قرار جینا بھی قرار کا سبب ہے

کچھ اہلِ دید ہیں جو دیدار کررہے ہیں
ہم انتظار میں ہیں دیدار کی طلب ہے

ہوں حشر کا مسافر اور زادِ رہ نہیں ہے
نگہِ کرم ہو آقا یہ غلام جاں بلب ہے

درِ مصطفی پہ جاکر مَیں نے عزیزؔ دیکھا
محوِ ثنا دو عالم، محوِ درود رب ہے

{شیخ عبدالعزیز دباغ}