تحریک منہاج القرآن کا 42 واں یومِ تاسیس

چیف ایڈیٹر: نوراللہ صدیقی

تحریک منہاج القرآن 17 اکتوبر 2022ء کو اپنے قیام کا 42 واں یوم تاسیس منارہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا بے پایاں لطف و کرم اور احسانِ عظیم ہے کہ تحریک منہاج القرآن نے قرآن و سنت کی اساس پر جس مصطفوی مشن کی بنیاد رکھی تھی وہ مشن آج دنیا کے تمام براعظموں میں پھیل چکا ہے۔ پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک میں قائم اسلامی سنٹرز اور ان سے وابستہ سیکڑوں سکالرز، منہاج القرآن کی علمی و فکری، اخلاقی و روحانی، تعلیمی و شعوری اور سماجی و معاشرتی اصلاح کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے آج سے 42 سال قبل دعوت و تبلیغِ حق، اصلاحِ احوال اُمت، تجدید و احیائے دین، ترویج و اشاعتِ اسلام، اتحادِ اُمت اور انسانی معاشرے میں تحمل و برداشت اور امن و اعتدال کے فروغ کے لئے جس عالمگیر تحریک کی بنیاد رکھی تھی، آج وہ تحریک ایک ایسا گھنا شجر سایہ دار بن چکا ہے کہ جس کی چھاؤں اور ٹھنڈک شرق و غرب تک پھیلی ہوئی ہے اور اللہ رب العزت کے فضل و کرم کے ساتھ اور حضور نبی اکرم ﷺ کے نعلین پاک کے تصدق سے تحریک منہاج القرآن کا تجدیدی و اصلاحی تعلیمی و تربیتی کردار ہر گزرتے دن کے ساتھ وسعت پذیر ہے۔ یہ ہمہ جہت تحریک تعلق باللہ، ربط رسالت، رجوع الی القرآن، فروغِ علم، بیداری شعور، مواخات و موالات اور ترویج و اشاعتِ اسلام کے لئے متحرک وکوشاں ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے ایک ایسے ماحول میں تحریک منہاج القرآن کی بنیاد رکھی جب اسلام کے نام پر مختلف گروہ ایک دوسرے کی جان کے درپے تھے۔ علمی مباحث کو چوراہوں کی گفتگو بنا کر داخلی امن و استحکام اور اسلام کی پرُامن تعلیمات کوبری طرح مجروح کیا جارہا تھا۔ علمی اختلاف کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کئے جانے کی روش عام تھی۔ اسلام کے نام پر بھائی، بھائی کا گلا کاٹ رہاتھا اور قوم کو فرقہ واریت کے گھٹاٹوپ اندھیروں میں جھونک دیا گیا تھا اور اُمتِ محمدیہ کی قرآنی شناخت ’’اعتدال‘‘کو دھندلا کر دیا گیا تھا۔ اس ماحول میں تحریک منہاج القرآن نے قرآنی منہج پر اتحادِ اُمت اور عشق مصطفی ﷺ کا نعرہ بلند کیا اور اسلامیان پاکستان کو محبت و اخوت، اعتدال و رواداری کا پیغام دیا اور دنیا کو بتایا کہ ایک مسلمان کی پہچان اُس کا پرامن اور پیکر اخوت و محبت ہونا ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی 42 سالہ زندگی میں بہت سارے فکری نشیب و فراز آئے۔ تحریک فرقہ واریت کے کانٹوں سے بھی گزری، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی آگ کی تپش کو بھی برداشت کیا، اسلام اور ایمان کی بنیادوں پر ہونے والے تکفیری وار ناکام بنائے، عقیدہ ختم نبوت پر ہونے والے ناپاک حملوں کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اہل بیتِ اطہار کی محبت اور اصحاب رسول ﷺ کے تقدس کا بھی دفاع کیا۔ ہر موقع اور مرحلہ پر اللہ رب العزت نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو اُمہ کی عدالت میں سرخرو کیا۔ فی زمانہ اگر اسلام کے ’’لاتفرقوا‘‘ کی الوہی فکر کا پرچم تھام کر اگر کوئی تحریک باوقار انداز کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے تو وہ تحریک منہاج القرآن ہے۔

اللہ رب العزت نے مسلم معاشرے میں رہنے والوں کو ایک دوسرے سے محبت، خیر خواہی اور بھلائی کی نصیحت کے احکام دیتے ہوئے فرمایا کہ کوئی شخص کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچائے، اذیت دے نہ بے عزت کرے، کسی کی برائی چاہے اور نہ خود برا سلوک کرے، ہر شخص دوسرے کے لئے بہی خواہ، ہمدرد، نفع رساں، محبت کرنے والا اور بھلائی پہنچانے والا ہو۔ اسی لئے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ’’ بات یہی ہے کہ(سب) اہل ایمان (آپس میں) بھائی ہیں‘‘۔ سورۃ الحجرات کی اس ایک چھوٹی سے آیت میں امنِ عالم اور اتحاد بین المسلمین کی فکر پنہاں ہے۔ جب قرآن نے کہہ دیا کہ اہلِ ایمان آپس میں بھائی ہیں تو پھر فروعی اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو اذیت پہنچانا اور بے توقیر کرنا اللہ کے صریح حکم کی خلاف ورزی ہے۔ قرآن مجید کی اس آیت کریمہ: ’’انما المومنون اخوۃ‘‘کی تعلیمات کے تحت منہاج القرآن نے معاشرے کو نفرتوں سے پاک کرتے ہوئے ہر ایک کے لئے دل اور دروازے کھولے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا: ’’مومن کی شان یہ ہے کہ وہ آپس میں بھائی بھائی ہوتے ہیں، ایک دوسرے پر ظلم و بربریت، جبر و دہشت گردی، ڈاکہ زنی نہیں کرتے، نہ ایک دوسرے کا مال اور جائیداد لوٹتے ہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے بھائی ہوتے ہیں، ایک دوسرے کی حفاظت کرنے والے، پردہ پوشی کرنے والے، پیار کرنے والے اور کمزوری، گناہ اور خطا پر پردہ ڈالنے والے ہوتے ہیں۔ مومنوں کی اس تعریف کو قرآن نے ’’انما‘‘ کلمہ حَصر کے ذریعے بیان کیا ہے جس کا معنی یہ ہے کہ مومن صرف وہی لوگ ہوتے ہیں جن میں باہم بھائی چارہ ہو۔ جس طرح مواخاتِ مدینہ کے ذریعے حضور نبی اکرم ﷺ نے مہاجرین اور انصار کے درمیان اخوت کا رشتہ قائم فرمایا کہ انہیں آپس میں بھائی بھائی بنا دیا۔ پس ثابت ہوا کہ جب تک مسلمانوں کی زندگی میں محبت و اخوت کا یہ عملی نمونہ نظر نہیں آتا، وہ قرآن کے ایمانی معیار پر کبھی پورے نہیں اُتر سکتے۔‘‘

حضور نبی اکرم ﷺ سراپا رحمت اور پیکرِ جود و سخا ہیں۔ اوصاف و کمالات مصطفی ﷺ کے بے شمار پہلوآپ ﷺ کے ننانوے اسماء سے ظاہر ہیں۔ ان سب میں ایک ہی شان جھلکتی نظر آتی ہے کہ آپ ﷺ پیکرِ محبت و رحمت ہیں۔ آپ ﷺ کی فطرت میں ودیعت کردہ یہ جذبۂ محبت و شفقت صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام عالمین کے لئے ہے۔ گویا ہر زمان و مکان کی مخلوق کو حضورنبی اکرم ﷺ کے در سے صرف محبت و رحمت کی ہی خیرات ملتی ہے۔ آپ ﷺ کی مخلوقِ خدا بالخصوص اُمت مسلمہ کے لئے محبت و رحمت کا یہ عالم ہے کہ اگر کسی بھی انسان کو کوئی معمولی سی بھی تکلیف اور اذیت پہنچتی ہے یا کوئی ہلکی سی مشقت بھی آن پڑتی ہے تو اس کا دکھ درد اور اثر حضور نبی اکرم ﷺ اپنی جان پر محسوس کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ’’یہ نبی (مکرم ﷺ ) مومنوں کے ساتھ ان کی جانوں سے زیادہ قریب اور حق دار ہیں‘‘۔ یہی وہ قرآنی اور مصطفوی تعلیمات ہیں جن کے ذریعے تحریک منہاج القرآن اتحادِ اُمت کے لئے دن رات کوشاں ہے اور سیرتِ مصطفی ﷺ کی روشنی میں اُمت مسلمہ بالخصوص نوجوانوں کے اخلاق اور کردار سنوار رہی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے 42 ویں یوم تاسیس پر تمام ذمہ داران، رفقاء، کارکنان اور وابستگان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت سے دلی دعا ہے کہ تحریک منہاج القرآن تاقیامت حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ سے مستنیر و مستفیض ہوتے ہوئے رحمت، شفقت، آسانی، اعتدال، علم و فکر اور بیداری شعور کی خیرات بانٹتی رہے۔