TMQ کے عظیم پراجیکٹس: الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ اور بیت الزہراء

محمد شاہد لطیف

کسی بھی ریاست اور معاشرہ کا اندرونی استحکام اور بیرونی مداخلت سے تحفظ کا انحصار معاشی نمو کے تسلسل، معیاری تربیت کی حامل افرادی قوت اور اعلیٰ درجے کی تحقیق کے بغیر ناممکن ہے۔ اس تصور کو مدنظررکھتے ہوئے دنیاکے ترقی یافتہ ممالک اپنی جی ڈی پی کا ایک غالب حصہ تعلیم خصوصاً اعلیٰ تعلیم اور تحقیق پر خرچ کرتے ہیں کیونکہ اِنہیں کامل یقین ہے کہ تعلیمی ادارے ہر شعبے کے لئے ماہرین پیدا کرتے ہیں اور ملکوں اور اقوام کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرتے ہیں۔

تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تحریک منہاج القرآن کی بنیادیں علم وعمل کی فکر پر استوار کی ہیں اور تحریک منہاج القرآن نے اپنے قیام کے محض 40سالوں میں عصری و دینی علوم کے انتہائی شاندار تعلیمی ادارے قائم کر کے لاکھوں طلبہ و طالبات پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھولے۔ یہ بات لائق تحسین ہے کہ بالخصوص گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے نئی یونیورسٹیاں اور اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کرنے کے لئے ریاستی سطح پر نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اپنی تشکیل کے پہلے دن سے لے کر تاحال ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ پاکستان کی عوام کے لئے معیاری تعلیم کے انسٹی ٹیوشن قائم کئے۔

پاکستان میں تعلیم کے شعبہ میں منہاج یونیورسٹی لاہور، جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز، منہاج کالج برائے خواتین لاہور، منہاج ایجوکیشن سوسائٹی، نظام المدارس پاکستان، لارل ہوم انٹرنیشنل سکولز، آغوش گرائمر ہائرسیکنڈری سکولز (میل فی میل کیمپس)، تحفیظ القرآن انسٹی ٹیوٹ جیسے مثالی تعلیمی اداروں کے ذریعے تعلیم یافتہ پاکستان کی طرف قابل رشک پیش رفت جاری ہے۔ منہاج القرآن کی فکری رہنمائی میں کام کرنے والے ان تعلیمی اداروں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات مذہبی و عصری علوم کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ منہاج القرآن کے یہ تعلیمی ادارے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی فراہمی کے حوالے سے وطن عزیز میں اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔

اب ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے اعلیٰ اور بامقصد تعلیم کے فروغ کے لئے الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ قائم کیاجارہا ہے۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ اعلیٰ تعلیمی معیار کو برقرار رکھتے ہوئے سرکاری شعبے کے ساتھ قریبی شراکت داری اور قابل قدر تعاون کو یقینی بنائے گا اور تعلیمی خدمات کے معیار اور مقدار میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ عصری و مذہبی علمی اقدار کے فروغ کے لئے بھرپور توجہ مرکوز کرے گا۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ فیز ون سوک سینٹر ٹاؤن شپ لاہور میں وسیع رقبہ پر مشتمل موجودہ تعلیمی کمپلیکس کی ازسرنو تشکیل کرتے ہوئے قائم کیا جارہا ہے جو ایک خودمختار ڈگری انسٹی ٹیوٹ ہو گا۔

مقاصد

1۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ اعلیٰ معیار تعلیم کومتعارف کروانے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح کےمطلوبہ تعلیمی و تحقیقی معیار کو یقینی بنائے گا۔

2۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے اعلیٰ معیار کے سکالرز تیار کئے جائیں گے جو عصری تقاضوں کے مطابق پیشہ وارانہ تقاضوں کو پورا کریں گے۔

3۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ سائنسی، اخلاقی، روحانی، نظریاتی اور عملی تعلیمی بنیادوں پرایک ایسانظام تعلیم تشکیل دے گا جس میں نوجوانوں کو ضروری مہارتوں سے لیس کیا جائے گا تاکہ وہ پورے اخلاص کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کر سکیں۔

4۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ لسانی علوم، شریعہ قوانین اور اسلامی اقدار کے تقابلی جائزےکے لئے ایک ایسا تعلیمی، تربیتی فارمیٹ وضع کرے گا جس کے تحت فارغ التحصیل سکالر دور جدید کے مسائل کاحل پیش کر سکیں۔

الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ کی ضرورت

1۔ کسی بھی قوم کی کردار سازی میں مذہبی تعلیمات کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ لہٰذاایک ایسے انسٹی ٹیوٹ کی ضرورت ہے جو طلباء کو قرآن مجید اور سیرت رسولﷺ کی روشنی میں زندگی کے حقیقی معنوں کو سیکھنے اور سمجھنے میں مدد دےاورانہیں جدید معاشرے میں درپیش چیلنجزسے عہدہ برا ہونے کے قابل بنا سکے۔

2۔ اس وقت ایک چھت تلے عصری و مذہبی علوم کی اعلیٰ تعلیم اور ڈگری دینے والا کوئی ایک بھی خودمختار اعلیٰ تعلیمی ادارہ موجود نہیں ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس خلاء کو الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ پُر کرے گا۔

3۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ کے لئے انتہائی عرق ریزی اور احتیاط کے ساتھ تعلیمی و تدریسی سطح پر ایسی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس کے ذریعے سوسائٹی کو درپیش نظریاتی و فکری ابہام و اشکالات کا ازالہ کیا جا سکے گا۔

4۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ اپنے معیار تعلیم اور جدید طریقہ تدریس وتحقیق اور پیشہ وارانہ افرادی قوت کی تیاری کے ذریعے معاشرے کی بدلتی ہوئی سماجی ضروریات کو پورا کریگا۔

5۔ الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ متعدد پیشہ وارانہ اور اکیڈیمک شعبوں میں اعلیٰ تعلیم و تحقیق کی سہولیات مہیا کرے گا تاکہ نجی شعبے میں اعلیٰ تعلیم تک رسائی کے فروغ میں عوام اورتعلیم کے فروغ کی ریاستی پالیسی میں معاونت کی جا سکے۔

متوقع سماجی فوائد

الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات جب عملی میدان میں قدم رکھیں گے تو ان کے سامنے کیریئر کے وسیع ترمواقع موجودہوں گے۔ جامع اسلامیہ منہاج القرآن اورکالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز اور موجودہ تعلیمی سیٹ اپ کے ذریعے پہلے ہی ہزاروں ماہرین تیار کئے جا چکے ہیں جو مختلف سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں تعلیمی اور تحقیقی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کے کئی فارغ التحصیل طلبہ و طالبات اپنی ڈگری کی بدولت سرکاری، نیم سرکاری و مختلف معروف مذہبی اور غیر منافع بخش (این جی اوز)تنظیموں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ کی پُرشکوہ عمارت

ادارہ منہاج القرآن الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ کو سپانسر کرے گا جس کی بنیاد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 17اکتوبر1980ء کو رکھی اور اس کے دستور کی متفقہ منظوری 6نومبر 1981ء کو دی گئی۔

مجوزہ تعمیراتی پلان کے مطابق بیسمنٹ سمیت الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ کی عمارت 7 فلورز پر مشتمل ہو گی:

1۔ بیسمنٹ میں کارپارکنگ سمیت 600 افراد کے لئے Multi Purpose Hall ڈیزائن کیا گیا ہے۔

2۔ گراؤنڈ فلور آفیشل دفاتر پر مشتمل ہو گا جس میں وائس چیئرمین، وائس چانسلر، میٹنگ رومز، پرنسپل آفس، ایگزامینیشن برانچ، ایڈمن آفس، ایڈمیشن آفس، فنانس اینڈاکائونٹ آفس، سٹاف کے لئے پریئرہال، سٹاف روم، استقبالیہ، وائس پرنسپل آفس، ڈین آفسز، ایچ اوڈی آفسز و دیگر اکیڈیمک آفسز ہوں گے۔

3۔ فرسٹ اور سیکنڈ فلور پر 1100 طلبہ کے لئے 21 کلاس رومز ہوں گے۔ تین سپیشلائزیشن ہالز، دو ڈین آفس، کامن روم اور ٹیچرز رومز ہوں گے۔

4۔ تھرڈ فلور پر وسیع و عریض لائبریری ہال اور 700چیئرز پر مشتمل کانفرنس ہال ہوگا

5۔ فورتھ فلور پر 11 رہائشی کمرے فیکلٹی ممبران اور تقریباً 200 طلباء کے لئے رہائشی سہولت میسر ہوگی۔ فورتھ فلور کامن رومز، ان ڈور گیمزاور ٹی وی لاؤنج کی سہولت سے بھی آراستہ ہو گا۔

6۔ ففتھ فلور پر 200طلباء کے لئے 14 رہائشی کمروں کی سہولت ہو گی۔ 280 افراد کیلئے ڈائنگ ہال اور 130 افراد کی پریئر ہال ہوگا۔

الاعظمیہ انسٹی ٹیوٹ کے عظیم الشان تعلیمی منصوبہ کے فیزون کا سنگ بنیاد رکھا جا چکا ہے۔ مخیر حضرات اس عظیم الشان تعلیمی منصوبہ کے تعمیراتی سٹرکچر میں اپنی ڈونیشن کی شکل میں حصہ لے کر مستقبل کے تعلیم یافتہ اور باشعور پاکستان کی تعمیر کی جدوجہد میں شامل ہوسکتے ہیں۔

مدینۃ الزہراء (بریڈ فورڈ)

مدینۃ الزہراء منہاج القرآن انٹرنیشنل کا ایک عظیم الشان تعلیمی، تربیتی کمیونٹی پراجیکٹ ہے جو برطانیہ، بریڈفورڈ میں زیر تعمیر ہے۔ اس منفرد تعلیمی و تربیتی منصوبہ کے قیام کا مقصد دیارِ غیر میں آباد مسلم فیملیز کے بچوں کو دین اور عصری تقاضوں کے مطابق گھر کی دہلیز کے قریب ترین تعلیم و تربیت فراہم کرنا ہے۔ کمیونٹی کی شمولیت جدید تعلیم و تربیت کی فراہمی مدینۃ الزہراء پراجیکٹ کے مرکزی اہداف ہیں۔ مدینۃ الزہراء میں سنٹر آف ایکسی لینس، اسلامک انسٹی ٹیوٹ ، آڈیٹوریم، لیگل ایڈوائس بیورو، کمیونٹی انٹرپرائز ہب، ایجوکیشن سنٹر، ریٹیل کمپلیکس اور سوشل ایکٹیوٹیز کی سہولیات مسلم کمیونٹی کو دستیاب ہوں گی۔

مسلم اُمہ کی آئندہ نسلوں کی تعلیم و تربیت کے عظیم الشان تعلیمی منصوبہ جات کی سرپرستی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ براہِ راست فرمارہے ہیں۔ آپ نے مدینۃ الزہراء پراجیکٹ کے سنگ بنیاد کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سماجی ، معاشرتی معاملات میں تحمل و برداشت اور تدبر کی اقدار کو فروغ دینے کے لئے تعلیم و تربیت کو فروغ دینا ہو گا۔ اللہ رب العزت کا صدہا شکر ہے کہ جس کی توفیق سے ہمارے دلوں میں تعلیم و تربیت کے ادارے تعمیر کرنے کی سوچ آئی۔ مدینۃ الزہراء کے عظیم الشان منصوبہ کی تعمیر حصہ لینے والی خواتین و حضرات کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ مالی اور وقت کی قربانی دینے والے مردوں کو اجر و ثواب ملتا ہی ہے مگر اس قربانی کے پیچھے خواتین بھی ہوتی ہیں جو کارِ خیر کے کاموں میں مردوں کا حوصلہ بنتی ہیں۔ ایسی خواتین کے لئے اجر و ثواب دوگنا ہوتا ہے۔

مدینۃ الزہراء کے عظیم الشان منصوبہ کی تکمیل کا میں منتظر ہوں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس منصوبہ کی تکمیل پر یہاں یورپ بھر سے علماء بھی آئیں گے، مختلف مکتب فکر کے افراد بھی آئیں گے اور منہاج القرآن انٹرنیشنل یورپ کے رفقائے کار اور ان کی فیملیز کے ممبرز بھی آئیں گے اور علمی، تربیتی اعتبار سے استفادہ کریں گے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علم کی فضیلت اور اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ علم شک کو دور کرتا ہے اور شک ایمان کے لئے زہر قاتل ہے۔ جو کچھ ہم جانتے ہیں اگر اس میں کوئی شک رہے تو اسے علم نہیں کہا جا سکتا کیونکہ علم کا نور جہالت، رحم، شک اور ظن کو ختم کر دیتا ہے۔ اسی لئے علم کی تعریف کی جاتی ہے کہ ’’بے شک علم وہ صفت ہوتی ہے جس کے ذریعے سے زندہ شخص سے جہالت، شک اور ظن کی نفی کی جاتی ہے۔‘‘

شیخ الاسلام نے شرق و غرب کے علوم و فنون کااحاطہ کرنے والے تعلیمی اداروں کی ضرورت و اہمیت اجاگر کرتے ہوئے فرمایا: اکثر لوگ ظن کو علم بنائے پھرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں جو ان کے خیال میں ہے وہ اُسے ہی علم سمجھتے ہیں۔ ہماری سوسائٹی، سماج اور بدقسمتی سے اُمہ کا یہ مزاج بن چکا ہے کہ ہم تھوڑے سے علم اور ادراک کو کلیت گمان کر لیتے ہیں اور اسی بنیاد پر اُمت کی اصلاح کی بزعم خویش باگ ڈور بھی سنبھال لیتے ہیں۔ عبادت گزری وجہ نیابت الہیہ نہیں ہے بلکہ علم کا نور ہی ایسی فضیلت کا حامل ہے جو بندے کو اللہ تعالیٰ کا نائب بناتا ہے۔ علم عبادت کے مقابلے میں فضیلت رکھتا ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ رب العزت تحریک منہاج القرآن کو علم و تربیت کے ادارے تشکیل دیتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔