اداریہ: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری: ہمہ جہت شخصیت

محمد فاروق رانا

عہدِ حاضر کے عظیم اِسلامی مفکر، مجدّد، محدّث، مفسر اور نابغۂ عصر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری پاکستان کے شہر جھنگ میں 1951ء میں پیدا ہوئے۔ آپ نے جدید علوم کے ساتھ ساتھ قدیم اِسلامی علوم بھی حاصل کیے۔ پنجاب یونی ورسٹی سے ایم۔ اے اور قانون کے اِمتحانات اَعلیٰ ترین اِعزازات کے ساتھ پاس کیے اور Punishments in Islam, their Classification and Philosophy کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے عالمِ اِسلام کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت قدوۃُ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی البغدادی سے طریقت و تصوف اور سلوک و معرفت کی تعلیم و تربیت حاصل کی اور اَخذِ فیض کیا۔ آپ نے علم التفسیر، علم الحدیث، علم الفقہ، علم التصوف والمعرفۃ، علم اللغۃ والأدب، علم النحو والبلاغۃ اور دیگر کئی اِسلامی علوم و فنون اور منقولات و معقولات کا درس اور اَسانید و اِجازات اپنے والد گرامی سمیت ایسے جید شیوخ اور کبار علماء سے حاصل کی ہیں جنہیں گزشتہ صدی میں اِسلامی علوم کے باب میں نہ صرف حجت تسلیم کیا جاتا ہے، بلکہ وہ حضور نبی اکرم ﷺ تک مستند و معتبر اَسانید کے ذریعے منسلک ہیں۔ آپ نے اپنے سلسلۂ سند کی درج ذیل دو کتبِ اَسانید (الأثبات) میں اپنے پانچ سو سے زائد طُرقِ علمی کا ذکر کیا ہے:

  1. اَلْجَوَاهِرُ الْبَاهِرَة فِي الْأَسَانِیْدِ الطَّاهِرَة
  2. اَلسُّبُلُ الْوَهبِیَّة فِي الْأَسَانِیْدِ الذَّهَبِیَّة

شیخ الاسلام کے اَساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں الشیخ المعمّر حضرت ضیاء الدین احمد القادری المدنی، محدّث الحرم الامام علوی بن عباس المالکی المکی، الشیخ السید محمد الفاتح بن محمد المکی الکتانی، محدثِ اعظم علامہ سردار احمد قادری، علامہ سید ابو البرکات احمد محدث الوری، علامہ سید احمد سعید کاظمی امروہی، علامہ عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی رحمھم اللہ جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔ آپ کو امام یوسف بن اسماعیل النبہانیؒ سے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانیؒ کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکیؒ سے ان کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنیؒ کے ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خانؒ کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ علاوہ ازیں آپ نے حرمین شریفین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضر موت) اور پاک و ہند کے اَجل شیوخ سے بھی اِجازات حاصل کی ہیں۔ یوں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ذاتِ گرامی میں دنیا بھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات جمع ہیں۔

تجدیدِ دین اور اِحیائے اسلام کے لیے عملی کاوشیں

حضرت شیخ الاسلام کی شخصیت کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ آپ نے صرف فکر اور نظریہ ہی نہیں دیا بلکہ اُسے عملی جامہ پہنانے کی کامیاب سعی بھی کی ہے۔ آپ نے علمی و فکری اور اخلاقی و روحانی تعلیم و تربیت کا ایک منظم نیٹ ورک تحریک منہاج القرآن کی شکل میں دنیا کو عطا کیا ہے۔ آج شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قائم کردہ تحریکِ منہاجُ القرآن دنیا کے 90 سے زائد ممالک میں اِسلام کا آفاقی پیغامِ اَمن و سلامتی عام کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ عالمی سطح پر آپ کو اَمن کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

  • حضرت شیخ الاسلام کی فکر کا مابہ الامتیاز پہلو یہ بھی ہے کہ صرف تعلیم کسی فرد کو معاشرے کا فعال کردار نہیں بنا سکتی، اس کے ساتھ تربیت کے ایک مربوط نظام کی تشکیل و تعمیر بھی اَز بس ضروری ہے۔ اسی فکر کو عملی جامہ پہناتے ہوئے آپ دنیا بھر میں اَخلاقی و روحانی تربیت اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیمپس منعقد کرتے ہیں۔ مغربی ممالک اور یورپ میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے الہدایہ کیمپس کا انعقاد اسی سلسلہ کی ایک زَرتاب کڑی ہے۔ جب کہ اَخلاقی و روحانی تربیت کا سالانہ اجتماع ہر سال ماہِ رمضان کے آخری عشرہ میں مسنون اعتکاف کی صورت میں بھی منعقد ہوتا ہے۔ آپ نے گوشۂ درود کی صورت میں ایک ایسے خانقاہی نظام کی بنیاد رکھی ہے جہاں چوبیس گھنٹے تزکیہ و تربیتِ نفس کا اہتمام جاری و ساری ہے۔ یوں یہ تمام مراکز ایک مربوط نظام کی شکل میں مسلمانانِ عالم کے ذاتِ الٰہی اور حبیبِ کبریا ﷺ کے ساتھ تعلقِ ایمانی و حُبی کو جلا بخشنے کے ساتھ ساتھ اُن کی اَخلاقی و روحانی تربیت کا بھی ذریعہ بن رہے ہیں۔
  • بہبودِ اِنسانی کے لیے آپ کی علمی و فکری اور سماجی و فلاحی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اِعتراف بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ آپ نے پاکستان میں جہالت کے اندھیروں کو دور کرنے اور شعور و آگاہی کی مشعلیں روشن کرنے کے لیے ’عوامی تعلیمی منصوبہ‘ کی بنیاد رکھی، جو غیر سرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس منصوبے کے تحت اب تک ایک چارٹرڈ یونی ورسٹی (منہاج یونی ورسٹی لاہور) اور پاکستان بھر میں 600 سے زائد اسکولز و کالجز کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔
  • دُنیا بھر کے پسماندہ، محتاج اور ضرورت مند افراد کی فلاحِ عام اور خدمتِ انسانیت کے لیے آپ نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن قائم کی، جو آج ایک بین الاقوامی فلاحی و رفاہی تنظیم بن چکی ہے اور معاشرے کے پسے اور محروم طبقات کو تمام شعبہ ہائے زندگی میں مدد و تعاون فراہم کرنے کے لیے دنیا بھر میں کوشاں ہے۔

علمی و فکری کاوشیں

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پنجاب یونی ورسٹی لاء کالج میں قانون کے پروفیسر کی حیثیت سے LLM کی کلاسز کو پڑھاتے رہےہیں۔ آپ نے پاکستان، امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، سکینڈی نیویا، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیا خصوصاً مشرقِ وُسطی اور مشرقِ بعید میں اِسلام کے مذہبی و سیاسی، روحانی و اَخلاقی، قانونی و تاریخی، معاشی و اِقتصادی، معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلوؤں پر ہزاروں لیکچرز دیے۔ آپ کے مختلف النوع سیکڑوں موضوعات پر 7 ہزار سے زائد لیکچرز ریکارڈڈ (صدا بند) ہیں، جن میں بعض موضوعات ایک ایک سو سے زائد خطابات کی سیریز کی شکل میں ہیں۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار (1,000) ہے، جن میں سے 2022ء تک 620 سے زائد کتب اُردو، انگریزی اور عربی میں طبع ہوچکی ہیں، جب کہ متعدد موضوعات پر آپ کی بقیہ کتب کے مسوّدات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ دنیا کی مختلف مقامی و بین الاقوامی زبانوں میں آپ کی متعدد کتب کے تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ آپ کی تصانیف کا اجمالی جائزہ نذرِ قارئین ہے:

1۔ آپ نے دورِ جدید کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے علمی و تجدیدی کام کی بنیاد عصری ضروریات کے گہرے اور حقیقت پسندانہ تجزیاتی مطالعے پر رکھی، جس نے کئی قابلِ تقلید نظائر قائم کیں۔ فروغِ دین میں آپ کی دعوتی و تجدیدی اور اِجتہادی کاوِشیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔ جدید عصری علوم میں وقیع خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ نے ’عرفان القرآن‘ کے نام سے اُردو اور انگریزی زبان میں جامع اور عام فہم ترجمہ کیا ہے جو کہ اب تک ناوریجن، فنش (فن لینڈ)، یونانی، ڈینش (ڈنمارک)، ہندی، سندھی، پشتو، بنگالی اور کشمیری زبانوں میں بھی چھپ چکا ہے۔ یہ ترجمہ قرآن حکیم کے اُلوہی بیان کی لغوی، نحوی، اَدبی، علمی، اِعتقادی، فکری اور سائنسی خصوصیات کا آئینہ دار ہے۔ یہ ترجمہ کئی جہات سے عصرِ حاضر کے دیگر تراجم کی بہ نسبت زیادہ جامع اور منفرد ہے۔ عرفان القرآن کا فرانسیسی اور گجراتی زبانوں میں بھی ترجمہ ہورہا ہے۔

2۔ قرآن فہمی کے باب میں آپ کا ایک عظیم شاہ کار 8 جلدوں پر مشتمل مضامینِ قرآن کا مجموعہ ’اَلْمَوْسُوْعَةُ الْقُرْآنِیَّةُ الْمَوْضُوْعِيَّة‘ (قرآنی اِنسائیکلوپیڈیا) ہے۔ اِس اِنسائیکلوپیڈیا کے ذریعے آپ نے قرآن مجید کے ہزاروں مضامین تک تمام طبقات کے لیے براہِ راست رسائی کا دَر وا کر دیا ہے۔ 5 ہزار موضوعات پر مشتمل یہ اِنسائیکلوپیڈیا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے نصف صدی سے زائد مطالعہ قرآن کا نچوڑ اور عرق و عطر ہے۔ قرآنی اِنسائیکلوپیڈیا دراصل رُشد و ہدایت کا ایک ایسا نسخہ کیمیا ہے جس سے نہ صرف اُمت کا قرآن مجید سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال ہوگا بلکہ رہتی دنیا تک علما و طلبہ کو تقریر و تحریر کے لیے ہزاروں قرآنی موضوعات تک رسائی ہوگی۔ اس طرح یہ مجموعہ مطالعہ قرآن کے باب میں عصری تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اِن شاء اللہ آنے والی نسلوں کی علمی، سائنسی، فکری، اَخلاقی، روحانی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی موضوعات پر بھرپور راہ نُمائی کرتا رہے گا۔

3۔ عربی زبان میں 20 جلدوں پر مشتمل عظیم تفسیر القرآن لکھ کر آپ نے خدمتِ قرآن کا ایک اور باب بھی مکمل کیا ہے۔ اِس فقید المثال تفسیر کا ایک جلد پر مشتمل مفصل مقدمہ علم التفسیر میں ایک عظیم اور نادر و منفرد کاوش ہے۔ یہ مقدمہ علوم القرآن اور تفسیر کے اُصولی مباحث کا ہر جہت سے اِحاطہ کیے ہوئے ہے۔ اِسی طرح پوری ایک جلد سورۃ الفاتحہ کی تفسیر کے لیے مختص ہے۔ اس تفسیر کا منہج ’’الاتجاه الجامعي‘‘ پر مشتمل ہے۔ یہ تفسیر بالماثور بھی ہے اور تفسیر بالرائے بھی ہے۔۔۔ یہ تفسیر عقلی اور نقلی، دونوں پہلوؤں کا حسین و بلیغ مرقع ہے۔۔۔ اس تفسیر میں لغوی پہلو (اَلْحَمْد سے وَالنَّاس تک قرآنی الفاظ و مفردات کے معانی) بھی ہے اور ہر آیت کا ’تربوی پہلو‘ بھی ہے۔۔۔ یہ تفسیر حسبِ ضرورت اِعتقادی، فقہی، علمی و سائنسی، فکری و نظری اور اِشاری پہلو کو بھی محیط ہے۔ اس لحاظ سے یہ تفسیر اپنے اندر ہمہ جہت تفسیری نکات سموئے ہوئے ہے۔

4۔ علم الحدیث میں آپ کی تالیفات ایک گراں قدر علمی سرمایہ ہیں۔ آپ کی ضخیم ترین تصنیف Encyclopedia of Sunna ہے، جو کم و بیش 50 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اِس عظیم پراجیکٹ کا ایک حصہ جَامِعُ السُّنَّة فِیمَا یَحْتَاجُ إلَیْهِ آخرُ الْأُمَّة ہے، جس میں عقائد و عبادات، فضائلِ اَعمال، حقوق و فرائض، اَخلاق و آداب، اَذکار و دعوات، اَمن و سلامتی اور معاملات و عمرانیات جیسے مختلف النوع جدید موضوعات کا اِحاطہ کیا گیا ہے۔ Encyclopedia of Sunna کے دوسرے حصے کا عنوان ہے: جَامِعُ الْأَحْكَام مِنْ أَحَادِيْثِ خَيْرِ الْأَنَام ﷺ (اَلْأَدِلَّةُ الْحَنَفِيَّةُ مِنَ الْأَحَادِيْثِ النَّبَوِيَّة)۔ یہ حصہ زیادہ تر اَحکام و واجبات پر مشتمل آیات و احادیث اور آثار و اقوال کا اِحاطہ کرتا ہے۔اِس اِنسائیکلوپیڈیا کا تیسرا حصہ مُخْتَصَرُ الْجَامِعِ الْكَبِيْر ہے، جس میں روزہ مرہ زندگی کی ضروریات کے مطابق حروفِ تہجی کی ترتیب سے 6 ہزار صحیح اور حسن احادیث جمع کی گئی ہے۔ Encyclopedia of Sunna عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق ایک نادِر علمی کاوش ہے۔ اس کی مثال پچھلی کئی صدیوں کے علمی سرمائے میں ناپید ہے۔ اِس عظیم اِنسائیکلوپیڈیا کا ہر موضوع آیاتِ قرآنیہ سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ مستند و معتبر احادیث مبارکہ کا گراں قدر ذخیرہ ہے۔ یہ اَئمہ سلف صالحین کی تصریحات و توضیحات کا بھی عظیم مرقع ہے، جس میں مفسرین و محدّثین کی تشریحات بھی بہ کثرت ہیں۔ عام قارئین کے لیے سلیس و بامحاورہ اُردو ترجمہ مع جدید تحقیق و تخریج پیش کیا گیا ہے۔

5۔ ایک کتاب حضور نبی اکرمﷺ کے اَخلاقِ کریمانہ کے حسین تذکرہ پر مشتمل ہے، جس کا عنوان ہے: اَلرَّوْضُ الْبَاسِمْ مِنْ خُلُقِ النَّبِيِّ الْقَاسِم ﷺ۔ قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور اَقوالِ اَئمہ سے مزین چار جلدوں پر مشتمل یہ کتاب ایک مومن و مسلمان کے اَخلاق و کردار کا حقیقی تصور پیش کرتی ہے۔ یہ کتاب ہماری راہ نُمائی کرتی ہے کہ بہ طور مسلمان ہميں کِن اَخلاقِ حسنہ کو شعارِ زندگی بنانا چاہیے، اور کِن اَخلاقِ رذیلہ سے اِجتناب روا رکھنا چاہیے۔

6۔ امام نووی کی رِیَاضُ الصَّالِحِیْن  اور خطیب تبریزی کی مِشْكَاةُ الْمَصَابِیْح کے اُسلوب پر دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی معرکہ آراء تالیف الْمِنْهَاجُ السَّوِيّ مِنَ الْحَدِیْثِ النَّبَوِيّ پوری دنیا میں ہر خاص و عام سے داد وتحسین وصول کرچکی ہے۔ یہ کتاب اردو، انگریزی، ہندی اور سندھی زبانوں میں طبع ہوچکی ہے، جب کہ دیگر زبانوں میں بھی تراجم کا کام جاری ہے۔

7۔ شیخ الاسلام نے مَوْسُوْعَةُ عُلُوْمِ الْحَدِيْث  (Encyclopedia of Hadith Studies) کے عنوان سے عِلْمُ مُصْطَلَحِ الْحَدِیْث  پر اِس صدی کا عظیم تجدیدی کام کیا ہے۔ اِس موضوع پر امام شمس الدین سخاویؒ اور امام جلال الدین سیوطیؒ کے زمانے تک کئی کئی جلدوں کے کام ہوتے رہے ہیں، مگر گزشتہ دو تین صدیوں میں اتنا وقیع کام نہیں ہوا۔ اب بتوفیقہٖ تعالیٰ اُن ائمہ و محققین کے علمی گلستان سے پھول چُن چُن کر ایک بڑا گلدستہ تیار ہوا ہے، جس کے خوش نُما رنگ آنکھوں کو طراوت بخشیں گے اور خوش بو مشامِ جاں کو معطر کرے گی۔ بلا شبہ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی شبانہ روز کاوشوں کے نتیجے میں آج منظر عام پر آنے والا یہ موسوعہ (encyclopedia) ہر مسلک اور مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء و اَساتذہ، شیوخ، طلبہ و طالبات اور علوم الحدیث سے شغف رکھنے والے اَفراد کے لیے ایک عدیم النظیر تحفہ ہے۔

8۔ اِسی طرح قاضی عیاض کی اَلشِّفَا کی طرز پر مَکَانَةُ الرِّسَالَةِ الْمُحَمَّدِيَّة کے عنوان سے عربی زبان میں عظیم علمی شاہکار بھی زیرِ طبع ہے۔ یہ کتاب حضور نبی اکرم ﷺ کے فضائل و خصائص کا خوب صورت گل دستہ ہے۔

9۔ اُردو زبان میں سیرۃ الرسول ﷺ کی بارہ جلدوں پر مشتمل سب سے ضخیم، وقیع اور جید تصنیف بھی آپ کے خامۂ عنبر شمامہ کا شہ کار ہے۔

10۔ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب اور سوانح پر آپ کی 33 سے زائد تصانیف و تالیفات منصۂ ظہور پر آکر قبولِ عام اور شہرتِ دوام حاصل کر چکی ہیں۔

11۔ اسی طرح صدیوں سے وارِد شدہ اِشکال کا اِزالہ کرتے ہوئے آپ نے سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی مرویّات پر مشتمل کتاب مُسنَد الإمام علي علیه السلام ترتیب دی ہے، جس میں کم و بیش 15 ہزار روایات کو جمع کیا ہے، جب کہ قبل ازیں بابِ مدینۂ علم سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے منسوب روایات کا عدد 600 سے بھی کم تھا۔

12۔ عربی زبان میں آپ کی تحقیقات کا نادر مجموعہ ’’الموسوعۃ القادریہ‘‘ کے عنوان سے قریب التکمیل ہے۔ یہ کم و بیش 30 جلدوں پر مشتمل ہوگا۔

  • علاوہ ازیں اِیمانیات، اِعتقادیات، تصوف و روحانیت، معاشیات و سیاسیات، سائنس اور جدید عصری موضوعات پر آپ کی متعدد تصانیف کے دنیا کی بڑی زبانوں میں تراجم ہو رہے ہیں۔

فروغِ اَمن اور اِنسدادِ اِنتہا پسندی و دہشت گردی کے لیے کاوشیں

دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف آپ کا مبسوط تاریخی فتویٰ دنیا بھر میں قبولِ عام حاصل کر چکا ہے، اسے دنیا بھر کے محققین نے سراہا ہے۔ عالم اسلام کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے مجمع البحوث الإسلامية (قاہرہ، مصر) نے اس کے مشتملات کی تائید کی ہے اور اس پر مفصل تقریظ بھی لکھی ہے۔ آپ کا یہ تاریخی فتویٰ اِس وقت تک اردو، عربی، انگریزی، نارویجین، فرانسیسی، انڈونیشین، ملائیشین، فارسی، ہندی اور سندھی زبانوں میں شائع ہو چکا ہے، جب کہ ڈینش، ہسپانوی، بنگالی، ملایالم اور ترکی زبانوں میں بھی جلد شائع ہوگا۔

بین المسالک ہم آہنگی، بین المذاہب رواداری اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی خدمات سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔ آپ نے قیامِ اَمن اور انتہا پسندی و دہشت گردی کی بیخ کنی و سرکوبی کے لیے اُردو، انگریزی اور عربی زبان میں 50 کتب پر مشتمل ’فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب (Islamic Curriculum on Peace and Counter-Terrorism)‘ تشکیل دیا ہے۔ علاوہ ازیں اِن جہات پر کام کے لیے الگ فورمز بھی قائم کیے جو پاکستان اور بیرونی دنیا میں سرگرمِ عمل ہیں۔

  • قیامِ امن، اتحاد و یگانگت، بین المذاہب رواداری، انسانی حقوق کی بجا آوری، فروغِ تعلیم اور اِنتہا پسندی و شدت پسندی کے خلاف شعور کی بیداری کے حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دنیا بھر میں مختلف سیمینارز، کانفرنسز اور ورکشاپس میں شرکت کرتے اور لیکچرز دیتے ہیں۔ آپ کی ان جملہ کاوشوں کواقوامِ متحدہ، ورلڈ اکنامک فورم، OIC، جامعۃ الازہر اور دیگر عالمی فورمز پر نہ صرف سراہا گیا بلکہ ان کا باقاعدہ اعتراف بھی کیا گیا۔ (ان کی تفصیلات اسی خصوصی شمارہ میں ملاحظہ فرمائیں)
  • ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ فردِ واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی جدّ و جہد سے فکری و عملی، تعلیمی و تحقیقی، روحانی و اَخلاقی اور فلاحی و بہبودی سطح پر ملّتِ اِسلامیہ کے لیے اِتنے مختصر وقت میں اِتنی بے مثال اور لائقِ رشک خدمات اَنجام دی ہوں۔ آپ کی یہ خدمات ایک فرد یا جماعت کی خدمات سے کہیں زیادہ بلکہ ایک ریاست کی سطح کی خدمات ہیں۔ بلا شبہ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک فرد نہیں بلکہ عہدِ نَو میں ملّتِ اِسلامیہ کے تابندہ و روشن مستقبل کی نوید ہیں۔