ھدیۂ سلام برذاتِ خیرالامم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

احسان حسن ساحر

سلام اُن پر کہ جو خلق و مروت کا خزینہ تھے
سلام اُن پر کہ جو علم و ادب کا اِک مدینہ تھے

سلام اُن پر جنہوں نے خُلق سے اِسلام پھیلایا
سلام اُن پر جنہوں نے خیر و شر کا رستہ بتلایا

سلام اُن پر کہ باغِ دیں کی جس نے آبیاری کی
سلام اُن پر کہ مظلوموں کی جس نے طرفداری کی

سلام اُن پر کہ کفرو لحد کو جس نے مٹا ڈالا
سلام اُن پر جنہوں نے جہل کو انسان بنا ڈالا

سلام اُن پر کہ جو پیامبرِ حق و صداقت تھے
سلام اُن پر کہ جو سرچشمۂ رشد و ہدایت تھے

سلام اُن پر فلاحِ امتِ مسلم جو چاہتے تھے
سلام اُن پر اسی غم میں جو پیہم ڈوبے رہتے تھے

سلام اُن پر جو اُٹھ اُٹھ کر مسلسل رویا کرتے تھے
سلام اُن پر کہ جو راتوں میں بھی نہ سویا کرتے تھے

سلام اُن پر کہ جو حکمِ الہٰ کے تابع تھے
سلام اُن پر کہ جو اک زندہ و جاوید قرآں تھے

سلام اُن پر کہ جن کا چہرۂ اطہر نورانی تھا
سلام اُن پر کہ جو محبوب رب دو جہانی تھے

سلام اُن پر کہ حسنینِ علی جن کے چہیتے تھے
سلام اُن پر کہ جن کی گود میں اکثر وہ رہتے تھے

سلام اُن پر بلالِ محترم جن کے تھے شیدائی
سلام اُن پر کہ جو انصاف و حق گوئی کے داعی تھے

سلام اُن پر سحاب و ابر جن پر سایہ کرتے تھے
سلام اُن پر نجوم و قمر جن کے ساتھ چلتے تھے

سلام اُن پر جنہوں نے کام ہر اک کرکے دکھلایا
سلام اُن پر جنہوں نے پتھروں کو کلمہ پڑھوایا

سلام اُن پر کہ جو غارِ حرا میں جاکے رہتے تھے
سلام اُن پر کہ جو ہر وقت سچی بات کہتے تھے

سلام اُن پر کہ جو معراج میں اللہ کے مہمان تھے
سلام اُن پر کہ جن کے میزبان خود ربِّ سبحاں تھے

سلام اُن پر کہ ربِّ احد جن کی قسم کھاتے تھے
سلام اُن پر کہ جبرائیلؑ جن کے پاس آتے تھے

سلام اُن پر تنازعہ حجر اسود جن سے طے پایا
سلام اُن پر جو اپنے ساتھ لاکھوں رحمتیں لایا

سلام اُن پر کہ جن کا کلمہ سنگ و خِشت پڑھتے تھے
سلام اُن پر کہ جن کی جانور تعظیم کرتے تھے

سلام اُن پر کہ جو بن کر امام الانبیاء آئے
سلام اُن پر جو اپنے ساتھ قرآنِ مبیں لائے

سلام اُن پر جو مخلوقِ الہٰ میں سب سے اعلیٰ ہے
سلام اُن پر کہ سب عالم میں جن کا بول بالا ہے

سلام اُن پر اتر کر جو حِرا سے اپنے گھر آئے
سلام اُن پر جو اپنے ساتھ اِک مژدۂ جاں لائے

سلام اُن پر کہ جن کا رتبہ و کردار عالی ہے
سلام اُن پر کہ جن کا لقب کالی کلی والا ہے

ہماری شافع و مونس تمہاری ذات ہے آقا
جو ٹالی جائے نہ ہرگز، تمہاری بات ہے آقا

درودوں اور سلاموں کے حسیں گجرے قبول آقا
ساحر کی زندگی کا یہ رہے قائم اصول آقا