اداریہ: آزادی تقریبات اور شجر کاری مہم

چیف ایڈیٹر

ہر سال یوم آزادی عقیدت و احترام اور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، 14 اگست کے دن پاکستان کے عوام، سیاسی و مذہبی جماعتیں، تحریکیں، اقلیتیں، جملہ مکتب فکر، تعلیمی، کاروباری ادارے نیز زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے اپنے انداز کے ساتھ وطن سے محبت کا اظہار کرتے ہیں اور آزادی کی نعمت پر اللہ رب العزت کا شکر بجا لاتے ہیں، تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ بھی ہر سال یوم آزادی پر خصوصی تقاریب منعقد کرتی اور منفرد انداز میں جشن آزادی کا اہتمام کرتی ہے، امسال منہاج القرآن ویمن لیگ کے کڈز ڈیپارٹمنٹ ایگرز نے بچوں کے ساتھ مل کر یوم آزادی کے دن شجر کاری کی اورپاکستان بھر کے عوام کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان اور آنے والی نسلوں کا محفوظ مستقبل شجرکاری سے وابستہ ہے، عامۃ الناس کی کوالٹی لائف کے لئے جنگلات کے رقبہ میں اضافہ اور درختوں کی تعداد بڑھانا ناگزیرہے، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کیلئے درخت قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں، پوری دنیا گلوبل وارمنگ کی زد میں ہے اور زمین کو ٹمپریچر بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے، گلیشیئر پگھل رہے ہیں، آبادی بڑھ رہی ہے، پانی کے ذخائر کم ہورہے ہیں،سر سبز و شاداب علاقے رہائشی کالونیوں میں بدل رہے ہیں، شہروں پر آبادی کا بوجھ بڑھ رہا ہے، ان سارے مسائل کی وجہ سے پاکستان ماحولیاتی آلودگی کا بری طرح شکار ہورہا ہے، پاکستان ان ٹاپ 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جو گلوبل وارمنگ کی زد میں ہیں، اس سال منہاج القرآن کی مرکزی قیادت نے اپنے جملہ کارکنان کو شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ لینے کی ہدایت کی ہے اور پیغام دیا ہے کہ ہر کارکن اپنے حصے کے دو درخت لگائے، یہی پیغام منہاج القرآن ویمن لیگ کی کارکنان کے لئے بھی ہے، اگرچہ خواتین باہر جا کر شجرکاری مہم میں بوجوہ حصہ نہیں لے سکتیں لیکن وہ اپنے گھر کے صحن میں دو پودے لگا کر اپنی قومی ذمہ داریاں بااحسن انجام دے سکتی ہیں، اگر کسی کے گھر میں اتنی جگہ نہیں ہے جہاں درخت لگائے جا سکیں تو گملوں میں پودے لگا کر اس قومی مہم کا حصہ بنا جا سکتا ہے اور بیداری شعور کی اس مہم کو خاص و عام تک پہنچایا جانا وقت کی ناگزیر ضرورت ہے، درخت ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لئے ہی نسخہ اکسیر نہیں ہیں بلکہ اس کے ساتھ ایک بھرپور معاشی زندگی بھی جڑی ہوئی ہے، فرنیچر ایک اہم انسانی ضرورت ہے جو درختوں کی لکڑی سے حاصل ہوتا ہے یہ جان کر دکھ ہوتا ہے کہ زرعی ملک اور لاکھوں زرخیر رقبے کا حامل ہونے کے باوجود پاکستان فرنیچر کے لئے لکڑی امپورٹ کررہا ہے اور فرنیچر کی صنعت بری طرح متاثر ہورہی ہے، امپورٹڈ لکڑی کی وجہ سے روز مرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں، آج سے ہی اگلے 25 سال کی پلاننگ کرنی ہو گی، حکومت اور عوام ملکر اس بات کو یقینی بنائیں کہ پاکستان لکڑی امپورٹ کرنے والا نہیں بلکہ ایکسپورٹ کرنے والے ملک کا سٹیٹس حاصل کرے گا، درختوں کی دینی اعتبار سے بھی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے اللہ تعالیٰ نے جس جنت کو اچھے اعمال کے باعث دینے کا وعدہ فرمایا ہے اس جنت کی خوبصورتی کو انواع و اقسام کے پھلدار درختوں سے اجاگر کیا گیا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت برپا ہورہی ہو اور تمہیں درخت لگانے کی نیکی کرنے کا موقعہ مل جائے تو فوراً نیکی کر ڈالو۔ ایک اور موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ اسلام صفائی ستھرائی پر زور دیتا ہے تاکہ ماحول گندا اور آلودہ نہ ہو۔ایک اور جگہ پرحضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کوئی درخت یا کھیتی لگائے اور اس میں سے کوئی انسان، چرند، پرند یا چوپایہ کھائے تو وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔درخت صدقہ جاریہ ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ چار دہائیوں سے جنگلات کا رقبہ کم ہوتے ہوتے 25فیصد سے دو فیصد پر آگیا اور درخت لگانے کی بجائے درختوں کو بے دردی سے کاٹا گیا، کرپشن اور بدعنوانی اس حد تک تجاوز کر گئی ہے کہ جنگلات کے جنگلات کاٹ کر بیچ کھائے گئے، دیہات کے اندر بھی درخت لگانے کا رجحان ختم ہو کر رہ گیا ہے اور درختوں اور جنگلات کے خاتمے کے باعث ہم ماحولیاتی آلودگی جیسے بدترین انسانی مسئلہ سے دوچار ہو چکے ہیں، لاتعداد بیماریاں ماحولیاتی آلودگی کے سبب سے پھیل رہی ہیں، ہمارا ماحول قیمتی جانوروں اورنایاب پرندوں کی اقسام سے محروم ہو گیاہے، منہاج القرآن ویمن لیگ کا ڈیپارٹمنٹ ایگرز مبارکباد کا مستحق ہے کہ انہوں نے بچوں میں شجرکاری مہم کا شعور اجاگر کیا، یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے اور اس کار خیر اور نیشنل سروس میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی طول و عرض میں رہائش پذیر کارکنان کو بھی پوری طرح شریک ہونا چاہیے۔