فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًاO

(النساء 4 : 174)

’’اے لوگو! بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے (ذاتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں ذاتِ حق جل مجدہ کی سب سے زیادہ مضبوط، کامل اور واضح) دلیلِ قاطع آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف (اسی کے ساتھ قرآن کی صورت میں) واضح اور روشن نُور (بھی) اتار دیا ہے‘‘۔ (ترجمہ عرفان القرآن)

قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَO

(يونس 10 : 58)

’’فرما دیجئے : (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیںبہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي هَرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قُلْنَا : يَارَسُوْلَ اﷲِ، مَالَنَا إِذَا کُنَّا عِنْدَکَ رَقَّتْ قُلُوْبُنَا، وَزَهِدْنَا فِي الدُّنْيَا، وَکُنَّا مِنْ أَهْلِ الآخِرَةِ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِکَ فَآنَسْنَا أَهَالِيْنَا، وَشَمَمْنَا أَوْلَادَنَا أَنْکَرْنَا أَنْفُسَنَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لَوْ أَنَّکُمْ تَکُوْنُوْنَ إِذَا خَرَجْتُمْ مِنْ عِنْدِي کُنْتُمْ عَلَي حَالِکُمْ ذَلِکَ لَزَارَتْکُمُ الْمَلَائِکَةُ فِي بُيُوْتِکُمْ، وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوْا لَجَاءَ اﷲُ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍ کَي يُذْنِبُوْا فَيَغْفِرَ لَهُمْ . . . الحديث (رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.)

الحديث رقم 45 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : صفة الجنة عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في صفة الجنة ونعيمها، 4 / 672، الرقم : 2526، وابن حبان في الصحيح، 16 / 396، الرقم، 3787، والطيالسي في المسند، 1 / 337، الرقم : 2583، والبيهقي في شعب الإيمان، 5 / 409، الرقم : 7101، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 415، الرقم : 1420، وابن المبارک في الزهد، 1 / 380، الرقم : 1075.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : یارسول اﷲ! ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ جب ہم آپ کی بارگاہِ اقدس میں ہوتے ہیں تو ہمارے دل نرم ہوتے ہیں ہم دنیا سے بے رغبت اور آخرت کے باسی ہو جاتے ہیں اور جب آپ کی بارگاہ سے چلے جاتے ہیں اور اپنے گھر والوں میں گھل مل جاتے ہیں اور اپنی اولاد سے ملتے جلتے رہتے ہیں تو ہمارے دل بدل جاتے ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر تم اسی حالت میں رہو جس طرح میرے پاس سے اٹھ کر جاتے ہو تو فرشتے تمہارے گھروں میں تمہاری زیارت کریں اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اﷲتعالیٰ ضرور ایک نئی مخلوق لے آئے گا تاکہ وہ گناہ کریں (اور پھر توبہ کر لیں) اور پھر اﷲ تعالیٰ انہیں بخش دے۔‘‘

(ماخوذ از منہاج السوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )