فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

فَخَلَفَ مِنْم بَعْدِ هِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا. اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰـئِکَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَلَا یُظْلَمُوْنَ شَیْئًا. جَنّٰتِ عَدْنِ نِالَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَیْبِط اِنَّهٗ کَانَ وَعْدُهٗ مَاْتِیًّا. لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰـمًاط وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِیْهَا بُکْرَةً وَّعَشِیًّا.

(المریم، 19: 59 تا 62)

’’پھر ان کے بعد وہ ناخلف جانشین ہوئے جنہوں نے نمازیں ضائع کردیں اور خواہشاتِ (نفسانی) کے پیرو ہوگئے تو عنقریب وہ آخرت کے عذاب (دوزخ کی وادئ غی) سے دوچار ہوں گے۔ سوائے اس شخص کے جس نے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کرتا رہا تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ ایسے سدا بہار باغات میں (رہیں گے) جن کا (خدائے) رحمن نے اپنے بندوں سے غیب میں وعدہ کیا ہے، بے شک اس کا وعدہ پہنچنے ہی والا ہے۔ وہ اس میں کوئی بے ہودہ بات نہیں سنیں گے مگر (ہر طرف سے) سلام (سنائی دے گا)، ان کے لیے ان کا رزق اس میں صبح و شام (میسر) ہوگا۔‘‘

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: مُعَقِّبَاتٌ لَا یَخِیْبُ قَائِلُهُنَّ أَوْ فَاعِلُهُنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلَاةٍ مَکْتُوبَةٍ ثَـلَاثٌ وَثَـلَاثُوْنَ تَسْبِیْحَةً وَثَـلَاثٌ وَثَـلَا ثُوْنَ تَحْمِیْدَةً وَأَرْبَعٌ وَثَـلَاثُوْنَ تَکْبِیْرَةً. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَ لَا أُخْبِرُکُمْ بِوَصِیَّةِ نُوْحٍ ابْنَهُ؟ قَالُوْا: بَلَی، قَالَ: أَوْصَی نُوْحٌ ابْنَهُ فَقَالَ لِاِبْنِهِ: یَا بُنَيَّ! إِنِّي أُوْصِیْکَ بِاثْنَتَیْنِ وَأَنْهَاکَ عَنِ اثْنَتَیْنِ. أُوْصِیْکَ بِقَوْلِ لَا إِلَهَ إِلاَّ اﷲُ فَإِنَّهَا لَوْ وُضِعَتْ فِي کَفَّةٍ وَوُضِعَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ فِي کَفَّةٍ لَرَجَحَتْ بِهِنَّ، وَلَوْ کَانَتْ حَلْقَةً لَقَصَمَتْهُنَّ حَتَّی تَخْلُصَ إِلَی ﷲِ فَذَکَرَهُ بِتَمَامِهِ.

’’حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فرض نمازوں کے بعد کئے جانے والے کچھ اذکار ایسے ہیں جنہیں پڑھنے والا یا کرنے والا ناکام نہیں ہوتا (جو کہ یہ ہیں) تینتیس (33) دفعہ سبحان اﷲ، تینتیس (33) دفعہ الحمد اﷲ اور چونتیس (34) دفعہ اﷲ اکبر پڑھنا۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنھما سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں حضرت نوحں کی اپنے بیٹے کو کی ہوئی وصیت نہ بتاؤں؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ!) ضرور بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حضرت نوحں نے اپنے بیٹے کو وصیت کی: اے میرے پیارے بیٹے! میں تمہیں دو کاموں کا حکم دیتا ہوں اور دو کاموں سے روکتا ہوں۔ میں تمہیں لاَ إِلَهَ إِلاَّ ﷲُ کے ذکر کی وصیت کرتا ہوں۔ کیونکہ یہ کلمہ اگر ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور آسمان و زمین دوسرے پلڑے میں رکھ دیئے جائیں تو یہ ان سے وزنی ہو جائے گا اور اگر (یہ آسمان و زمین) گول دائرے کی طرح بھی ہوں تو یہ انہیں چیرتا ہوا سیدھا اﷲتعالیٰ کی طرف چلا جائے گا۔‘‘ اس کے بعد پوری حدیث ذکر کی۔

(ماخوذ المنهاج السوی من الحدیث النبوی، ص: 419-421)