فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

وَلَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ ج اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللهَ شَیْئًا ط یُرِیْدُ اللهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ ج وَلَهُمْ عَذْابٌ عَظِیْمٌ. اِنَّ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْکُفْرَ بِالْاِیْمَانِ لَنْ یَّضُرُّوا اللهَ شَیئًا ج وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ. وَلَایَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَنَّمَا نُمْلِیْ لَهُمْ خَیْرٌ لِّاَنْفُسِهِمْ ط اِنَّمَا نُمْلِیْ لَهُمْ لِیَزْدَادُوْٓا اِثْمًا ج وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ.

(آل عمران، 3: 176 تا 178)

’’(اے غمگسارِ عالم!) جو لوگ کفر (کی مدد کرنے) میں بہت تیزی کرتے ہیں وہ آپ کو غمزدہ نہ کریں، وہ اللہ (کے دین) کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اور اللہ چاہتا ہے کہ ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے، اور ان کے لیے زبردست عذاب ہے۔ بے شک جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر خرید لیا ہے وہ اللہ کا کچھ نقصان نہیں کر سکتے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ اور کافر یہ گمان ہرگز نہ کریں کہ ہم جو انہیں مہلت دے رہے ہیں (یہ) ان کی جانوں کے لیے بہتر ہے، ہم تو (یہ) مہلت انہیں صرف اس لیے دے رہے ہیں کہ وہ گناہ میں اور بڑھ جائیں اور ان کے لیے (بالآخر) ذلّت انگیز عذاب ہے۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ، یَقُولُ: مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَبْتَغِي فِیْهِ عِلْمًا سَلَکَ اللهُ لَهُ طَرِیْقًا إِلَی الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَـلَائِکَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا، رِضَاءً لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَیَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ حَتَّی الْحِیْتَانُ فِي الْمَاءِ، وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ، کفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ الْکَوَاکِبِ، إِنَّ الْعُلْمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِیَاءَ إِنَّ الْأَنْبِیَاءَ لَمْ یُؤَرِّثُوْا دِیْنَارًا، وَلاَ دِرْهَمًا، إِنَّمَا وَرَّثُوْا الْعِلْمَ، فَمَنْ أَخَذَ بِهِ، أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ. رَوَاهُ أَبُوْحَنِیْفَةَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.

’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جو آدمی طلبِ علم میں کسی راستہ پر چلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستے پر چلا دیتا ہے۔ اور بیشک فرشتے طالبِ علم کی رضا کے حصول کے لئے اس کے پائوں تلے اپنے پر بچھاتے ہیں۔ اور عالم کے لئے زمین و آسمان کی ہر چیز یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں بھی مغفرت طلب کرتی ہیں۔ اور عابد پر عالم کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے چودہویں رات کے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر ہے۔ اور بے شک علماء انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہیں۔ بے شک انبیاء کرام کی وراثت درہم و دینار نہیں ہوتی بلکہ ان کی میراث علم ہے پس جس نے اسے پایا اسے (وراثتِ انبیاء سے) بہت بڑا حصہ مل گیا۔‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 430)