اداریہ: محاکمۂ نفس اور تصفیۂ قلب

چیف ایڈیٹر ماہنامہ دختران اسلام

منہاج القرآن انٹرنیشنل تزکیۂ نفس، تصفیۂ قلب، اصلاحِ اَحوال و معاشرہ کی عالمگیر تحریک ہے جو 4 دہائیوں سے اخلاق و کردار سازی پر محنت کررہی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے تحریک کا نام منہاج القرآن رکھا یعنی قرآن کا راستہ۔ قرآن کا راستہ بنیادی طور پر علم و آگہی، علم و عرفان اور حقوق و فرائض سے آگہی اور بجا آوری کا راستہ ہے، یہی راستہ مصطفوی معاشرہ کی تشکیل کا بھی راستہ ہے۔ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے جہاں علوم و فنون کے حصول کے لئے مثالی تعلیمی ادارے قائم کئے وہاں اصلاحِ اَحوال کے لئے بھی قابلِ تقلید عملی اقدامات کئے، ان میں گوشۂ درود، ہزار ہا حلقاتِ درود کا قیام اور شہرِ اعتکاف نمایاں ہیں۔ ہر سال اندرون وبیرون ملک سے ہزاروں، لاکھوں فرزندان اسلام ان روحانی سرگرمیوں سے مستفید ہوتے ہیں۔ امسال شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کا شہرِ اعتکاف میں خطابات کا موضوع انتہائی منفرد اور فکر انگیز ہے ’’خدا کو کیوں مانیں؟ مذہب کو کیوں اپنائیں؟‘‘۔ جو مرد وخواتین ایمان و کردار کی مضبوطی و استقامت اور توحید و رسالت پر کامل ایمان کی آرزو مند ہیں اور شیطانی وسوسوں سے نجات کی خواہاں ہیں وہ ان خطابات کو بار بار سنیں، یہ خطابات منہاج ٹی وی، شیخ الاسلام کے یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر دستیاب ہیں۔ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کا ہاتھ نسلوں کی نبض پر ہوتا ہے، وہ لوگوں کی خواہشات کے مطابق موضوع ترتیب نہیں دیتے بلکہ جو فتنے عامۃ الناس اور بالخصوص نوجوانوں میں ایمان اور اخلاق و کردار کے حوالے سے بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں وہ اُن کا پیشگی رد کرتے اور قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں راہ نمائی مہیا کرتے ہیں۔ آج کل خدا کے وجود سے انکار اور مذہب سے بیزاری فیشن بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا قومی و بین الاقوامی میڈیا پر مخرب الاخلاق پروگراموں میں فکری دہشت گردی پھیلانے والے گروپ سرگرداں ہیں جو معصوم ذہنوں کو منتشر اور مذہب سے بیزار کررہے ہیں۔یہ پروپیگنڈا نئی نسلوں کو برگشتۂ یزداں بنا رہا ہے۔ خودساختہ منفی توجیہات اُنہیں مذہب سے دور کررہی ہیں۔ مذہب سے دوری کی وجہ سے عدم برداشت اور انتہا پسندانہ رویے اپنی انتہائوں کو چھو رہے ہیں۔ شہر اعتکاف جہاں نفس کے محاکمہ اور تصفیۂ قلب کی ایک نتیجہ خیز شاندار روحانی سرگرمی ہے وہاں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے فکر انگیز خطابات شعور و آگہی کے بند دریچوں کو وا کرنے حوالے سے بھی نسخۂ اکسیر ثابت ہوتے ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی شہرِ اعتکاف میں ملک کے طول و عرض سے مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد شریک ہے، معتکفات شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کے خطابات کے ساتھ ساتھ دیگر قائدین کے خطابات سے بھی اپنے احوال درست کررہی ہیں۔ قیام اللیل، قیامِ شب اور شب بیداری اعتکاف کی سب سے مبارک عبادت ہے جو شہر اعتکاف میں وافر میسر آتی ہے۔ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ اپنی شہرۂ آفاق تصنیف ’’حسُنِ اعمال‘‘ میں لکھتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ کی یاد میں سرمست رہنے والے بندوں سے روز قیامت گناہوں کا بوجھ ہٹا دیا جائے گا اور وہ اللہ کی بارگاہ میں تمام آلودگیوں سے پاک و صاف ہو کر حاضر ہوں گے۔ حضرتِ ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’مفردون سبقت لے گئے‘‘۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ’’مفردون‘‘ کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا مفردون وہ لوگ ہیں جنہیں ذکر الٰہی کے نشہ نے فریفتہ اور دیوانہ بنا دیا ہے، ذکر ان کے بوجھ اتار دے گا اور وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس ہلکے پھلکے ہو کر آئیں گے، آپ لکھتے ہیں خشیت الٰہی سے آنسو بہانے والے خوش نصیب ہیں جنہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سایۂ عاطفت میں جگہ عطا ہو گی۔اللہ کے مقرب بندے روزِ قیامت ہر قسم کے غم و حزن سے آزاد مسکراتے ہوئے جنت میں جائیں گے۔ اللہ ر ب العزت ہمیں رمضان المبارک بالخصوص شہرِ اعتکاف کے فیوض و برکات سے بہرہ مند فرمائے اور عید الفطر کی برکتوں سے نوازے اور دینِ مصطفیﷺ پر ثابت قدم رکھے اور ہمارے دلوں کو عشق مصطفی ﷺ سے شاد و آباد رکھے۔