فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

تَبٰـرَکَ الَّذِیْ بِیَدِهِ الْمُلْکُ ز وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرُ۝ نِ الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً ط وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ۝ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا ط مَا تَرٰی فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍ ط فَارْجِعِ الْبَصَرَ ھَلْ تَرٰی مِنْ فُطُوْرٍ۝ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ کَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ اِلَیْکَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّھُوَ حَسِیْرٌ۝

(الملک، 67: 1۔4)

’’وہ ذات نہایت بابرکت ہے جس کے دستِ (قدرت) میں (تمام جہانوں کی) سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔جس نے موت اور زندگی کو (اِس لیے) پیدا فرمایا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے، اور وہ غالب ہے بڑا بخشنے والا ہے۔ جس نے سات (یا متعدّد) آسمانی کرّے باہمی مطابقت کے ساتھ (طبق دَر طبق) پیدا فرمائے، تم (خدائے) رحمان کے نظامِ تخلیق میں کوئی بے ضابطگی اور عدمِ تناسب نہیں دیکھو گے، سو تم نگهِ (غور و فکر) پھیر کر دیکھو، کیا تم اس (تخلیق) میں کوئی شگاف یا خلل (یعنی شکستگی یا اِنقطاع) دیکھتے ہو۔ تم پھر نگهِ (تحقیق) کو بار بار (مختلف زاویوں اور سائنسی طریقوں سے) پھیر کر دیکھو، (ہر بار) نظر تمہاری طرف تھک کر پلٹ آئے گی اور وہ (کوئی بھی نقص تلاش کرنے میں) ناکام ہو گی۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

رَوَی أَبُوْحَنِیْفَۃَ رضی الله عنه قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ. رَوَاہُ أَبُوْحَنِیْفَۃَ.

’’حضرت ابو حنیفہؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالکؓ سے سنا انہوں نے حضورنبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘

رَوَی أَبُوْحَنِیْفَۃَ رضی الله عنه عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّہُ قَالَ: اَلدَّالُ عَلَی الْخَیْرِ کَفَاعِلِهِ. رَوَاہُ أَبُوْحَنِیْفَۃَ.

’’حضرت ابو حنیفہؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالکؓ سے سنا انہوں نے حضورنبی اکرم ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: نیکی کی طرف راہنمائی کرنے والا (اجر و ثواب کے حصول میں) اس نیکی کرنے والے کی طرح ہی ہے۔‘‘

(المنہاج السوی، ص: 873)