ثنا وحید

خصوصی رپورٹ

منہاج القرآن ویمن لیگ کا شعبہ WOICE خواتین کی فلاح و ترقی اور ان میں شعور و آگاہی کے فروغ کے لیے سرگرم ہے، جو ایسے مسائل پر کام کر رہا ہے جنہیں عمومی طور پر دیگر این جی اوز نظر انداز کرتی ہیں۔ ان مسائل میں سب سے نمایاں خاندانی زندگی کو درست سمت میں لے کر جانا ہے، جس کے لیے سیمنارز اور آن لائن سیشنز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ WOICE اس حقیقت کو سمجھتا ہے کہ ایک مضبوط اور مستحکم خاندانی نظام ہی ایک بہتر معاشرے کی بنیاد بن سکتا ہے۔

8 مارچ 2025ء خواتین کے عالمی دن کے موقع پر WOICE نے فلیٹیز ہوٹل میں انٹرنیشنل ویمن سمپوزیم کا اہتمام کیا۔ خواتین کی شادی سے پہلے کی تربیت کے دوران صحت کے مسائل، ایموشنل انٹیلیجنس، کانفلیکٹ ریزولوشن، اور جبری شادی جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد ہونے والے پروگرام میں صرف خواتین کے حقوق پر بات نہیں کی گئی، بلکہ ان تمام عناصر پر بھی غور کیا گیا جو اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔

پروگرام میں شرکت کرنے والے پینلسٹس نے انتہائی موثر اور معلوماتی گفتگو کی۔ معزز مہمانوں میں:

•جہاں آرا وٹو - نائب چئیرپرسن، پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی، سابق ایمبیسڈر برائے بچوں کے حقوق

•ڈاکٹر فرح ناز صدر منہاج القرآن ویمن لیگ

•صباحت رضوی - وکیل سپریم کورٹ، پہلی خاتون سیکرٹری، لاہور ہائی کورٹ بار

•کرن محبوب - ماہر نفسیات، معلمہ، انسانی حقوق کی وکیل، نیشنل پروگرام کوآرڈینیٹر

•کنزہ کمال خان - یوتھ ڈیولپمنٹ ٹرینر

•نو شابہ ستار - وکیل، سماجی کارکن، فلم میکر

•تسابے ربیکا زینب - ویلفیئر کنسلٹنٹ، سوشل امپیکٹ اسٹریٹیجسٹ

•قرۃ العین شعیب - پالیسی ایڈوائزر، سماجی و نفسیاتی ترقی کی ماہر، کالم نگار

•ڈاکٹر شاہدہ مغل - بانی و صدر، شعور ویلفیئر فاؤنڈیشن

•مریم جیمز گل - انسانی حقوق کی وکیل

•عمارہ رندھاوا - ویمن چیمبر آف کامرس کی رکن

اس پروگرام میں منہاج ویمن لیگ کی بھرپور شرکت رہی، جبکہ مختلف این جی اوز، خواتین صحافی، سوشل ورکرز، معلمات، ڈاکٹرز، ادبی شخصیات اور مختلف اداروں کی سربراہان نے بھی بھرپور انداز میں شرکت کی۔ پروگرام کے اختتام پر WOICE پراجیکٹ کی ہیڈ عائشہ مبشر نے کچھ تجاویز پیش کیں جو درج ذیل ہیں:

تجاویز و مطالبات

1. خواتین کے حقوق کی بحالی اور حفاظت کے لئے ریاستی سطح پر بنائے گئے قوانین جیسے کہ

Protection Against Harassment of Women at Workplace Act, 2010

The Punjab Protection of Women against Violence Act, 2016

کی یونین کونسل سطح تک عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے واضح لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔

2. امهات المؤمنین، صحابیات اور اہل بیت اطہار کی خواتین جو اس دور جہالت میں ویمن امپاور منت بیداری شعور فروغ علم اور ظلم و استبداد کے خلاف جد وجہد کی عمدہ عملی مثال تھیں ان کے حالات زندگی کو تمام سالوں کے نصاب کا حصہ بنایا جائے۔

3. ہر ٹاؤن سطح کی مسجد کو کمیونٹی سنٹر میں تبدیل کیا جائے نیز مسجد میں ایک حصہ خواتین اور بچیوں کے لئے مخصوص کیا جائے۔ مساجد میں بچیوں کی دینی تعلیم کے لئے حکومتی سطح پر فی میل معلمات پر کشش معاوضہ پر تعینات کی جائیں۔

4. اخلاقیات (ethics) کو ایک علیحدہ سبجیکٹ کے طور پر پرائمری درجہ پر لازمی پڑ جایا جائے۔

5. حکومتی سطح پر ہر پروانشل اور لوکل گورنمنٹ کے نمائندگان علاقائی کمیونٹی سینٹر یا مساجد میں خصوصی مدر ٹریننگ پروگرامز کا اجراء کریں۔

6. سندھ، بلوچستان اور کے پی کے دیہی اور دور دراز علاقہ جات میں بچیوں کی دینی، عصری وفنی تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے ریاست اور فلاحی اداروں کے باہم اشتراک سے سہ ماہی بنیادوں پر آگاہی مہمات چلائی جائیں اور عملی تربیت کے لیے ادارہ جات قائم کئے جائیں۔

7. جیلوں میں قید خواتین کی بحالی اور جیلوں میں پیدا ہونے والے بچوں کو معاشرے کا مفید ممبر بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

8. تھانوں اور عدالتوں پر خواتین کا اعتماد بحال کرنے کے لئے خصوصی ویمن کو رٹس قائم کی جائیں۔

9. گھریلو کام کاج کے لئے کم عمر بچیاں جو ڈومیسٹک سرونٹ میں ان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری اس گھر کے مالکان پر قانونی طور پر نافذ کی جائے۔

10. مذہب کی جبری تبدیلی کے لئے 2019 میں آنے والے بل Prohibition of forced religious conversions 2019 Act پر عمل درآمد کو مزید موثر اور آسان بنایا جائے۔

11. گھر یلو ظلم و تشدد کا شکار خواتین کے لئے WOMEN Rehabilitation Centers کا قیام عمل میں لایا جائے۔

12. خواتین کے لئے گھر سے باہر با حفاظت سفر کو یقینی بنانے کے لئے ڈولفن فورس کی طرز پر اپنی ہراسمنٹ اینڈ اینٹی ایبیوز فورس تشکیل دی جائے۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کا شعبہ WOICE خواتین کی فلاح و ترقی اور ان میں شعور و آگاہی کے فروغ کے لیے سرگرم ہے، جو ایسے مسائل پر کام کر رہا ہے جنہیں عمومی طور پر دیگر این جی اوز نظر انداز کرتی ہیں۔

ان مسائل میں سب سے نمایاں خاندانی زندگی کو درست سمت میں لے کر جانا ہے، جس کے لیے سیمنارز اور آن لائن سیشنز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ WOICE اس حقیقت کو سمجھتا ہے کہ ایک مضبوط اور مستحکم خاندانی نظام ہی ایک بہتر معاشرے کی بنیاد بن سکتا ہے۔

خواتین ایک معتدل، متوازن اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہیں اور بطور ماں اور معلمہ وہ ایک تبدیلی ساز کے طور پر قوم کے مستقبل کی تشکیل کرتی ہیں۔ خواتین کو بااختیار بنانے کا مقصود نسلوں کو بااختیار بنانا اور ایک ایسے معاشرے کی تخلیق کرنا ہے جہاں انصاف اور مساوات غالب ہو۔ منہاج القرآن ویمن لیگ نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قیادت میں اپنے جامع مذہبی، تعلیمی اور فلاحی اقدامات کے ذریعے خواتین کو خود مختار بنانے، اسلامی عقائد کو راسخ کرنے، روحانی ارتقاء اور سماجی اقدار کی بحالی کے لئے ایک کرشماتی کردار ادا کیا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اسلام میں خواتین کے حقوق کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئےمنہاج القرآن ویمن لیگ کے پلیٹ فارم کے ذریعے خواتین کی خوابیدہ قائدانہ صلاحیتوں کو ابھارتے ہوئے انہیں معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنایا ہے۔ ان کی انتھک کوششوں سے دنیا بھر میں مسلم خواتین نہ صرف دینی فہم و آگہی حاصل کر رہی ہیں بلکہ ہر شعبۂ عمل میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہی ہیں۔ خواتین کے عالمی دن پر طبقات نسواں کے لئے شیخ الاسلام کی لازوال خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اُنہیں سلام عقیدت پیش کرتی ہوں اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی مزید ترویج و ترقی کے لئے دعاگو ہوں۔ (مسز فضہ حسین قادری)

آنے والی نسلوں کی پرورش سے لے کر انقلابی تحریکوں کی قیادت تک خواتین تاریخ ساز کردار ادا کرتی ہیں۔ ایک ایسا معاشرہ جو اپنی خواتین کو بااختیار بناتا ہے وہ علم اور انصاف پر مبنی اقدار کو پروان چڑھاتا ہے کیونکہ خواتین ہر ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہیں اور ان کا کردار گھروں سے باہر سماجی اصلاح تک محیط ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سرپرستی میں منہاج القرآن ویمن لیگ خواتین کی اندرونی تطہیر، خود آگاہی اور روحانی بالیدگی کے لئے کوشاں ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کی تنظیمات خواتین کو صحیح عقائد اسلامیہ سے روشناس کروانے اور اقامت دین کے لئے مستعد و فعال کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی فورمز ہر طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین میں خود انحصاری اور خود اعتمادی کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کر رہے ہیں۔ خواتین کے عالمی دن پر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو سیرتِ طیبہ کی روشنی میں حقوقِ نسواں کے تحفظ کے علمبردار اور امین بننے پر صد بار سلام پیش کرتی ہوں اور اُن کے اس عظیم مقصد کے ساتھ پیوستہ رہنے کے لئے بارگاہِ ایزدی سے مزید توفیق و استقامت کی طلبگار ہوں۔

ڈاکٹر فرح ناز(صدر منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان)