نظامِ معاشرت کی بہتری اور کامیابی و کامرانی اِس بات پر منحصر ہے کہ ہر شخص (مرد و زن) اِس شان سے اپنے فرائض ادا کرے کہ دوسرے کا حق خودبخود ادا ہو جائے۔ اسلام عورت کو معاشرے میں عضوِ معطل بنا کر ایک جگہ نہیں رکھ دینا چاہتا بلکہ عورت کو معاشرے کی تشکیل کی ذمہ داری سونپتاہے۔ عورت اپنی ذات میں انجمن ہے۔ خواتین ہمارے معاشرے کا جزو لانیفک ہیں۔ عورت اپنی ذات میں سکول، مکتب و مدرسہ، کالج و یونیورسٹی ہے۔ کیونکہ انسان اِسی گود سے پَل کر نکلتا ہے۔ سوسائٹی کا ہر فرد مرد ہو یا عورت، حاکم ہو یا محکوم اس نے عورت کی گود میں ہی پرورش پائی ہے۔ ایک صالح اور پاکیزہ معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے اسلا م کی نظر میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر مرد و خواتین دونوں کا فریضہ ہے۔ ہر دور میں باطل طاغوت مسلسل فریب اور پروپیگنڈے کرتے رہتے ہیں اور خواتین کو عظیم روحانی، اخلاقی اور انقلابی اقدار سے دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ باطل طاقتیں حقوق نسواں اور جدت پسندی کے نام پر معاشرے کی تنزلی کا باعث بنتی رہی ہیں۔ ان پوشیدہ حملوں سے خواتینِ مسلم کو محفوظ رکھنا یقیناً امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے لہذا ہر دور میں درپیش چیلنجز کے پیش نظر خواتین کے کردار کی اہمیت اور انھیں ان کی ذمہ دار یوں کا احساس دلانے کےلئے مختلف خواتین کی تحریکوں اور تنظیموں نے جنم لیا جو خواتین میں شعور اجاگر کرنے،سماجی، سیاسی و نظریاتی مسائل اور ان کے مثبت حل کیلئے معاشرتی سطح پر مثبت کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ برصغیر پاک و ہندمیں اور بعد از آزادی بھی مختلف خواتین کی مختلف تحریکوں نے جنم لیا اور معاشرے می ں مثبت تبدیلی لانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ جن میں سے چند معروف تحریکیں مندرج ذیل ہیں۔
تحریک اصلاح خواتین:
آزادی سے پہلے برصغیر کی پہلی ویمن موومنٹ جس میں مسلم خواتین نے شرکت کی وہ ’’تحریک اصلاح خواتین‘‘ تھی۔ خواتین نے اپنے آپ کو منظم کرلیا تاکہ وہ خواتین کے حقوق کیلئے حمایت حاصل کرسکیں۔ ساتھ ہی خواتین کو اس وقت کی سیاست میں بھی متحرک کرسکیں۔
انجمن خواتین اسلام:
1908ء میں لاہور میں ’’انجمن خواتین اسلام‘‘ بنائی گئی اس تنظیم کا بنیادی مقصد اسلام کے دائرہ کار کے اندر خواتین کے حقوق، سماجی ذریعہ اصلاحات اور تعلیم کی طرف توجہ مبذول کروانا تھا۔ اس تحریک کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1918ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگرس نے خواتین کی حق رائے دہی کیلئے حمایت کی۔
حلقہ خواتین جماعت اسلامی:
جماعت اسلامی کے قیام اگست 1941ء کے ساتھ ہی مولانا مودودی نے خواتین میں دعوت و تنظیم کی طرف بھی توجہ فرمائی۔ بیگم محمودہ مودودی، حمیدہ بیگم، ام زبیر اور نیر بانو وہ ابتدائی خواتین تھیں، جنھوں نے شعوری طور پر دین کی دعوت دوسروں تک پہنچانے کے لیے ایک اجتماعیت کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا۔ اس تنظیم کا مقصد دعوت دین کو معاشرے کی ہر سطح تک پہنچانا تھا۔
آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن:
یہ تنظیم پاکستان کے پہلے وزیراعظم کی بیگم، بیگم رعنا لیاقت علی کی قیادت میں بنائی گئی۔ اس تنظیم کا ایک واضح مقصد خواتین کو سیاست سے الگ رکھتے ہوئے سرگرم عمل رکھنا اور کم آمدنی والی خواتین کی فلاح و بہبود کا کام کرنا تھا۔ 1949ء میں اس تنظیم کو ’’آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن‘‘ کا نام دے کر خواتین کے تعلیمی، سماجی اور معاشی پروگرام ترتیب دیئے گئے۔ جو آج بھی ’’اپوا‘‘ کے نام سے بہت اچھا کام کر رہی ہے۔
بزنس اینڈ پروفیشنل ویمنز کلب:
1954ء میں ایک غیر سیاسی و غیر سرکاری تنظیم ’’بزنس اینڈ پروفیشنل ویمنز کلب‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے خواتین کیلئے آمدنی پیدا کرنے کے حوالے سے مسائل پر توجہ دی۔
ویمنز ونگ ٹریڈ یونین / یونائیٹڈ فرنٹ فار ویمنز رائٹس
1973ء سے لے کر 1981ء تک مختلف خواتین تنظیمیں قائم ہوئیں جن میں نیشنل سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کا ویمنز ونگ ٹریڈ یونین، یونائیٹڈ فرنٹ فار ویمنز رائٹس جن کا بنیادی مقصد خواتین رائے دہندگان کی بنیاد پر خواتین کیلئے مخصوص نشستوں کو آئین میں شامل کروانا تھا۔
عورت فاؤنڈیشن:
عورت فاؤنڈیشن کا قیام 1986 میں عمل میں لایا گیا۔ اس کا مقصد معاشرے کے اہم طبقات، حکومتی اداروں اور عوامی نمائندوں کو عورتوں کے مسائل کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے تاکہ عورتوں کے حق میں قوانین اور ترقیاتی منصوبوں پر عمل ہو سکے۔ ادارہ اپنے مقاصد کیلئے تین شعبوں میں سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔ ان میں معلومات کی فراہمی، استعداد کاری اور پیروکاری شامل ہیں۔
شرکت گاہ:
شرکت گاہ 1975ءمیں خواتین کے پہلے عالمی سال کے موقع پر وجود میں آیا۔ اس کا مقصد آگاہی بڑھانا اور ترقیاتی نقطہ نظر سے ایسے منصوبے بنانا ہے جو عوامی پیروی کے کام کو عملی شکل دے سکیں۔
روزن:
بچوں اور عورتوں پر تشدد کے خلاف اور ان کی ذہنی اور جذباتی صحت کے فروغ کیلئے کام کرتی ہے۔ روزن کی ٹیم میں شامل افراد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے مقاصد میں متاثرین کی بحالی کیلئے نفسیاتی مشاورت، قانونی و طبی امداد تک رسائی، عوامی شعور کی بیداری کیلئے معلومات فراہم کرنااور مختلف افراد اور اداروں کو تربیت فراہم کرنا شامل ہیں۔
اثر ریسورس سینٹر:
اثر ریسورس سینٹر 1983ءمیں قائم کیا گیا تھا۔ جس کا بنیادی مقصد سماجی، سیاسی اور نظریاتی مسائل کے حوالے سے کام اور ان موضوعات پر مثبت انداز میں معاشرے میں تبدیلی لانا تھا۔
ماری اسٹوپس سوسائٹی:
یہ 1991ءسے پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت جیسے موضوعات پر کام کر رہی ہے۔ اس وقت پاکستان میں ادارے کے 37 پروجیکٹ اور نیٹ ورکس ہیں۔ ادارہ اپنے منصوبوں میں ”شمولیت اور صنف کی آگہی“ کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔
انٹر ایجنسی جینڈر اینڈ ڈویلپمنٹ گروپ:
یہ 1985ءمیں قائم ہوا۔ یہ گروپ پاکستان میں نہ صرف صنفی برابری کے لئے کام کر رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ، ڈونرز اور پاکستانی ترقیاتی بنکوں میں صنفی امور سے متعلق پالیسیوں اور پروگراموں کے فروغ کے لئے بھی کوشاں ہے جس میں 28 ادارے شامل ہیں۔
اسلام آباد ویمن ویلفیئر ایجنسی:
اسلام آباد ویمن ویلفیئر ایجنسی کا قیام 1991ءمیں ہوا۔ ادارہ کا مقصد تشدد سے پاک معاشرہ کا قیام ہے۔ ادارہ عورتوں اور بچوں پر تشدد خصوصاً جنسی تشدد کے خلاف کام کرتا ہے۔ ادارہ نفسیاتی اور قانونی معاونت مفت کرتا ہے۔
بیداری:
بیداری رضاکاروں پر مشتمل غیرسرکاری تنظیم ہے جو خواتین کے مسائل پر کام کرتی ہے۔ خاص طور سے تشدد، زنا، جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کے مسائل پر اس کی توجہ زیادہ ہے۔
آشا:
جنسی ہراس اور تشدد کے موضوع پر اگرچہ کئی عوامی تنظیمیں انفرادی حیثیت میں کافی عرصہ سے کام کر رہی ہیں تاہم ان کا دائرہ کار کچھ وجوہات کی بنا پر محدود تھا۔ ان وجوہ کو سامنے رکھتے ہوئے پالیسی اور قانون کی سطح پر تبدیلی لانے کے عزم کے تحت یکساں خیالات کی حامل چند عوامی تنظیموں نے ایک نیٹ ورک تشکیل دیا جس کا نام ”آشا“ رکھا گیا ہے۔ اس نیٹ ورک میں ایکشن ایڈ، بیداری، اسلام ویمن ویلفیئر ایجنسی، ورکنگ ویمن ایسوسی ایشن، ورکنگ ویمن آرگنائزیشن، وکلاءبرائے انسانی حقوق و قانونی امداد، پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے لیبر، تعلیم اور ریسرچ اور Conscience Promoters شامل ہیں۔
وار:
وار ایک غیرسرکاری اور رضاکارانہ تنظیم ہے۔ جس کا بنیادی مقصد جنسی تشدد کے خلاف آواز اٹھانا اور ایک باعزت اور باشعور معاشرے کی تشکیل میں مدد دینا ہے۔ 1989ءمیں کراچی میں اس کی بنیاد رکھی گئی۔
ورکنگ ویمن آرگنائزیشن:
ورکنگ ویمن آرگنائزیشن 1988ءمیں لاہور میں قائم ہوئی۔ اس کا بنیادی مقصد ملازمت پیشہ خواتین کے کام کی شناخت پیدا کرنا، ان کے کام کی تشہیر کرنا اور اس کے علاوہ ان کے مشکل مسائل میں مدد کرنا شامل تھا۔
منہاج القرآن ویمن لیگ:
منہاج القرآن ویمن لیگ کا باقاعدہ قیام 5 جنوری 1988ء میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے زیرسرپرستی عمل میں لایا گیا۔ منہاج ویمن لیگ ہمہ جہت تنظیم کی حیثیت سے نمایاں مقام رکھتی ہے۔ جس کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:
- خواتین کے اندر مصطفوی انقلاب کی ضرورت واہمیت کا شعور اجاگر کرنا۔
- تعلق باللہ اور تعلق بالرسالت میں پختگی۔
- مسلم خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کرنا۔
- خواتین کے اندر حقوق کا تحفظ اور فرائض کا احساس پیدا کرنا۔
- خواتین کی عملی، فکری، روحانی، اخلاقی اور انقلابی تربیت
- خواتین میں قوم و ملت کے مسائل اور تقاضوں کے حوالے سے احساس و شعور پیدا کرنا۔
- خواتین کو معاشی طور پر مضبوط و مستحکم کرنا
منہاج القرآن ویمن لیگ نہ صرف پاکستان کے کونے کونے بلکہ دنیا بھر میں مختلف جہات میں کام کر رہی ہے ان تمام جہات کو ڈیپارٹمنٹس کی صورت میں آرگنائز کیا گیا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
نظامت دعوت:
نظامت دعوت کے تحت احیائے اسلام اور حقیقی اسلامی اقدار کے فروغ کےلئے مختلف سطحوں پر دعوت پہنچائی جاتی ہے۔ جس کے سلسے میں حلقات دعوت ، محافل اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان میں میلاد النبیﷺ کانفرنس، سیرت النبیﷺ کانفرنس، سیرت سیدہ خدیجہ سلام اللہ علیھا کانفرنس، سیدہ کائنات سلام اللہ علیھا کانفرنس، امام حسین علیہ السلام کانفرنس، سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کانفرنس، خواتین کے عالمی دن اور تحریک آزادی سے متعلق کانفرنسز اور سیمینارز شامل ہیں۔
نظامت تربیت:
تربیت کا نظام کسی بھی تحریک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ دعوت دین کی اس جدوجہد کو انقلابی بنیادوں پر استوار کرنے کےلئے منہاج ویمن ٹریننگ اکیڈمی کا قیام 1997ء میں عمل میں لایا گیا جس کے تحت خواتین وطالبات کےلئے مختلف تربیتی معمولات تربیتی کیمپس، ورکشاپس، سیمینارز، اور کورسز کا انتظام گذشتہ کئی سالوں سے کیا جا رہا ہے۔ جس میں علمی، فکری روحانی و اخلاقی، انقلابی وتنظیمی تربیت دیکر مصطفوی مشن سے روشناس کروایا جاتا ہے ویمن لیگ دوسطحوں پر کیمپس کا اہتمام کرتی ہے۔مرکزی سطح اور علاقائی/ ضلعی/ تحصیلی سطح۔ یہ تربیتی کیمپس فہم دین کورسز، نعت وخطاب کورسز، رجوع الیٰ القرآن کورسز، دراسات القرآن والحدیث پر مشتمل ہوتے ہیں۔ پاکستان بھر میں چھوٹے بڑے کئی کیمپس منعقدکیے جا چکے ہیں۔
عرفان الہدایہ:
عرفان الہدایہ ڈیپارٹمنٹ, منہاج القرآن ویمن لیگ کا ایک ایسا ذیلی شعبہ ہے جو عصرِ حاضر میں امت مسلمہ میں رجوع الی القرآن کے لیے مصروف عمل ہے۔ اس کا بنیادی مقصد خواتین میں قرآن فہمی کے ساتھ ساتھ معاشرے میں قرآنی تعلیمات کو عملاً اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کے لیے ذہن سازی کرنا ہے تاکہ معاشرے میں موجود ناامیدی، مایوسی کو قرآنک کلچر کے ذریعے ختم کیا جاسکے، اسی مقصد کے پیش نظر عرفان الہدایہ کے زیر اہتمام درج ذیل پراجیکٹس اور سرگرمیاں پاکستان اور دنیا بھر میں لانچ کیے جا چکے ہیں۔
1.قرانیات(The pearls of knowledge)
2۔ترجمہ وتفسیر کورسز
3۔منتخابات القرآن (حوامیم سیشن)
4۔عرفان الحدیث کورس
5۔عرفان الفقہ کورس
6۔عرفان العقائد کورس
7۔قرآن پاک کو آسان اور سہل انداز میں سمجھنے کے لیے عرفان القرآن کے لفظی و بامحاورہ ترجمہ(اردو و انگریزی) بمعہ عربی ترکیب پہ مشتمل فہم القرآن پراجیکٹ
8۔ٹریننگ ورکشاپس برائے تنظیمی عہدیداران
علاوہ ازیں عرفان الہدایہ ڈپلومہ کورس دروس سیرہ اور ٹریننگ کیمپس شامل ہیں
دروس عرفان القرآن:
خواتین میں قرآن فہمی کا شعور پیدا کرنے اور دین کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کروانے کےلئے حلقہ ہائے عرفان القرآن کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جن کے مقاصد درج ذیل ہیں:
قرآن و سنت پرمبنی اسلامی افکار کا فروغ۔
قرآن کی تعلیمات کو عام فہم انداز میں خواتین تک پہنچانا۔
خواتین کو قرآن و سنت کی تعلیمات سے روشناس کروانا اور ان پر عمل پیرا ہونا۔
ماہنامہ دختران اسلام:
اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی یہ عالمی تحریک کسی بھی معاشرے میں عورتوں کے کردار سے غافل نہیں ہوسکتی۔ اس لئے تحریک منہاج القرآن نے اس امر کی ضرورت محسوس کی کہ مسلمان عورتوں کو اسلام کی روشن تاریخ کے ساتھ ساتھ درخشندہ تعلیمات سے بھی آگاہ کیا جائے اور عالمی سطح پر جاری اسلام کے خلاف پراپیگنڈہ کا مؤثر انسداد کیا جائے۔ چنانچہ اس مقصد کی تکمیل کےلئے ویمن لیگ کے پلیٹ فارم سے ”ماہنامہ دختران اسلام“ کا اجراء جنوری 1992ء میں کیا گیا۔ جس کی سرپرستی بیگم رفعت جبیں قادری صاحبہ کر رہی ہیں۔ اس کا مقصد اول یہ ہے کہ خواتین کو اسلام کی صحیح تعلیمات اور عقائد سے بہرہ ور کیا جائے۔ لہذا اس شمارے کے جملہ مشمولات جن میں القرآن، الحدیث، الفقہ، تاریخ اسلام، اولیاء و صلحاء کے خصوصی ایام، دعوت فکر، عورت اور سماج، دعوت و تربیت، عقائد و اعمال، تعلیم و تدریس اور تربیت خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
مصطفوی موومنٹ سسٹرز:
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ سسٹرز (MSM) کی بنیاد 6 اکتوبر 1994 کو رکھی گئی۔ اس کے قیام کا مقصد نوجوان طالبات کے ذہنوں اور روحوں کو منور کرنا اور ان کی زندگیوں کو قرآن پاک اور سیرت نبوی سے حاصل کردہ رہنمائی کی روشنی میں ترتیب دینا۔ طالبات کو ان کی سماجی ذمہ داریوں کے لیے جوش اور جذبے کو ابھار کر ان کی صلاحیتوں اور صلاحیتوں کو چمکانا تھا۔ تاکہ وہ ملک کی ترقی کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکیں۔ یہ تحریک ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں، اسکولوں اور یہاں تک کہ مذہبی اداروں میں بھی سرگرم ہے۔
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ چار جہات پر کام کر ہی ہے:
1. ویلفیئر سوسائٹی
2. لٹریری سوسائٹی
3. ریسرچ سوسائٹی
4. الروحیہ سوسائٹی
نظامت امور اطفال Eagers:
بچے کسی بھی قوم کا مستقبل اور سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان طفلان ملت کی تربیت کیلئے منہاج القرآن ویمن لیگ کا شعبہ eagers نہ صرف پاکستان کے کونے کونے تک بلکہ دنیا بھر میں بچوں کی دینی اور اخلاقی تربیت کے سرگرم عمل ہے۔ اس شعبہ کا مقصد بچوں کو سیرۃ الرسول ﷺ کا پیروکار بنانا، بچوں میں خود اعتمادی بحال کرنا اور اسلامی تعلیمات و اقدار سے روشناس کروانا شامل ہے۔ اس شعبہ کے پراجیکٹس میں مندرجہ ذیل ہیں:
- ایگرز کلب
- ایگرز سنڈے سکول
- ایگرز حلقات درود
- ایگرز اعتکاف
- ایگرز کیمپس
WOICE (Women Ownership Intellectual Collaboration & Empowerment)
خواتین انسانی معاشرے کی اہم ترین اور بنیادی اکائی ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ معاشرے میں خواتین کی خود مختار حیثیت اور با وقار مقام کی بحآلی کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق و فرائض کا شعور و ادراک دینے کیلئے WOICEکا قیام عمل میں لائی ہے۔ اس کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:
- بامقصد، خودمختار اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل کیلئے ہنر مند اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی حامل خواتین تیار کرنا اور معاشی استحکام میں خواتین کے کردار کو نمایاں کرنا۔
- خواتین کو درپیش ،معاشی اور معاشرتی ناہمواریوں کے خاتمہ کی جدوجہد کرنا اور خواتین میں حقوق و فرائض کے شعور کو اجاگر کرنا۔
- خواتین کی بنیادی دینی، عصری، فنی اور تکنیکی تعلیم و تربیت کرنا تاکہ وہ معاشرے میں اپنا فعال کردار ادا کر سکیں۔
اس کے اہم منصوبہ جات مندرجہ ذیل ہیں:
1. ووائس ہنر گھر
2. وووائس ٹیک سوسائٹی
3. ووائس کئیر سوسائٹی
منہاجینز:
اس شعبہ کا مقصد پروفیشنل شعبہ جات سے منسلک منہاجینز کیلئے پروفیشنل ونگز کے نیٹ ورک کی فراہمی اور ہر شعبہ میں منہاجینز کی تربیت کے لیے ورکشاپ کا انعقاد کرنا اور منہاجینز کی خدمات کو یکجا کر کے ان کا بھر پور تعارف پیش کرناہے۔
سوشل میڈیا:
منہاج القرآن ویمن لیگ کے سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے مختلف سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کے کونے کونے تک دین متین کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے۔