چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب ’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ کی تقریب رونمائی

’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ کے عنوان سے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی 14 سو صفحات پر مشتمل کتاب اس اہم موضوع پر پہلی جامع تجزیاتی تحقیق ہے۔ اس تجزیاتی تحقیق میں دستورِ مدینہ کا امریکہ، برطانیہ اور دیگر جدید دساتیرِ کے ساتھ ایک فکر انگیز تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب بیک وقت انگریزی، عربی اور اردو زبان میں شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب کا ایک خاص امتیاز یہ ہے کہ عالمِ اسلام کی ممتاز یونیورسٹی جامعہ الازہر کے شیوخ کی طرف سے کتاب کے تحقیقی و تجزیاتی مواد اور اس کی علمی ثقاہت کی تائید و توثیق کی گئی ہے۔ کتاب میں دستور مدینہ کی روشنی میں اصولِ حکمرانی، اسلام کے سیاسی نظام، حقوقِ انسانی، جان و مال کا تحفظ، آزادیِ اظہار، حقوقِ نسواں اور ریاستی اختیارات جیسے اہم موضوعات کا مدلل اور دلنشیں انداز میں احاطہ اور ناقدین کا علمی محاکمہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں بین الاقوامی دساتیر کی تاریخ کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔

اس عظیم الشان شہرہ آفاق تصنیف کی تقریب رونمائی 26 جنوری 2024ء ایوانِ اقبال لاہور میں منعقد ہوئی۔اس تقریب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے آن لائن شرکت کی اور اظہار خیال فرمایا جبکہ دیگر مہمانانِ گرامی میں ممتاز وکلاء، دانشور، علمی و قانونی شخصیات اورمختلف شعبہ جات کے محققین شامل تھے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان حامد خان، جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال، ملائیشیا سے اسلامک اقتصادی امور کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر رُسنی حسن، معروف صحافی اور اینکر پرسن محترم اوریا مقبول جان،پروفیسر ہمایوں احسان ایڈووکیٹ (پرنسپل پاکستان کالج آف لاء)، سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اظہر صدیق، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز، چوہدری اشتیاق احمد خان (صدر لاہور ہائی کورٹ بار)، ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا (سابق وائس چانسلر ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور)، ڈاکٹر فاطمہ سجاد (چیئرمین سکول آف پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشن ڈیپارٹمنٹ UMT) ، ڈاکٹر خالد رانجھا اور میاں انجم نثار (نائب صدر سارک CCI) ، بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، خرم نواز گنڈاپور اور جملہ مرکزی قائدین اور عوام الناس نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں اس تقریب میں مختلف کالجز اور یونیورسٹی کے طلبا و طالبات، لاء ڈیپارٹمنٹس کی فکلیٹیز ممبرز بھی شریک تھے۔ اس تقریب میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض محمد فاروق رانا اور علامہ عین الحق بغدادی نے انجام دئیے۔

  • اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فرمایا کہ دستور مدینہ تاریخ عالم کا پہلا فلاحی اور اُم الدساتیر ہے جس میں امورِ مملکت انجام دینے کے حوالے سے مکمل راہ نمائی مہیا کی گئی۔ میثاق مدینہ دستور مدینہ بنا، اسی دستور کی وجہ سے اسلامی تاریخ کی پہلی فلاحی مملکت قائم ہوئی۔ میثاق مدینہ کے موضوع پر میری کتاب اکتوبر 1999ء میں شائع ہوئی جس میں، میں نے دستوری زبان میں میثاق مدینہ کے 63 آرٹیکل قائم کئے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے دستور مدینہ کا باریک بینی کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، یورپ کے جدید دساتیر سے تجزیاتی موازنہ کرتے ہوئے اسے اپنے پی ایچ ڈی کا موضوع بنایا اور مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے اس موضوع پر تحقیق کا حق ادا کر دیا۔ میں اس شاندار تحقیق پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد دیتا ہوں۔
  • ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دستور مدینہ فکر اور الفاظ کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے۔ دستور مدینہ میں اس وقت کی کسی سپر پاور کے نظام کو کاپی نہیں کیا گیا، یہ بھی آپﷺ کا ایک معجزہ ہے۔ اگر دستور مدینہ کہیں سے کاپی کیا گیاہوتا تو یہ یقینا کفار مکہ اس پر تنقید کرتے۔
  • معروف صحافی اور اینکر پرسن محترم اوریا مقبول جان نے کہا کہ آج کی اس تقریب میں شرکت میرے لیے اعزاز ہے۔ میں جب بھی سید الانبیاء ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتا تو دستور مدینہ کے معاملے پر تشنگی محسوس کرتا تھا۔ میری خواہش تھی کہ کوئی ایسا شخص ہو جو اس پر انسائیکلو پیڈیک کام کرے۔آج ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یہ کام کردکھایا ہے، آئندہ نسلوں تک آقاﷺ کی سیرت طیبہ کا یہ گوشہ پہنچانے کا سہرہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے سر رہے گا۔ اس کتاب نے اس امر کو متحقق کردیا ہے کہ ریاست مدینہ آج بھی اُمت کے لئے رول ماڈل کا درجہ رکھتی ہے۔ آپ ﷺ نے مختلف مذاہب کے قبائل کو اس سیاسی معاہدے کے ذریعے ایک جگہ جمع کر کے ثابت کیا کہ اسلام وسعتِ قلب و نظر کا حامل نظریۂ حیات ہے۔ اس کے اندر تنگ نظری اور انتہا پسندی نہیں ہے اور یہ ہر مکتب فکر، مذاہب اور نکتہ نظر کا احترام کرتا ہے۔
  • پروفیسر ہمایوں احسان ایڈووکیٹ (پرنسپل پاکستان کالج آف لاء)نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری جتنے جوانی میں علم سے محبت کرنے والے اور چہرے پر معصومیت رکھنے والے تھے، آج بھی اُن کو دیکھا ہے تو وہی معصومیت ان کے چہرے پر نظر آئی ہے۔ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کا شاگرد تھا اور مجھے خوشی ہے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری میرے شاگرد ہیں، مجھ سے یہ اعزاز کوئی نہیں چھین سکتا۔’’ دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ ایک عظیم کاوش ہے، یہ آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔
  • سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اظہر صدیق نے اظہارِخیال کرتے ہوئےکہاکہ دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور بہت بڑا موضوع ہے۔ یہ دین، دنیا اور آخرت کی فلاح ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے کہ یہ سعادت جس کے مقدر میں کر دے۔ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب، ڈاکٹر حسن صاحب، ڈاکٹر حسین صاحب اور ان کے ادارہ جات پوری دنیا میں اسلام کا بہت بڑا کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹر حسن صاحب کی اس کاوش پر ہم سب آپ کے احسان مند ہیں۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ساری زندگی علم سے محبت کی اور ہر مسئلے کا قابل قبول علمی حل پیش کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ ان کے صاحبزادگان بھی ان کے علمی نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ یہ ہی وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر دل کو اطمینان ہوتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہے۔ دستور مدینہ کے موضوع پر لکھی جانے والی اس کتاب کا ہر شخص مطالعہ کرے، بالخصوص قانونی حلقے اور سیاستدان اسے ضرور پڑھیں۔
  • چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایازنے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انسانیت پر اسلام اور رسول اکرمﷺ نے جو احسانات کئے ان میں سے ایک بہت بڑا احسان میثاق مدینہ ہے۔ میثاقِ مدینہ اور دستورِ مدینہ پر جس خوبصورت انداز میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کام کیا بخدا میری نظر سے آج تک ایسا کام نہیں گزرا۔ آج کے دور میں دستورِ مَدینہ پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کام مدلل، محقق اور جامع ہے، ہم سب ان کے احسان مند ہیں انہوں نے ہم سب کا فرض کفایہ ادا کیا ہے۔ یہ کتاب آج کے لبرل طبقات کے اسلام پر اعتراضات کا جواب ہے۔
  • چوہدری اشتیاق احمد خان (صدر لاہور ہائی کورٹ بار)نے تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری بہت خوش قسمت ہیں کہ انہوں نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی ہے اور آج ان کی تربیت کا ثمر ہم سب کے سامنے ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اس ملک اور قوم کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ان سے کماحقہ مستفید نہیں ہوسکے۔ آج کا دور اور حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی یہ کتاب تمام حکمرانوں تک پہنچائی جائے، میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس موضوع پر ایک جامع تحقیق پیش کی ہے۔
  • ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا (سابق وائس چانسلر ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور)نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارا دین سرچشمۂ علم ہے، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد پیش کرتی ہوں کہ انہوں نے انتہائی اہم موضوع پر کتاب ترتیب دی ہے اور ثابت کیا ہے کہ دستور مدینہ تمام دساتیر عالم سے بہتر ہے۔
  • ڈاکٹر فاطمہ سجاد (چیئرمین سکول آف پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشن ڈیپارٹمنٹ UMT) نے اظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل آج بھی اسلامی ریاست کے تصور میں دستورِ مدینہ کو دیکھتے ہیں اور ہماری نوجوان نسل کے لیے یہ کتاب انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ادارہ منہاج القرآن اور منہاج یونیورسٹی لاہور کو اس کتاب کی تقریبِ رونمائی پر مُبارک باد پیش کرتی ہوں۔
  • ڈاکٹر خالد رانجھا نے اپنے خطاب میں اس منفرد تحقیق کا حق ادا کرنے پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ قانونی حلقوں کے لئے بھی یہ کتاب راہ نمائی کا فریضہ انجام دے گی۔ یہ کتاب بہت بڑی کاوش ہے، میں اس پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
  • میاں انجم نثار (نائب صدر سارک CCI) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کیا کہ یہ کتاب ہمارا اسلامی اثاثہ ہے۔ یہ تحقیق ہمارے معاشرے اور نظام حکومت کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی۔
  • تقریب رونمائی سے عرب ممالک سے الشیخ ڈاکٹر عجیل جاسم النشمی الازہری، الشیخ سعود اَحمد النجادۃ، ڈاکٹر محمد سالم الحیحی البرماوی، کویت سے الشیخ اُسامہ عیسی الشاہین، مصر سے پروفیسر ڈاکٹر محمد نصر الدُّسوقی لبان، ڈاکٹر ہانی محمد المہدی، بحرین سے پروفیسر محمد جاسم سیار، ڈاکٹر مراد عبد اللہ بَراء الجَنابی، پروفیسر ڈاکٹر محمد عبد الرحیم البُیُومی، پروفیسر ڈاکٹر اَحمد شِبل نے ویڈیو لنک پر خطاب کیا اور اس عظیم کاوش پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد دی۔

ابواب اور امتیازات

اس کتاب کے درج ذیل کل 7 اَبواب ہیں:

1۔ عالمِ مغرب اور عالمِ اسلام میں قانون سازی کا ارتقاء

2۔ دستورِ مدینہ کی توثیق و تصدیق (دستورِ مدینہ کی روایات و آرٹیکلز کی تخریج اور راویوں کے اَحوال)

3۔ دستورِ مدینہ (تحقیقی جائزہ)

4۔ ریاست کے عناصرِ تشکیلی (دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر کی روشنی میں)

5۔ دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر میں نظامِ حکومت کے عمومی اُصول

6۔حقوقِ انسانی (دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر کی روشنی میں)

7۔ ریاستی اختیارات (دستورِ مدینہ اور جدید دساتیر کی روشنی میں)

پہلی جلد اَوّل الذکر تین ابواب پر مشتمل ہے، جب کہ دوسری جلد آخری چار ابواب پر محیط ہے۔

  • اس کتاب کے چند اہم اِمتیازات و تفردات درج ذیل ہیں:

1۔ دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ میثاقِ مدینہ، کائناتِ انسانی کا پہلا تحریری دستور ہے۔

2۔ میثاقِ مدینہ یا دستورِ مدینہ پر یہ پہلی جامع اور کثیر الجہات تجزیاتی تحقیق ہے۔

3۔ میثاقِ مدینہ کے مختلف آرٹیکلز کی تائید اور توثیق کے لیے قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ درج کی گئی ہیں۔

4۔ کتاب کے مشتملات کی تصدیق و توثیق پر عالمِ اسلام کی ممتاز یونیورسٹی جامعہ الاَزہر کے شیوخ کی تقاریظ شامل ہیں۔

5۔ یہ تحقیقی کتاب دستورِ مدینہ کا امریکی، برطانوی اور یورپی دساتیر سے تقابلی موازنہ پیش کرتی ہے۔

6۔ اس کتاب کے مطالعہ سے یہ بات متحقق ہوتی ہے کہ ریاستِ مدینہ تاریخِ عالم کی پہلی فلاحی ریاست (welfare state) تھی۔

7۔ اس کتاب میں یونان، روم سمیت قبل مسیح کی قدیم تہذیبوں ميں آئین سازی کی مختصر تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہ ریاستِ مدینہ کے ماڈل کو سمجھنے کے لیے مفید مواد ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ریاستِ مدینہ کا انتظامی، معاشی، فلاحی ماڈل سب سے بہترین ہے جو ماضی کی کسی تہذیب سے مستعار نہیں لیا گیا۔