اداریہ: شیخ الاسلام: ایک ہمہ جہت شخصیت

چیف ایڈیٹر: ماہنامہ منہاج القرآن

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ رواں صدی کے مجدد ہیں۔ آپ کو اللہ رب العزت نے دین کے جملہ پہلوؤں میں خدمت کی توفیق اور موقع عنایت فرمایا ہے۔ اگر ہم شیخ الاسلام کی خدمات کے بیسیویں پہلوؤں میں سے صرف ایک پہلو اصلاحِ احوال کو لیں تو اس میدان میں اللہ رب العزت نے شیخ الاسلام کو گراں قدر خدمتِ دین انجام دینے کی توفیق بخشی۔ اخلاقی و روحانی اصلاح احوال ہو یا فکری و نظریاتی اور اعتقادی اصلاح احوال۔۔۔ تعلیمی و تحقیقی اور تنظیمی و انتظامی اصلاح احوال ہو یا معاشرتی اصلاحِ احوال، ہر محاذ پر شیخ الاسلام کا ایک نمایاں و متحرک قائدانہ کردار نظر آتا ہے۔ اللہ رب العزت نے شیخ الاسلام کو جن خوبیوں اور محاسن سے مزین کیا ہے ان خوبیوں کا استعمال بھی انہوں نے انتہائی اخلاص اور محنت شاقہ سے کیا ہے جس کے اثرات و ثمرات تمام براعظموں میں بسنے والے افراد تک پہنچ رہے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تحریک منہاج القرآن کی بنیاد آج سے 4 دہائیاں قبل رکھی، اگر اس دور پر طائرانہ نگاہ دوڑائی جائے تو ہمیں معاشرتی اعتبار سے اخلاقی اقدار پامال ہوتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ عامۃ الناس تو کجا لوگوں کی اخلاقی و روحانی اصلاحِ احوال کا فریضہ سرانجام دینے والی ہستیاں بھی اخلاقی و روحانی کردار سے عاری ہوچکی تھیں۔ اخلاق و کردار سنوارنے والے مرکز ویران ہو چکے تھے۔ ایسے ماحول میں شیخ الاسلام نے نہ صرف اپنے بلند کردار اور اخلاق کا نمونہ پیش کیا بلکہ افرادِمعاشرہ اور دنیا بھر میں پھیلی اُمت مسلمہ کے اخلاقی معیار کو بلند کرنے میں کردار ادا کیا۔ تحریک منہاج القرآن کے دنیا بھر میں موجود لاکھوں کارکنان 19 فروری کو ان کی 73ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ اللہ رب العزت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو عمر خضر عطا فرمائے اور وہ خدمتِ دین کے میدان میں اسی طرح علمی و تحقیقی اعتبار سے کارہائے نمایاں انجام دیتے رہیں۔

شیخ الاسلام نے علم کے ہر میدان میں علمی و فکری سطح پر اُمت کو راہنمائی مہیا کی ہے۔ بالخصوص علوم القرآن کے باب میں ان کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی دینی و قرآنی خدمات رواں صدی کا ایک قابلِ ذکر اور قابلِ رشک باب ہیں۔ قرآن مجید رُشد و ہدایت کا ایسا سرچشمہ ہے جو اللہ اور اس کے بندے کے درمیان ہدایت کا واحد ذریعہ ہے۔ یہ ایک ایسی رسی ہے جس کو تھامے بغیر نہ تو خدا تک رسائی ہو سکتی ہے اور نہ ہی صراطِ مستقیم تک رسائی ممکن ہے۔ کسی بھی تحریک، تنظیم یا جماعت کی حقانیت اور اقرب الی الصواب ہونے کا معیار صرف اور صرف قرآن مجید ہے جو قرآن مجید سے جتنا زیادہ متمسک ہو گا وہ اتنا ہی زیادہ حق پر ہے اور جو نورِ قرآن سے جتنا دور ہو گا وہ اتنا ہی ہدایتِ الٰہی سے محروم رہے گا۔ یہی وجہ ہے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالمگیر دعوت دین کے لئے اپنی تحریک کا نام منہاج القرآن رکھا یعنی قرآن کا راستہ۔ تحریک منہاج القرآن کا قرآن مجید کے ساتھ گہرے ربط و اتصال کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ رواں صدی میں علوم القرآن کے فروغ کے لئے جتنا کام تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کیا، اُتنا کام کسی اور تحریک اور شخصیت کے کریڈٹ پر نظر نہیں آتا۔ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے گراس روٹ لیول تک علومِ قرآنیہ کے فروغ کے لئے وفاق سمیت پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں دروس قرآن کا اجراء کیا۔ شیخ الاسلام نے تحریک کے اہدافِ سبعہ میں تیسرا ہدف رجوع الی القرآن کو قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان کے بعد ہمارا بنیادی دستور صرف قرآن مجید ہو گا۔ شیخ الاسلام کی فکر کا بنیادی امتیاز یہ ہے کہ آپ نے اُمت کے ہر مرض کے اسباب کی تشخیص کر کے اس کا مناسب علاج قرآن مجید سے تجویز کیا۔ آپ کے نزدیک قرآن مجید سے انحراف ایسا مرض ہے جس نے اُمت کی علمی، فکری، نظریاتی، سیاسی، معاشرتی، معاشی، تعلیمی اور ثقافتی و تہذیبی بنیادیں کھوکھلی کر دی ہیں۔ علوم القرآن کے باب اور خدمتِ دین کے تناظر میں شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے قرآنی فکر کو عام کرنے اور اسے علمی اساس مہیا کرنے کے لئے قرآن مجید اور علوم القرآن پر متعدد اور نہایت وقیع کتب تصنیف کیں۔ تشنگانِ علم ان قرآنی حقائق و معارف اور اسرار و غوامض تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں جو ان کتب کے بغیر بہت مشکل ہیں۔ بانی تحریک نے انتہائی عرق ریزی اور محنت شاقہ کے ساتھ علوم القرآن پر نہایت مفید لٹریچر تیار کیا جن میں عرفان القرآن، قرآنک انسائیکلوپیڈیا اور اب The Manifest Quranسمیت 24 سے زائد کتب شامل ہیں۔

شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کے علمی، تحقیقی و فنی محاسن کا تذکرہ کیا جائے تو شرق و غرب کے علمی حلقے آپ کے اعلیٰ اور بے مثال کام اور مقام کے معترف ہیں۔ ان کا بنیادی وصف یہ ہے کہ وہ ہر علمی نقطہ ٹھوس، جامع اور قاطع دلائل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے قرآن اور حدیث رسول ﷺ کو ہر دلیل کا محور و مرکز بنایا۔ مضبوط استدلال کو اپنی شناخت بناتے ہوئے محققانہ، مدبرانہ اور مفکرانہ انداز سے علمی نکات بیان فرمائے۔ اسی بنا پر اپنا ہو یا غیر ہر کوئی مجدد رواں صدی ڈاکٹر طاہرالقادری کی علمی ثقاہت، تحقیقی وجاہت اور فکری صائبیت کو تسلیم کرتا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہمہ جہت شخصیت کا یہ کمال ہے کہ وہ بیک وقت مختلف محاذوں پر مصروفِ عمل رہتے ہیں اور کسی بھی محاذ کو نظر انداز نہیں ہونے دیتے۔ دعوت و تبلیغ ہو یا سیاست کا میدان کارزار، اُمت کی فلاح و بہبود ہو یا خدمتِ انسانیت، تحقیق و تصنیف ہو یا خطابت کی جولانیاں، آپ ہمہ وقت تمام میادین میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے نظر آتے ہیں۔

اہل سنت کے بنیادی عقائد میں جہاں اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور حضور نبی اکرم کی ذات و کمالات پر ایمان رکھنا بنیادی اہمیت کا حامل ہے وہاں حضور نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کرام، آپ ﷺ کے اہل بیت اطہار اور اولیائے عظام سے محبت و تکریم بھی اہل سنت کے شعائر میں سے ہے۔ شومئی قسمت آج ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اہل بیت اطہار کی محبت کو اہل سنت کے عقائد میں باعث نزاع بنایا جارہا ہے۔ ان حالات میں ان ذواتِ مقدسہ کی محبتوں کو ازسرنو اجاگر کرنا اور ان کے فضائل و کمالات کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرنا نہ صرف وقت کا تقاضا بلکہ ایمان کا جزو لاینفک ہے۔ مجدد رواں صدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اُمتِ مسلمہ کو درپیش دیگر مسائل کی طرح مرور زمانہ کے سبب پنپنے والے باطل عقائد کی اصلاح کا بیڑہ بھی اٹھائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے قرآن و سنت اور سلف صالحین کی تعلیمات کی روشنی میں دلائل سے اُمت میں اصلاح کا یہ مجددانہ کردار بھی بحُسن خوبی انجام دیا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری وہ شخصیت ہیں جنہوں نے خدمتِ دین اور فلاحِ عامہ کو تحریک منہاج القرآن کا مرکز و محور بنایا۔ آپ نے جہاں ہزار ہا کتب کا تحفہ اُمت کو دیا وہاں شاندار ویلفیئر پراجیکٹس کا اجراء بھی کیا جن سے مستفید ہونے والے مستحقین کی تعداد ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہے۔ شیخ الاسلام نے تعلیم کے شعبہ میں بطور خاص توجہ دی اور ان کی سرپرستی میں بے مثال تعلیمی ادارے قائم ہوئے جن میں منہاج یونیورسٹی لاہور، منہاج ایجوکیشن سوسائٹی، نظام المدارس پاکستان، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز، منہاج کالج برائے خواتین، منہاج ویمن کالج خانیوال، الاعظمیہ، آغوش آرفن کیئر ہوم، منہاج انسٹی ٹیوٹ آف تحفیظ القرآن سرفہرست ہیں۔ مستحقین کے لئے فری میڈیکل ڈسپنسریز، ایمبولینس سروس، فری آئی سرجری کیمپ، بیت المال، فراہمی آب، سستے دستر خوان اور اجتماعی شادیوں جیسے پروگرام بڑی کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔

تاریخ اسلام کا ہر دور ایسے مجددین اور شیوخ الاسلام سے مزین رہا ہے جنہوں نے اپنے اپنے زمانے میں پیش آمدہ مسائل کا جامع حل پیش کیا اور مشکلات کے گرداب میں پھنسی اُمت کو بآسانی باہر نکال کر اپنا فریضہ بطریقِ احسن انجام دیا ہے۔ اسی مبارک سلسلے کے تناظر میں جب ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت اور علمی کارناموں کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں ان تمام شیوخ الاسلام اور مجددین کی فیوضات کی جھلک مجدد رواں صدی کی ذات میں نمایاں نظرآتی ہے۔