انسائیکلو پیڈیا آف حدیث (حصہ دوم)

محمد اجمل علی مجددی

اللہ رب العزت نے تمام انسانیت کی رُشد و ہدایت اور رہنمائی کے لیے انبیائے کرام علیہم السلام کی بعثت کا سلسلہ جاری فرمایا۔ اُن کا بنیادی فریضہ جہاں انسانوں کو عقائدِ صحیحہ اور عبادات الٰہیہ اختیار کرنے کی دعوت دینا تھا، وہاں اخلاقِ حسنہ اور آدابِ فاضلہ اپنانے کی ترغیب دینا بھی تھا۔ نبیٔ آخر الزمان، تاجدارِ کائنات ﷺ جب مبعوث ہوئے تو اللہ رب العزت نے وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٖ فرما کر آپ کو خلقِ عظیم کے اعلیٰ مرتبے پر فائز فرمایا۔

خالقِ کائنات کا اپنے حبیب مکرم ﷺ کے مرتبہ اَخلاق کو عظیم کہنا بہت اہم ہے۔ اس ارشاد الہٰی كا معنى يہ ہے كہ آپ ﷺ کے شمائل و خصائل، اَخلاق و آداب اور عادات و اَطوار سب اعلىٰ اور عظیم تر ہیں۔ یعنی آپ ﷺ كى زندگى ميں كسى جہت سے بھى كوئى نقص يا كمى نہيں ہے۔ گويا آپ ﷺ كى عظمت اور كمال ہمہ پہلو اور ہمہ جہت ہےاور آپ ﷺ كے جملہ اَخلاق و اوصاف منتہاے کمال پر ہیں۔

حضور نبی اکرم ﷺ کے اخلاقِ حسنہ کے رنگ میں اپنے آپ کو رنگنا ہی ایک مومن کا کمال ہے۔ ان اَخلاقِ حسنہ کے حصول کے لیے قرآن مجید مکتوب و مسطور ضابطۂ اخلاق ہے اور آقائے کائنات ﷺ کا اُسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ اِس کا عملی نمونہ ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ بین الانسانی اور بین الاسلامی معاشرے کی تشکیل و تخلیق اور تعمیر و تزئین کے لیے رہبر کی حیثیت رکھتی ہے۔ لہذا عصرِ موجود میں بھی اگر کوئی اَخلاقِ حسنہ سے متصف ہونا اور اَخلاقِ سیئہ سے اجتناب کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے کامل نمونہ ذاتِ مصطفیٰ ﷺ ہے۔

الروض الباسم من خلق النبي الخاتم ﷺ:

اہمیت و انفرادیت

آپ ﷺ کے اَخلاقِ کریمانہ کا تذکرہ کتبِ احادیث میں جا بجا ملتا ہے۔ آپ ﷺ سے تعلق حبی پختہ کرنے اور آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ سے اپنی اخلاقی و معاشرتی زندگی میں راہ نمائی حاصل کرنے لیے سیرت طیبہ کا مطالعہ از بس ضروری ہے۔ لیکن عام لوگ روز مرہ کی مصروفیات سے اتنا وقت نہیں نکال پاتے کہ کتبِ احادیث کا مطالعہ کر سکیں۔ دوسری مشکل عربی زبان سے نابلد ہونا ہے، جب کہ تیسرا ادق امر کتبِ احادیث سے اُن ابواب اور احادیث کو تلاش کرنا ہے جو آپ ﷺ کے اَخلاقِ کریمانہ اور اِن سے متعلقہ احکام کو بیان کرتی ہیں۔

اخلاقِ حسنہ پر احادیث مبارکہ مرتب کرنے کا کام سلف صالحین کے دور سے ہی شروع ہو گیا تھا، اُنہوں نے کتاب الزھد کے عنوان سے کتب مرتب کیں، جن میں امام عبد اللہ بن مبارک، امام زہری، امام احمد بن حنبل، امام ابن ابی عاصم اور امام بیہقی رحمھم اللہ اہم ہیں، جنہوں نے زہد کے عنوان سے کتب مرتب کیں۔ بعد ازاں امام بیہقی نے شعب الایمان، امام منذری نے الترغیب و الترھیب، امام نووی نے ریاض الصالحین اور امام غزالی نے منہاج العابدین اور احیاء علوم الدین میں اخلاق و آداب کو احادیث مبارکہ کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ لیکن عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق اِس موضوع پر ایک جامع کتاب کی ضرورت ضرور محسوس کی جا رہی تھی۔

آج کے اخلاقی انحطاط اور معاشرتی قدروں کے زوال کے دور ميں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اِس موضوع کی ناگزیریت کے پیش نظر اس پر ایک جامع کتاب ترتیب دی ہے جس کا نام آپ نے ’’الروض الباسم من خلق النبی الخاتم ﷺ ‘‘ رکھا ہے۔ اس مجموعہ حدیث کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں حضور نبی اکرم ﷺ کی حیاتِ طیبہ و سیرت مبارکہ سے آپ کے اَخلاق محمودہ کو بیان کیا گیا ہے، نیز والدین، اعزا و اقارب، خواتین، بچوں، معاشرے کے محروم طبقات، مسلمانوں، غیر مسلموں، حتی کہ حیوانات کے ساتھ حسنِ سلوک اور اُن کے ساتھ اعلیٰ اخلاقی اقدار پر مبنی رویہ اختیار کرنے کے موضوعات کے تحت آیاتِ مبارکہ، حضور نبی اکرم ﷺ کی احادیث اور سلف صالحین کے تشریحی فرمودات بیان کیے گئے ہیں۔

اَخلاقِ حسنہ کون سے ہیں اور اُنہیں اختیار کرنے پر بارگاہِ الٰہی سے کس قدر اَجر و ثواب کا حصول ممکن ہے؟ اس کا تذکرہ بھی تفصیل سے اس کتاب میں موجود ہے۔ اسی طرح اَخلاقِ سیئہ کی تفصیل بھی درج کی گئی ہے اور اِن کو اختیار کرنے پر کیا وعید ہے اور اِن سے اجتناب برتنے پر کیا اَجر و ثواب ہے؟ یہ تمام امور بھی اس کتاب کا اہم موضوع ہیں۔

’’الروض الباسم‘‘ کا اجمالی خاکہ

4 جلدوں پر مشتمل یہ مجموعۂ احادیث 13 کتب، 200 سے زائد ابواب اور سیکڑوں ذیلی موضوعات پر مشتمل ہے۔ اِن موضوعات میں کتاب کو تقسیم کرنے کی وجہ سے جہاں ہر اہم موضوع تک قاری کی رسائی آسان ہوگی، وہاں یہ طریقہ کار کتاب سے مؤثر استفادہ ميں معاون ثابت ہوگا۔ اپنے موضوعات کے تنوع اور وسعت کے اعتبار سے یہ مجموعہ اخلاقیات کے موضوع پر ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتا ہے۔

ذیل میں اس کتاب کے اہم موضوعات کا مختصر تعارف درج کیا جارہا ہے تاکہ قارئین اِس کتاب کی اہم خصوصیات سے آگاہ ہو سکیں:

(1) حضور ﷺ کے اَخلاقِ کریمانہ کا حسین تذکرہ

’’الروض الباسم‘‘ میں شامل پہلی کتاب میں حضور نبی اکرم ﷺ کے ذاتی اخلاق و اوصاف کا تذکرہ کیا گیا ہے، تاکہ ہم آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے ان مبارک گوشوں سے راہ نمائی حاصل کرتے ہوئے اپنے اَخلاق اور سیرت و کردار کو سنوار سکیں۔ اس کتاب ميں کل 29 ابواب ہیں، جن میں آپ ﷺ کےاخلاقِ کریمانہ کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے۔ آپ ﷺ کے اَخلاقِ عالیہ کو اپنا کر ہر مسلمان صحیح معنیٰ میں آپ ﷺ کا اُمتی کہلوانے کا حق دار بن سکتا ہے۔

(2) نیکی اور فلاح کے کاموں میں آپ ﷺ کے اَخلاقِ عالیہ

حضور نبی اکرم ﷺ کے اخلاقِ حسنہ کے بیان پر مشتمل مجموعہ حدیث ’’الروض الباسم‘‘ میں شامل دوسری کتاب میں قرآن مجید سے رب کریم کے ارشادات، حضور نبی اکرم ﷺ کی احادیث اور سلف صالحین کے تشریحی فرمودات کی روشنی میں خیر، بھلائی اور فلاح کے کاموں کی اہمیت اور فضیلت واضح کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے نہ صرف اُمور خیر کے فروغ کی تلقین فرمائی، بلکہ اُس کے عملی نظائر بھی اقوام عالم کے سامنے پیش کیے۔

(3) والدین کے ساتھ حسنِ سلوک

الروض الباسم میں شامل تیسری کتاب والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کے موضوع پر محیط ہے۔ اِس عنوان کے تحت والدین کے ساتھ حسن سلوک پر قرآنی تعلیمات اور حضور نبی اکرم ﷺ کے فرمودات کو بیان کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں؛ والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے، والدہ کے خصوصی مقام و مرتبہ، والدین کی نافرمانی کی ممانعت اور اس پر وارد وعیدات کا ذکر کیا گیا ہے۔ احادیث مبارکہ سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ اولاد جتنی بھی خدمت کر لے، وہ اپنے والدین کا حق ادا نہیں کر سکتی۔ لہذا نہ صرف اُن کی زندگی ميں اُن کی خدمت اور اطاعت بجا لانا بلکہ بعد از وفات بھی اُن کی بخشش و مغفرت اور بلندیٔ درجات کے لیے دعا کرنا اولاد کے فرائض ميں سے ہے۔

(4) خونی رشتوں کے ساتھ حسن سلوک

’’صلہ رحمی اور خونی رشتوں کے ساتھ بھلائی‘‘ الروض الباسم میں شامل چوتھی کتاب ہے۔ قرآن مجید میں والدین کے بعد فوری طور پر جن لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم ہے ان میں قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ احادیث میں واضح کیا گیا ہے کہ جہاں آپ پر اپنے والدین کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا لازم ہے، وہیں درجہ بہ درجہ قریبی رشتہ داروں سے بھی حسن سلوک سے پیش آنا ضروری ہے۔ ایک حقیقی مسلمان وہی ہے جو اپنے والدین، اپنے بہن بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں سے ہمیشہ صلہ رحمی کا رشتہ برقرار رکھتا ہے۔

(5) بچوں اور اَولاد کے ساتھ اخلاق کریمانہ

اس عنوان کے تحت ’’الروض الباسم‘‘ میں بچوں اور اولاد کے ساتھ شفقت و محبت کے سلوک اور اُن کے ساتھ نرمی، عزت، احترام، عاجزی اور حسن اخلاق سے پیش آنے کی تعلیم اور تربیت دینے کے فرمودات و تعلیمات کا ذکر کیا گیا ہے۔ والدین اولاد کی پرورش، تربیت، تعمیرِ سیرت ، ذہن سازی اور تہذیبِ کردار کے لیے کن ناگزیر اقدامات کو بروئے کار لائیں، اُن کا ایک جامع ہدایت نامہ بھی اس کتاب میں آپ ﷺ کی احادیث مبارکہ کی روشنی ميں بیان کیا گیا ہے۔ نیز بیٹیوں کے ساتھ خصوصی شفقت و محبت کے رویہ کو اختیار کرنے کی ترغیب اور اِس پر حاصل ہونے والے اجر و ثواب کا تذکرہ بھی اس کتاب کا موضوع ہے۔

(6) خواتین كے ساتھ حسنِ معاملہ

’’الروض الباسم‘‘ میں اس عنوان کے تحت خواتین کے ساتھ حسنِ سلوک اور حسنِ معاملہ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ نیز زوجین کے باہمی تعلقات اور حضور نبی اکرم ﷺ کا اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ حسن سلوک کا بیان اس کتاب کا حصہ ہے۔ تاریخ انسانی میں حضور نبی اکرم ﷺ وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مردوں کی بالادستی والے معاشرے میں حقوقِ نسواں کے حوالے سے دنیائے انسانیت کے سامنے جامع احکامات اور تعلیمات رکھیں۔ آقائے کائنات حضور نبی اکرم ﷺ نے پہلی مرتبہ تاریخ عالم میں خواتین کے ساتھ حسن معاملات کا عملی درس اور پیغام دیا۔ آپ ﷺ نے واضح الفاظ میں ان کی ہر حیثیت میں عزت و تکریم کو معاشرے اور ریاست کی ترقی کا ضامن بتایا۔

(7) ہمسایوں كے ساتھ حسنِ معاملات کا حکم

’’الروض الباسم‘‘ میں شامل ساتویں کتاب کا تعلق ہمسایوں کے ساتھ حسنِ معاملات سے ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے فرامین اور آپ کے اخلاقِ حسنہ میں ہمیں ہمسایوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کے نظائر بکثرت نظر آتے ہیں۔ اس کتاب میں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں مذکور ہمسایوں کے ساتھ حسن سلوک اور نیکی کے واضح احکامات درج کیے گئے ہیں۔

(8) عامۃ المسلمین كے ساتھ حسنِ معاملات کا حکم

’’الروض الباسم‘‘ میں اس عنوان کے تحت عامۃ المسلمین کے باہمی تعلقات اوراُن کے حقوق کی ادائیگی سے متعلق قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کو درج کیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے ایک مسلمان معاشرے میں رہنے والے مسلمانوں کو حکم فرمایا ہے کہ وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہیں، ایک دوسرے کی جان، مال اور عزت و آبرو کو پامال نہ کریں، بلکہ اُن کی حفاظت کا اہتمام کریں۔ باہمی مشفقانہ برتاؤ سے متعلق آپ ﷺ کے جملہ فرامین اور آپ کی سیرت و اخلاق سے کثیر نظائر اس کتاب کا موضوع ہیں۔

(9) غیر مسلموں کے ساتھ حسنِ اَخلاق

اس عنوان کے تحت ’’الروض الباسم‘‘ میں مسلمانوں پر غیر مسلموں کے حقوق اور ایک اسلامی معاشرہ میں غیر مسلموں کے ساتھ حسنِ سلوک کے بارے میں احکامات کو قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے منتخب کر کے درج کیا گیا ہے۔ غیر مسلموں كى جان و مال اور عزت و آبرو كے تحفظ، دورانِ جنگ غیر مسلم عورتوں، بچوں، بوڑهوں، راہبوں، سفارت کاروں، کسانوں اور تاجروں كو قتل نہ کرنے کے احکامات اور غیر مسلموں کو حاصل مذہبی آزادی کا ذکر بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔ نیز اس ضمن ميں محدثین اور فقہاء کے اقوال بھی درج کیے گئے ہیں۔

(10) مختلف طبقاتِ معاشره اور اخلاقِ مصطفی ﷺ

عالم انسانیت کے تمام طبقات کے لیے حسن معاملات پر مشتمل ہدایات کا جامع بیان ’’الروض الباسم‘‘ میں شامل دسویں کتاب کا موضوع ہے۔ معاشرے کے پسماندہ، درماندہ اور گرے پڑے طبقات کو زندگی کی دوڑ میں یکساں طور پر شامل کرنے کے لیے آپ ﷺ کے جامع و مانع احکامات کو اس کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ معاشرے کے کمزور اور کسمپرسی کے شکار طبقات، خدام و ملازمین، دیہاتیوں، ان پڑھ افراد، سائلین حتی کہ گناہ گاروں اور خطا کاروں کے ساتھ حضور نبی اکرم ﷺ کی نرمی و مہربانی فرمانے سے متعلق احادیث مبارکہ کو شیخ الاسلام نے اس کتاب میں ایک نظم سے سمودیا ہے۔

(11) حیوانات و نباتات کے ساتھ تعلقِ ملاطفت

’’الروض الباسم‘‘ میں آپ ﷺ کے صرف ان اخلاقِ حسنہ کے نظائر کو بیان نہیں کیا گیا جن کا تعلق عالمِ انسانیت سے ہے بلکہ جانوروں اور پودوں کے حوالے سے بھی آپ ﷺ کی شفقت و محبت اور رحمت کے پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے انسانوں کے لیے مسخر اور مطیع کیے گئے ان تمام جانوروں کے حقوق کی محافظت اور اُن کی ہمہ جہتی دیکھ بھال، پرورش اور نگہداشت کے لیے خصوصی احکامات صادر فرمائے۔ آپ ﷺ نے حشرارت الارض پر بھی شفقت اورمہربانی کا حکم فرمایا ہے۔ آپ ﷺ کی رحمۃ للعالمینی کے دامان رحمت کی وسعت دیکھیے کہ آپ ﷺ نے شجر و حجر کی اہمیت کے پیش نظر اُن کے ساتھ بھی نرمی اور ملاطفت کا رویہ اپنانے کی تلقین فرمائی ہے۔ اِن تما م موضوعات سے متعلقہ احادیث مبارکہ بھی ’’الروض الباسم‘‘ کی زینت ہیں۔

(12) معاشرتی تربیت: تعلیماتِ مصطفی ﷺ

اُمت مسلمہ کے افراد کے اخلاق کی تعمیر اور اُن کی معاشرتی تربیت کا موضوع بھی ’’الروض الباسم‘‘ کا ایک خوبصورت حصہ ہے۔ اس کتاب میں حسن اخلاق اختیار کرنے کی فضیلت، صبر و تحمل اختیار کرنے کا اجر، شکر بجا لانے، امانت داری اختیار کرنے، ہمیشہ سچ بولنے، ایفائے عہد اپنانے، دنیا سے بے رغبتی، قناعت، تواضع و عاجزی، حیاء و غیرت مندی،خندہ پیشانی،حسنِ کلام، خاموشی اور زبان کی حفاظت، نرمی و ملاطفت،غصہ ضبط کرنے، عفو و درگزر اختیار کرنے، نیز دوسروں کی عیب پوشی، باہمی اُخوت و محبت، ایثار کیشی اورعدل و مساوات کا مظاہرہ کرنے کی فضیلت اور ترغیب میں بیان کردہ احادیث مبارکہ کو اِس کتاب کے ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔

(13) اَخلاقِ مذمومہ اپنانے کی ممانعت

’’الروض الباسم‘‘ میں شامل یہ آخری کتاب نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ اس لیے کہ جہاں اخلاقِ حسنہ اختیار کرنا فضیلت کا باعث ہے، وہاں اَخلاقِ مذمومہ (بُری عادات) کا اپنانا باعثِ عار اور معاشرے میں ذلت و پستی کا باعث ہے۔ بُرے اخلاق سے متصف شخص نہ دنیا میں حقیقی عزت و احترام کا مستحق ہوتا ہے اور نہ ہی آخرت میں بارگاہِ الٰہی سے نجات کا حق دار ہوگا۔ اس لیے خُلقِ عظیم کے پیکرِ جمیل اور محبوبِ کائنات ﷺ نے جہاں اَخلاقِ حسنہ اپنانے کی ترغیب دی ہے، وہاں آپ اَخلاقِ مذمومہ اپنانے سے منع فرمایا ہے اور انہیں اختیار کرنے والے کے لیے سخت وعید سنائی ہے۔ ’’الروض الباسم‘‘ میں اَخلاقِ مذمومہ کی مذمت اور اُس میں وارد ہونے والی آيات و احادیث کا تذکرہ اس کتاب کی اہمیت کو کئی گنا بڑھادیتا ہے۔

الروض الباسم من خلق النبي الخاتم ﷺ کے اس اجمالی خاکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے سلف صالحین کے تتبع میں اُمت مسلمہ کے اخلاق و کردار اور عادات و اطوار کو سنوارنے کے لیے آج کے دور کی ضرورت کے مطابق اخلاقِ حسنہ کا ایک جامع انسائیکلو پیڈیا ترتیب دیا ہے تاکہ نسلِ نو اور آئندہ نسلیں اس سے روشنی پا سکیں اور اپنے اَخلاق کو اُسوۂ حسنہ کے مطابق ڈھال سکیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ شیخ الاسلام کی اس مساعی جمیلہ کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور ہمیں کماحقہ اس سے استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ