تحریکِ منہاج القرآن کے قیام کا مقصد

محمد منہاج الدین قادری

گذشتہ اڑھائی صدیوں سے ملتِ اسلامیہ ہمہ جہتی زوال کا شکار ہے۔ فکری، نظریاتی، سیاسی اور سماجی حوالے سے طویل غلامی کے بعد امتِ مسلمہ اب بڑی شدت سے اس امر کو محسوس کر رہی ہے کہ دنیا میں باعزت اور باوقار زندگی گزارنے کے لیے اپنا اندازِ فکر اور منہجِ عمل بدلنا ہوگا۔ یہ سب کچھ اسی صورت میں ممکن ہے کہ امتِ مسلمہ بےمقصدیت اور ذہنی شکست خوردگی سے نجات حاصل کرے۔ ذاتی و گروہی مفادات، خود غرضی، علاقائی و لسانی عصبیت اور فرقہ پرستی کی زنجیریں امتِ مسلمہ کے زوال کے صریح اسباب ہیں۔

اسی طرح قیامِ پاکستان کے فوراً بعد اس خطے میں ایسے مفاد پرستوں کا تسلط ہوگیا جنہوں نے قیامِ پاکستان کے مقاصد کو پسِ پشت ڈال دیا اور ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کو فوقیت دی۔ اس سے عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہو کر نہ صرف غربت و افلاس کا شکار ہوئی بلکہ اسلامی تعلیمات سے بھی دُور ہوتی چلی گئی۔ قوم کو ہمہ گیر تبدیلی اور مصطفوی معاشرے کے قیام کی طرف گامزن کرنے کے لیے تمام قباحتوں سے پاک صاحبِ بصیرت، باریک بین اور معاملہ فہم قیادت اور تحریک ہی اس کی حقیقی رہنمائی کرسکتی ہے۔

اس عظیم مقصد کے پیشِ نظر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے ’’ تحریک منہاج القرآن‘‘ کو قائم کیا۔

تحریک منہاج القرآن کا باضابطہ قیام14 ویں صدی ہجری کے آغازمیں بتاریخ 17 اکتوبر 1980ء کو ہوا۔ اس کے مرکزی سیکرٹریٹ کا سنگِ بنیاد تحریک کے روحانی سرپرست شہزادہ غوث الورٰی حضرت قدوۃ الاولیاء پیر السید طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی البغدادی رضی اللہ عنہ نے رکھا۔ الحمد للہ! اس وقت یہ تحریک دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں اپنا دعوتی و تنظیمی نیٹ ورک قائم کرچکی ہے۔ 625 سے زائد مطبوعہ کتب، ہزاروں خطابات اور دنیا کے درجنوں ممالک میں قائم اسلامک سنٹرز کی صورت میں دعوت و تبلیغِ حق اور تجدید و احیائے دین کا کام جاری ہے جس کے ذریعے امتِ مسلمہ اور عالمِ انسانیت کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا جارہا ہے۔

تحریک منہاج القرآن کی خدمات کی جہات

آج معاشرے کا اگر ہم جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ معاشرتی و سماجی طور پرآئے روز فتنےبڑھتے جارہے ہیں۔ اس برائی کے سمندر میں رہتے ہوئے کس طرح بچنا ہے اورہم کیسے اپنے ایمان کی حفاظت کر سکتے ہیں؟ اُس کا ایک حل تاجدارِ کائنات سیدنا محمدِ مصطفٰی ﷺ نے یوں بھی ارشاد فرمایا کہ:

’’اللہ تعالیٰ میری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے جو آدمی جماعت سے الگ ہے، وہ جہنم میں ڈالا جائے گا‘‘۔ (سنن ترمذی)

اِس فرمانِ نبوی ﷺ کی تعمیل کے لئے لوگ اپنے اپنے دور میں اجتماعی کاوش کرتے رہے۔ عصرِ حاضر میں ان فتنوں سے حفاظت کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’تحریک منہاج القرآن‘‘ کا آغاز کیا۔ عصرِ حاضر میں حسبِ ذیل اہم پہلوؤں پر تحریک منہاج القرآن اپنا کردار ادا کر رہی ہے:

1۔ امن، اعتدال اور توازن پر مبنی دعوت وتبلیغِ دین کا عظیم فریضہ پوری انسانیت اور بالخصوص امتِ مسلمہ کے لیے گذشتہ 4 دہائیوں سے زائد عرصہ سے جاری ہے۔ نیز دعوت و تبلیغِ دین کے لیے قدیم اورجدید نوعیت کے 20 سے زائد مختلف ذرائع کوبھی زیرِ استعمال لایا گیا۔

2۔ اہدافِ دعوت (وسائطِ عشریہ) کی صورت میں درج ذیل 10 مختلف جہات پر بھی دعوت ہمہ وقت جاری ہے:

(1) اَلرَّجُوع اِلَی اللّٰہ

(2) اَلرَّجُوع اِلَی القُرآن

(3) اَلرَّجُوع اِلَی العِلمِ وَ السُّنَّۃ

(4) اَلرَّجُوع اِلَی مَحَبَّۃِ النَّبی ﷺ

(5) اَلرَّجُوع اِلَی تعظیم النبی ﷺ

(6) اَلرَّجُوع اِلَی متابعۃ النبی ﷺ

(7) اَلرَّجُوع اِلَی نُصرَۃِ النبی ﷺ

(8) اَلرَّجُوع اِلَی خِدمۃ الانسان

(9) اَلرَّجُوع اِلَی الخُلُقِ الحسن

(10) اَلرَّجُوع اِلَی الاَمنِ و المحبۃ

3۔ تاجدارِ کائنات ﷺ کی محبت، ادب اور اِطاعت پر مبنی تعلیمات کا ایسا تسلسل متعارف کروایا جس سے اُمت کو وحدت و یگانگت کی طرف واضحیت کے ساتھ رہنمائی ملی۔

4۔ عصرِ حاضر میں تجدید و اِحیائے دین کا ایسا عظیم کارنامہ سرانجام دیا جس نےتحقیق اور اِجتہاد کی نئی دنیا متعارف کروائی۔

5۔ قرآن و حدیث کی حقیقی تعلیمات پر مبنی اِسلام کی ایسی تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیا جس سے عالمِ اِنسانیت کو مذہبی اعتبار سے در پیش پیچیدگیوں اور مشکلات کا یقینی حل میسر آیا۔

6۔ عالمی سطح پر اِسلام کی بہترین تبلیغ و اشاعت کا فریضہ اس طرح سرانجام دیا جس سےانسانیت دینِ مبین کی ہدایت اور فیوض و برکات سے مستفیض ہوتی رہی۔

7۔ نوجوانوں اور بالخصوص طلبہ کی علمی، فکری، نظریاتی، اَخلاقی اور روحانی تربیت کا ایسا بہترین اِہتمام کیا جس کے ذریعے وہ دین اور امت و انسانیت کی مخلصانہ اور ماہرانہ خدمت کو اپنا شعار بنا سکیں۔

8۔ معاشرے میں اِنفرادی اور اِجتماعی سطح پر موجود اَخلاقی اور سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے مؤثر جد و جہد کی جس کے ذریعے لوگوں کو اِسلام کی پُراَمن اَخلاقی اور روحانی تعلیمات پر عمل کرنے کی ترغیب مل سکے۔

9۔ پاکستان کو اِسلامی فلاحی ریاست بنانے اور مصطفوی معاشرے کے قیام کی خاطر کئی دہائیوں سے مؤثر جد و جہد جاری ہے۔

تحریک منہاج القرآن کے مقاصدِ قیام

اقوام کے لیے اصل اور فیصلہ کن چیزدینی اور سماجی وثقافتی انقلاب ہوتا ہےجس سے ذہن، فکر ونظر اور شخصیت میں تبدیلی کا کام ہوتا ہے۔ اسی طرح اس طرز کے انقلاب اقوام میں احتساب کے عمل کو اتنا سخت اور ہمہ جہتی بنا دیتا ہے کہ سیاسی، انتظامی اور تعلیمی قیادت بے ایمانی، ملت فروشی اور دشمن کے مفادات کی سرانجامی کا تصور بھی نہیں کرسکتی۔

معاشرے میں دینی، تعلیمی، سماجی و ثقافتی اور ہمہ جہت نوعیت کی تبدیلی اورقوم کو مصطفوی معاشرے کے قیام کی طرف گامزن کرنے کے لیے’’تحریک منہاج القرآن ‘‘ کے قیام کے مقاصد کی واضحیت بہت ضروری ہے۔ آج سے 44 سال قبل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے دینی و عصری مقتضیات کے پیشِ نظر درج ذیل مقاصد پر مشتمل ’’تحریکِ منہاج القرآن ‘‘ کا آغاز کیا:

1۔ دعوت وتبلیغِ حق

2۔ اصلاحِ احوال امت

3۔ تجدیدواحیائے دین

4۔ ترویج و اشاعتِ اسلام

5۔ فروغِ شعور و آگہی

6۔ امت میں اتحاد و یگانگت

7۔ بین المذاہب رواداری

8۔ انسدادِ انتہا پسندی

9۔ فروغِ امن و اعتدال

10۔ فروغِ تعلیم اور اہتمامِ تربیت

1۔ دعوت و تبلیغِ حق

اللہ رب العزت نے دعوت و تبلیغ کا یہی فریضہ حضور نبی اکرم ﷺ کی اُمت کو سونپتے ہوئے ارشاد فرمایا:

وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ.

(آل عمران، 3: 104)

’’اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں۔ ‘‘

حضور نبی اکرم ﷺ کی حیات ظاہری کے بعد اب آپ ﷺ کی اُمت کی ذمہ داری ہے کہ دعوت وتبلیغِ حق کے اس فریضہ کو قیامت تک جاری رکھے۔ الحمد للہ!4 دہائیوں سے زائد عرصہ سے تحریک منہاج القرآن اپنی دعوتی و تبلیغی خدمات جاری رکھے ہوئے ہے۔ شرق تا غرب عصرِ حاضر میں’’دعوت و تبلیغِ دین‘‘ کا یہ عظیم فریضہ دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں نہایت کامیابی سے جاری ہے۔

2۔ اصلاحِ احوالِ امت

صدیوں پر مشتمل علمی و فکری جمود اور اخلاقی و روحانی گراوٹ نے اُمت ِمسلمہ کو ہمہ جہتی زوال کا شکار کردیا جس کی وجہ سے اسلامی اقدار مٹتی جارہی تھیں۔ امت شعوری طور پر بے مقصدیت کا شکار ہوکر شکست خوردہ ہوگئی۔ اصلاح ِاحوال کے سب سے بڑے مراکز صوفیاء کرام کی خانقاہیں بھی غیر مؤثر ہونا شروع ہوگئیں اور معاشرہ اجتماعی طور پر اخلاقی اقدار سے محروم ہوگیا۔ ان حالات میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیرِ قیادت تحریک منہاج القرآن حسبِ ذیل پہلوؤں میں اصلاحِ احوال کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے:

(1) اِعتقادی اِصلاح

(2) اخلاقی و روحانی اِصلاح

(3) فکری و نظریاتی اصلاح

(4) تنظیمی و انتطامی اصلاح

(5) علمی و تعلیمی اصلاح احوال

اصلاحِ احوال کا یہ عظیم فریضہ گوشہ دورد، حلقاتِ درود و فکر، ماہانہ شب بیداری، منہاج العمل، سالانہ عالمی شہرِ اعتکاف اور مختلف نوعیت کے تربیتی کیمپس،ورکشاپس اور سیمینار کی صورت میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

3۔ تجدید و احیائے دین

دینِ اسلام کوقیامت تک ایک زندہ اورقابلِ عمل دین رکھنے کے لیے ہرصدی کی ابتداء میں اللہ رب العزت ایک مجدد بھیجتا ہے جو دین کی تجدید کرتا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

إِنَّ اللهَ جلَّ جَلَالُهٗ یَبْعَثُ لِھَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَی رَأْسِ کُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ یُّجَدِّدُ لَھَا دِیْنَھَا. (سننِ ابوداؤد)

’’اللہ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر صدی کے شروع میں ایک ایسا شخص (مجدد) مبعوث کرےگا جو دینِ اسلام کی اس (امت) کے لئے تجدید کرے گا‘‘

عصرِ حاضر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ بطور مجدد اور تحریک منہاج القرآن بطور تجدیدی تحریک درج ذیل ہمہ جہتی پہلوؤں پر اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے:

(1) علومِ قرآنیہ میں تجدیدی خدمات

(2) علومِ الحدیث میں خدمات

(3) اطاعتِ رسول اور عشقِ رسول ﷺ کا فروغ

(4) علم الفقہ میں تجدیدی و اجتہادی خدمات

(5) تصوف کا علمی و عملی خدمات

(6) صحیحہ کا دفاع اور فروغ

4۔ ترویج و اشاعتِ اسلام

حضورنبی اکرم ﷺ کی حیات ِظاہری کے بعد ساری کائنات تک اللہ کے دین کا پیغام پہنچانا حضور نبی اکرم ﷺ کی اُمت کی ذمہ داری ہے۔ تحریک منہاج القرآن اسلام کی امن و محبت اور سلامتی کی تعلیمات تمام جدید و قدیم ذرائع سے کائناتِ انسانی تک پہنچا رہی ہے۔ ترویج و اشاعت اسلام کے قدیم ذرائع ہوں جیسے درس وتدریس، تصنیف تالیف،عوامی اجتماعات، یا جدید ذرائع جیسے انٹرنیٹ، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا، جدید تعلیمی اداروں کا قیام، عالمگیر تنظیمی نیٹ ورک UN, World Economic Forum, OIC, تحریک منہاج القرآن ان تمام پلیٹ فارمز کو استعمال کر کے دنیا بھر میں اشاعتِ دین کا فریضہ سر انجام دے رہی ہے۔

5۔ فروغِ شعور و آگہی

دَور کوئی بھی ہو اِصلاح کا عمل ہمیشہ شعور و آگہی کی بیداری سے ہی ممکن ہے۔ تحریک منہاج القرآن کا کام آغاز سے ہی علم اور شعور و آگہی سے عبارت ہے۔ دینی، اعتقادی، اَخلاقی، ملی و معاشرتی، سیاسی و معاشی، انتخابی و قانونی الغرض ہر پہلو پر تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک نے فروغ ِ شعور و آگہی میں بےپناہ خدمات سرانجام دیں۔

6۔ امت میں اتحاد و یگانگت

اتحادِ امت تحریک منہاج القرآن کے مقاصد میں سے اہم ترین مقصد ہے۔ چند دہائیاں پہلے جب ہر طرف کفر و شرک اور انتہا پسندی کا ماحول گرم تھا، اُس ماحول میں تحریک منہاج القرآن نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی میں دعوت و تبلیغ دین کی بنیاد ’’فلسفۂ اَمن‘‘ پر رکھی۔ آج بھی تحریک کے پلیٹ سے ہر پروگرام اور سالانہ نوعیت کے بڑے اجتماعات میں ہر مکتبہ فکر اور ہر مسلک کی نمائندگی ہوتی ہے اور اتحادِ امت کی عملی تصویر نظر آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اتحادِ امت کی سنجیدہ کوشش کرنے والے منہاج القرآن کی خدمات کو سراہتے ہیں۔

7۔ بین المذاہب رواداری

تحریک منہاج القرآن نے جہاں امتِ مسلمہ کوایک وحدت میں پرونے کی کوشش کی ہے وہاں عالمی سطح پرمذاہب کے درمیان نفرت وکدورت کوکم کرنے، دنیا کوتہذیبی تصادم سے بچانے اورانسانیت میں پیار، محبت اور رواداری کوفروغ دینے کے لیے بھی ہرسطح پربھر پورجدوجہد کی۔

بینُ المذاہب رواداری کے فروغ کے سلسلہ میں تحریک منہاج القرآن کی قابل تحسین اور بے مثال خدمات ہیں۔ مسلمانوں اورمسیحیوں میں بُعد کے خاتمے کے لئے مسلم کرسچین ڈائیلاگ فورم(MCDF) کاقیام عمل میں لایا گیا۔ ہر سال حضرت عیسی ٰعلیہ السلام کا یوم ولادت منانے کی وجہ سے الحمد للہ گزشتہ چند برسوں سے حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادت کے موقع پرکلیساؤں، گردواروں اور مندروں میں محافلِ میلادِ مصطفی ﷺ کاانعقاد شروع ہو چکا ہے۔

اسی طرح جب یورپ سے حضور نبی اکرم ﷺ کی گستاخی کے سلسلے کا آغاز کیا گیا تو اِس پرقائدِ تحریک منہاج القرآن نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف عالمی رہنماؤں کوخطوط لکھے۔ قرآن برن ڈے جیسے واقعات کی روک تھام کے لیےبھی اِقدامات کیے۔ یورپ میں کانفرنسز اور سیمینار منعقد کر کے آپ نے نہ صرف مسلمانوں کو صبر و تحمل اور امن کا درس دیا بلکہ غیر مسلموں کو بھی واضح کیا کہ مقدس ہستیوں کی گستاخی پر سزا موت کا قانون تمام مذاہب کا مشترکہ قانون ہے۔ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے سلسلہ میں لندن ویمبلے ارینا میں د نیا کے 6 بڑے مذاہب کے پیروکاروں اور راہ نماؤں کو جمع کر عالمی امن کانفرنس کا انعقاد یورپ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات امن کے فروغ کے سلسلہ میں ایک سنگ میل ہے،جس کے نتیجے میں پوری دنیا کواسلام کے امن ورواداری کے پیغام کوسمجھنے کاموقع ملا۔

8۔ انسدادِانتہا پسندی اور فروغِ امن

انسدادِ انتہا پسندی اور فروغِ امن و اعتدال پر اگر کسی تحریک اور قیادت نے سنجیدہ علمی و تحقیقی کام اور فہمیدہ عمل کیا وہ تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ شیخ الاسلام نے دہشت گردی کے خلاف مبسوط تاریخی فتویٰ بھی دیا اور50 کتب پر مشتمل نصابِ امن (متبادل بیانیے) کی صورت میں اسلام کے چہرے پرلگے دہشت گردی و انتہا پسندی کےداغ کودھونے کی کامیاب کوشش کی۔ اسی طرح شیخ الاسلام متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر کوئی نصابِ امن کی کتب سے ہمارا نام مٹا کر اپنا لکھنا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ آئندہ نسلوں کو انتہا پسندی کے ناسور سے بچانا ایک عظیم اور اصل مقصد ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کبھی ورلڈ اکنامک فورم (WEF)میں اسلام کی ترجمانی کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کا حل دیا تو کبھی واشنگٹن میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں اسلام کے تصورِ جہاد پرلیکچردیے۔ آپ نے United State Institute of Peace اور گلوبل پیس اینڈ یونٹی ایونٹ لندن میں اسلام کا تصورِ جہاد واضح کیا۔ آپ نےایک طرف OICاورUSAکے نمائندوں کے اجلاس میں اور دوسری طرف آسٹریلیا میں نیو ساوتھ ویلز کے پارلیمنٹ ہاؤس میں آسٹریلیا کی سیاسی و سماجی قیادت کے سامنے دہشت گردی کے عالمی اسباب کی وضاحت کرتے ہوئے اسلام کا دفاع کیا۔ اس کے علاوہ متعدد مواقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نےیورپ، امریکہ OICاورUNکی قیادت کے سامنے اسلام کاحقیقی تعارف پیش کیا۔ جس کے نیتجے میں عالمی حکمرانوں نے اعتراف کیا کہ اِسلا م کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور’’ اسلام ‘‘امن پسند دین ہے۔

9۔ ترویجِ علم اور اہتمامِ تربیت

تحریک منہاج القرآن اور قائدِ تحریک نے اول دن سے ہی تعلیم اور تربیت کو لازم و ملزوم کی صورت میں یکساں طور پر فروغ دیا۔ ترویجِ تعلیم اور اہتمامِ تربیت کے لیے حسبِ ذیل ادارہ جات اور سرگرمیاں سرفہرست ہیں:

(1) منہاج یونیورسٹی لاہور

(2) نظام المدارس پاکستان

(3) منہاج ایجوکیشن سوسائٹی

(4) کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز

(5) منہاج کالج برائے خواتین

(6) منہاج انسٹی ٹیوٹ آف قراءت و تحفیظ القرآن

(7) عالمگیر تعلیمی و دعوتی اداروں کا قیام

(8) جدید لائبریریز اور مساجد

(9) آن لائن تعلیمی پروگرام

(10) خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے خصوصی اقدامات

10۔ عالمگیر فلاحی سرگرمیاں اور خدمتِ خلق

تحریک منہاج القرآن نے ہمیشہ اپنی اصلاحی اور فلاحی سرگرمیوں میں رنگ و نسل، مذہب اور جغرافیائی حدود سے بالاتر ہو کر پوری انسانیت کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ اس کام کے لیے 17 اکتوبر 1989ء کو منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن (MWF) کی بنیاد رکھی۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن قدرتی آفات، زلزلے، سیلاب، قحط سالی اور کرونا جیسی مرض کے سدباب کے لیےمصروفِ عمل ہے۔ پاکستان میں سیلاب کی دنوں میں خواراک، صحت، پانی اور رہنے کے لیے سیکڑوں گھروں کی تعمیر بھی کی گئی۔ اسی طرح پاکستان، مقبوضہ کشمیر، فلسطین اور شام سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں متاثرہ عوام کو خوراک، ادویات اور صاف پانی کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔ آرفن کیئر ہومز ’’ آغوش‘‘ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ اب آغوش کا دائرہ کار پاکستان کے بڑے شہروں میں بڑھایا جا رہا ہے۔ پاکستان بھر میں سالانہ مستقل بنیادوں پر اجتماعی شادیوں کی تقاریب بھی منعقد کی جاتی ہیں۔ ایک اہم ترین خدمت منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی جانب سے یہ بھی جاری ہے کہ پاکستان کے متعدد شہروں میں فری دسترخوان کی صورت میں ہزار ہا مستحق لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر کھانا بھی دیا جا رہاہے۔

  • تحریک منہاج القرآن کے درج بالا مقاصد کا اَوّلین مقصد معاشرے میں دینی تعلیمات و اَقدار کا فروغ، فلاحِ انسانیت اور اَمن و اِعتدال پر مبنی قرآن و سنت کی عظیم فکر کو عالمی سطح پر فروغ دینا ہے۔ عصرِ حاضر میں تحریک منہاج القرآن کی یہ انقلابی نوعیت کی خدمات یقیناً آج کے دور کی ضرورت کے مطابق اپنی بساط کے مطابق ایک جامع قسم کا انقلاب بھی ہے۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ تحریک منہاج القرآن کو مزید برکات نصیب ہوں اور یہ تحریک دن دگنی رات چگنی ترقی کرے۔ اللہ تعالیٰ قائد ِتحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کو صحت، سلامتی اور تندرستی عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ